Surah Hud Ayat 73 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قَالُوا أَتَعْجَبِينَ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ ۖ رَحْمَتُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ ۚ إِنَّهُ حَمِيدٌ مَّجِيدٌ﴾
[ هود: 73]
انہوں نے کہا کیا تم خدا کی قدرت سے تعجب کرتی ہو؟ اے اہل بیت تم پر خدا کی رحمت اور اس کی برکتیں ہیں۔ وہ سزاوار تعریف اور بزرگوار ہے
Surah Hud Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ استفہام انکار کے لئے ہے۔ یعنی تو اللہ تعالٰی کے قضا و قدر پر کس طرح تعجب کا اظہار کرتی ہے جبکہ اس کے لئے کوئی چیز مشکل نہیں۔ اور نہ وہ اسباب عادیہ ہی کا محتاج ہے، وہ تو جو چاہے، اس کے لفظ كُنْ ( ہو جا ) سے معرض وجود میں آ جاتا ہے۔
( 2 ) حضرت ابراہیم ( عليه السلام ) کی اہلیہ محترمہ کو یہاں فرشتوں نے اہل بیت سے یاد کیا اور دوسرے ان کے لئے جمع مذکر مخاطب ( عَلَيْكُمْ ) کا صیغہ استعمال کیا۔ جس سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ اہل بیت کے لئے جمع مذکر کے صیغے کا استعمال بھی جائز ہے۔ جیسا کہ سورہ احزاب 33 میں اللہ تعالٰی نے رسول اللہ کی ازواج مطہرات کو بھی اہل بیت کہا ہے اور انہیں جمع مذکر کے صیغے سے مخاطب بھی کیا ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
ابراہیم ؑ کی بشارت اولاد اور فرشتوں سے گفتگو حضرت ابراہیم ؑ کے پاس وہ فرشتے بطور مہمان بشکل انسان آتے ہیں جو قوم لوط کی ہلاکت کی خوشخبری اور حضرت ابراہیم کے ہاں فرزند ہونے کی بشارت لے کر اللہ کی طرف سے آئے ہیں۔ وہ آکر سلام کرتے ہیں۔ آپ ان کے جواب میں سلام کہتے ہیں۔ اس لفظ کو پیش سے کہنے میں علم بیان کے مطابق ثبوت و دوام پایا جاتا ہے۔ سلام کے بعد ہی حضرت ابراہیم ؑ ان کے سامنے مہمان داری پیش کرتے ہیں۔ بچھڑے کا گوشت جسے گرم پتھروں پر سینک لیا گیا تھا، لاتے ہیں۔ جب دیکھا کہ ان نو وارد مہمانوں کے ہاتھ کھانے کی طرف بڑھتے ہی نہیں، اس وقت ان سے کچھ بدگمان سے ہوگئے اور کچھ دل میں خوف کھانے لگے حضرت سدی فرماتے ہیں کہ ہلاکت قوم لوط کے لیے جو فرشتے بھیجے گئے وہ بصورت نوجوان انسان زمین پر آئے۔ حضرت ابراہیم ؑ کے گھر پر اترے آپ نے انہیں دیکھ کر بڑی تکریم کی، جلدی جلدی اپنا بچھڑا لے کر اس کو گرم پتھوں پر سینک کر لا حاضر کیا اور خود بھی ان کے ساتھ دستر خوان پر بیٹھ گئے، آپ کی بیوی صاحبہ حضرت سارہ کھلانے پلانے کے کام کاج میں لگ گئیں۔ ظاہر ہے کہ فرشتے کھانا نہیں کھاتے۔ وہ کھانے سے رکے اور کہنے لگے ابراہیم ہم جب تلک کسی کھانے کی قیمت نہ دے دیں کھایا نہیں کرتے۔ آپ نے فرمایا ہاں قیمت دے دیجئے انہوں نے پوچھا کیا قیمت ہے، آپ نے فرمایا بسم اللہ پڑھ کر کھانا شروع کرنا اور کھانا کھا کر الحمد اللہ کہنا یہی اس کی قیمت ہے۔ اس وقت حضرت جبرائیل نے حضرت میکائیل کی طرف دیکھا اور دل میں کہا کہ فی الواقع یہ اس قابل ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں اپنا خلیل بنائے۔ اب بھی جو انہوں نے کھانا شروع نہ کیا تو آپ کے دل میں طرح طرح کے خیالات گذرنے لگے۔ حضرت سارہ نے دیکھا کہ خود حضرت ابراہیم ان کے اکرام میں یعنی ان کے کھانے کی خدمت میں ہیں، تاہم وہ کھانا نہیں کھاتے تو ان مہمانوں کی عجیب حالت پر انہیں بےساختہ ہنسی آگئی۔ حضرت ابراہیم کو خوف زدہ دیکھ کر فرشتوں نے کہا آپ خوف نہ کیجئے۔ اب دہشت دور کرنے کے لیے اصلی واقعہ کھول دیا کہ ہم کوئی انسان نہیں فرشتے ہیں۔ قوم لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں کہ انہیں ہلاک کریں۔ حضرت سارہ کو قوم لوط کی ہلاکت کی خبر نے خوش کردیا۔ اسی وقت انہیں ایک دوسری خوشخبری بھی ملی کہ اس ناامیدی کی عمر میں تمہارے ہاں بچہ ہوگا۔ انہیں عجب تھا کہ جس قوم پر اللہ کا عذاب اتر رہا ہے، وہ پوری غفلت میں ہے۔ الغرض فرشتوں نے آپ کو اسحاق نامی بچہ پیدا ہونے کی بشارت دی۔ اور پھر اسحاق کے ہاں یعقوب کے ہونے کی بھی ساتھ ہی خوش خبری سنائی۔ اس آیت سے اس بات پر استدلال کیا گیا ہے کہ ذبیح اللہ حضرت اسماعیل ؑ تھے۔ کیونکہ حضرت اسحاق ؑ کی تو بشارت دی گئی تھی اور ساتھ ہی ان کے ہاں بھی اولاد ہونے کی بشارت دی گئی تھی۔ یہ سن کر حضرت سارہ ؑ نے عورتوں کی عام عادت کے مطابق اس پر تعجب ظاہر کیا کہ میاں بیوی دونوں کے اس بڑھے ہوئے بڑھاپے میں اولاد کیسی ؟ یہ تو سخت حیرت کی بات ہے۔ فرشتوں نے کہا امر اللہ میں کیا حیرت ؟ تم دونوں کو اس عمر میں ہی اللہ بیٹا دے گا گو تم سے آج تک کوئی اولاد نہیں ہوئی اور تمہارے میاں کی عمر بھی ڈھل چکی ہے۔ لیکن اللہ کی قدرت میں کمی نہیں وہ جو چاہے ہو کر رہتا ہے، اے نبی کے گھر والو تم پر اللہ کی رحمتیں اور اس کی برکتیں ہیں، تمہیں اس کی قدرت میں تعجب نہ کرنا چاہے۔ اللہ تعالیٰ تعریفوں والا اور بزرگ ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 73 قَالُوْٓا اَتَعْجَبِيْنَ مِنْ اَمْرِ اللّٰهِ یعنی یہ تو اللہ کا فیصلہ ہے اور ہم اللہ کی طرف سے آپ علیہ السلام کو خوشخبری دے رہے ہیں۔رَحْمَتُ اللّٰهِ وَبَرَكٰتُهٗ عَلَيْكُمْ اَهْلَ الْبَيْتِ اس آیت میں ” اہل بیت “ کا مفہوم بہت واضح ہو کر سامنے آتا ہے۔ یہاں پر اس کا مصداق حضرت سارہ کے علاوہ کوئی اور نہیں ‘ لہٰذا یہاں لازمی طور پر آپ ہی اہل بیت ہیں۔ چناچہ محمد رسول اللہ کے معاملے میں بھی اہل بیت رسول آپ کی ازواج مطہرات ہی ہیں۔ اور آپ کا فرمان جو حضرت فاطمہ ‘ حضرت علی ‘ حضرت حسن اور حضرت حسین کے بارے میں ہے : اَللّٰھُمَّ آٰؤُلاَءِ اَہْلُ بَیْتِیْ 1 تو یہ گویا آپ نے اپنے اہل بیت کے دائرے کو وسعت دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ لوگ بھی میرے اہل بیت میں شامل ہیں۔اِنَّهٗ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌاللہ تعالیٰ اپنی ذات میں ستودہ صفات ہے اور وہ بہت عظمتوں والا ہے۔
قالوا أتعجبين من أمر الله رحمة الله وبركاته عليكم أهل البيت إنه حميد مجيد
سورة: هود - آية: ( 73 ) - جزء: ( 12 ) - صفحة: ( 230 )Surah Hud Ayat 73 meaning in urdu
فرشتوں نے کہا "اللہ کے حکم پر تعجب کرتی ہو؟ ابراہیمؑ کے گھر والو، تم لوگوں پر تو اللہ کی رحمت اور اُس کی برکتیں ہیں، اور یقیناً اللہ نہایت قابل تعریف اور بڑی شان والا ہے"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- وہ آپس میں جھگڑیں گے اور کہیں گے
- اور (خدائے) پاک (ذات) کا ذکر کرتے رہتے ہیں
- ہاں اگر تم دل کو مضبوط رکھو اور (خدا سے) ڈرتے رہو اور کافر تم
- کیا خدا کی تو بیٹیاں اور تمہارے بیٹے
- اور پہاڑ (ایسے) جیسے (دھنکی ہوئی) رنگین اون
- ہم کو ان ستاروں کی قسم جو پیچھے ہٹ جاتے ہیں
- (فرعون نے) کہا کہ (یہ) پیغمبر جو تمہاری طرف بھیجا گیا ہے باؤلا ہے
- اور ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی اور ان کو جنگل اور دریا میں
- اور ان میں اور ان کی خواہش کی چیزوں میں پردہ حائل کردیا گیا جیسا
- اور خدا سے دعا کرو کہ میرے پروردگار مجھے بخش دے اور (مجھ پر) رحم
Quran surahs in English :
Download surah Hud with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Hud mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Hud Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers