Surah Layl Ayat 20 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿إِلَّا ابْتِغَاءَ وَجْهِ رَبِّهِ الْأَعْلَىٰ﴾
[ الليل: 20]
بلکہ اپنے خداوند اعلیٰ کی رضامندی حاصل کرنے کے لیے دیتا ہے
Surah Layl Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) بلکہ اخلاص سے اللہ کی رضا اور جنت میں اس کے دیدار کے لئے خرچ کرتا ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
مومن کی منزل اللہ تعالیٰ کی رضا :یعنی حلال و حرام کا ظاہر کردینا ہمارے ذمے ہے، یہ بھی معنی ہیں کہ جو ہدایت پر چلا وہ یقینا ہم تک پہنچ جائیگاجی سے فرمایا وعلی اللہ قصد السبیل آخرت اور دنیا کی ملکیت ہماری ہی ہے۔ میں نے بھڑکتی ہوئی آگ سے تمہیں ہوشیار کردیا ہے مسند احمد میں ہے کہ حضرت نعمان بن بشیر ؓ نے اپنے خطبہ میں فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ سے میں نے خطبہ کی حالت میں سنا ہے آپ بہت بلند آواز سے فرما رہے تھے یہاں تک کہ میری اس جگہ سے بازار تک آواز پہنچے اور بار بار فرماتے جاتے تھے لوگو ! میں تمہیں جہنم کی آگ سے ڈرا چکا۔ لوگو ! میں تمہیں جہنم کی آگ سے ڈرا رہا ہوں، بار بار یہ فرما رہے تھے یہاں تک کہ چادر مبارک کندھوں سے سرک کر پیروں میں گر پڑی صحیح بخاری شریف میں ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سب سے ہلکے عذاب والا جہنمی قیامت کے دن وہ ہوگا جس کے دونوں قدموں تلے دو انگارے رکھ دئیے جائیں جس سے اس کا دماغ ابل رہا ہو، مسلم شریف کی حدیث میں ہے ہلکے عذاب والا ہے جہنمی ہوگا جس کی دونوں جوتیاں اور دونوں تسمے آگ کے ہوں گے جن سے اس کا دماغ اس طرح ابل رہا وہ گا جس طرح ہنڈیا جوش کھا رہی ہو باوجود یہ کہ سب سے ہلکے عذاب والا یہی ہے لیکن اس کے خیال میں اس سے زیادہ عذاب والا اور کوئی نہ ہوگا، اس جہنم میں صرف وہی لوگ گھیر گھار کر بدترین عذاب کیے جائیں گے جو بدبخت تر ہوں جن کے دل میں کذب بعض ہو اور اسلام پر عمل نہ ہو، مسند احمد کی حدیث میں بھی ہے کہ جہنم میں صرف شقی لوگ جائیں گے لوگوں نے پوچھا وہ کون ہیں ؟ فرمایا جو اطاعت گذار نہ ہوں اور نہ اللہ کے خوف سے کوئی بدی چھوڑتا ہو مسند کی اور حدیث میں ہے میری ساری امت جنت میں جائیگی سوائے اس کے جو جنت میں جانے سے انکار کریں لوگوں نے پوچھا جنت میں جانے سے انکار کرنے والا کون ہے ؟ فرمایا جو میری اطاعت کرے وہ جنت میں گیا اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے گویا جنت میں جانے سے انکار کردیا اور فرمایا جہنم سے دوری اسے ہوگی جو تقویٰ شعار، پرہیزگار اور اللہ کے ڈر والا ہوگا جو اپنے مال کو اللہ کی راہ میں دے تاکہ خود بھی پاک ہوجائے اور اپنی چیزوں کو بھی پاک کرلے اور دین دنیا میں پاکیزگی حاصل کرلے کیونکہ یہ شخص اس کے لیے کسی کے ساتھ سلوک نہیں کرتا کہ اس کا کوئی احسان اس پر ہے بلکہ اس لیے کہ آخرت میں جنت ملے اور وہاں اللہ کا دیدار نصیب ہو پھر فرماتا ہے کہ بہت جلد بالیقین ایسی پاک صفتوں والا شخص راضی ہوجائیگا اکثر مفسرین کہتے ہیں یہ آیتیں حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے بارے میں اتری ہیں یہاں تک کہ بعض مفسرین نے تو اس پر اجماع نقل کیا ہے بیشک صدیق اکبر اس میں داخل ہیں اور اس کی عمومیت میں ساری امت سے پہلے ہیں گو الفاظ آیت کے عام ہیں لیکن آپ سے اول اس کے مصداق ہیں ان تمام اوصاف میں اور کل کی کل نیکیوں میں سب سے پہلے اور سب سے آگے اور سب سے بڑھے چڑھے ہوئے آپ ہی تھے آپصدیق تھے پرہیزگار تھے بزرگ تھے سخی تھے۔ آپ مالوں کو اپنے مولا کی اطاعت میں اور رسول اللہ ﷺ کی امداد میں دل کھول کر خرچ کرتے رہتے تھے ہر ایک کیساتھ احسان و سلوک کرتے اور کسی دنیوی فائدے کی چاہت پر نہیں کسی کے احسان کے بدلے نہیں بلکہ صرف اللہ کی مرضی کے لیے رسول ﷺ کی فرمانبرداری کے لیے جتنے لوگ تھے خواہ بڑے ہوں خواہ چھوٹے سب پر حضرت صدیق اکبر ؓ کے احسانات کے بار تھے یہاں تک کہ عروہ بن مسعود جو قبیلہ ثقیف کا سردار تھا صلح حدیبیہ کے موقعہ پر جبکہ حضرت صدیق نے اسے ڈانٹا ڈپٹا اور دو باتیں سنائیں تو اس نے کہا کہ اگر آپ کے احسان مجھ پر نہ ہوتے جس کا بدلہ میں نہیں دے سکا تو میں آپ کو ضرور جواب دیتا پس جبکہ عرب کے سردار اور قبائل عرب کے بادشاہ کے اوپر آپ کے اس قدر احسان تھے کہ وہ سر نہیں اٹھا سکتا تھا تو بھلا اور تو کہاں ؟ اسی لیے یہاں بھی فرمایا گیا کہ کسی پر احسان کا بدلہ انہیں دینا نہیں بلکہ صرف دیدار اللہ کی خواہش ہے بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے جو شخص جوڑا اللہ کی راہ میں خرچ کرے اسے جنت کے داروغے پکاریں گے کہ اے اللہ کے بندے ادھر سے آؤ یہ سب سے اچھا ہے تو حضرت ابوبکر ؓ نے فرمایا رسول اللہ ﷺ ! کوئی ضرورت تو ایسی نہیں لیکن فرمائیے تو کیا کوئی ایسا بھی ہے جو جنت کے تمام دروازوں سے بلایا جائے ؟ آپ نے فرمایا ہاں ہے اور مجھے اللہ سے امید ہے کہ تم ان میں سے ہو۔ الحمد اللہ سورة اللیل کی تفسیر ختم ہوئی۔ اللہ کا احسان ہے اور اس کا شکر ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 18{ الَّذِیْ یُؤْتِیْ مَالَـہٗ یَتَزَکّٰی۔ } ” جو اپنا مال دیتا ہے اپنے نفس کو پاک کرنے کے لیے۔ “ یعنی مال خرچ کرتے ہوئے دنیاداری کا کوئی مفاد اس کے پیش نظر نہیں ہوتا۔ یہی وجہ تھی کہ حضرت ابوبکر صدیق رض نے حضرت بلال رض کو آزاد کرانے کے لیے امیہ بن خلف کو جب منہ مانگی قیمت ادا کی تو اس پر امیہ خود بھی حیران رہ گیا۔ دوسری طرف حضرت ابوبکر رض کے والد حضرت ابوقحافہ رض آپ رض فتح مکہ کے بعد ایمان لائے تھے نے بھی آپ رض سے گلہ کیا کہ اتنی بڑی رقم تم نے کسی طاقتور غلام پر کیوں نہ خرچ کی جو تمہارے کام بھی آتا ! اس زمانے میں اگر کوئی شخص کسی غلام کو آزاد کراتا تھا تو وہ غلام زندگی بھر اسی شخصیت کے حوالے سے پہچاناجاتا تھا اور اخلاقی لحاظ سے بھی وہ اس کے تابع رہتا تھا۔ عرب رواج کے مطابق ایسے آزاد کردہ غلام کو متعلقہ شخصیت کا مولیٰ کہا جاتا تھا ‘ جیسے حضرت زید بن حارثہ رض اور حضرت ثوبان رض حضور ﷺ کے مولیٰ تھے۔ بہرحال مال خرچ کرنے کا یہ فلسفہ ان لوگوں کی سمجھ سے بالا ہے جن کی نظر ہر وقت دنیا کے مفادات پر رہتی ہے۔
Surah Layl Ayat 20 meaning in urdu
وہ تو صرف اپنے رب برتر کی رضا جوئی کے لیے یہ کام کرتا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور فقیر کو کھانا کھلانے کے لیے (لوگوں کو) ترغیب نہیں دیتا
- (اے محمدﷺ) کیا ہم نے تمہارا سینہ کھول نہیں دیا؟ (بےشک کھول دیا)
- ان لوگوں پر جب کوئی مصیبت واقع ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم خدا
- (اور) تختوں پر (بیٹھے ہوئے ان کا حال) دیکھ رہے ہوں گے
- اور رات اور دن اور سورج اور چاند اس کی نشانیوں میں سے ہیں۔ تم
- یہ لوگ حساب (آخرت) کی امید ہی نہیں رکھتے تھے
- اور تمہیں کیا معلوم کہ شب قدر کیا ہے؟
- اور اُن کے ظلم کے سبب اُن کے حق میں وعدہ (عذاب) پورا ہوکر رہے
- یہ تمہارے پروردگار کا فضل ہے۔ یہی تو بڑی کامیابی ہے
- اور ہم نے تم سے پہلے (بہت سے) پیغمبر بھیجے۔ ان میں کچھ تو ایسے
Quran surahs in English :
Download surah Layl with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Layl mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Layl Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers