Surah yusuf Ayat 20 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَشَرَوْهُ بِثَمَنٍ بَخْسٍ دَرَاهِمَ مَعْدُودَةٍ وَكَانُوا فِيهِ مِنَ الزَّاهِدِينَ﴾
[ يوسف: 20]
اور اس کو تھوڑی سی قیمت (یعنی) معدودے چند درہموں پر بیچ ڈالا۔ اور انہیں ان (کے بارے) میں کچھ لالچ نہ تھا
Surah yusuf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) بھائیوں یا دوسری تفسیر کی رو سے اہل قافلہ نے بیچا۔
( 2 ) کیونکہ گری پڑی چیز انسان کو یوں ہی کسی محنت کے بغیر مل جاتی ہے، اس لئے چاہے وہ کتنی بھی قیمتی ہو، اس کی صحیح قدر وقیمت انسان پر واضح نہیں ہوتی۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
کنویں سے بازار مصر تک بھائی تو حضرت یوسف کو کنویں میں ڈال کر چل دیئے۔ یہاں تین دن آپ کو اسی اندھیرے کنویں میں اکیلے گذر گئے۔ محمد بن اسحاق کا بیان ہے کہ اس کنویں میں گرا کر بھائی تماشا دیکھنے کے لیے اس کے آس پاس ہی دن بھر پھرتے رہے کہ دیکھیں وہ کیا کرتا ہے اور اس کے ساتھ کیا کیا جاتا ہے ؟ قدرت اللہ کی کہ ایک قافلہ وہیں سے گزرا۔ انہوں نے اپنے سقے کو پانی کے لے بھیجا۔ اس نے اسی کونے میں ڈول ڈالا، حضرت یوسف ؑ نے اس کی رسی کو مضبوط تھام لیا اور بجائے پانی کے آپ باہر نکلے۔ وہ آپ کو دیکھ کر باغ باغ ہو گیارہ نہ سکا با آواز بلند کہہ اٹھا کہ لو سبحان اللہ یہ تو نوجوان بچہ آگیا۔ دوسری قرأت اس کی یا بشرای بھی ہے۔ سدی کہتے ہیں بشریٰ سقے کے بھیجنے والے کا نام بھی تھا اس نے اس کا نام لے کر پکار کر خبر دی کہ میرے ڈول میں تو ایک بچہ آیا ہے۔ لیکن سدی کا یہ قول غریب ہے۔ اس طرح کی قرآت پر بھی وہی معنی ہوسکتے ہیں اس کی اضافت اپنے نفس کی طرف ہے اور یائے اضافت ساقط ہے۔ اسی کی تائید قرآت یا بشرای سے ہوتی ہے جیسے عرب کہتے یا نفس اصبری اور یا غلام اقبل اضافت کے حرف کو ساقط کر کے۔ اس وقت کسرہ دینا بھی جائز ہے اور رفع دینا بھی۔ پس وہ اسی قبیل سے ہے اور دوسری قرآت اس کی تفسیر ہے۔ واللہ اعلم۔ ان لوگوں نے آپ کو بحیثیت پونجی کے چھپالیا قافلے کے اور لوگوں پر اس راز کا ظاہر نہ کیا بلکہ کہہ دیا کہ ہم نے کنویں کے پاس کے لوگوں سے اسے خریدا ہے، انہوں نے ہمیں اسے دے دیا ہے تاکہ وہ بھی اپنا حصہ نہ ملائیں۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ اس سے مراد یہ بھی ہے کہ برادران یوسف نے شناخت چھپائی اور حضرت یوسف نے بھی اپنے آپ کو ظاہر نہ کیا کہ ایسا نہ ہو یہ لوگ کہیں مجھے قتل ہی نہ کردیں۔ اس لیے چپ چاپ بھائیوں کے ہاتھوں آپ بک گئے۔ سقے سے انہوں نے کہا اس نے آواز دے کر بلا لیا انہوں نے اونے پونے یوسف ؑ کو ان کے ہاتھ بیچ ڈالا۔ اللہ کچھ ان کی اس حرکت سے بیخبر نہ تھا وہ خوب دیکھ بھال رہا تھا وہ قادر تھا کہ اس وقت اس بھید کو ظاہر کر دے لیکن اس کی حکمتیں اسی کے ساتھ ہیں اس کی تقدیر یونہی یعنی جاری ہوئی تھی۔ خلق و امرا اسی کا ہے وہ رب العالمین برکتوں والا ہے اس میں آنحضرت ﷺ کو بھی ایک طرح تسکین دی گئی ہے کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ قوم آپ کو دکھ دے رہی ہے میں قادر ہوں کہ آپ کو ان سے چھڑا دوں انہیں غارت کردوں لیکن میرے کام حکمت کے ساتھ ہیں دیر ہے اندھیر نہیں بےفکر رہو، عنقریب غالب کروں گا اور رفتہ رفتہ ان کو پست کردوں گا۔ جیسے کہ یوسف اور ان کے بھائیوں کے درمیان میری حکمت کا ہاتھ کام کرتا رہا۔ یہاں تک کا آخر انجام حضرت یوسف کے سامنے انہیں جھکنا پڑا اور ان کے مرتبے کا اقرار کرنا پڑا۔ بہت تھوڑے مول پر بھائیوں نے انہیں بیچ دیا۔ ناقص چیز کے بدلے بھائی جیسا بھائی دے دیا۔ اور اس کی بھی انہیں کوئی پرواہ نہ تھی بلکہ اگر ان سے بالکل بلا قیمت مانگا جاتا تو بھی دے دیتے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ مطلب یہ ہے کہ قافلے والوں نے اسے بہت کم قیمت پر خریدا۔ لیکن یہ کچھ زیادہ درست نہیں اس لیے کہ انہوں نے تو اسے دیکھ کر خوشیاں منائی تھی اور بطور پونجی اسے پوشیدہ کردیا تھا۔ پس اگر انہیں اس کی بےرغبتی ہوتی تو وہ ایسا کیوں کرتے ؟ پس ترجیح اسی بات کو ہے کہ یہاں مراد بھائیوں کا حضرت یوسف کو گرے ہوئے نرخ پر بیچ ڈالنا ہے۔ نجس سے مراد حرام اور ظلم بھی ہے۔ لیکن یہاں وہ مراد نہیں لی گئی۔ کیونکہ اس قیمت کی حرمت کا علم تو ہر ایک کو ہے۔ حضرت یوسف ؑ نبی بن نبی بن نبی خلیل الرحمن ؑ تھا۔ پس آپ تو کریم بن کریم بن کریم بن کریم تھے۔ پس یہاں مراد نقص کم تھوڑی اور کھوٹی بلکہ برائے نام قیمت پر بیچ ڈالنا ہے باوجود اس کے وہ ظلم و حرام بھی تھا۔ بھائی کو بیچ رہے ہیں اور وہ بھی کوڑیوں کے مول۔ چند درہموں کے بدلے بیس یا بائیس یا چالیس درہم کے بدلے۔ یہ دام لے کر آپس میں بانٹ لیے۔ اور اس کی انہیں کوئی پرواہ نہ تھی انہیں نہیں معلوم تھا کہ اللہ کے ہاں ان کی کیا قدر ہے ؟ وہ کیا جانتے تھے کہ یہ اللہ کے نبی بننے والے ہں۔ حضرت مجاہد ؒ کہتے ہیں کہ اتنا سب کچھ کرنے پر بھی صبر نہ ہوا قافلے کے پیچھے ہو لئے اور ان سے کہنے لگے دیکھو اس غلام میں بھاگ نکلنے کی عادت ہے، اسے مضبوط باندھ دو ، کہیں تمہارے ہاتھوں سے بھی بھاگ نہ جائے۔ اسی طرح باندھے باندھے مصر تک پہنچے اور وہاں آپ کو بازار میں لیجا کر بیچنے لگے۔ اس وقت حضرت یوسف ؑ نے فرمایا مجھے جو لے گا وہ خوش ہوجائے گا۔ پس شاہ مصر نے آپ کو خرید لیا وہ تھا بھی مسلمان۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 20 وَشَرَوْهُ بِثَمَنٍۢ بَخْسٍ دَرَاهِمَ مَعْدُوْدَةٍ ۚ وَكَانُوْا فِيْهِ مِنَ الزَّاهِدِيْنَ اگرچہ انہوں نے حضرت یوسف کو مال تجارت سمجھ کر چھپایا تھا ‘ مگر مصر پہنچ کر بالکل ہی معمولی قیمت پر فروخت کردیا۔ اس زمانے میں درہم ایک دینار کا چوتھا حصہ ہوتا تھا۔ گویا انہوں نے چندّ چونیوں کے عوض آپ علیہ السلام کو بیچ دیا۔ اس لیے کہ آپ علیہ السلام کے بارے میں اس وقت تک انہیں کوئی خاص دلچسپی نہیں رہی تھی۔ اس کی دو وجوہات تھیں ‘ ایک تو آپ علیہ السلام ان کے لیے مفت کا مال تھے جس پر ان لوگوں کا کوئی سرمایہ وغیرہ نہیں لگا تھا ‘ لہٰذا جو مل گیا انہوں نے اسے غنیمت جانا۔ دوسرے ان لوگوں کو آپ علیہ السلام کی طرف سے ہر وقت یہ دھڑکا لگا رہتا تھا کہ لڑکے کے وارث آکر کہیں اسے پہچان نہ لیں اور ان پر چوری کا الزام نہ لگ جائے۔ لہٰذا وہ جلد از جلد آپ علیہ السلام کے معاملے سے جان چھڑانا چاہتے تھے۔
وشروه بثمن بخس دراهم معدودة وكانوا فيه من الزاهدين
سورة: يوسف - آية: ( 20 ) - جزء: ( 12 ) - صفحة: ( 237 )Surah yusuf Ayat 20 meaning in urdu
آخر کار انہوں نے اس کو تھوڑی سی قیمت پر چند درہموں کے عوض بیچ ڈالا اور وہ اس کی قیمت کے معاملہ میں کچھ زیادہ کے امیدوار نہ تھے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- کیا جب وہ آ واقع ہوگا تب اس پر ایمان لاؤ گے (اس وقت کہا
- آسمان اور زمین اور جو کچھ ان (دونوں) میں ہے سب پر خدا ہی کی
- وہی (رات کے اندھیرے سے) صبح کی روشنی پھاڑ نکالتا ہے اور اسی نے رات
- مگر اپنی بیویوں سے یا (کنیزوں سے) جو ان کی مِلک ہوتی ہیں کہ (ان
- بھلا ان کے مشائخ اور علماء انہیں گناہ کی باتوں اور حرام کھانے سے منع
- لوگو خدا کے جو تم پر احسانات ہیں ان کو یاد کرو۔ کیا خدا کے
- اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو رزق خدا نے تم کو دیا
- پھر اگر خدا تم کو ان میں سے کسی گروہ کی طرف لے جائے اور
- انہوں نے اپنے باپ دادا کو گمراہ ہی پایا
- جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اُن کے (رہنے کے) لئے باغ
Quran surahs in English :
Download surah yusuf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah yusuf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter yusuf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers