Surah rahman Ayat 2 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ رحمن کی آیت نمبر 2 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah rahman ayat 2 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿عَلَّمَ الْقُرْآنَ﴾
[ الرحمن: 2]

Ayat With Urdu Translation

اسی نے قرآن کی تعلیم فرمائی

Surah rahman Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) کہتےہیں کہ یہ اہل مکہ کےجواب میں ہے جوکہتے تھے کہ یہ قرآن محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو کوئی انسان سکھاتا ہے بعض کہتےہیں کہ ان کے اس قول کے جواب میں ہے کہ رحمٰن کیا ہے؟ قرآن سکھانے کا مطلب ہے، اسے آسان کر دیا، یااللہ نے اپنے پیغمبر کوسکھایا اور پیغمبر نے امت کو سکھایا۔ اس سورت میں اللہ نےاپنی بہت سی نعمتیں گنوائی ہیں۔ چونکہ تعلیم قرآن ان میں قدرومنزلت اور اہمیت وافادیت کے لحاظ سےسب سے نمایاں ہے، اس لیے پہلے اسی نعمت کا ذکر فرمایا ہے۔ ( فتح القدیر )۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


انسان پر اللہ تعالیٰ کے احسانات کی ایک جھلک اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کاملہ کا بیان فرماتا ہے کہ اس نے اپنے بندوں پر قرآن کریم نازل فرمایا اور اپنے فضل و کرم سے اس کا حفظ کرنا بالکل آسان کردیا اسی نے انسان کو پیدا کیا اور اسے بولنا سکھایا۔ قتادہ وغیرہ کہتے ہیں بیان سے مراد خیر و شر ہے لیکن بولنا ہی مراد لینا یہاں بہت اچھا ہے۔ حضرت حسن کا قول بھی یہی ہے اور ساتھ ہی تعلیم قرآن کا ذکر ہے جس سے مراد تلاوت قرآن ہے اور تلاوت موقوف ہے بولنے کی آسانی پر ہر حرف اپنے مخرج سے بےتکلف زبان ادا کرتی رہتی ہے خواہ حلق سے نکلتا ہو خواہ دونوں ہونٹوں کے ملانے سے مختلف، مخرج اور مختلف قسم کے حروف کی ادائیگی اللہ تعالیٰ نے انسان کو سکھا دی، سورج اور چاند ایک دوسرے کے پیچھے اپنے اپنے مقررہ حساب کے مطابق گردش میں ہیں نہ ان میں اختلاف ہو نہ اضطراب نہ یہ آگے بڑھے نہ وہ اس پر غالب آئے ہر ایک اپنی اپنی جگہ تیرتا پھرتا ہے اور جگہ فرمایا ہے آیت ( فَالِقُ الْاِصْبَاحِ ۚ وَجَعَلَ الَّيْلَ سَكَنًا وَّالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ حُسْـبَانًا ۭذٰلِكَ تَقْدِيْرُ الْعَزِيْزِ الْعَلِيْمِ 96؀ )الأنعام:96) ، اللہ صبح کو نکالنے والا ہے اور اسی نے رات کو تمہارے لئے آرام کا وقت بنایا ہے اور سورج چاند کو حساب پر رکھا ہے یہ مقررہ محور غالب و دانا اللہ کا طے کردہ ہے۔ حضرت عکرمہ فرماتے ہیں تمام انسانوں، جنات، چوپایوں، پرندوں کی آنکھوں کی بصارت ایک ہی شخص کی آنکھوں میں سمو دی جائے پھر بھی سورج کے سامنے جو ستر پردے ہیں ان میں سے ایک پردہ ہٹا دیا جائے تو ناممکن ہے کہ یہ شخص پھر بھی اس کی طرف دیکھ سکے باوجودیکہ سورج کا نور اللہ کی کرسی کے نور کا سترواں حصہ ہے اور کرسی کا نور عرش کے نور کا سترواں حصہ ہے اور عرش کے نور کے جو پردے اللہ کے سامنے ہیں اس کے ایک پردے کے نور کا سترواں حصہ ہے پس خیال کرلو کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے جنتی بندوں کی آنکھوں میں کس قدر نور دے رکھا ہوگا کہ وہ اپنے تبارک و تعالیٰ کے چہرے کو کھلم کھلا اپنی آنکھوں سے بےروک دیکھیں گے ( ابن ابی حاتم ) اس پر تو مفسرین کا اتفاق ہے کہ شجر اس درخت کو کہتے ہیں جو تنے والا ہو لیکن نجم کے معنی کئی ایک ہیں بعض تو کہتے ہیں نجم سے مراد بیلیں ہیں جن کا تنہ نہیں ہوتا اور زمین پر پھیلی ہوئی ہوتی ہیں۔ بعض کہتے ہیں مراد اس سے ستارے ہیں جو آسمان میں ہیں۔ یہی قول زیادہ ظاہر ہے گو اول قول امام ابن جریر کا اختیار کردہ ہے واللہ اعلم، قرآن کریم کی یہ آیت بھی اس دوسرے قول کی تائید کرتی ہے۔ فرمان ہے آیت ( اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ يَسْجُدُ لَهٗ مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَمَنْ فِي الْاَرْضِ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ وَالنُّجُوْمُ وَالْجِبَالُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَاۗبُّ وَكَثِيْرٌ مِّنَ النَّاسِ ۭ وَكَثِيْرٌ حَقَّ عَلَيْهِ الْعَذَابُ ۭ وَمَنْ يُّهِنِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ مُّكْرِمٍ ۭ اِنَّ اللّٰهَ يَفْعَلُ مَا يَشَاۗءُ 18؀ڍ{ السجدہ } ) 22۔ الحج:18) ، کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ کے لئے آسمان زمین کی تمام مخلوقات اور سورج، چاند، ستارے، پہاڑ، درخت، چوپائے، جانور اور اکثر لوگ سجدہ کرتے ہیں۔ پھر فرماتا ہے آسمان کو اسی نے بلند کیا ہے اور اسی میں میزان قائم کی ہے یعنی عدل جیسے اور آیت میں ہے آیت ( لَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بالْبَيِّنٰتِ وَاَنْزَلْنَا مَعَهُمُ الْكِتٰبَ وَالْمِيْزَانَ لِيَقُوْمَ النَّاس بالْقِسْطِ 25ۧ ) 57۔ الحدید :25) یعنی یقینا ہم نے اپنے رسولوں کو دلیلوں کے ساتھ اور ترازو کے ساتھ بھیجا ہے تاکہ لوگ عدل پر قائم ہوجائیں یہاں بھی اس کے ساتھ ہی فرمایا تاکہ تم ترازو میں حد سے نہ گذر جاؤ یعنی اس اللہ نے آسمان و زمین کو حق اور عدل کے ساتھ پیدا کیا تاکہ تمام چیزیں حق و عدل کے ساتھ ہوجائیں، پس فرماتا ہے جب وزن کرو تو سیدھی ترازو سے عدل و حق کے ساتھ وزن کرو کمی زیادتی نہ کرو کہ لیتے وقت بڑھتی تول لیا اور دیتے وقت کم دے دیا اور جگہ ارشاد ہے آیت ( وَزِنُوْا بالْقِسْطَاسِ الْمُسْـتَقِيْمِ01802ۚ ) 26۔ الشعراء:182) صحت کے ساتھ کھرے پن سے تول کیا کرو، آسمان کو تو اس نے بلند وبالا کیا اور زمین کو اس نے نیچی اور پست کر کے بچھا دیا اور اس میں مضبوط پہاڑ مثل میخ کے گاڑ دئیے تاکہ وہ ہلے جلے نہیں اور اس پر جو مخلوق بستی ہے وہ باآرام رہے پھر زمین کی مخلوق کی دیکھو ان کی مختلف قسموں مختلف شکلوں مختلف رنگوں مختلف زبانوں مختلف عادات واطوار پر نظر ڈال کر اللہ کی قدرت کاملہ کا اندازہ کرو۔ ساتھ ہی زمین کی پیداوار کو دیکھو کہ رنگ برنگ کے کھٹے میٹھے پھیکے سلونے طرح طرح کی خو شبوؤں والے میوے پھل فروٹ اور خاصۃً کھجور کے درخت جو نفع دینے والا اور لگنے کے وقت سے خشک ہوجانے تک اور اس کے بعد بھی کھانے کے کام میں آنے والا عام میوہ ہے، اس پر خوشے ہوتے ہیں جنہیں چیر کر یہ باہر آتا ہے پھر گدلا ہوجاتا ہے پھر تر ہوجاتا ہے پھر پک کر ٹھیک ہوجاتا ہے بہت نافع ہے، ساتھ ہی اس کا درخت بالکل سیدھا اور بےضرر ہوتا ہے۔ ابن ابی حاتم میں ہے کہ قیصر نے امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب کو لکھا کہ میرے قاصد جو آپ کے پاس سے واپس آئے ہیں وہ کہتے ہیں کہ آپ کے ہاں ایک درخت ہوتا ہے جس کی سی خو خصلت کسی اور میں نہیں، وہ جانور کے کان کی طرح زمین سے نکلتا ہے پھر کھل کر موتی کی طرح ہوجاتا ہے پھر سبز ہو کر زمرد کی طرح ہوجاتا ہے پھر سرخ ہو کر یاقوت جیسا بن جاتا ہے، پھر یکتا ہے اور تیار ہو کر بہترین فالودے کے مزے کا ہوجاتا ہے پھر خشک ہو کر مقیم لوگوں کے بچاؤ کی اور مسافروں کے توشے بھتے کی چیز بن جاتا ہے پس اگر میرے قاصد کی یہ روایت صحیح ہے تو میرے خیال سے تو یہ درخت جنتی درخت ہے اس کے جواب میں شاہ اسلام حضرت فاروق اعظم نے لکھا کہ یہ خط ہے اللہ کے غلام مسلمانوں کے بادشاہ عمر کی طرف سے شاہ روم قیصر کے نام آپ کے قاصدوں نے جو خبر آپ کو دی ہے وہ سچ ہے اس قسم کے درخت ملک عرب میں بکثرت ہیں یہی وہ درخت ہے جسے اللہ تعالیٰ نے مریم کے پاس اگایا تھا جبکہ ان کے لڑکے حضرت عیسیٰ کی مثال اللہ تعالیٰ کے نزدیک حضرت آدم جیسی ہے کہ انہیں اللہ تعالیٰ نے مٹی سے پیدا کیا پھر فرمایا ہوجا پس وہ ہوگئے اللہ کی طرف سے سچی اور حق بات یہی ہے تجھے چاہیے کہ شک و شبہ کرنے والوں میں نہ رہے اکمام کے معنی لیف کے بھی کئے گئے ہیں جو درخت کھجور کی گردن پر پوست کی طرح ہوتا ہے اور اس نے زمین میں بھوسی اور اناج پیدا کیا عصف کے معنی کھیتی کے سبز پتے مطلب یہ ہے کہ گیہوں جو وغیرہ کے وہ دانے جو خوشہ میں بھوسی سمیت ہوتے ہیں اور جو پتے ان کے درختوں پر لپٹے ہوئے ہوتے ہیں اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ کھیتی سے پہلے ہی اگے ہوئے پتوں کو تو عصف کہتے ہیں اور جب دانے نکل آئیں بالیں پیدا ہوجائیں تو انہیں ریحان کہتے ہیں جیسے کہ زید بن عمرو بن نفیل کے مشہور قصیدے میں ہے۔ پھر فرماتا ہے اے جنو اور انسانو تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے یعنی تم اس کی نعمتوں کے سر سے پیر تک ڈوبے ہوئے ہو اور مالا مال ہو رہے ہو ناممکن ہے کہ حقیقی طور پر تم کسی نعمت کا انکار کرسکو اور اسے جھوٹ بتاسکو ایک دو نعمتیں ہوں تو خیر یہاں تو سر تا پا اس کی نعمتوں سے تم دبے ہوئے ہو اسی لئے مومن جنوں نے اسے سن کر جھٹ سے جواب دیا ( اللھم ولا بشئی من الائک ربنا نکذب فلک الحمد ) حضرت ابن عباس اس کے جواب میں فرمایا کرتے تھے ( لا فایھا یارب ) یعنی خدایا ہم ان میں سے کسی نعمت کا انکار نہیں کرسکتے۔ حضرت ابوبکر صدیق کی صاحبزادی حضرت اسماء فرماتی ہیں کہ شروع شروع رسالت کے زمانہ میں ابھی امر اسلام کا پوری طرح اعلان نہ ہوا تھا میں نے رسول اللہ کو بیت اللہ میں دکن کی طرف نماز پڑھتے ہوئے دیکھا آپ اس نماز میں اس سورت کی تلاوت فرما رہے تھے اور مشرکین بھی سن رہے تھے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 2 { عَلَّمَ الْقُرْاٰنَ۔ } ” قرآن سکھایا۔ “ رحمن ‘ اللہ تعالیٰ کا خاص نام ہے۔ اس کا مادہ ” رحم “ ہے اور یہ فَعلان کے وزن پر ہے۔ اس وزن پر جو الفاظ آتے ہیں ان کے مفہوم میں بہت زیادہ مبالغہ پایاجاتا ہے۔ جیسے قرآن مجید میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے لیے دو مرتبہ الاعراف : 150 اور طٰہ : 86 غَضْبان کا لفظ آیا ہے ‘ یعنی غصے سے بہت زیادہ بھرا ہوا۔ اسی طرح اَنَا عَطْشَان کا مطلب ہے کہ میں پیاس سے مرا جا رہا ہوں اور اَنَا جَوْعَان : بھوک سے میری جان نکلی جا رہی ہے۔ چناچہ لغوی اعتبار سے رحمن کے مفہوم میں ایک طوفانی شان پائی جاتی ہے لفظ ” طوفان “ بھی اسی وزن پر ہے ‘ اس لیے اس لفظ کے مفہوم میں بھی مبالغہ پایاجاتا ہے۔ اس مفہوم کو ہم اپنی زبان میں اس طرح ادا کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں کہ رحمن وہ ذات ہے جس کی رحمت ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر کی طرح ہے۔ اس کی رحمت تمام مخلوقات کو ڈھانپے ہوئے ہے۔ کسی مخلوق کا کوئی فرد بھی اس کی رحمت سے مستغنی نہیں۔ خاص طور پر بنی نوع انسانی تو دنیا میں بھی اس کی رحمت کی محتاج ہے اور آخرت میں بھی۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت کے بارے میں ایک موقع پر حضور ﷺ نے فرمایا کہ کوئی شخص صرف اپنے اعمال کی بنیاد پر جنت میں نہیں جاسکے گا جب تک کہ رحمت خداوندی اس کی دستگیری نہ کرے۔ اس پر صحابہ رض نے عرض کیا کہ یارسول اللہ ﷺ ! کیا آپ ﷺ بھی نہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : وَلَا اَنَا ‘ اِلاَّ اَنْ یَتَغَمَّدَنِیَ اللّٰہُ بِمَغْفِرَۃٍ وَرَحْمَۃٍ 1 ” ہاں میں بھی نہیں ‘ اِلا یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی مغفرت اور رحمت سے ڈھانپ لے “۔ چناچہ اللہ تعالیٰ کے صفاتی ناموں میں رحمن چوٹی کا نام ہے۔ جس طرح اللہ تعالیٰ کے ناموں میں چوٹی کا نام رحمن ہے ‘ اسی طرح اللہ نے انسان کو جو علم سکھایا ہے اس میں چوٹی کا علم قرآن ہے۔ اکتسابی علم acquired knowledge میں تو اللہ تعالیٰ کی مشیت کے مطابق انسان رفتہ رفتہ ترقی کی منازل طے کر رہا ہے ‘ لیکن اللہ تعالیٰ کی طرف سے انسان کو جو الہامی علم revealed knowledge عطا ہوا ہے اس میں چوٹی کا علم قرآن ہے ‘ جو ہر قسم کے تمام علوم کا نقطہ عروج ہے۔

علم القرآن

سورة: الرحمن - آية: ( 2 )  - جزء: ( 27 )  -  صفحة: ( 531 )

Surah rahman Ayat 2 meaning in urdu

اِس قرآن کی تعلیم دی ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور جس نے اسے خاک میں ملایا وہ خسارے میں رہا
  2. اس کے واقع ہونے میں کچھ جھوٹ نہیں
  3. (پھر موسیٰ نے ہارون سے) کہا کہ ہارون جب تم نے ان کو دیکھا تھا
  4. کیا ہم نے ان پر کوئی ایسی دلیل نازل کی ہے کہ اُن کو خدا
  5. اور اس کے بعد بنی اسرائیل سے کہا کہ تم اس ملک میں رہو سہو۔
  6. یہی وہ (انعام ہے) جس کی خدا اپنے ان بندوں کو جو ایمان لاتے اور
  7. اور خدا ہی نے تمہارے لیے گھروں کو رہنے کی جگہ بنایا اور اُسی نے
  8. اور جو لوگ عذاب الیم سے ڈرتے ہیں ان کے لئے وہاں نشانی چھوڑ دی
  9. لیکن جو لوگ اپنے پروردگار سے ڈرتے رہے ان کے لیے باغ ہے جن کے
  10. جو مال جمع کرتا اور اس کو گن گن کر رکھتا ہے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah rahman with the voice of the most famous Quran reciters :

surah rahman mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter rahman Complete with high quality
surah rahman Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah rahman Bandar Balila
Bandar Balila
surah rahman Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah rahman Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah rahman Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah rahman Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah rahman Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah rahman Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah rahman Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah rahman Fares Abbad
Fares Abbad
surah rahman Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah rahman Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah rahman Al Hosary
Al Hosary
surah rahman Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah rahman Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Monday, November 4, 2024

Please remember us in your sincere prayers