Surah Al Hajj Ayat 39 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ الحج کی آیت نمبر 39 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Al Hajj ayat 39 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿أُذِنَ لِلَّذِينَ يُقَاتَلُونَ بِأَنَّهُمْ ظُلِمُوا ۚ وَإِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ نَصْرِهِمْ لَقَدِيرٌ﴾
[ الحج: 39]

Ayat With Urdu Translation

جن مسلمانوں سے (خواہ مخواہ) لڑائی کی جاتی ہے ان کو اجازت ہے (کہ وہ بھی لڑیں) کیونکہ ان پر ظلم ہو رہا ہے۔ اور خدا (ان کی مدد کرے گا وہ) یقیناً ان کی مدد پر قادر ہے

Surah Al Hajj Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) اکثر سلف کا قول ہے کہ اس آیت میں سب سے پہلے جہاد کا حکم دیا گیا، جس کے دو مقصد یہاں بیان کئے گئے ہیں۔ مظلومیت کا خاتمہ اور اعلائے کلمۃ اللہ۔ اس لئے کہ مظلومین کی مدد اور ان کی داد رسی نہ کی جائے تو پھر دنیا میں زور آور کمزوروں کو اور بےوسیلہ لوگوں کو جینے ہی نہ دیں جس سے زمین فساد سے بھر جائے۔ اور اگر باطل تو باطل کے غلبے سے دنیا کا امن و سکون اور اللہ کا نام لینے والوں کے لئے کوئی عبادت خانہ باقی نہ رہے ( مزید تشریح کے لئے دیکھئے سورہ بقرہ، آیت 251 کا حاشیہ )۔ صَوَامِعُ ( صَوْمَعَةٌ کی جمع ) سے چھوٹے گرجے اور بِيَعٌ ( بِيعَةٌ کی جمع ) سے بڑے گرجے صَلَوَاتٌ سے یہودیوں کے عبادت خانے اور مساجد سے مسلمانوں کی عبادت گاہیں مراد ہیں۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


حکم جہاد صادرہوا ابن عباس ؓ کہتے ہیں جب حضور ﷺ اور آپ کے اصحاب مدینے سے بھی نکالے جانے لگے اور کفار مکہ سے چڑھ دوڑے تب جہاد کی اجازت کی یہ آیت اتری۔ بہت سے سلف سے منقول ہے کہ جہاد کی یہ پہلی آیت ہے جو قرآن میں اتری۔ اسی سے بعض بزرگوں نے استدلال کیا ہے کہ یہ سورت مدنی ہے۔ جب آنحضرت ﷺ نے مکہ شریف سے ہجرت کی ابوبکر ؓ کی زبان سے نکلا کہ افسوس ان کفار نے اللہ کے رسول ﷺ کو وطن سے نکالا یقینا یہ تباہ ہوں گے۔ پھر یہ آیت اتری تو صدیق ؓ نے جان لیا کہ جنگ ہو کر رہے گی۔ اللہ اپنے مومن بندوں کی مدد پر قادر ہے۔ اگر چاہے تو بےلڑے بھڑے انہیں غالب کردے لیکن وہ آزمانا چاہتا ہے اسی لئے حکم دیا کہ ان کفار کی گردنیں مارو۔ الخ، اور آیت میں ہے فرمایا آیت ( قَاتِلُوْهُمْ يُعَذِّبْهُمُ اللّٰهُ بِاَيْدِيْكُمْ وَيُخْزِهِمْ وَيَنْصُرْكُمْ عَلَيْهِمْ وَيَشْفِ صُدُوْرَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِيْنَ 14 ۙ )التوبة:14) ان سے لڑو اللہ انہیں تمہارے ہاتھوں سزا دے گا اور رسوا کرے اور ان پر تمہیں غالب کرے گا اور مومنوں کے حوصلے نکالنے کا موقع دے گا کہ ان کے کلیجے ٹھنڈے ہوجائیں ساتھ ہی جسے چاہے گا توفیق توبہ دے گا اللہ علم وحکمت والا ہے۔ اور آیت میں ہے ( اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تُتْرَكُوْا وَلَمَّا يَعْلَمِ اللّٰهُ الَّذِيْنَ جٰهَدُوْا مِنْكُمْ وَلَمْ يَتَّخِذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَلَا رَسُوْلِهٖ وَلَا الْمُؤْمِنِيْنَ وَلِيْجَةً ۭ وَاللّٰهُ خَبِيْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ 16ۧ )التوبة:16) یعنی کیا تم نے یہ سوچ رکھا ہے کہ تم چھوڑ دیئے جاؤ گے حالانکہ اب تک تو وہ کھل کر سامنے نہیں آئے جو مجاہد ہیں، اللہ، رسول اور مسلمانوں کے سوا کسی سے دوستی اور یگانگت نہیں کرتے۔ سمجھ لو کہ اللہ تمہارے اعمال سے باخبر ہے۔ اور آیت میں ہے کیا تم نے یہ گمان کیا ہے کہ تم جنت میں چلے جاؤگے حالانکہ اب تک مجاہدین اور صابرین دوسروں سے ممتاز نہیں ہوئے۔ اور آیت میں فرمایا ہے آیت ( وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ حَتّٰى نَعْلَمَ الْمُجٰهِدِيْنَ مِنْكُمْ وَالصّٰبِرِيْنَ ۙ وَنَبْلُوَا۟ اَخْبَارَكُمْ 31؀ ) 47۔ محمد:31) ہم تمہیں یقینا آزمائیں گے یہاں تک کہ تم میں سے غازی اور صبر کرنے والے ہمارے سامنے نمایاں ہوجائیں۔ اس بارے میں اور بھی بہت سی آیتیں ہیں۔ پھر فرمایا اللہ ان کی مدد پر قادر ہے۔ اور یہی ہوا بھی کہ اللہ نے اپنے لشکر کو دنیا پر غالب کردیا۔ جہاد کو شریعت نے جس وقت مشروع فرمایا وہ وقت بھی اس کے لئے بالکل مناسب اور نہایت ٹھیک تھا جب تک حضور ﷺ مکہ میں رہے مسلمان بہت ہی کمزور تھے تعداد میں بھی دس کے مقالبے میں ایک بمشکل بیٹھتا۔ چناچہ جب لیلتہ العقبہ میں انصاریوں نے رسول کریم ﷺ کے ہاتھ پر بیعت کی تو انہوں نے کہا کہ اگر حضور ﷺ حکم دیں تو اس وقت منیٰ میں جتنے مشرکین جمع ہیں ان پر شبخون ماریں۔ لیکن آپ نے فرمایا مجھے ابھی اس کا حکم نہیں دیا گیا۔ یہ یاد رہے کہ یہ بزرگ صرف اسی 0800 سے کچھ اوپر تھے۔ جب مشرکوں کی بغاوت بڑھ گئی، جب وہ سرکشی میں حد سے گزر گئے حضور ﷺ کو سخت ایذائیں دیتے دیتے اب آپ کے قتل کرنے کے درپے ہوگئے آپ کو جلاوطن کرنے کے منصوبے گانٹھنے لگے۔ اسی طرح صحابہ کرام پر مصیبتوں کے پہاڑ توڑ دیئے۔ بیک بینی و دوگوش وطن مال اسباب، اپنوں غیروں کو چھوڑ کر جہاں جس کا موقعہ بنا گھبرا کر چل دیا کچھ تو حبشہ پہنچے کچھ مدینے گئے۔ یہاں تک کہ خود آفتاب رسالت کا طلوع بھی مدینے شریف میں ہوا۔ اہل مدینہ محمدی جھنڈے تلے جوش خروش سے جمع لشکری صورت مرتب ہوگئی۔ کچھ مسلمان ایک جھنڈے تلے دکھائی دینے لگے، قدم ٹکانے کی جگہ مل گئی۔ اب دشمنان دین سے جہاد کے احکام نازل ہوئے تو پس سب سے پہلے یہی آیت اتری۔ اس میں بیان فرمایا گیا کہ یہ مسلمان مظلوم ہیں، ان کے گھربار ان سے چھین لئے گئے ہیں، بےوجہ گھر سے بےگھر کردئیے گئے ہیں، مکہ سے نکال دئیے گئے، مدینے میں بےسرو سامانی میں پہنچے۔ ان کا جرم بجز اس کے سوا نہ تھا کہ صرف اللہ کے پرستار تھے رب کو ایک مانتے تھے اپنے پروردگار صرف اللہ کو جانتے تھے۔ یہ استثنا منقطع ہے گو مشرکین کے نزدیک تو یہ امر اتنا بڑا جرم ہے جو ہرگز کسی صورت سے معافی کے قابل نہیں۔ فرمان ہے آیت ( يُخْرِجُوْنَ الرَّسُوْلَ وَاِيَّاكُمْ اَنْ تُؤْمِنُوْا باللّٰهِ رَبِّكُمْ ۭ اِنْ كُنْتُمْ خَرَجْتُمْ جِهَادًا فِيْ سَبِيْلِيْ وَابْتِغَاۗءَ مَرْضَاتِيْ ) 60۔ الممتحنة :1) تمہیں اور ہمارے رسول کو صرف اس بنا پر نکالتے ہیں کہ تم اللہ پر ایمان رکھتے ہو جو تمہارا حقیقی پروردگار ہے۔ خندقوں والوں کے قصے میں فرمایا آیت ( وما نقموا منہم الا ان یومنوا باللہ العزیز الحمید ) یعنی دراصل ان کا کوئی قصور نہ تھا سوائے اس کے کہ وہ اللہ تعالیٰ غالب، مہربان، ذی احسان پر ایمان لائے تھے۔ مسلمان صحابہ خندق کھودتے ہوئے اپنے رجز میں کہہ رہے تھے۔شعر ( لاہم لو لا انت ما اہتدینا ولا تصدقنا ولا صلینا فانزلن سکینتہ علینا وثبت الاقدام ان لاقینا ان الا ولی قد بغوا علینا اذا ارادوافتنتہ ابینا )خود رسول اللہ ﷺ بھی ان کی موافقت میں تھے اور قافیہ کا آخری حرف آپ بھی ان کے ساتھ ادا کرتے اور ابینا کہتے ہوئے خوب بلند آواز کرتے۔ پھر فرماتا ہے اگر اللہ تعالیٰ ایک کا علاج دوسرے سے نہ کرتا اگر ہر سیر پر سوا سیر نہ ہوتا تو زمین میں شرفساد مچ جاتا، ہر قوی ہر کمزور کو نگل جاتا۔ عیسائی عابدوں کے چھوٹے عبادت خانوں کو صوامع کہتے ہیں۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ صابی مذہب کے لوگوں کے عبادت خانوں کا نام ہے اور بعض کہتے ہیں مجوسیوں کے آتش کدوں کو صوامع کہتے ہیں۔ مقامل کہتے ہیں یہ وہ گھر ہیں جو راستوں پر ہوتے ہیں۔ بیع ان سے بڑے مکانات ہوتے ہیں یہ بھی نصرانیوں کے عابدوں کے عبادت خانے ہوتے ہیں۔ بعض کہتے ہیں یہ یہودیوں کے کنیسا ہیں۔ صلوات کے بھی ایک معنی تو یہی کئے گئے ہیں۔ بعض کہتے ہیں مراد گرجا ہیں۔ بعض کا قول ہے صابی لوگوں کا عبادت خانہ۔ راستوں پر جو عبادت کے گھر اہل کتاب کے ہوں انہیں صلوات کہا جاتا ہے اور مسلمانوں کے ہوں انہیں مساجد۔ فیہا کی ضمیر کا مرجع مساجد ہے اس لئے کہ سب سے پہلے یہی لفظ ہے یہ بھی کہا گیا ہے کہ مراد یہ سب جگہیں ہیں یعنی تارک الدنیا لوگوں کے صوامع، نصرانیوں کے بیع، یہودیوں کے صلوات اور مسلمانوں کی مسجدیں جن میں اللہ کا نام خوب لیا جاتا ہے۔ بعض علماء کا بیان ہے کہ اس آیت میں اقل سے اکثر کی طرف کی ترقی کی صنعت رکھی گئی ہے پس سب سے زیادہ آباد سب سے بڑا عبادت گھر جہاں کے عابدوں کا قصد صحیح نیت نیک عمل صالح ہے وہ مسجدیں ہیں۔ پھر فرمایا اللہ اپنے دین کے مددگاروں کا خود مددگار ہے جیسے فرمان ہے آیت ( يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِنْ تَنْصُرُوا اللّٰهَ يَنْصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ اَقْدَامَكُمْ ) 47۔ محمد:7) یعنی اگر اے مسلمانو ! تم اللہ کے دین کی امداد کروگے تو اللہ تمہاری مدد فرمائے گا اور تمہیں ثابت قدمی عطا فرمائے گا۔ کفار پر افسوس ہے اور ان کے اعمال غارت ہیں۔ پھر اپنے دو وصف بیان فرمائے قوی ہونا کہ ساری مخلوق کو پیدا کردیا، عزت والا ہونا کہ سب اس کے ماتحت ہر ایک اس کے سامنے ذلیل وپست سب اس کی مدد کے محتاج وہ سب سے بےنیاز جسے وہ مدد دے وہ غالب جس پر سے اس کی مدد ہٹ جائے وہ مغلوب۔ فرماتا ہے آیت ( وَلَقَدْ سَبَقَتْ كَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا الْمُرْسَلِيْنَ01701ښ ) 37۔ الصافات:171) یعنی ہم نے تو پہلے سے ہی اپنے رسولوں سے وعدہ کرلیا ہے کہ ان کی یقینی طور پر مدد کی جائے گی اور یہ کہ ہمارا لشکر ہی غالب آئے گا۔ اور آیت میں ہے آیت ( كَتَبَ اللّٰهُ لَاَغْلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِيْ ۭ اِنَّ اللّٰهَ قَوِيٌّ عَزِيْزٌ 21؀ ) 58۔ المجادلة :21) خدا کہہ چکا ہے کہ میں اور میرا رسول غالب ہیں۔ بیشک اللہ تعالیٰ قوت وعزت والا ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 39 اُذِنَ لِلَّذِیْنَ یُقٰتَلُوْنَ بِاَنَّہُمْ ظُلِمُوْا ط ”سالہا سال سے انہیں تشدد و تعذیب کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ نت نئے طریقوں سے انہیں ستایا جا رہا تھا۔ انہیں گھر بار چھوڑنے پر مجبور کردیا گیا۔ اب تک اللہ تعالیٰ نے ایک حکم کے ذریعے ان کے ہاتھ باندھ رکھے تھے۔ یہ حکم اگرچہ وحی جلی کی صورت میں قرآن میں نہیں آیا مگر سورة النساء کی آیت 77 میں کُفُّوْا اَیْدِیَکُمْ کے الفاظ میں تصدیق کی گئی ہے کہ انہیں اپنے ہاتھ روکنے کا حکم دیا گیا تھا۔ اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ وحی خفی کے ذریعے حضور ﷺ کو یہ حکم دیا گیا تھا اور آپ ﷺ نے تمام اہل ایمان کو اس سے مطلع فرما دیا تھا کہ خواہ کچھ بھی ہوجائے ‘ تمہیں ٹکڑے ٹکڑے کردیا جائے ‘ تمہیں زندہ بھون کر کباب کردیا جائے ‘ تم لوگ جواب میں ہاتھ نہیں اٹھاؤ گے۔ بہر حال اب تک تو یہ حکم تھا ‘ مگر اب ان کے ہاتھ کھولے جا رہے ہیں۔ اب انہیں اجازت دی جا رہی ہے کہ آئندہ وہ اینٹ کا جواب پتھر سے دے سکتے ہیں۔وَاِنَّ اللّٰہَ عَلٰی نَصْرِہِمْ لَقَدِیْرُ نِ ”تاکیداً یہاں پھر فرما دیا گیا کہ وہ اپنے آپ کو اکیلا نہ سمجھیں ‘ یقیناً اللہ ان کی مدد پر پوری طرح قادر ہے اور وہ ضرور ان کی بھرپور مدد فرمائے گا۔

أذن للذين يقاتلون بأنهم ظلموا وإن الله على نصرهم لقدير

سورة: الحج - آية: ( 39 )  - جزء: ( 17 )  -  صفحة: ( 337 )

Surah Al Hajj Ayat 39 meaning in urdu

اجازت دے دی گئی اُن لوگوں کو جن کے خلاف جنگ کی جا رہی ہے، کیونکہ وہ مظلوم ہیں، اور اللہ یقیناً ان کی مدد پر قادر ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. ان کا حال بھی فرعونیوں اور ان سے پہلے لوگوں کا سا ہوگا جنہوں نے
  2. کہہ دو کہ حق آچکا اور (معبود) باطل نہ تو پہلی بار پیدا کرسکتا ہے
  3. اور وہی تو ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا اور (ان کے) قصور
  4. ان سب (عادتوں) کی برائی تیرے پروردگار کے نزدیک بہت ناپسند ہے
  5. کہو کہ اہلِ کتاب تم مومنوں کو خدا کے رستے سے کیوں روکتے ہو اور
  6. اور موسیٰ نے کہا کہ بھائیو! اگر تم خدا پر ایمان لائے ہو تو اگر
  7. تو ہم نے غار میں کئی سال تک ان کے کانوں پر (نیند کا) پردہ
  8. اے ابراہیم اس بات کو جانے دو۔ تمہارے پروردگار کا حکم آپہنچا ہے۔ اور ان
  9. اور ہمارے ہاں ہر چیز کے خزانے ہیں اور ہم ان کو بمقدار مناسب اُتارتے
  10. جو صغیرہ گناہوں کے سوا بڑے بڑے گناہوں اور بےحیائی کی باتوں سے اجتناب کرتے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Al Hajj with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Al Hajj mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Hajj Complete with high quality
surah Al Hajj Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Al Hajj Bandar Balila
Bandar Balila
surah Al Hajj Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Al Hajj Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Al Hajj Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Al Hajj Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Al Hajj Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Al Hajj Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Al Hajj Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Al Hajj Fares Abbad
Fares Abbad
surah Al Hajj Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Al Hajj Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Al Hajj Al Hosary
Al Hosary
surah Al Hajj Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Al Hajj Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, May 15, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب