Surah Ankabut Ayat 10 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَمِنَ النَّاسِ مَن يَقُولُ آمَنَّا بِاللَّهِ فَإِذَا أُوذِيَ فِي اللَّهِ جَعَلَ فِتْنَةَ النَّاسِ كَعَذَابِ اللَّهِ وَلَئِن جَاءَ نَصْرٌ مِّن رَّبِّكَ لَيَقُولُنَّ إِنَّا كُنَّا مَعَكُمْ ۚ أَوَلَيْسَ اللَّهُ بِأَعْلَمَ بِمَا فِي صُدُورِ الْعَالَمِينَ﴾
[ العنكبوت: 10]
اور بعض لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم خدا پر ایمان لائے جب اُن کو خدا (کے رستے) میں کوئی ایذا پہنچتی ہے تو لوگوں کی ایذا کو (یوں) سمجھتے ہیں جیسے خدا کا عذاب۔ اگر تمہارے پروردگار کی طرف سے مدد پہنچے تو کہتے ہیں کہ ہم تمہارے ساتھ تھے۔ کیا جو اہل عالم کے سینوں میں ہے خدا اس سے واقف نہیں؟
Surah Ankabut Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) اس میں اہل نفاق یا کمزور ایمان والوں کا حال بیان کیا گیا ہے کہ ایمان کی وجہ سے انہیں ایذا پہنچتی ہے تو عذاب الٰہی کی طرح وہ ان کے لیے ناقابل برداشت ہوتی ہے۔ نتیجتاً وہ ایمان سے پھر جاتے اور دین عوام کو اختیار کر لیتے ہیں۔
( 2 ) یعنی مسلمانوں کو فتح وغلبہ نصیب ہو جائے۔
( 3 ) یعنی تمہارے دینی بھائی ہیں۔ یہ وہی مضمون ہے جو دوسرے مقام پر اس طرح بیان فرمایا گیا ہے کہ وہ لوگ تمہیں دیکھتے رہتے ہیں، اگر تمہیں اللہ کی طرف سے فتح ملتی ہے، تو کہتے ہیں کیا ہم تمہارے ساتھ نہیں تھے؟ اور اگر حالات کافروں کے لیے کچھ سازگار ہوتے ہیں تو کافروں سے جاکر کہتے ہیں کہ کیا ہم نے تم کو گھیر نہیں لیا تھا اور مسلمانوں سے تم کو نہیں بچایا تھا۔ ( النساء: 141 )
( 4 ) یعنی کیا اللہ ان باتوں کو نہیں جانتا جو تمہارے دلوں میں ہے اور تمہارے ضمیروں میں پوشیدہ ہے۔ گو تم زبان سے مسلمانوں کا ساتھ ہونا ظاہر کرتے ہو۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
مرتد ہونے والے ان منافقوں کا ذکر ہو رہا ہے جو زبانی ایمان کا دعویٰ کرلیتے ہیں لیکن جہاں مخالفین کی طرف سے کوئی دکھ پہنچا کہ یہ اسے اللہ کا عذاب سمجھ کر مرتد ہوجاتے ہیں۔ یہی معنی حضرت ابن عباس وغیرہ نے کئے ہیں جیسے اور آیت میں ہے ( وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّعْبُدُ اللّٰهَ عَلٰي حَرْفٍ 11 ) 22۔ الحج:11) یعنی بعض لوگ ایک کنارے کھڑے ہو کر اللہ کی عبادت کرتے ہیں اگر راحت ملی تو مطمئن ہوگئے اور اگر مصیبت پہنچی تو منہ پھیرلیا یہاں بیان ہو رہا ہے کہ اگر حضور کو کوئی غنیمت ملی کوئی فتح ملی تو اپنا دیندار ہونا ظاہر کرنے لگتے ہیں۔ جیسے اور آیت میں ہے ( الَّذِيْنَ يَتَرَبَّصُوْنَ بِكُمْ ۚ فَاِنْ كَانَ لَكُمْ فَتْحٌ مِّنَ اللّٰهِ قَالُوْٓا اَلَمْ نَكُنْ مَّعَكُمْ ڮ وَاِنْ كَانَ لِلْكٰفِرِيْنَ نَصِيْبٌ01401ۧ ) 4۔ النساء:141) وہ تمہیں دیکھتے رہتے ہیں اگر فتح و نصرت ہوئی تو ہانک لگانے لگتے ہیں کہ کیا ہم تمہارے ساتھ نہیں ہیں ؟ اور اگر کافروں کی بن آئی تو ان سے اپنی ساز جتانے لگتے ہیں کہ دیکھو ہم نے تمہارا ساتھ دیا ور تمہیں بچالیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا بہت ممکن ہے کہ اللہ اپنے بندوں کو بالکل ہی غالب کر دے پھر تو یہ اپنی اس چھپی ہوئی حرکت پر صاف نادم ہوجائیں۔ یہاں فرمایا کہ یہ کیا بات ہے کیا انہیں اتنا بھی نہیں معلوم کہ اللہ عالم الغیب ہے۔ وہ جہاں زبانی بات جانتا ہے وہاں قلبی بات بھی اسے معلوم ہے۔ اللہ تعالیٰ بھلائیاں برائیاں پہنچا کر نیک و بد کو مومن و منافق کو الگ الگ کردے گا۔ نفس کے پرستار نفع کے خواہاں یکسو ہوجائیں گے اور نفع نقصان میں ایمان کو نہ چھوڑنے والے ظاہر ہوجائیں گے۔ جیسے فرمایا ( وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ حَتّٰى نَعْلَمَ الْمُجٰهِدِيْنَ مِنْكُمْ وَالصّٰبِرِيْنَ ۙ وَنَبْلُوَا۟ اَخْبَارَكُمْ 31 ) 47۔ محمد:31) ہم تمہیں آزماتے رہا کریں گے یہاں تک کہ تم میں سے مجاہدین کو اور صابرین کو ہم دنیا کے سامنے ظاہر کردیں اور تمہاری خبریں دیکھ بھال لیں۔ احد کے امتحان کا ذکر کرکے فرمایا کہ اللہ مومنوں کو جس حالت پر وہ تھے رکھنے والا نہ تھا جب کہ خبیث وطیب کی تمیز نہ کریں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 10 وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّقُوْلُ اٰمَنَّا باللّٰہِ فَاِذَآ اُوْذِیَ فِی اللّٰہِ جَعَلَ فِتْنَۃَ النَّاسِ کَعَذَاب اللّٰہِ ط ” یعنی لوگوں کی طرف سے ڈالی گئی آزمائش سے ایسے گھبرا جاتے ہیں جیسے ان پر اللہ کا عذاب نازل ہوگیا ہو۔ یہاں یہ نکتہ خصوصی اہمیت کا حامل ہے کہ یہ آیت مکہ میں اس وقت نازل ہوئی جب اسلام میں منافقت کا شائبہ تک نہ تھا ‘ بلکہ یہ وہ وقت تھا جب کلمہ توحید کا اقرار کرنے والے ہر شخص پر عرصۂ حیات تنگ کردیا جاتا تھا۔ ایسے ماحول میں جو کوئی بھی اسلام قبول کرتا تھا اس کے ایمان میں کسی شک و شبہ کا امکان نہیں تھا۔ لیکن یہ حقیقت بھی اپنی جگہ مسلمّ ہے کہ سب لوگوں کی طبیعتیں ایک جیسی نہیں ہوتیں اور جذبے ‘ بہادری ‘ استقامت وغیرہ میں سب انسان برابر نہیں ہوتے۔ چناچہ آیت زیر مطالعہ میں اسی حوالے سے ایک ایسے کردار کا ذکر ہو رہا ہے جو ایمان تو پورے خلوص سے لایا ہے مگر اس راستے کی مشکلات اور آزمائشوں کو جھیلنے کا حوصلہ اس میں نہیں ہے۔لَیَقُوْلُنَّ اِنَّا کُنَّا مَعَکُمْ ط ”جب صورت حال تبدیل ہوجائے گی اور دین کی خاطر سر دھڑ کی بازی لگادینے والوں کو اللہ تعالیٰ فتح و نصرت سے ہم کنارکرے گا تو اس کردار کے لوگ فتح کے ثمرات میں حصہ دار بننے کے لیے آموجود ہوں گے کہ ہم تو دل سے آپ ہی کے ساتھ تھے۔ گویا یہ وہی کردار ہے جس کا ذکر سورة البقرة کے آغاز میں بھی ہوا ہے اور سورة الحج کی اس آیت میں اس کی نفسیاتی کیفیت کو مزید واضح کردیا گیا ہے : وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّعْبُدُ اللّٰہَ عَلٰی حَرْفٍج فَاِنْ اَصَابَہٗ خَیْرُ نِ اطْمَاَنَّ بِہٖج وَاِنْ اَصَابَتْہُ فِتْنَۃُ نِ انْقَلَبَ عَلٰی وَجْہِہٖج خَسِرَ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃَط ذٰلِکَ ہُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِیْنُ الح ج ”اور لوگوں میں سے کوئی وہ بھی ہے جو اللہ کی عبادت کرتا ہے کنارے پر رہ کر۔ پھر اگر اسے کوئی فائدہ پہنچے تو اس کے ساتھ مطمئن رہے ‘ اور اگر اسے کوئی آزمائش آجائے تو منہ کے بل الٹا پھرجائے۔ وہ دنیا میں بھی خسارے میں رہا اور آخرت میں بھی۔ یہی ہے واضح خسارہ۔ “
ومن الناس من يقول آمنا بالله فإذا أوذي في الله جعل فتنة الناس كعذاب الله ولئن جاء نصر من ربك ليقولن إنا كنا معكم أو ليس الله بأعلم بما في صدور العالمين
سورة: العنكبوت - آية: ( 10 ) - جزء: ( 20 ) - صفحة: ( 397 )Surah Ankabut Ayat 10 meaning in urdu
لوگوں میں سے کوئی ایسا ہے جو کہتا ہے کہ ہم ایمان لائے اللہ پر مگر جب وہ اللہ کے معاملہ میں ستایا گیا تو اس نے لوگوں کی ڈالی ہوئی آزمائش کو اللہ کے عذاب کی طرح سمجھ لیا اب اگر تیرے رب کی طرف سے فتح و نصرت آ گئی تو یہی شخص کہے گا کہ "ہم تو تمہارے ساتھ تھے" کیا دنیا والوں کے دلوں کا حال اللہ کو بخوبی معلوم نہیں ہے؟
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور (یہودی اور عیسائی) کہتے ہیں کہ یہودی یا عیسائی ہو جاؤ تو سیدھے رستے
- جو لوگ ان سے پہلے تھے وہ بھی (بہتری) چالیں چلتے رہے ہیں سو چال
- اور خدا تمہاری زبردست مدد کرے
- اور اسی نے الٹی ہوئی بستیوں کو دے پٹکا
- وہ تم پر آسمان سے لگاتار مینہ برسائے گا
- اور رعد اور فرشتے سب اس کے خوف سے اس کی تسبیح و تحمید کرتے
- کیا تم کو معلوم نہیں کہ جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین
- یہ ہدایت (کی کتاب) ہے۔ اور جو لوگ اپنے پروردگار کی آیتوں سے انکار کرتے
- تو اگر سچے ہو تو روح کو پھیر کیوں نہیں لیتے؟
- جو نماز میں عجزو نیاز کرتے ہیں
Quran surahs in English :
Download surah Ankabut with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Ankabut mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ankabut Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers