Surah Al Hajj Ayat 20 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿يُصْهَرُ بِهِ مَا فِي بُطُونِهِمْ وَالْجُلُودُ﴾
[ الحج: 20]
اس سے ان کے پیٹ کے اندر کی چیزیں اور کھالیں گل جائیں گی
Surah Al Hajj UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
مومن و کافر کی مثال۔حضرت ابوذر ؓ قسم کھا کر فرماتے تھے کہ یہ آیت حضرت حمزہ ؓ اور ان کے مقابلے میں بدر کے دن جو دو کافر آئے تھے اور عتبہ اور اس کے دوساتھیوں کے بارے میں اتری ہے۔ ( بخاری ومسلم ) صحیح بخاری شریف میں ہے حضرت علی بن ابو طالب ؓ فرماتے ہیں قیامت کے دن میں سب سے پہلے اللہ کے سامنے اپنی حجت ثابت کرنے کے لئے گھٹنوں کے بل گرجاؤں گا حضرت قیس فرماتے ہیں انہی کے بارے میں یہ آیت اتری ہے بدر کے دن یہ لوگ ایک دوسرے کے سامنے آئے تھے علی اور حمزہ ؓ اور عبیدہ اور شیبہ اور عتبہ اور ولید۔ اور قول ہے کہ مراد مسلمان اور اہل کتاب ہیں۔ اہل کتاب کہتے تھے ہمارا نبی تمہارے نبی سے اور ہماری کتاب تمہاری کتاب سے پہلے ہے اس لئے ہم اللہ سے بہ نسبت تمہارے زیادہ قریب ہیں۔ مسلمان کہتے تھے کہ ہماری کتاب تمہاری کتاب کا فیصلہ کرتی ہے اور ہمارے نبی خاتم الانبیاء ہیں اس لئے تم سے ہم اولی ہیں پس اللہ نے اسلام کو غالب کیا اور یہ آیت اتری۔ قتادہ ؒ فرماتے ہیں مراد اس سے سچا ماننے والے اور جھٹلانے والے ہیں۔ مجاہد ؒ فرماتے ہیں اس آیت میں مومن و کافر کی مثال ہے جو قیامت میں مختلف تھے۔ عکرمہ ؒ فرماتے ہیں مراد جنت دوزخ کا قول ہے دوزخ کی مانگ تھی کہ مجھے سزا کی چیز بنا۔ اور جنت کی آرزو تھی کہ مجھے رحمت بنا۔ مجاہد ؒ کا قول ان تمام اقوال میں شامل ہے اور بدر کا واقعہ بھی اس کے ضمن میں آسکتا ہے مومن اللہ کے دین کا غلبہ چاہتے تھے اور کفار نور ایمان کے بجھانے حق کو پست کرنے اور باطل کے ابھارنے کی فکر میں تھے۔ ابن جریر ؒ بھی اس کو مختار بتلاتے ہیں اور یہ ہے بھی بہت اچھا چناچہ اس کے بعد ہی ہے کہ کفار کے لئے آگ کے ٹکڑے الگ الگ مقرر کردئے جائیں گے۔ یہ تانبے کی صورت ہوں گے جو بہت ہی حرارت پہنچاتا ہے پھر اوپر سے گرم ابلتے ہوئے پانی کا تریڑا ڈالا جائے گا۔ جس سے ان کے آنتیں اور چربی گھل جائے گی اور کھال بھی جھلس کر جھڑجائے گی۔ ترمذی میں ہے کہ اس گرم آگ جیسے پانی سے ان کی آنتیں وغیرہ پیٹ سے نکل کر پیروں پر گرپڑیں گی۔ پھر جیسے تھے ویسے ہوجائیں گے پھر یہی ہوگا۔ عبداللہ بن سری ؒ فرماتے ہیں فرشتہ اس ڈولچے کو اس کے کڑوں سے تھام کر لائے گا اس کے منہ میں ڈالنا چاہے گا یہ گھبرا کر منہ پھیر لے گا۔ تو فرشتہ اس کے ماتھے پر لوہے کا ہتھوڑا مارے گا جس سے اس کا سر پھٹ جائے گا وہیں سے اس گرم آگ پانی کو ڈالے گا جو سیدھا پیٹ میں پہنچے گا۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں ان ہتھوڑوں میں جن سے دوزخیوں کی ٹھکائی ہوگی اگر ایک زمین پر لاکر رکھ دیا جائے تو تمام انسان اور جنات مل کر بھی اسے اٹھا نہیں سکتے۔ ( مسند ) آپ فرماتے ہیں اگر وہ کسی بڑے پہاڑ پر مار دیا جائے تو وہ ریزہ ریزہ ہوجائے جہنمی اس سے ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں گے پھر جیسے تھے ویسے ہی کردئے جائیں گے اگر عساق کا جو جہنمیوں کی غذا ہے ایک ڈول دنیا میں بہا دیا جائے تو تمام اہل دنیا بدبو کے مارے ہلاک ہوجائیں۔ ( مسند احمد ) ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ اس کے لگتے ہی ایک ایک عضو بدن جھڑ جائے گا اور ہائے وائے کا غل مچ جائے گا جب کبھی وہاں سے نکل جانا چاہیں گے وہیں لوٹا دیئے جائیں گے۔ حضرت سلمان فرماتے ہیں جہنم کی آگ سخت سیاہ بہت اندھیرے والی ہے اس کے شعلے بھی روشن نہیں نہ اس کے انگارے روشنی والے ہیں پھر آپ نے اسی آیت کی تلاوت فرمائی۔ حضرت زید ؒ کا قول ہے جہنمی اس میں سانس بھی نہ لے سکیں گے۔ حضرت فضیل بن عیاض ؒ فرماتے ہیں واللہ انہیں چھوٹنے کی تو آس ہی نہیں رہے گی پیروں میں بوجھل بیڑیاں ہیں ہاتھوں میں مضبوط ہتھکڑیاں ہیں آگ کے شعلے انہیں اس قدر اونچا کردیتے ہیں کہ گویا باہر نکل جائیں گے لیکن پھر فرشتوں کے ہاتھوں سے گرز کھا کر تہ میں اتر جاتے ہیں۔ ان سے کہا جائے گا کہ اب جلنے کا مزہ چکھو۔ جیسے فرمان ہے ان سے کہا جائے گا اس آگ کا عذاب برداشت کرو جسے آج تک جھٹلاتے رہے۔ زبانی بھی اور اپنے اعمال سے بھی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 19 ہٰذٰنِ خَصْمٰنِ اخْتَصَمُوْا فِیْ رَبِّہِمْز ”یہ سورت چونکہ رسول اللہ ﷺ کی مکی زندگی کے آخری دور میں نازل ہوئی تھی ‘ اس لیے ان گروہوں سے مکہ کے دو گروہ مراد ہیں۔ یعنی ایک مؤمنین کا گروہ جو حضور ﷺ پر ایمان لا چکا تھا اور دوسرا وہ گروہ جو اب تک آپ ﷺ کی مخالفت پر اڑا ہوا تھا۔ قبل ازیں آیت 11 کے ضمن میں وضاحت کی جا چکی ہے کہ سورة الحج مکی سورت ہے ‘ البتہ اس کی کچھ آیات ایسی ہیں جو سفر ہجرت کے دوران نازل ہوئیں تھیں۔ فَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا قُطِّعَتْ لَہُمْ ثِیَابٌ مِّنْ نَّارٍ ط ”کپڑے کو قطع کرنے کا ذکر کر کے لباس تیار کرنے کے عمل کی طرف اشارہ کرنا مقصود ہے۔ یعنی جس طرح درزی پہلے مطلوبہ ناپ کے مطابق کپڑے کو کاٹتا ہے اور پھر لباس تیار کرتا ہے اسی طرح منکرین حق کے لیے جہنم کی آگ سے لباس تیار کیے جائیں گے۔
Surah Al Hajj Ayat 20 meaning in urdu
جس سے اُن کی کھالیں ہی نہیں پیٹ کے اندر کے حصے تک گل جائیں گے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- پھر ہم نے نوحؑ کو اور کشتی والوں کو نجات دی اور کشتی کو اہل
- اور ان سے پہلے قوم نوحؑ کو بھی۔ کچھ شک نہیں کہ وہ لوگ بڑے
- (یعنی) خدا کی طرف سے درجات میں اور بخشش میں اور رحمت میں اور خدا
- کیا یہ بات ان لوگوں کے لئے موجب ہدایت نہ ہوئی کہ ہم ان سے
- اور گھنے گھنے باغ
- کہہ دو کہ میں تم کو حکم خدا کے مطابق نصیحت کرتا ہوں۔ اور بہروں
- انہوں نے کہا کہ تم یہ جانتے ہو کہ آسمانوں اور زمین کے پروردگار کے
- پھر خدا نے غم ورنج کے بعد تم پر تسلی نازل فرمائی (یعنی) نیند کہ
- آخرت اور دنیا تو الله ہی کے ہاتھ میں ہے
- (وہ یہ کہ) خدا پر اور اس کے رسولﷺ پر ایمان لاؤ اور خدا کی
Quran surahs in English :
Download surah Al Hajj with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Hajj mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Hajj Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers