Surah Al Araaf Ayat 170 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَالَّذِينَ يُمَسِّكُونَ بِالْكِتَابِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ إِنَّا لَا نُضِيعُ أَجْرَ الْمُصْلِحِينَ﴾
[ الأعراف: 170]
اور جو لوگ کتاب کو مضبوط پکڑے ہوئے ہیں اور نماز کا التزام رکھتے ہیں (ان کو ہم اجر دیں گے کہ) ہم نیکوکاروں کا اجر ضائع نہیں کرتے
Surah Al Araaf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) ان لوگوں میں سے جو تقویٰ کا راستہ اختیار کرلیں، کتاب کو مضبوطی سے تھام لیں، جس سے مراد اصلی تورات ہے اور جس پر عمل کرتے ہوئے نبوت محمدی پر ایمان لے آئیں، نماز وغیرہ کی پابندی کریں، تو اللہ ایسے مصلحین کا اجر ضائع نہیں کرے گا ۔ اس میں ان اہل کتاب ( سیاق کلام سے یہاں بطور خاص یہود ) کا ذکر ہے جو تقویٰ ، تمسک بالکتاب اور اقامت صلوٰۃٔ کا اہتمام کریں اور ان کے لیے آخرت کی خوش خبری ہے۔ اس سے مطلب یہ ہے کہ وہ مسلمان ہوجائیں اور رسالت محمدیہ پر ایمان لے آئیں۔ کیونکہ اب پیغمبر آخر الزمان حضرت محمد مصطفیٰ ( صلى الله عليه وسلم ) پر ایمان لائے بغیر نجات اخروی ممکن نہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
رشوت خوری کا انجام ذلت و رسوائی ہے بنی اسرائیل مختلف فرقے اور گروہ کر کے زمین میں پھیلا دیئے گئے۔ جیسے فرمان ہے کہ ہم نے بنی اسرائیل سے کہا تم زمین میں رہو سہو، جب آخرت کا وعدہ آئے گا ہم تمہیں جمع کر کے لائیں گے ان میں کچھ تو نیک لوگ تھے کجھ بد تھے، جنات میں بھی یہی حال ہے جیسے سورة جن میں ان کا قول ہے کہ ہم میں کچھ تو نیک ہیں اور کچھ اور طرح کے ہیں ہمارے بھی مختلف فرقے ہوتے آئے ہیں پھر فرمان ہے کہ میں نے انہیں سختی نرمی سے، لالچ اور خوف سے، عافیت اور بلا سے غرض ہر طرح پر کھ لیا تاکہ وہ اپنے کرتوت سے ہٹ جائیں جب یہ زمانہ بھی گذرا جس میں نیک بد ہر طرح کے لوگ تھے ان کے بعد تو ایسے ناخلف اور نالائق آئے جن میں کوئی بھلائی اور خیریت تھی ہی نہیں۔ یہ اب تورات کی تلاوت والے رہ گئے ممکن ہے اس سے مراد صرف نصرانی ہوں اور ممکن ہے کہ یہ خبر عام نصرانی غیر نصرانی سب پر مشتمل ہو وہ حق بات کو بدلنے اور مٹانے کی فکر میں لگ گئے جیب بھر دو جو چاہو کہلوا لو۔ پس ہوس یہ ہے کہ ہے کیا ؟ توبہ کرلیں گے معاف ہوجائے گا پھر موقع آیا پھر دنیا لے کر اللہ کی باتیں بدل دیں۔ گناہ کیا توبہ کی پھر موقعہ ملتے ہی لپک کر گناہ کرلیا۔ مقصود ان کا دنیا طلبی ہے حلال سے ملے چاہے حرام سے ملے پھر بھی مغفرت کی تمنا ہے۔ یہ ہیں جو وارث رسول کہلواتے ہیں اور جن سے اللہ نے عہد لیا ہے جیسے دوسری آیت میں ہے کہ ان کے بعد ایسے ناخلف آئے جنہوں نے نماز تک ضائع کردی۔ بنی اسرائیل کا آوے کا آوا بگڑ گیا آج ایک کو قاضی بناتے ہیں وہ رشوتیں کھانے اور احکام بدلنے لگتا ہے وہ اسے ہٹا کر دوسرے کو قائم کرتے ہیں اس کا بھی یہی حال ہوتا ہے پوچھتے ہیں بھئی ایسا کیوں کرتے ہو ؟ جواب ملتا ہے اللہ غفور و رحیم ہے پھر وہ ان لوگوں میں سے کسی کو اس عہدے پر لاتے ہیں جو اگلے قاضیوں حاکموں اور ججوں کا شاکی تھا لیکن وہ بھی رشوتیں لینے لگتا ہے اور ناحق فیصلے کرنے لگتا ہے پس اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تم ایسا کیوں کرتے ہو ؟ حالانکہ تم سے مضوبط عہد و پیمان ہم نے لے لیا ہے کہ تم حق کو ظاہر کیا کرو اسے نہ چھپاؤ لیکن ذلیل دنیا کے لالچ میں آ کر عذاب رب مول لے رہے ہو اسی وعدے کا بیان آیت ( وَاِذْ اَخَذَ اللّٰهُ مِيْثَاقَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ لَتُبَيِّنُنَّهٗ للنَّاسِ وَلَاتَكْتُمُوْنَهٗ ۡ فَنَبَذُوْهُ وَرَاۗءَ ظُهُوْرِھِمْ وَاشْتَرَوْا بِهٖ ثَمَـــنًا قَلِيْلًا ۭ فَبِئْسَ مَا يَشْتَرُوْنَ01807 ) 3۔ آل عمران:187) میں ہوا ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے یہود و نصاری سے عہد لیا تھا کہ وہ کتاب اللہ لوگوں کے سامنے بیان کرتے رہیں گے اور اس کی کوئی بات نہ چھپائیں گے۔ یہ بھی اس کے خلاف تھا کہ گناہ کرتے چلے جائیں توبہ نہ کریں اور بخشش کی امید رکھیں پھر اللہ تعالیٰ انہیں اپنے پاس کے اجرو ثواب کی لالچ دکھاتا ہے کہ اگر تقویٰ کیا حرام سے بچے خواہش نفسانی کے پیچھے نہ لگے رب کی اطاعت کی تو آخرت کا بھلا تمہیں لے گا جو اس فانی دنیا کے ٹھاٹھ سے بہت ہی بہتر ہے۔ کیا تم میں اتنی بھی سمجھ نہیں کہ گراں بہا چیز کو چھوڑ کر ردی چیز کے پیچھے پڑے ہو ؟ پھر جناب باری عزوجل ان مومنوں کی تعریف کرتا ہے جو کتاب اللہ پر قائم ہیں اور اس کتاب کی راہنمائی کے مطابق اس پیغمبر آخر الزمان ﷺ کی اتباع کرتے ہیں، کلام رب پر جم کر عمل کرتے ہیں، احکام الٰہی کو دل سے مانتے ہیں اور بجا لاتے ہیں اس کے منع کردہ کاموں سے رک گئے ہیں، نماز کو پابندی، دلچسپی، خشوع اور خضوع سے ادا کرتے ہیں حقیقتاً یہی لوگ اصلاح پر ہیں ناممکن ہے کہ ان نیک اور پاکباز لوگوں کا بدلہ اللہ ضائع کر دے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 170 وَالَّذِیْنَ یُمَسِّکُوْنَ بالْکِتٰبِ وَاَقَامُوا الصَّلٰوۃَط اِنَّا لاَ نُضِیْعُ اَجْرَ الْمُصْلِحِیْنَ بنی اسرائیل میں نیک لوگ آخری وقت تک ضرور موجود رہے ہوں گے۔ ان کے بارے میں فرمایا جا رہا ہے کہ ان کا اجر ہم کسی صورت میں ضائع نہیں کریں گے۔
والذين يمسكون بالكتاب وأقاموا الصلاة إنا لا نضيع أجر المصلحين
سورة: الأعراف - آية: ( 170 ) - جزء: ( 9 ) - صفحة: ( 172 )Surah Al Araaf Ayat 170 meaning in urdu
جو لوگ کتاب کی پابندی کر تے ہیں اور جنہوں نے نماز قائم رکھی ہے، یقیناً ایسے نیک کردار لوگوں کا اجر ہم ضائع نہیں کریں گے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- پھر (پانی کا) بوجھ اٹھاتی ہیں
- اور ہم نے داؤد اور سلیمان کو علم بخشا اور انہوں نے کہا کہ خدا
- اور ان کو لاکھ یا اس سے زیادہ (لوگوں) کی طرف (پیغمبر بنا کر) بھیجا
- کہہ دو کہ جس (عذاب) کے لئے تم جلدی کر رہے ہو شاید اس میں
- ایک فریق کو تو اس نے ہدایت دی اور ایک فریق پر گمراہی ثابت ہوچکی۔
- بلکہ ان کو تم اور لوگوں سے زندگی کے کہیں حریص دیکھو گے، یہاں تک
- ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا تو انہوں نے (ان سے
- وہی تو ہے جس نے تمہارے لئے زمین کو نرم کیا تو اس کی راہوں
- ان کو کیا ہوا ہے کہ نصیحت سے روگرداں ہو رہے ہیں
- پس جب پہلے (وعدے) کا وقت آیا تو ہم نے سخت لڑائی لڑنے والے بندے
Quran surahs in English :
Download surah Al Araaf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Araaf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Araaf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers