Surah naba Ayat 20 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ نباء کی آیت نمبر 20 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah naba ayat 20 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَسُيِّرَتِ الْجِبَالُ فَكَانَتْ سَرَابًا﴾
[ النبأ: 20]

Ayat With Urdu Translation

اور پہاڑ چلائے جائیں گے تو وہ ریت ہو کر رہ جائیں گے

Surah naba Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) سَرَابٌ، وہ ریت جو دور سے پانی محسوس ہوتی ہو۔ پہاڑ بھی سراب کی طرح صرف دور سے نظر آنے والی چیز بن کر رہ جائیں گے۔ اور اس کے بعد بالکل ہی معدوم ہو جائیں گے، ان کا کوئی نشان باقی نہیں رہے گا۔ بعض کہتے ہیں کہ قرآن میں پہاڑوں کی مختلف حالتیں بیان کی گئی ہیں، جن میں جمع وتطبیق کی صورت یہ ہے کہ پہلے انہیں ریزہ ریزہ کر دیا جائے گا فَدُكَّتَا دَكَّةً وَاحِدَةً ( الحاقة: 14 ) 2- وہ دھنی ہوئی روئی کی طرح ہو جائیں گے۔ كَالْعِهْنِ الْمَنْفُوشِ ( القارعة: 5 ) 3- وہ گرد وغبار ہو جائیں گے۔ فَكَانَتْ هَبَاءً مُنْبَثًّا ( الواقعة :6 )۔ 4- ان کو اڑا دیا جائے گا يَنْسِفُهَا رَبِّي نَسْفًا ( طه:105 ) اور پانچویں حالت یہ ہے کہ وہ سراب ہو جائیں گے۔ یعنی لا شَيْءَ جیسا کہ اس مقام پر ہے۔ ( فتح القدیر ) ۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


جماعت در جماعت حاضری یعنی قیامت کا دن ہمارے علم میں مقرر دن ہے، نہ وہ آگے ہو، نہ پیچھے ٹھیک وقت پر آجائے گا۔ کب آئے گا اس کا صحیح علم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کو نہیں۔ جیسے اور جگہ ہے۔ آیت ( وَمَا نُؤَخِّرُهٗٓ اِلَّا لِاَجَلٍ مَّعْدُوْدٍ01004ۭ ) 11۔ ھود :104) نہیں ڈھیل دیتے ہم انہیں لیکن وقت مقرر کے لئے، اس دن صور میں پھونک ماری جائے گی اور لوگ جماعتیں جماعتیں بن کر آئیں گے، ہر ایک امت اپنے اپنے نبی کے ساتھ الگ الگ ہوگی جیسے فرمایا آیت ( يَوْمَ نَدْعُوْا كُلَّ اُنَاسٍۢ بِاِمَامِهِمْ ۚ فَمَنْ اُوْتِيَ كِتٰبَهٗ بِيَمِيْنِهٖ فَاُولٰۗىِٕكَ يَقْرَءُوْنَ كِتٰبَهُمْ وَلَا يُظْلَمُوْنَ فَتِيْلًا 71؀ ) 17۔ الإسراء :71) جس دن ہم تمام لوگوں کو ان کے اماموں سمیت بلائیں گے، صحیح بخاری شریف میں حدیث ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں دونوں صور کے درمیان چالیس ہوں گے، لوگوں نے پوچھا چالیس دن ؟ کہا میں نہیں کہہ سکتا، پوچھا چالیس مہینے ؟ کہا مجھے خبر نہیں پوچھا چالیس سال ؟ کہا میں یہ بھی نہیں کہہ سکتا۔ پھر اللہ تعالیٰ آسمان سے پانی برسائے گا اور جس طرح درخت اگتے ہیں لوگ زمین سے اگیں گے، انسان کا تمام بدن گل سڑ جاتا ہے لیکن ایک ہڈی اور وہ کمر کی ریڑھ کی ہڈی ہے اسی سے قیامت کے دن مخلوق مرکب کی جائے گی، آسمان کھول دیئے جائیں گے اور اس میں فرشتوں کے اترنے کے راستے اور دورازے بن جائیں گے، پہاڑ چلائے جائیں گے اور بالکل ریت کے ذریعے بن جائیں گے، جیسے اور جگہ ہے آیت ( وَتَرَى الْجِبَالَ تَحْسَبُهَا جَامِدَةً وَّهِىَ تَمُــرُّ مَرَّ السَّحَابِ ۭ صُنْعَ اللّٰهِ الَّذِيْٓ اَتْقَنَ كُلَّ شَيْءٍ ۭ اِنَّهٗ خَبِيْرٌۢ بِمَا تَفْعَلُوْنَ 88؀ ) 27۔ النمل:88) ، یعنی تم پہاڑوں کو دیکھ رہے ہو جان رہے ہو وہ پختہ مضبوط اور جامد ہیں لیکن یہ بادلوں کی طرح چلنے پھرنے لگیں اور جگہ ہے آیت ( وتکون الجبال کالعھن المنفوش ) پہاڑ مثل دھنی ہوئی اون کے ہوجائیں گے، یہاں فرمایا پہاڑ سراب ہوجائیں گے یعنی دیکھنے والا کہتا ہے کہ وہ کچھ ہے حالانکہ دراصل کچھ نہیں۔ آخر میں بالکل برباد ہوجائیں گے، نام و نشان تک نہ رہے گا جیسے اور جگہ ہے ( وَيَسْــَٔـلُوْنَكَ عَنِ الْجِبَالِ فَقُلْ يَنْسِفُهَا رَبِّيْ نَسْفًا01005ۙ ) 20۔ طه:105) ، لوگ تجھ سے پہاڑوں کے بارے میں دریافت کرتے ہیں تو کہہ انہیں میرا رب پراگندہ کر دے گا اور زمین بالکل ہموار میدان میں رہ جائے گی جس میں نہ کوئی موڑ ہوگا نہ ٹیلا اور جگہ سے ( وَيَوْمَ نُسَيِّرُ الْجِبَالَ وَتَرَى الْاَرْضَ بَارِزَةً ۙ وَّحَشَرْنٰهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْهُمْ اَحَدًا 47؀ۚ ) 18۔ الكهف :47) جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے اور تو دیکھے گا کہ زمین بالکل کھل گئی، پھر فرماتا ہے سرکش، نافرمان، مخالفین رسول کی تاک میں جہنم لگی ہوئی ہے یہی ان کے لوٹنے اور رہنے سہنے کی جگہ ہے۔ اس کے معنی حضرت حسن اور حضرت قتادہ ؒ نے یہ بھی کئے ہیں کہ کوئی شخص جنت میں بھی نہیں جاسکتا، جب تک جہنم پر سے نہ گزرے، اگر اعمال ٹھیک ہیں تو نجات پا لی اور اگر اعمال بد ہیں تو روک لیا گیا اور جہنم میں جھونک دیا گیا، حضرت سفیان ثوری فرماتے ہیں اس پر تین تین پل ہیں، پھر فرمایا وہ اس میں مدتوں اور قرنوں پڑے کریں گے احقاب جمع ہے حقب کی ایک لمبے زمانے کو حقب کہتے ہیں بعض کہتے ہیں حقب اسی سال کا ہوتا ہے سال بارہ ماہ کا۔ مہینہ تیس دن اور ہر دن ایک ہزار سال کا، بہت سے صحابہ اور تابعین سے یہ مروی ہے، بعض کہتے ہیں ستر سال کا حقب ہوتا ہے، کوئی کہتا ہے چالیس سال کا ہے، جس میں ہر دن ایک ہزار سال کا، بشیر بن کعب تو کہتے ہیں ایک ایک دن اتنا بڑا اور ایسے تین سو ساٹھ سال کا ایک حقب، ایک مرفوع حدیث میں ہے حقب مہینہ کا، مہینہ تیس دن کا، سال بارہ مہینوں کا، سال کے دن تین سو ساٹھ ہر دن تمہاری گنتی کے اعتبار سے ایک ہزار سال کا ( ابن ابی حاتم ) لیکن یہ حدیث سخت منکر ہے اس کے راوی قاسم جو جابر بن زبیر کے لڑکے ہیں، یہ دونوں متروک ہیں، ایک اور روایت میں ہے کہ ابو مسلم بن علاء نے سلیمان تیمی سے پوچھا کہ کیا جہنم میں سے کوئی نکلے گا بھی ؟ تو جواب دیا کہ میں نے نافع سے انہوں نے ابن عمر سے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ کی قسم جہنم میں سے کوئی بھی بغیر مدت دراز رہے نہ نکلے گا پھر کہا اسی سے اوپر کچھ سال کا ہوتا ہے اور ہر سال تین سو ساٹھ دن کا جو تم گنتے ہو، سدی کہتے ہیں سات سو حقب رہیں گے ہر حقب ستر سال کا ہر سال تین سو ساٹھ دن کا اور ہر دن دنیا کے ایک ہزار سال کے برابر کا، حضرت مقاتل بن حیان فرماتے ہیں یہ آیت قدوقوا کی آیت سے منسوخ ہوچکی ہے، خالد بن معدان فرماتے ہیں کہ یہ آیت اور آیت الاماشاء ربک یعنی جہنمی جب تک اللہ چاہے جہنم میں رہیں گے، یہ دونوں آیتیں توحید والوں کے بارے میں ہیں، امام ابن جریر فرماتے ہیں یہ بھی ممکن ہے کہ احقاب تک رہنا متعلق ہو آیت حمیماوغساقا کے ساتھ یعنی وہ ایک ہی عذاب گرم پانی اور بہتی پیپ کا مدتوں رہے گا، پھر دوسری قسم کا عذاب شروع ہوگا لیکن صحیح یہی ہے کہ اس کا خاتمہ ہی نہیں حضرت حسن سے جب یہ سوال ہوا تو کہا کہ احقاب سے مراد ہمیشہ جہنم میں رہنا ہے لیکن حقب کہتے ہیں ستر سال کو جس کا ہر دن دنیا کے ایک ہزار برس کے برابر ہوتا ہے۔ حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ احقاب کبھی ختم نہیں ہوتے ایک حقب ختم ہوا دوسرا شروع ہوگیا ان احقاب کی صحیح مدت کا اندازہ صرف اللہ تعالیٰ ہی کو ہے، ہاں یہ ہم نے سنا ہے کہ ایک حقب اسی سال کا، ایک سال تین سو ساٹھ دن کا ہر دن دنیا کے ایک ہزار سال کا، ان دوزخیوں کو نہ تو کلیجے کی ٹھنڈک ہوگی نہ کوئی اچھا پانی کا ملے گا، ہاں ٹھنڈے کے بدلے گرم کھولتا ہوا پانی ملے گا اور کھانے پینے کی چیز بہتی ہوئی پیپ ملے گی، حمیم اس سخت گرم کو کہتے ہیں جس کے بعد حرارت کا کوئی درجہ نہ ہو، اور غساق کہتے ہیں جہنمی لوگوں کے لہو پیپ پسینہ آنسو اور زخموں سے بہہ ہوئے خون پیپ وغیرہ کو اس گرم چیز کے مقابلہ میں یہ اس قدر سرد ہوگی جو بجائے خود عذاب ہے اور بیحد بدبو دار ہے۔ سورة ص میں غساق کی پوری تفسیر بیان ہوچکی یہ اب یہاں دوبارہ اس کے بیان کی چنداں ضرورت نہیں، اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے ہمیں اپنے ہر عذاب سے بچائے، بعض نے کہا ہے برد سے مراد نیند ہے، عرب شاعروں کے شعروں میں بھی برد نیند کے معنی میں پایا جاتا ہے۔ پھر فرمایا یہ ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ ہے، ان کی بد اعمالیاں بھی تو دیکھو کہ ان کا عقیدہ تھا کہ حساب کا کوئی دن آنے ہی کا نہیں، ہم نے جو جو دلیلیں اپنے نبی پر نازل فرمائی تھیں یہ ان سب کو جھٹلاتے تھے۔ کذاباً مصدر ہے اس وزن پر اور مصدر بھی آتے ہیں، پھر فرمایا کہ ہم نے اپنے بندوں کے تمام اعمال و افعال کو گن رکھا ہے اور شمار کر رکھا ہے وہ سب ہمارے پاس لکھے ہوئے ہیں اور سب کا بدلہ بھی ہمارے پاس تیار ہے۔ ان اہل جہنم سے کہا جائے گا کہ اب ان عذابوں کا مزہ چکھو، ایسے ہی اور اس سے بھی بدترین عذاب تمہیں بکثرت ہوتے رہیں گے، حضرت عبداللہ بن عمر ؓ فرماتے ہیں دوزخیوں کے لئے اس سے زیادہ سخت اور مایوس کن اور کوئی آیت نہیں۔ ان کے عذاب ہر وقت بڑھتے ہی رہیں گے، حضرت ابو بردہ اسلمی سے سوال ہوا کہ دوزخیوں کے لئے اس سے زیادہ سخت اور مایوس کن اور کوئی آیت نہیں۔ فرمایاحضور ﷺ نے اس آیت کو پڑھ کر فرمایا ان لوگوں کو اللہ کی نافرمانیوں نے تباہ کردیا، لیکن اس حدیث کے راوی جسر بن فرقد بالکل ضعیف ہیں۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 18{ یَّوْمَ یُنْفَخُ فِی الصُّوْرِ فَتَاْتُوْنَ اَفْوَاجًا۔ } ” جس دن پھونکا جائے گا صور میں تو تم سب چلے آئو گے فوج در فوج۔ “ اس کیفیت کا نقشہ سورة المعارج میں اس طرح دکھایا گیا ہے : { یَوْمَ یَخْرُجُوْنَ مِنَ الْاَجْدَاثِ سِرَاعًا کَاَنَّہُمْ اِلٰی نُصُبٍ یُّوْفِضُوْنَ۔ } ” جس دن وہ نکلیں گے اپنی قبروں سے دوڑتے ہوئے ‘ جیسے کہ نشان زدہ اہداف کی طرف بھاگے جا رہے ہوں۔ “

وسيرت الجبال فكانت سرابا

سورة: النبأ - آية: ( 20 )  - جزء: ( 30 )  -  صفحة: ( 582 )

Surah naba Ayat 20 meaning in urdu

اور پہاڑ چلائے جائیں گے یہاں تک کہ وہ سراب ہو جائیں گے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
  2. اور ہم نے ان کو ایسے مقدور دیئے تھے جو تم لوگوں کو نہیں دیئے
  3. اور جس صورت میں چاہا تجھے جوڑ دیا
  4. اس روز کافر اور پیغمبر کے نافرمان آرزو کریں گے کہ کاش ان کو زمین
  5. ان کی آنکھ نہ تو اور طرف مائل ہوئی اور نہ (حد سے) آگے بڑھی
  6. اے پیغمبر ہم نے تمہارے لئے تمہاری بیویاں جن کو تم نے ان کے مہر
  7. جن پر حد سے بڑھ جانے والوں کے لئے تمہارے پروردگار کے ہاں سے نشان
  8. اور تم کیا سمجھے کہ گھاٹی کیا ہے؟
  9. تمہارا پروردگار ان لوگوں کو خوب جانتا ہے جو اس کے رستے سے بھٹکے ہوئے
  10. جس دن یہ زمین دوسری زمین سے بدل دی جائے گی اور آسمان بھی (بدل

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah naba with the voice of the most famous Quran reciters :

surah naba mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter naba Complete with high quality
surah naba Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah naba Bandar Balila
Bandar Balila
surah naba Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah naba Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah naba Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah naba Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah naba Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah naba Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah naba Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah naba Fares Abbad
Fares Abbad
surah naba Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah naba Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah naba Al Hosary
Al Hosary
surah naba Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah naba Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Tuesday, May 14, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب