Surah Qaaf Ayat 2 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ ق کی آیت نمبر 2 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Qaaf ayat 2 best quran tafseer in urdu.
  
   
Verse 2 from surah Qaf

﴿بَلْ عَجِبُوا أَن جَاءَهُم مُّنذِرٌ مِّنْهُمْ فَقَالَ الْكَافِرُونَ هَٰذَا شَيْءٌ عَجِيبٌ﴾
[ ق: 2]

Ayat With Urdu Translation

لیکن ان لوگوں نے تعجب کیا کہ انہی میں سے ایک ہدایت کرنے والا ان کے پاس آیا تو کافر کہنے لگے کہ یہ بات تو (بڑی) عجیب ہے

Surah Qaaf Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) حالانکہ اس میں کوئی تعجب والی بات نہیں ہے۔ ہر نبی اسی قوم کا ایک فرد ہوتا تھا جس میں اسے مبعوث کیا جاتا تھا۔ اسی حساب سے قریش مکہ کو ڈرانے کےلئے قریش ہی میں سے ایک شخص کو نبوت کے لئے چن لیا گیا۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


اہل کتاب کی موضوع روایتیں ق حروف ہجا سے ہے جو سورتوں کے اول میں آتے ہیں جیسے ص، ن، الم، حم، طس، وغیرہ ہم نے ان کی پوری تشریح سورة بقرہ کی تفسیر میں شروع میں کردی ہے۔ بعض سلف کا قول ہے کہ قاف ایک پہاڑ ہے زمین کو گھیرے ہوئے ہے، میں تو جانتا ہوں کہ دراصل یہ بنی اسرائیل کی خرافات میں سے ہے جنہیں بعض لوگوں نے لے لیا۔ یہ سمجھ کر کہ یہ روایت لینا مباح ہے گو تصدیق تکذیب نہیں کرسکتے۔ لیکن میرا خیال ہے کہ یہ اور اس جیسی اور روایتیں تو بنی اسرائیل کے بد دینوں نے گھڑ لی ہوں گی تاکہ لوگوں پر دین کو خلط ملط کردیں، آپ خیال کیجئے کہ اس امت میں باوجودیکہ علماء کرام اور حافظان عظام کی بہت بڑی دیندار مخلص جماعت ہر زمانے میں موجود ہے تاہم بددینوں نے بہت تھوڑی مدت میں موضوع احادیث تک گھڑ لیں۔ پس بنی اسرائیل جن پر مدتیں گزر چکیں جو حفظ سے عاری تھے جن میں نقادان فن موجود نہ تھے جو کلام اللہ کو اصلیت سے ہٹا دیا کرتے تھے جو شرابوں میں مخمور رہا کرتے تھے جو آیات اللہ کو بدل ڈالا کرتے تھے ان کا کیا ٹھیک ہے ؟ پس حدیث نے جن روایات کو ان سے لینا مباح رکھا ہے یہ وہ ہیں جو کم از کم عقل و فہم میں تو آسکیں، نہ وہ جو صریح خلاف عقل ہوں سنتے ہی ان کے باطل اور غلط ہونے کا فیصلہ عقل کردیتی ہو اور اس کا جھوٹ ہونا اتنا واضح ہو کہ اس پر دلیل لانے کی ضرورت نہ پڑے۔ پس مندرجہ بالا روایات بھی ایسی ہی ہے واللہ اعلم۔ افسوس کہ بہت سلف وخلف نے اہل کتاب سے اس قسم کی حکایتیں قرآن مجید کی تفسیر میں وارد کردی ہیں دراصل قرآن کریم ایسی بےسروپا باتوں کا کچھ محتاج نہیں، فالحمد اللہ، یہاں تک کہ امام ابو محمد عبدالرحمن بن ابو حاتم رازی ؒ نے بھی یہاں ایک عجیب و غریب اثر بہ روایت حضرت ابن عباس وارد کردیا ہے جو ازروے سند ثابت نہیں، اس میں ہے کہ اللہ تبارک وتعالی نے ایک سمندر پیدا کیا ہے جو اس ساری زمین کو گھیرے ہوئے ہے اور اس سمندر کے پچھے ایک پہاڑ ہے جو اس کو روکے ہوئے ہے اس کا نام قاف ہے، آسمان اور دنیا اسی پر اٹھا ہوا ہے، پھر اللہ تعالیٰ نے اس پہاڑ کے پچھے ایک زمین بنائی ہے جو اس زمین سے سات گنا بڑی ہے، پھر اس کے پچھے ایک سمندر ہے جو اسے گھیرے ہوئے ہے پھر اس کے پچھے پہاڑ ہے جو اسے گھیرے ہوئے ہے اسے بھی قاف کہتے ہیں دوسرا آسمان اسی پر بلند کیا ہوا ہے اسی طرح سات زمینیں، سات سمندر، سات پہاڑ اور سات آسمان گنوائے پھر یہ آیت پڑھی، آیت ( وَّالْبَحْرُ يَمُدُّهٗ مِنْۢ بَعْدِهٖ سَبْعَةُ اَبْحُرٍ مَّا نَفِدَتْ كَلِمٰتُ اللّٰهِ ۭ اِنَّ اللّٰهَ عَزِيْزٌ حَكِيْمٌ 27؀ ) 31۔ لقمان:27) اس اثر کی اسناد میں انقطاع ہے علی بن ابو طلحہ جو روایت حضرت ابن عباس سے کرتے ہیں اس میں ہے کہ ( ق ) اللہ کے ناموں میں سے ایک نام ہے حضرت مجاہد فرماتے ہیں ( ق ) بھی مثل ( ص، ن، طس، الم ) وغیرہ کے حروف ہجا میں سے ہے پس ان روایات سے بھی حضرت ابن عباس کا یہ فرمان ہونا اور بعید ہوجاتا ہے یہ بھی کہا گیا ہے کہ مراد اس سے یہ ہے کہ کام کا فیصلہ کردیا گیا ہے قسم اللہ کی اور ( ق ) کہہ کر باقی جملہ چھوڑ دیا گیا کہ یہ دلیل ہے محذوف پر جیسے شاعر کہتا ہے۔ قلت لھا قفی فقالت ق لیکن یہ کہنا بھی ٹھیک نہیں۔ اس لئے کہ محذوف پر دلالت کرنے والا کلام صاف ہونا چاہئے اور یہاں کونسا کلام ہے ؟ جس سے اتنے بڑے جملے کے محذوف ہونے کا پتہ چلے۔ پھر اس کرم اور عظمت والے قرآن کی قسم کھائی جس کے آگے سے یا پچھے سے باطل نہیں آسکتا جو حکمتوں اور تعریفوں والے اللہ کی طرف سے نازل ہوا ہے اس قسم کا جواب کیا ہے ؟ اس میں بھی کئی قول ہیں۔ امام ابن جریر نے تو بعض نحویوں سے نقل کیا ہے کہ اس کا جواب آیت ( قد علمنا ) پوری آیت تک ہے لیکن یہ بھی غور طلب ہے بلکہ جواب قسم کے بعد کا مضمون کلام ہے یعنی نبوت اور دو بارہ جی اٹھنے کا ثبوت اور تحقیق گو لفظوں سے قسم اس کا جواب نہیں بتاتی ہو لیکن قرآن میں جواب میں اکثر دو قسمیں موجود ہیں جیسے کہ سورة ص کی تفسیر کے شروع میں گزر چکا ہے، اسی طرح یہاں بھی ہے پھر فرماتا ہے کہ انہوں نے اس بات پر تعجب ظاہر کیا ہے کہ انہی میں سے ایک انسان کیسے رسول بن گیا ؟ جیسے اور آیت میں ہے آیت ( اَكَان للنَّاسِ عَجَبًا اَنْ اَوْحَيْنَآ اِلٰى رَجُلٍ مِّنْھُمْ اَنْ اَنْذِرِ النَّاسَ وَبَشِّرِ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَنَّ لَھُمْ قَدَمَ صِدْقٍ عِنْدَ رَبِّهِمْ ڼ قَالَ الْكٰفِرُوْنَ اِنَّ ھٰذَا لَسٰحِرٌ مُّبِيْنٌ ) 10۔ يونس:2) ، یعنی کیا لوگوں کو اس بات پر تعجب ہوا کہ ہم نے انہی میں سے ایک شخص کی طرف وحی بھیجی تاکہ تم لوگوں کو خبردار کر دے، یعنی دراصل یہ کو تعجب کی چیز نہ تھی اللہ جسے چاہے اپنے فرشتوں میں سے اپنی رسالت کے لئے چن لیتا ہے اور جسے چاہے انسانوں میں سے چن لیتا ہے۔ اسی کے ساتھ یہ بھی بیان ہو رہا ہے کہ انہوں نے مرنے کے بعد جینے کو بھی تعجب کی نگاہوں سے دیکھا اور کہا کہ جب ہم مرجائیں گے اور ہمارے جسم کے اجزا جدا جدا ہو کر ریزہ ریزہ ہو کر مٹی ہوجائیں گے اس کے بعد تو اسی ہئیت و ترکیب میں ہمارا دوبارہ جینا بالکل محال ہے اس کے جواب میں فرمان صادر ہوا کہ زمین ان کے جسموں کو جو کھا جاتی ہے اس سے بھی ہم غافل نہیں ہمیں معلوم ہے کہ ان کے ذرے کہاں گئے اور کس حالت میں کہاں ہیں ؟ ہمارے پاس کتاب ہے جو اس کی حافظ ہے ہمارا علم ان سب معلومات پر مشتمل ہے اور ساتھ ہی کتاب میں محفوظ ہے حضرت ابن عباس فرماتے ہیں یعنی ان کے گوشت چمڑے ہڈیاں اور بال جو کچھ زمین کھا جاتی ہے ہمارے علم میں ہے۔ پھر پروردگار عالم انکے اس محال سمجھنے کی اصل وجہ بیان فرما رہا ہے کہ دراصل یہ حق کو جھٹلانے والے لوگ ہیں اور جو لوگ اپنے پاس حق کے آجانے کے بعد اس کا انکار کردیں ان سے اچھی سمجھ ہی چھن جاتی ہے مریج کے معنی ہیں مختلف مضطرب، منکر اور خلط ملط کے جیسے فرمان ہے آیت ( اِنَّكُمْ لَفِيْ قَوْلٍ مُّخْتَلِفٍ ۙ ) 51۔ الذاريات:8) یعنی یقینا تم ایک جھگڑے کی بات میں پڑے ہوئے ہو۔ نافرمانی وہی کرتا ہے جو بھلائی سے محروم کردیا گیا ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 2 { بَلْ عَجِبُوْٓا اَنْ جَآئَ ہُمْ مُّنْذِرٌ مِّنْہُمْ } ” بلکہ انہیں بہت عجیب محسوس ہوا ہے کہ ان کے پاس آیا ہے ایک خبردار کرنے والا ان ہی میں سے “ مُنْذِر کے معنی ہیں انذار کرنے والا ‘ خبردار warn کرنے والا۔ { فَقَالَ الْکٰفِرُوْنَ ہٰذَا شَیْئٌ عَجِیْبٌ۔ } ” تو کافروں نے کہا یہ تو بڑی عجیب سی بات ہے۔ “

بل عجبوا أن جاءهم منذر منهم فقال الكافرون هذا شيء عجيب

سورة: ق - آية: ( 2 )  - جزء: ( 26 )  -  صفحة: ( 518 )

Surah Qaaf Ayat 2 meaning in urdu

بلکہ اِن لوگوں کو تعجب اس بات پر ہوا کہ ایک خبردار کرنے والا خود اِنہی میں سے اِن کے پاس آگیا پھر منکرین کہنے لگے "یہ تو عجیب بات ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور نہ خواہش نفس سے منہ سے بات نکالتے ہیں
  2. وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش
  3. ہر متنفس کو موت کا مزا چکھنا ہے۔ اور ہم تو لوگوں کو سختی اور
  4. اپنے پروردگار کی بخشش اور بہشت کی طرف لپکو جس کا عرض آسمان اور زمین
  5. اور کبھی نہیں ہوسکتا کہ پیغمبر (خدا) خیانت کریں۔ اور خیانت کرنے والوں کو قیامت
  6. اور ہم اس کے لانے میں ایک وقت معین تک تاخیر کر رہے ہیں
  7. جو بلند مقام پر رکھے ہوئے (اور) پاک ہیں
  8. اور حاضر ہونے والے کی اور جو اس کے پاس حاضر کیا جائے اسکی
  9. یا ان کی مثال مینہ کی سی ہے کہ آسمان سے (برس رہا ہو اور)
  10. اور جہنم میں داخل کیا جانا

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Qaaf with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Qaaf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Qaaf Complete with high quality
surah Qaaf Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Qaaf Bandar Balila
Bandar Balila
surah Qaaf Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Qaaf Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Qaaf Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Qaaf Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Qaaf Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Qaaf Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Qaaf Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Qaaf Fares Abbad
Fares Abbad
surah Qaaf Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Qaaf Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Qaaf Al Hosary
Al Hosary
surah Qaaf Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Qaaf Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, December 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers