Surah anaam Ayat 2 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ انعام کی آیت نمبر 2 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah anaam ayat 2 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿هُوَ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن طِينٍ ثُمَّ قَضَىٰ أَجَلًا ۖ وَأَجَلٌ مُّسَمًّى عِندَهُ ۖ ثُمَّ أَنتُمْ تَمْتَرُونَ﴾
[ الأنعام: 2]

Ayat With Urdu Translation

وہی تو ہے جس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا پھر (مرنے کا) ایک وقت مقرر کر دیا اور ایک مدت اس کے ہاں اور مقرر ہے پھر بھی تم (اے کافرو خدا کے بارے میں) شک کرتے ہو

Surah anaam Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یعنی تمہارے باپ آدم ( عليه السلام ) کو، جو تمہاری اصل ہیں اور جن سے تم سب نکلے ہو۔ اس کا ایک دوسرا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ تم جو خوارک اور غذائیں کھاتے ہو، سب زمین سے پیدا ہوتی ہیں اور انہی غذاؤں سے نطفہ بنتا ہے جو رحم مادر میں جاکر تخلیق انسانی کا باعث بنتا ہے۔ اس لحاظ سے گویا تمہاری پیدائش مٹی سے ہوئی۔
( 2 ) یعنی موت کا وقت۔
( 3 ) یعنی آخرت کا وقت، اس کا علم صرف اللہ ہی کو ہے۔ گویا پہلی اجل سے مراد پیدائش سے لے کر موت تک انسان کی عمر ہے اور دوسری اجل مسمیٰ ہے۔ مراد انسان کی موت سے لے کر وقوع قیامت تک دنیا کی کل عمر ہے، جس کے بعد وہ زوال وفنا سے دوچار ہوجائے گی اور ایک دوسری دنیا یعنی آخرت کی زندگی کاآغاز ہوجائے گا۔
( 4 ) یعنی قیامت کے وقوع میں جیسا کہ کفارومشرکین کہا کرتے تھے کہ جب ہم مر کر مٹی میں مل جائیں گے تو کس طرح ہمیں دوبارہ زندہ کیا جاسکے گا ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ” جس نے تمہیں پہلی مرتبہ پیدا کیا دوبارہ بھی وہی اللہ تمہیں زندہ کرے گا “ ( سورۃ یٰسین )

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


اللہ کی بعض صفات اللہ تعالیٰ اپنی تعریف کر رہا ہے گویا ہمیں اپنی تعریفوں کا حکم دے رہا ہے، اس کی تعریف جن امور پر ہے ان میں سے ایک زمین و آسمان کی پیدائش بھی ہے دن کی روشنی اور رات کا اندھیرا بھی ہے اندھیرے کو جمع کے لفظ سے اور نور کو واحد کے لفظ سے لانا نور کی شرافت کی وجہ سے ہے، جیسے فرمان ربانی آیت ( عن الیمین و الشمائل ) میں اور اس سورت کے آخری حصے کی آیت ( وَاَنَّ ھٰذَا صِرَاطِيْ مُسْتَقِـيْمًا فَاتَّبِعُوْهُ ۚ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِيْلِهٖ ۭذٰلِكُمْ وَصّٰىكُمْ بِهٖ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ )الأنعام:153) میں یہاں بھی راہ راست کو واحد رکھا اور غلط راہوں کو جمع کے لفظ سے بتایا، اللہ ہی قابل حمد ہے، کیونکہ وہی خالق کل ہے مگر پھر بھی کافر لوگ اپنی نادانی سے اس کے شریک ٹھہرا رہے ہیں کبھی بیوی اور اولاد قائم کرتے ہیں کبھی شریک اور ساجھی ثابت کرنے بیٹھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان تمام باتوں سے پاک ہے، اس رب نے تمہارے باپ حضرت آدم کو مٹی سے پیدا کیا اور پھر تمہیں اس کی نسل سے مشرق مغرب میں پھیلا دیا، موت کا وقت بھی اسی کا مقرر کیا ہوا ہے، آخرت کے آنے کا وقت بھی اسی کا مقرر کیا ہوا ہے، پہلی اجل سے مراد دنیاوی زندگی دوسری اجل سے مراد قبر کی رہائش، گویا پہلی اجل خاص ہے یعنی ہر شخص کی عمر اور دوسری اجل عام ہے یعنی دنیا کی انتہا اور اس کا خاتمہ، ابن عباس اور مجاہد وغیرہ سے مروی ہے کہ قضی اجلا سے مراد مدت دنیا ہے اور اجل مسمی سے مراد عمر انسان ہے۔ بہت ممکن ہے کہ اس کا استدلال آنے والی آیت آیت ( وَهُوَ الَّذِيْ يَتَوَفّٰىكُمْ بالَّيْلِ وَيَعْلَمُ مَا جَرَحْتُمْ بالنَّهَارِ ثُمَّ يَبْعَثُكُمْ فِيْهِ لِيُقْضٰٓى اَجَلٌ مُّسَمًّى )الأنعام:60) سے ہو، ابن عباس سے مروی ہے کہ آیت ( ثم قضی اجلا ) سے مراد نیند ہے جس میں روح قبض کی جاتی ہے، پھر جاگنے کے وقت لوٹا دی جاتی ہے اور اجل مسمی سے مراد موت ہے یہ قول غریب ہے عندہ سے مراد اس کے علم کا اللہ ہی کے ساتھ مخصوص ہونا ہے جیسے فرمایا آیت ( قُلْ اِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ رَبِّيْ ۚ لَا يُجَلِّيْهَا لِوَقْتِهَآ اِلَّا هُوَ )الأعراف:187) یعنی قیامت کا علم تو صرف میرے رب کے پاس ہی ہے، سورة نازعات میں بھی فرمان ہے کہ لوگ تجھ سے قیامت کے صحیح وقت کا حال دریافت کرتے ہیں حالانکہ تجھے اس کا علم کچھ بھی نہیں وہ تو صرف اللہ ہی کو معلوم ہے، باوجود اتنی پختگی کے اور باوجود کسی قسم کا شک شبہ نہ ہونے کے پھر بھی لوگ قیامت کے آنے نہ آنے میں تردد اور شک کر رہے ہیں اس کے بعد جو ارشاد جناب باری نے فرمایا ہے، اس میں مفسرین کے کئی ایک اقوال ہیں لیکن کسی کا بھی وہ مطلب نہیں جو جہمیہ لے رہے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنی ذات سے ہر جگہ ہے، نعوذ باللہ اللہ کی برتر وبالا ذات اس سے بالکل پاک ہے، آیت کا بالکل صحیح مطلب یہ ہے کہ آسمانوں میں بھی اسی کی ذات کی عبادت کی جاتی ہے اور زمینوں میں بھی، اسی کی الوہیت وہاں بھی ہے اور یہاں بھی، اوپر والے اور نیچے والے سب اللہ تعالیٰ ہی کو پکارتے ہیں، سب کی اسی سے امیدیں وابستہ ہیں اور سب کے دل اسی سے لرز رہے ہیں جن و انس سب اسی کی الوہیت اور بادشاہی مانتے ہیں جیسے اور آیت میں ہے آیت ( وَهُوَ الَّذِيْ فِي السَّمَاۗءِ اِلٰهٌ وَّفِي الْاَرْضِ اِلٰهٌ ۭ وَهُوَ الْحَكِيْمُ الْعَلِيْمُ ) 43۔ الزخرف:84) یعنی وہی آسمانوں میں معبود برحق ہے اور وہی زمین میں معبود برحق ہے، یعنی آسمانوں میں جو ہیں، سب کا معبود وہی ہے اور اسی طرح زمین والوں کا بھی سب کا معبود وہی ہے، اب اس آیت کا اور جملہ آیت ( يَعْلَمُ سِرَّكُمْ وَجَهْرَكُمْ وَيَعْلَمُ مَا تَكْسِبُوْنَ )الأنعام:3) خبر ہوجائے گا یا حال سمجھا جائے گا اور یہ بھی قول ہے کہ اللہ وہ ہے جو آسمانوں کی سب چیزوں کو اس زمین کی سب چیزوں کو چاہے وہ ظاہر ہوں یا پوشیدہ، جانتا ہے۔ پس یعلم متعلق ہوگا فی السموات وفی الارض کا اور تقدیر آیت یوں ہوجائے گی آیت ( وھو اللہ یعلم سر کم و جھر کم فی السموات وفی الارض و یعلم ما تکسبون ) ایک قول یہ بھی ہے کہ آیت ( وھو اللہ فی السموات ) پر وقف تام ہے اور پھر جملہ مستانفہ کے طور پر خبر ہے کہ آیت ( وفی الارض یعلم سر کم و جھر کم ) امام ابن جریر اسی تیسرے قول کو پسند کرتے ہیں۔ پھر فرماتا ہے تمہارے کل اعمال سے خیر و شر سے وہ واقف ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 2 ہُوَ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ مِّنْ طِیْنٍ ثُمَّ قَضٰٓی اَجَلاً ط۔یعنی ہر شخص جس کو اللہ نے دنیا میں بھیجا ہے اس کا اس دنیا میں رہنے کا ایک وقت معین ہے۔ اس اجل سے مراد اس کی موت کا وقت ہے۔وَاَجَلٌ مُّسَمًّی عِنْدَہٗ ثُمَّ اَنْتُمْ تَمْتَرُوْنَ یعنی ایک تو ہے انفرادی موت کا وقت ‘ جیسے حضور ﷺ نے فرمایا : مَنْ مَاتَ فَقَدْ قَامَتْ قِیَامَتُہٗ 1 جس کو موت آگئی اس کی قیامت تو قائم ہوگئی۔ جبکہ ایک اس دنیا کی اجتماعی موت کا مقررہ وقت ہے جس کا علم اللہ تعالیٰ نے خاص طور پر اپنے پاس رکھا ہے ‘ کسی اور کو نہیں دیا۔

هو الذي خلقكم من طين ثم قضى أجلا وأجل مسمى عنده ثم أنتم تمترون

سورة: الأنعام - آية: ( 2 )  - جزء: ( 7 )  -  صفحة: ( 128 )

Surah anaam Ayat 2 meaning in urdu

وہی ہے جس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا، پھر تمہارے لیے زندگی کی ایک مدت مقرر کر دی، اور ایک دوسری مدت اور بھی ہے جواس کے ہاں طے شدہ ہے مگر تم لوگ ہو کہ شک میں پڑے ہوئے ہو


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. لوط نے کہا اے کاش مجھ میں تمہارے مقابلے کی طاقت ہوتی یا کسی مضبوط
  2. اگر ہم نے اپنے معبودوں کے بارے میں ثابت قدم نہ رہتے تو یہ ضرور
  3. وہ تو ہمارے ایسے بندے تھے جن پر ہم نے فضل کیا اور بنی اسرائیل
  4. ہمیں شام کی سرخی کی قسم
  5. جو ملک میں فساد کرتے ہیں اور اصلاح نہیں کرتے
  6. اور جب (کوئی چیز) ناپ کر دینے لگو تو پیمانہ پورا بھرا کرو اور (جب
  7. اور یہ بھی ارشاد ہوا ہے کہ میں سب سے اول مسلمان بنوں
  8. اور (نتیجہٴ اعمال کا) تم بھی انتظار کرو، ہم بھی انتظار کرتے ہیں
  9. اور بعض لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم خدا پر اور روزِ آخرت
  10. اور سنو جس دن پکارنے والا نزدیک کی جگہ سے پکارے گا

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah anaam with the voice of the most famous Quran reciters :

surah anaam mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter anaam Complete with high quality
surah anaam Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah anaam Bandar Balila
Bandar Balila
surah anaam Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah anaam Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah anaam Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah anaam Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah anaam Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah anaam Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah anaam Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah anaam Fares Abbad
Fares Abbad
surah anaam Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah anaam Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah anaam Al Hosary
Al Hosary
surah anaam Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah anaam Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Saturday, November 2, 2024

Please remember us in your sincere prayers