Surah Al Araaf Ayat 20 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ اعراف کی آیت نمبر 20 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Al Araaf ayat 20 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿فَوَسْوَسَ لَهُمَا الشَّيْطَانُ لِيُبْدِيَ لَهُمَا مَا وُورِيَ عَنْهُمَا مِن سَوْآتِهِمَا وَقَالَ مَا نَهَاكُمَا رَبُّكُمَا عَنْ هَٰذِهِ الشَّجَرَةِ إِلَّا أَن تَكُونَا مَلَكَيْنِ أَوْ تَكُونَا مِنَ الْخَالِدِينَ﴾
[ الأعراف: 20]

Ayat With Urdu Translation

تو شیطان دونوں کو بہکانے لگا تاکہ ان کی ستر کی چیزیں جو ان سے پوشیدہ تھیں کھول دے اور کہنے لگا کہ تم کو تمہارے پروردگار نے اس درخت سے صرف اس لیے منع کیا ہے کہ کہ تم فرشتے نہ بن جاؤ یا ہمیشہ جیتے نہ رہو

Surah Al Araaf Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) ” وَسْوَسَةٌ “ اور وِسْوَاسٌ، زَلْزَلَةٌ اور زِلْزَالٌ کے وزن پر ہے۔ پست آواز اور نفس کی بات۔ شیطان دل میں جو بری باتیں ڈالتا ہے، اس کو وسوسہ کہا جاتا ہے۔
( 2 ) یعنی شیطان کا مقصد اس بہکاوﮮ سے حضرت آدم وحوا کو اس لباس جنت سے محروم کرکے انہیں شرمندہ کرنا تھا، جو انہیں جنت میں پہننے کے لئے دیا گیا تھا ” سَوْآتٌ “ سَوْءَةٌ ( شرم گاہ ) کی جمع ہے.
شرم گاہ کوسَوْءَةٌ سے اس لئے تعبیر کیا گیا ہے کہ اس کے ظاہر ہونے کو برا سمجھا جاتا ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


پہلا امتحان اور اسی میں لغزش اور اس کا انجام ابلیس کو نکال کر حضرت آدم و حوا کو جنت میں پہنچا دیا گیا اور بجز ایک درخت کے انہیں ساری جنت کی چیزیں کھانے کی رخصت دے دی گئی۔ اس کا تفصیلی بیان سورة بقرہ کی تفسیر میں گذر چکا ہے۔ شیطان کو اس سے بڑا ہی حسد ہوا، ان کی نعمتوں کو دیکھ کر لعین جل گیا اور ٹھان لی کہ جس طرح سے ہو انہیں بہکا کر اللہ کے خلاف کر دوں۔ چناچہ جھوٹ افتراء باندھ کر ان سے کہنے لگا کہ دیکھو یہ درخت وہ ہے جس کے کھانے سے تم فرشتے بن جاؤ گے اور ہمیشہ کی زندگی اسی جنت میں پاؤ گے۔ جیسے اور آیت میں ہے کہ ابلیس نے کہا میں تمہیں ایک درخت کا پتہ دیتا ہوں جس سے تمہیں بقاء اور ہمیشگی والا ملک مل جائے گا۔ یہاں ہے کہ ان سے کہا تمہیں اس درخت سے صرف اس لئے روکا گیا ہے کہ کہیں تم فرشتے نہ بن جاؤ۔ جیسے فرمان ہے آیت ( یبین اللہ لکم ان تضلوا ) مطلب یہ ہے کہ ( لئلا تضلوا ) اور آیت میں ہے ( ان تمیدبکم ) یہاں بھی یہی مطلب ہے۔ ( ملکین ) کی دوسری قرأت ( ملکین ) بھی ہے لیکن جمہور کی قرأت لام کے زبر کے ساتھ ہے۔ پھر اپنا اعتبار جمانے کیلئے قسمیں کھانے لگا کہ دیکھو میری بات کو سچ مانو میں تمہارا خیر خواہ ہوں تم سے پہلے سے ہی یہاں رہتا ہوں ہر ایک چیز کے خواص سے واقف ہوں تم اسے کھالو بس پھر یہیں رہو گے بلکہ فرشتے بن جاؤ گے قاسم باب مفاعلہ سے ہے اور اس کی خاصیت طرفین کی مشارکت ہے لیکن یہاں یہ خاصیت نہیں ہے۔ ایسے اشعار بھی ہیں جہاں قاسم آیا ہے اور صرف ایک طرف کے لئے۔ اس قسم کی وجہ سے اس خبیث کے بہکاوے میں حضرت آدم آگئے۔ سچ ہے مومن اس وقت دھوکا کھا جاتا ہے جب کوئی ناپاک انسان اللہ کو بیچ میں دیتا ہے۔ چناچہ سلف کا قول ہے کہ ہم اللہ کے نام کے بعد اپنے ہتھیار ڈال دیا کرتے ہیں۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 20 فَوَسْوَسَ لَہُمَا الشَّیْطٰنُ لِیُبْدِیَ لَہُمَا مَا وٗرِیَ عَنْہُمَا مِنْ سَوْاٰتِہِمَا قصۂ آدم علیہ السلام و ابلیس کی تفصیل ہم سورة البقرة کے چوتھے رکوع میں بھی پڑھ چکے ہیں۔ یہاں یہ قصہ دوسری مرتبہ بیان ہوا ہے۔ پورے قرآن مجید میں یہ واقعہ سات مرتبہ آیا ہے ‘ چھ مرتبہ مکی سورتوں میں اور ایک مرتبہ مدنی سورت البقرۃ میں۔ لیکن ہر جگہ مختلف انداز سے بیان ہوا ہے اور ہر بار کسی نہ کسی نئی بات کا اس میں اضافہ ہوا ہے۔ حضور ﷺ کی دعوتی تحریک جیسے جیسے آگے بڑھ رہی تھی ‘ ہر دور کے مخصوص حالات کے سبب اس واقعے میں ہر دفعہ مزید تفصیلات شامل ہوتی گئیں۔ اس رکوع کے شروع میں جب اس قصے کا ذکر آیا ہے تو وہاں جمع کا صیغہ استعمال کر کے تمام انسانوں کو مخاطب کیا گیا ہے : وَلَقَدْ خَلَقْنٰکُمْ ثُمَّ صَوَّرْنٰکُمْ ثُمَّ قُلْنَا لِلْمَلآءِکَۃِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ ق فَسَجَدُوْٓا اِلَّآ اِبْلِیْسَ ط سورۃ البقرۃ کی متعلقہ آیات کی وضاحت کرتے ہوئے اس ضمن میں بعض اہم نکات زیر بحث آ چکے ہیں۔ یہاں پر مزید کچھ باتیں تشریح طلب ہیں۔ ایک تو شیطان کے حضرت آدم اور حضرت حوا کو ورغلانے اور ان کے دلوں میں وسوسے ڈالنے کا سوال ہے کہ اس کی کیفیت کیا تھی۔ اس سلسلے میں جو باتیں یا مکالمات قرآن میں آئے ہیں ان سے یہ گمان ہرگز نہ کیا جائے کہ وہ اسی طرح ان کے درمیان وقوع پذیر بھی ہوئے تھے اور وہ ایک دوسرے کو دیکھتے اور پہچانتے ہوئے ایک دوسرے سے باتیں کرتے تھے۔ ایسا ہرگز نہیں تھا ‘ بلکہ شیطان جیسے آج ہماری نگاہوں سے پوشیدہ ہے اسی طرح حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا علیہ السلام کی نظروں سے بھی پوشیدہ تھا اور جس طرح آج ہمارے دلوں میں شیطانی وسوسے جنم لیتے ہیں اسی طرح ان کے دلوں میں بھی وسوسے پیدا ہوئے تھے۔ دوسرا اہم نکتہ ایک خاص ممنوعہ پھل کے چکھنے اور اس کی ایک خاص تاثیر کے بارے میں ہے۔ قرآن مجید میں ہمیں اس کی تفصیل اس طرح ملتی ہے کہ اس پھل کے چکھنے پر ان کی شرمگاہیں نمایاں ہوگئیں۔ جہاں تک اس کیفیت کی حقیقت کا تعلق ہے تو اسے معلوم کرنے کے لیے ہمارے پاس حتمی اور قطعی علمی ذرائع نہیں ہیں ‘ اس لیے اسے متشابہات میں ہی شمار کیا جائے گا۔ البتہ اس کے بارے میں مفسرین نے قیاس آرائیاں کی ہیں۔ مثلاً یہ کہ پہلے انہیں اپنے ان اعضاء کے بارے میں شعور نہیں تھا ‘ مگر وہ پھل چکھنے کے بعد یہ شعور ان میں بیدار ہوگیا ‘ یا یہ کہ پہلے انہیں جنت کا لباس دیا گیا تھا جو اس واقعے کے بعد اتر گیا۔ بعض لوگوں کے نزدیک یہ نیکی اور بدی کا درخت تھا جس کا پھل کھاتے ہی ان میں نیکی اور بدی کی تمیز پیدا ہوگئی۔ بعض حضرات کا خیال ہے کہ یہ دراصل آدم علیہ السلام اور حوا علیہ السلام کے درمیان پہلاجنسی اختلاط sexual act تھا ‘ جسے اس انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ یہ مختلف آراء ہیں ‘ لیکن صحیح بات یہی ہے کہ یہ متشابہات میں سے ہے اور ٹھوس علمی معلومات کے بغیر اس کے بارے میں کوئی قطعی اور حقیقی رائے قائم کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے کہ وہ درخت کون سا تھا اور اسے چکھنے کی اصل حقیقت اور کیفیت کیا تھی۔وَقَالَ مَا نَہٰٹکُمَا رَبُّکُمَا عَنْ ہٰذِہِ الشَّجَرَۃِ الآَّ اَنْ تَکُوْنَا مَلَکَیْنِ اَوْ تَکُوْنَا مِنَ الْخٰلِدِیْنَ ۔ یہ تو سیدھی سی بات ہے کہ فرشتوں کو تو آدم علیہ السلام کے سامنے جھکایا گیا تھا تو اس کے بعد آپ علیہ السلام کے لیے فرشتہ بن جانا کون سی بڑی بات تھی ‘ لیکن بعض اوقات یوں بھی ہوتا ہے کہ انسان کو نسیان ہوجاتا ہے اور وہ اپنی اصل حقیقت ‘ اصل مقام کو بھول جاتا ہے۔ چناچہ یہ بات گویا شیطان نے وسوسے کے انداز سے ان کے ذہنوں میں ڈالنے کی کوشش کی کہ اس شجر ممنوعہ کا پھل کھا کر تم فرشتے بن جاؤ گے یا ہمیشہ ہمیشہ زندہ رہو گے اور تم پر موت طاری نہ ہوگی۔

فوسوس لهما الشيطان ليبدي لهما ما ووري عنهما من سوآتهما وقال ما نهاكما ربكما عن هذه الشجرة إلا أن تكونا ملكين أو تكونا من الخالدين

سورة: الأعراف - آية: ( 20 )  - جزء: ( 8 )  -  صفحة: ( 152 )

Surah Al Araaf Ayat 20 meaning in urdu

پھر شیطان نے اُن کو بہکایا تاکہ ان کی شرمگاہیں جو ایک دوسرے سے چھپائی گئی تھیں ان کے سامنے کھول دے اس نے ان سے کہا، "تمہارے رب نے تمہیں جو اس درخت سے روکا ہے اس کی وجہ اِس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ کہیں تم فرشتے نہ بن جاؤ، یا تمہیں ہمیشگی کی زندگی حاصل نہ ہو جائے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. (اے محمدﷺ) ہم نے تم کو سچائی کے ساتھ خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا
  2. تو تم اس کے سوا جس کی چاہو پرستش کرو۔ کہہ دو کہ نقصان اٹھانے
  3. اور منافقوں کو بھی معلوم کرلے اور (جب) ان سے کہا گیا کہ آؤ خدا
  4. اور ہم نے تم سے پہلے مرد ہی (پیغمبر بنا کر) بھیجے جن کی طرف
  5. اے محمدﷺ) بےشک تم پیغمبروں میں سے ہو
  6. اور پرندوں کو بھی کہ جمع رہتے تھے۔ سب ان کے فرمانبردار تھے
  7. وہ کہیں گے کہ ہم ایک روز یا ایک روز سے بھی کم رہے تھے،
  8. یہ لوگ تو اپنی تدبیروں میں لگ رہے ہیں
  9. یہ عمارت جو انہوں نے بنائی ہے ہمیشہ ان کے دلوں میں (موجب) خلجان رہے
  10. فرمایا یہاں سے نکل جا تو مردود ہے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Al Araaf with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Al Araaf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Araaf Complete with high quality
surah Al Araaf Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Al Araaf Bandar Balila
Bandar Balila
surah Al Araaf Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Al Araaf Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Al Araaf Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Al Araaf Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Al Araaf Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Al Araaf Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Al Araaf Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Al Araaf Fares Abbad
Fares Abbad
surah Al Araaf Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Al Araaf Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Al Araaf Al Hosary
Al Hosary
surah Al Araaf Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Al Araaf Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, December 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers