Surah Anfal Ayat 14 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ انفال کی آیت نمبر 14 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Anfal ayat 14 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿ذَٰلِكُمْ فَذُوقُوهُ وَأَنَّ لِلْكَافِرِينَ عَذَابَ النَّارِ﴾
[ الأنفال: 14]

Ayat With Urdu Translation

یہ (مزہ تو یہاں) چکھو اور یہ (جانے رہو) کہ کافروں کے لیے (آخرت میں) دوزخ کا عذاب (بھی تیار) ہے

Surah Anfal Urdu

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


تائید الٰہی کے بعد فتح و کامرانی۔ اللہ تعالیٰ اپنے احسانات بیان فرماتا ہے کہ اس جنگ بدر میں جبکہ اپنی کمی اور کافروں کی زیادتی، اپنی بےسرو سامانی اور کافروں کے پرشوکت سروسامان دیکھ کر مسلمانوں کے دل پر برا اثر پڑ رہا تھا پروردگار نے ان کے دلوں کے اطمینان کیلئے ان پر اونگھ ڈال دی جنگ احد میں بھی یہی حال ہوا تھا جیسے فرمان ہے آیت ( ثُمَّ اَنْزَلَ عَلَيْكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ الْغَمِّ اَمَنَةً نُّعَاسًا يَّغْشٰى طَاۗىِٕفَةً مِّنْكُمْ ۙ وَطَاۗىِٕفَةٌ قَدْ اَهَمَّتْھُمْ اَنْفُسُھُمْ يَظُنُّوْنَ باللّٰهِ غَيْرَ الْحَقِّ ظَنَّ الْجَاهِلِيَّةِ ۭ يَقُوْلُوْنَ ھَلْ لَّنَا مِنَ الْاَمْرِ مِنْ شَيْءٍ ۭ قُلْ اِنَّ الْاَمْرَ كُلَّهٗ لِلّٰهِ ۭ يُخْفُوْنَ فِيْٓ اَنْفُسِھِمْ مَّا لَا يُبْدُوْنَ لَكَ ۭ يَقُوْلُوْنَ لَوْ كَانَ لَنَا مِنَ الْاَمْرِ شَيْءٌ مَّا قُتِلْنَا ھٰهُنَا ۭقُلْ لَّوْ كُنْتُمْ فِيْ بُيُوْتِكُمْ لَبَرَزَ الَّذِيْنَ كُتِبَ عَلَيْهِمُ الْقَتْلُ اِلٰى مَضَاجِعِھِمْ ۚ وَلِيَبْتَلِيَ اللّٰهُ مَا فِيْ صُدُوْرِكُمْ وَلِيُمَحِّصَ مَا فِيْ قُلُوْبِكُمْ ۭ وَاللّٰهُ عَلِيْمٌۢ بِذَات الصُّدُوْرِ01504 )آل عمران:154) ، یعنی پورے غم و رنج کے بعد اللہ تعالیٰ نے تمہیں امن دیا جو اونگھ کی صورت میں تمہیں ڈھانکے ہوئے تھا ایک جماعت اسی میں مشغول تھی۔ حضرت ابو طلحہ ؓ کا بیان ہے کہ میں بھی ان لوگوں میں سے تھا جن پر احد والے دن اونگھ غالب آگئی تھی اس وقت میں نیند میں جھوم رہا تھا میری تلوار میرے ہاتھ سے گر پڑتی تھی اور میں اٹھاتا تھا میں نے جب نظر ڈالی تو دیکھا کہ لوگ ڈھالیں سروں پر رکھے ہوئے نیند کے جھولے لے رہے ہیں۔ حضرت علی ؓ کا بیان ہے کہ بدر والے دن ہمارے پورے لشکر میں گھوڑ سوار صرف ایک ہی حضرت مقداد تھے میں نے نگاہ بھر کر دیکھا کہ سارا لشکر نیند میں مست ہے صرف رسول اللہ ﷺ جاگ رہے تھے آپ ایک درخت تلے نماز میں مشغول تھے روتے جاتے تھے اور نماز پڑھتے جاتے تھے صبح تک آپ اسی طرح مناجات میں مشغول رہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی للہ عنہ فرماتے ہیں کہ میدان جنگ میں اونگھ کا آنا اللہ کی طرف سے امن کا ملنا ہے اور نماز میں اونگھ کا آنا شیطانی حرکت ہے، اونگھ صرف آنکھوں میں ہی ہوتی ہے اور نیند کا تعلق دل سے ہے۔ یہ یاد رہے کہ اونگھ آنے کا مشہور واقعہ تو جنگ احد کا ہے لیکن اس آیت میں جو بدر کے واقعہ کے قصے کے بیان میں اونگھ کا اترنا موجود ہے پس سخت لڑائی کے وقت یہ واقعہ ہوا اور مومنوں کے دل اللہ کے عطا کردہ امن سے مطمئن ہوگئے یہ بھی مومنوں پر اللہ کا فضل و کرم اور اس کا لطف و رحم تھا سچ ہے سختی کے بعد آسانی ہے۔ صحیح حدیث میں ہے کہ حضرت صدیق اکبر کے ساتھ رسول کریم ﷺ ایک چھپر تلے دعا میں مشغول تھے جو حضور اونگھنے لگے۔ تھوڑی دیر میں جاگے اور تبسم فرما کر حضرت صدیق اکبر سے فرمایا خوش ہو یہ ہیں جبرائیل ؑ گرد آلود پھر آیت قرآنی ( سیھزم الجمع ویولون الدبر ) پڑھتے ہوئے جھونپڑی کے دروازے سے باہر تشریف لائے۔ یعنی ابھی ابھی یہ لشکر شکست کھائے گا اور پیٹھ پھیر کر بھاگے گا۔ دوسرا احسان اس جنگ کے موقعہ پر یہ ہوا کہ بارش برس گئی ابن عباس فرماتے ہیں کہ مشرکوں نے میدان بدر کے پانی پر قبضہ کرلیا تھا مسلمانوں کے اور پانی کے درمیان وہ حائل ہوگئے تھے مسلمان کمزوری کی حالت میں تھے شیطان نے ان کے دلوں میں وسوسہ ڈالنا شروع کیا کہ تم تو اپنے تئیں اللہ والے سمجھتے ہو اور اللہ کے رسول کو اپنے میں موجود مانتے ہو اور حالت یہ ہے کہ پانی تک تمہارے قبضہ میں نہیں مشرکین کے ہاتھ میں پانی ہے تم نماز بھی جنبی ہونے کی حالت میں پڑھ رہے ہو ایسے وقت آسمان سے مینہ برسنا شروع ہوا اور پانی کی ریل پیل ہوگئی۔ مسلمانوں نے پانی پیا بھی، پلایا بھی، نہا دھو کر پاکی بھی حاصل کرلی اور پانی بھر بھی لیا اور شیطانی وسوسہ بھی زائل ہوگیا اور جو چکنی مٹی پانی کے راستے میں تھی دھل کر وہاں کی سخت زمین نکل آئی اور ریت جم گئی کہ اس پر آمد ورفت آسان ہوگئی اور فرشتوں کی امداد آسمان سے آگئی پانچ سو فرشتے تو حضرت جبرائیل ؑ کی ما تحتی میں اور پانچ سو حضرت میکائیل کی ما تحتی میں۔ مشہور یہ ہے کہ آپ جب بدر کی طرف تشریف لے چلے تو سب سے پہلے جو پانی تھا وہاں ٹھہرے حضرت حباب بن منذر ؓ نے آپ سے عرض کیا کہ اگر آپ کو اللہ کا حکم یہاں پڑاؤ کرنے کا ہوا تب تو خیر اور اگر جنگی مصلحت کے ساتھ پڑاؤ یہاں کیا ہو تو آپ اور آگے چلئے آخری پانی پر قبضہ کیجئے وہیں حوض بنا کر یہاں کے سب پانی وہاں جمع کرلیں تو پانی پر ہمارا قبضہ رہے گا اور دشمن پانی بغیر رہ جائے گا اور آپ نے یہی کیا بھی۔ مغازی اموی میں ہے کہ اس رائے کے بعد جبرائیل کی موجودگی میں ایک فرشتے نے آ کر آپ کو سلام پہنچایا اور اللہ کا حکم بھی کہ یہی رائے ٹھیک ہے۔ آپ نے اس وقت حضرت جبرائیل سے پوچھا کہ آپ انہیں جانتے ہیں ؟ حضرت جبرائیل نے فرمایا میں آسمان کے تمام فرشتوں سے واقف نہیں ہوں ہاں ہیں یہ فرشتے شیطان نہیں۔ سیرت ابن اسحاق میں ہے کہ مشرکین ڈھلوان کی طرف تھے اور مسلمان اونچائی کی طرف تھے بارش ہونے سے مسلمانوں کی طرف تو زمین دھل کر صاف ہوگئی اور پانی سے انہیں نفع پہنچا لیکن مشرکین کی طرف پانی کھڑا ہوگیا۔ کیچڑ اور پھسلن ہوگئی کہ انہیں چلنا پھرنا دو بھر ہوگیا بارش اس سے پہلے ہوئی تھی غبار جم گیا تھا زمین سخت ہوگئی تھی دلوں میں خوشی پیدا ہوگئی تھی ثابت قدمی میسر ہوچکی تھی اب اونگھ آنے لگی اور مسلمان تازہ دم ہوگئے۔ صبح لڑائی ہونے والی ہے رات کو ہلکی سی بارش ہوگئی ہم درختوں تلے جاچھپے حضور مسلمانوں کو جہاد کی رغبت دلاتے رہے۔ یہ اس لئے کہ اللہ تمہیں پاک کر دے وضو بھی کرلو اور غسل بھی اس ظاہری پاکی کے ساتھ ہی باطنی پاکیزگی بھی حاصل ہوئی شیطانی وسوسے بھی دور ہوگئے دل مطمئن ہوگئے جیسے کہ جنتیوں کے بارے میں فرمان ہے کہ آیت ( عالیھم ثیاب سندس خضر الخ ) ، ان کے بدن پر نہیں اور موٹے ریشمی کپڑے ہوں گے اور انہیں چاندی کے کنکھن پہنائے جائیں گے اور انہیں ان کا رب پاک اور پاک کرنے والا شربت پلائے گا پس لباس اور زیور تو ظاہری زینت کی چیز ہوئی اور پاک کرنے والا پانی جس سے دلوں کی پاکیزگی اور حسد و بغض کی دوری ہوجائے۔ یہ تھی باطنی زینت۔ پھر فرماتا ہے کہ اس سے مقصود دلوں کی مضبوطی بھی تھی کہ صبرو برداشت پیدا ہو شجاعت و بہادری ہو دل بڑھ جائے ثابت قدمی ظاہر ہوجائے اور حملے میں استقامت پیدا ہوجائے واللہ اعلم۔ پھر اپنی ایک باطنی نعمت کا اظہار فرما رہا ہے تاکہ مسلمان اس پر بھی اللہ کا شکر بجا لائیں کہ اللہ تعالیٰ تبارک و تقدس و تمجد نے فرشتوں کو حکم دیا کہ تم جاؤ مسلمانوں کی مدد و نصرت کرو، ان کے ساتھ مل کر ہمارے دشمنوں کو نیچا دکھاؤ۔ ان کی گنتی گھٹاؤ اور ہمارے دوستوں کی تعداد بڑھاؤ۔ کہا گیا ہے کہ فرشتہ کسی مسلمان کے پاس آتا اور کہتا کہ مشرکوں میں عجیب بددلی پھیلی ہوئی ہے۔ وہ تو کہہ رہے ہیں کہ اگر مسلمانوں نے حملہ کردیا تو ہمارے قدم نہیں ٹک سکتے ہم تو بھاگ کھڑے ہوں گے۔ اب ہر ایک دوسرے سے کہتا دوسرا تیسرے سے پھر صحابہ کے دل بڑھ جاتے اور سمجھ لیتے کہ مشرکوں میں طاقت و قوت نہیں۔ پھر فرماتا ہے کہ تم اے فرشتوں اس کام میں لگو ادھر میں مشرکوں کے دلوں میں مسلمانوں کی دھاک بٹھا دوں گا میں ان کے دلوں میں ذلت اور حقارت ڈال دوں گا میرے حکم کے نہ ماننے والوں کا میرے رسول کے منکروں کا یہی حال ہوتا ہے۔ پھر تم ان کے سروں پر وار لگا کر دماغ نکال دو ، گردنوں پر تلوار مار کے سر اور دھڑ میں جدائی کردو۔ ہاتھ پاؤں اور جوڑ جوڑ پور پور کو تاک تاک کر زخم لگاؤ۔ پس گردنوں کے اوپر سے بعض کے نزدیک مراد تو سر ہیں اور بعض کے نزدیک خود گردن مراد ہے چناچہ اور جگہ ہے آیت ( فضرب الرقاب ) گردنین مارو۔ حضور فرماتے ہیں میں قدرتی عذابوں سے لوگوں کو ہلاک کرنے کیلئے نہیں بھیجا گیا بلکہ گردن مارنے اور قید کرنے کیلئے بھیجا گیا ہوں۔ امام ابن جرید فرماتے ہیں کہ گردن پر اور سر پر وار کرنے کا استدلال اس سے ہوسکتا ہے۔ مغازی اموی میں ہے کہ مقتولین بدر کے پاس سے جب رسول اللہ ﷺ گذرے تو ایک شعر کا ابتدائی ٹکڑا آپ نے پڑھ دیا حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے پورا شعر پڑھ دیا۔ آپ کو نہ شعر یاد تھے نہ آپ کے لائق۔ اس شعر کا مطلب یہی ہے کہ جو لوگ ظالم اور باغی تھے اور آج تک غلبے اور شوکت سے تھے آج ان کے سر ٹوٹے ہوئے اور ان کے دماغ بکھرے ہوئے ہیں۔ کہتے ہیں کہ جو مشرک لوگ فرشتوں کے ہاتھ قتل ہوئے تھے انہیں مسلمان اس طرح پہچان لیتے تھے کہ ان کی گردنوں کے اوپر اور ہاتھ پیروں کے جوڑ ایسے زخم زدہ تھے جیسے آگ سے جلے ہونے کے نشانات۔ بنان جمع ہے بنانتہ کی۔ عربی شعروں میں بنانہ کا استعمال موجود ہے پس ہر جوڑ اور ہر حصے کو بنان کہتے ہیں۔ اوزاعی کہتے ہیں منہ پر آنکھ پر آگ کے کوڑے برساؤ ہاں جب انہیں گرفتار کرلو پھر نہ مارنا۔ ابو جہل ملعون نے کہا تھا کہ جہاں تک ہو سکے مسلمانوں کو زندہ گرفتار کرلو تاکہ ہم انہیں اس بات کا مزہ زیادہ دیر تک چکھائیں کہ وہ ہمارے دین کو برا کہتے تھے، ہمارے دین سے ہٹ گئے تھے، لات و عزی کی پرستش چھوڑ بیٹھے ٹھے۔ پس اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں اور فرشتوں کو یہ حکم دیا۔ چناچہ جو ستر آدمی ان کافروں کے قتل ہوئے ان میں ایک یہ پاجی بھی تھا اور جو ستر آدمی قید ہوئے ان میں ایک عقبہ بن ابی معیط بھی تھا لعنہ اللہ تعالیٰ ، اس کو قید میں ہی قتل کیا گیا اور اس سمیت مقتولین مشرکین کی تعداد ستر ہی تھی۔ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی مخالفت کا نتیجہ اور بدلہ یہ ہے۔ شقاق ماخوذ ہے شق سے۔ شق کہتے ہیں پھاڑنے چیرنے اور دو ٹکڑے کرنے کو۔ پس ان لوگوں نے گویا شریعت، ایمان اور فرماں برداری کو ایک طرف کیا اور دوسری جانب خود رہے۔ لکڑی کے پھاڑنے کو بھی عرب یہی کہتے ہیں جبکہ لکڑی کے دو ٹکڑے کردیں۔ اللہ اور اس کے رسول کے خلاف چل کر کوئی بچ نہیں سکا۔ کون ہے جو اللہ سے چھپ جائے ؟ اور اس کے بےپناہ اور سخت عذابوں سے بچ جائے ؟ نہ کوئی اس کے مقابلے کا نہ کسی کو اس کے عذابوں کی طاقت نہ اس سے کوئی بچ نکلے۔ نہ اس کا غضب کوئی سہہ سکے۔ وہ بلند وبالا وہ غالب اور انتقام والا ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود اور رب نہیں۔ وہ اپنی ذات میں، اپنی صفتوں میں یکتا اور لا شریک ہے۔ اے کافرو ! دنیا کے یہ عذاب اٹھاؤ اور ابھی آخرت میں دوزخ کا عذاب باقی ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 14 ذٰلِکُمْ فَذُوْقُوْہُ ابھی ہماری طرف سے سزا کی پہلی قسط وصول کرو۔ وَاَنَّ لِلْکٰفِرِیْنَ عَذَاب النَّارِ ۔یعنی یہ مت سمجھنا کہ تمہاری یہی سزا ہے ‘ بلکہ اصل سزا تو جہنم ہوگی ‘ اس کے لیے بھی تیار رہو۔

ذلكم فذوقوه وأن للكافرين عذاب النار

سورة: الأنفال - آية: ( 14 )  - جزء: ( 9 )  -  صفحة: ( 178 )

Surah Anfal Ayat 14 meaning in urdu

یہ ہے تم لوگوں کی سزا، اب اس کا مزا چکھو، اور تمہیں معلوم ہو کہ حق کا انکار کرنے والوں کے لیے دوزخ کا عذاب ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. جس دن ہم آسمان کو اس طرح لپیٹ لیں گے جیسے خطوں کا طومار لپیٹ
  2. تاکہ یہ ان کے پھل کھائیں اور ان کے ہاتھوں نے تو ان کو نہیں
  3. اور ان کے (بنائے ہوئے) شریکوں میں سے کوئی ان کا سفارشی نہ ہوگا اور
  4. (اے محمدﷺ) تمہارا پروردگار جو صاحب جلال وعظمت ہے اس کا نام بڑا بابرکت ہے
  5. اور خدا کے سب نام اچھے ہی اچھے ہیں۔ تو اس کو اس کے ناموں
  6. تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
  7. اور وہ (شہر) اب تک سیدھے رستے پر (موجود) ہے
  8. جو متقی ہیں وہ باغوں اور چشموں میں ہوں گے
  9. اور منافقوں کو بھی معلوم کرلے اور (جب) ان سے کہا گیا کہ آؤ خدا
  10. بھلا اگر وہ اپنا رزق بند کرلے تو کون ہے جو تم کو رزق دے؟

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Anfal with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Anfal mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Anfal Complete with high quality
surah Anfal Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Anfal Bandar Balila
Bandar Balila
surah Anfal Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Anfal Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Anfal Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Anfal Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Anfal Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Anfal Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Anfal Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Anfal Fares Abbad
Fares Abbad
surah Anfal Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Anfal Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Anfal Al Hosary
Al Hosary
surah Anfal Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Anfal Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Monday, November 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers