Surah Shuara Ayat 198 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَلَوْ نَزَّلْنَاهُ عَلَىٰ بَعْضِ الْأَعْجَمِينَ﴾
[ الشعراء: 198]
اور اگر ہم اس کو کسی غیر اہل زبان پر اُتارتے
Surah Shuara UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
بشارت و تصدیق یافتہ کتاب فرماتا ہے کہ اللہ کی اگلی کتابوں میں بھی اس پاک اور اللہ کی آخری کلام کی پیشن گوئی اور اسکی تصدیق وصفت موجود ہے۔ اگلے نبیوں نے بھی اسکی بشارت دی یہاں تک کہ ان تمام نبیوں کے آخری نبی جن کے بعدحضور ﷺ تک اور کوئی نبی نہ تھا۔ یعنی حضرت عیسیٰ ؑ بنی اسرائیل کو جمع کر کے جو خطبہ دیتے ہیں اس میں فرماتے ہیں کہ اے بنی اسرائیل ! میں تمہاری جانب اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہوں جو اگلی کتابوں کو سچانے کے ساتھ ہی آنے والے حضرت محمد ﷺ کی بشارت تمہیں سناتا ہوں۔ زبور حضرت داؤد ؑ کی کتاب کا نام ہے یہاں زبر کا لفظ کتابوں کے معنی میں ہے جیسے فرمان ہے۔ آیت ( وَكُلُّ شَيْءٍ فَعَلُوْهُ فِي الزُّبُرِ 52 ) 54۔ القمر:52) جو کچھ یہ کررہے ہیں سب کتابوں میں تحریر ہے۔ پھر فرماتا ہے کہ اگر یہ سمجھیں اور ضد اور تعصب نہ کریں تو قرآن کی حقانیت پر یہی دلیل کیا کم ہے کہ خود بنی اسرائیل کے علماء اسے مانتے ہیں۔ ان میں سے جو حق گو اور بےتعصب ہیں وہ توراۃ کی ان آیتوں کا لوگوں پر کھلے عام ذکر کر رہے ہیں جن میں حضور ﷺ کی بعثت قرآن کا ذکر اور آپ کی حقانیت کی خبر ہے۔ حضرت عبداللہ بن سلام ؓ ، حضرت سلمان فارسی ؓ اور ان جیسے حق گو حضرات نے دنیا کے سامنے توراۃ و انجیل کی وہ آیتیں رکھ دیں جو حضور ﷺ کی شان والا شان کو ظاہر کرنے والی تھیں۔ اس کے بعد کی آیت کا مطلب یہ ہے کہ اگر اس فصیح وبلیغ جامع بالغ حق کلام کو ہم کسی عجمی پر نازل فرماتے پھر بھی کوئی شک ہی نہیں ہوسکتا تھا کہ یہ ہمارا کلام ہے۔ مگر مشرکین قریش اپنے کفر اور اپنی سرکشی میں اتنے بڑھ گئے ہیں کہ اس وقت بھی وہ ایمان نہ لاتے۔ جیسے فرمان ہے کہ اگر آسمان کا دروازہ بھی ان کے لئے کھول دیا جاتا اور یہ خود چڑھ کر جاتے تب بھی یہی کہتے ہمیں نشہ پلادیا گیا ہے۔ ہماری آنکھوں پر پردہ ڈال دیا گیا ہے۔ اور آیت میں ہے اگر ان کے پاس فرشتے آجاتے اور مردے بول اٹھتے تب بھی انہیں ایمان نصیب نہ ہوتا۔ ان پر عذاب کا کلمہ ثابت ہوچکا، عذاب ان کا مقدر ہوچکا اور ہدایت کی راہ مسدود کردی گئی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 197 اَوَلَمْ یَکُنْ لَّہُمْ اٰیَۃً اَنْ یَّعْلَمَہٗ عُلَمٰٓؤُا بَنِیْٓ اِسْرَآءِ یْلَ ”علمائے بنی اسرائیل بخوبی جانتے تھے کہ قرآن اور محمد رسول اللہ ﷺ کی بعثت اللہ کی طرف سے ہے۔
Surah Shuara Ayat 198 meaning in urdu
(لیکن اِن کی ہٹ دھرمی کا حال یہ ہے کہ) اگر اہم اسے کسی عجمی پر بھی نازل کر دیتے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- کہ (اے اہل مکہ) تم ایک متناقض بات میں (پڑے ہوئے) ہو
- (جب یہ سب باتیں ہولیں تو یوسف نے خدا سے دعا کی کہ) اے میرے
- بےشک وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھا
- (یعنی غیر خدا) کہیں گے وہ تو ہم سے جاتے رہے بلکہ ہم تو پہلے
- اور وہ اسے ان (لوگوں کو) پڑھ کر سناتا تو یہ اسے (کبھی) نہ مانتے
- الٓرا۔ یہ وہ کتاب ہے جس کی آیتیں مستحکم ہیں اور خدائے حکیم وخبیر کی
- اور جو لوگ اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے تم ان کے مکانوں میں رہتے
- کہو کہ میں تمہیں بتاؤں کہ خدا کے ہاں اس سے بھی بدتر جزا پانے
- اے پروردگار! ہم کو اس میں سے نکال دے، اگر ہم پھر (ایسے کام) کریں
- بولا کہ یہ (مال) مجھے میری دانش (کے زور) سے ملا ہے کیا اس کو
Quran surahs in English :
Download surah Shuara with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Shuara mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Shuara Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers