Surah baqarah Ayat 201 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَمِنْهُم مَّن يَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ﴾
[ البقرة: 201]
اور بعضے ایسے ہیں کہ دعا کرتے ہیں کہ پروردگار ہم کو دنیا میں بھی نعمت عطا فرما اور آخرت میں بھی نعمت بخشیو اور دوزخ کے عذاب سے محفوظ رکھیو
Surah baqarah Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی اعمال خیر کی توفیق، یعنی اہل ایمان دنیا میں بھی دنیا طلب نہیں کرتے، بلکہ نیکی کی ہی توفیق طلب کرتے ہیں۔ نبی ( صلى الله عليه وسلم ) کثرت سے یہ دعا پڑھتے تھے۔ طواف کے دوران لوگ ہر چکر کی الگ الگ دعا پڑھتے ہیں جو خود ساختہ ہیں، ان کے بجائے طواف کے وقت یہی دعا «رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً» رکن یمانی اور حجر اسود کے دمیان پڑھنا مسنون عمل ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
تکمیل حج کے بعد یہاں اللہ تعالیٰ حکم کرتا ہے کہ فراغت حج کے بعد اللہ تعالیٰ کا بہ کثرت ذکر کرو، اگلے جملے کے ایک معنی تو یہ بیان کیے گئے ہیں کہ اس طرح اللہ کا ذکر کرو جس طرح بچہ اپنے ماں باپ کو یاد کرتا رہتا ہے، دوسرے معنی یہ ہیں کہ اہل جاہلیت حج کے موقع پر ٹھہرتے وقت کوئی کہتا تھا میرا باپ بڑا مہمان نواز تھا کوئی کہتا تھا وہ لوگوں کے کام کاج کردیا کرتا تھا سخاوت و شجاعت میں یکتا تھا وغیرہ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے یہ فضول باتیں چھوڑ دو اور اللہ تعالیٰ کی بزرگیاں بڑائیاں عظمتیں اور عزتیں بیان کرو، اکثر مفسرین نے یہی بیان کیا ہے، غرض یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ذکر کی کثرت کرو، اسی لئے او اشد پر زبر تمہیز کی بنا پر لائی گئی ہے، یعنی اس طرح اللہ کی یاد کرو جس طرح اپنے بڑوں پر فخر کیا کرتے تھے۔ او سے یہاں خبر کی مثلیت کی تحقیق ہے جیسے ( او اشد قسوۃ ) میں اور ( او اشد خشیۃ ) میں اور ( او یزیدون ) میں اور ( او ادنیٰ ) میں، ان تمام مقامات میں لفظ " او " ہرگز ہرگز شک کے لئے نہیں ہے بلکہ " فجر عنہ " کی تحقیق کے لئے ہے، یعنی وہ ذکر اتنا ہی ہو بلکہ اس سے بھی زیادہ۔ پھر ارشاد ہوتا ہے کہ اللہ کا ذکر بکثرت کر کے دعائیں مانگو کیونکہ یہ موقعہ قبولیت کا ہے، ساتھ ہی ان لوگوں کی برائی بھی بیان ہو رہی ہے جو اللہ سے سوال کرتے ہوئے صرف دنیا طلبی کرتے ہیں اور آخرت کی طرف نظریں نہیں اٹھاتے فرمایا ان کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں حضرت ابن عباس کا بیان ہے کہ بعض اعراب یہاں ٹھہر کر صرف یہی دعائیں مانگتے ہیں کہ الہ اس سال بارشیں اچھی برسا تاکہ غلے اچھے پیدا ہوں اولادیں بکثرت ہوں وغیرہ۔ لیکن مومنوں کی دعائیں دونوں جہان کی بھلائیوں کی ہوتی تھیں اس لئے ان کی تعریفیں کی گئیں، اس دعا میں تمام بھلائیاں دین و دنیا کی جمع کردی ہیں اور تمام برائیوں سے بچاؤ ہے، اس لئے کہ دنیا کی بھلائی میں عافیت، راحت، آسانی، تندرستی، گھر بار، بیوی بچے، روزی، علم، عمل، اچھی سواریاں، نوکر چاکر، لونڈی، غلام، عزت و آبرو وغیرہ تمام چیزیں آگئیں اور آخرت کی بھلائی میں حساب کا آسان ہونا گھبراہٹ سے نجات پانا نامہ اعمال کا دائیں ہاتھ میں ملنا سرخ رو ہونا بالآخر عزت کے ساتھ جنت میں داخل ہونا سب آگیا، پھر اس کے بعد عذاب جہنم سے نجات چاہنا اس سے یہ مطلب ہے کہ ایسے اسباب اللہ تعالیٰ مہیا کر دے مثلا حرام کاریوں سے اجتناب گناہ اور بدیوں کا ترک وغیرہ، قاسم فرماتے ہیں جسے شکر گزاروں اور ذکر کرنے والی زبان اور صبر کرنے والا جسم مل گیا اسے دنیا اور آخرت کی بھلائی مل گئی اور عذاب سے نجات پا گیا، بخاری میں ہے کہ آنحضرت ﷺ اس دعا کو بکثرت پڑھا کرتے تھے اس حدیث میں ہے ربنا سے پہلے اللہم بھی ہے، حضرت قتادہ نے حضرت انس سے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ زیادہ تر کس دعا کو پڑھتے تھے تو آپ نے جواب میں یہی دعا بتائی ( احمد ) حضرت انس ؓ جب خود بھی کبھی دعا مانگتے اس دعا کو نہ چھوڑتے، چناچہ حضرت ثابت نے ایک مرتبہ کہا کہ حضرت آپ کے یہ بھائی چاہتے ہیں کہ آپ ان کے لئے دعا کریں آپ نے یہی دعا ( اللہم اٰتنا فی الدنیا ) الخ پڑھی پھر کچھ دیر بیٹھے اور بات چیت کرنے کے بعد جب وہ جانے لگے تو پھر دعا کی درخواست کی آپ نے فرمایا کیا تم ٹکڑے کرانا چاہتے ہو اس دعا میں تو تمام بھلائیاں آگئیں ( ابن ابی حاتم ) آنحضرت ﷺ ایک مسلمان بیمار کی عیادت کے لئے تشریف لے گئے دیکھا کہ وہ بالکل دبلا پتلا ہو رہا ہے صرف ہڈیوں کا ڈھانچہ رہ گیا ہے آپ نے پوچھا کیا تم کوئی دعا بھی اللہ تعالیٰ سے مانگا کرتے تھے ؟ اس نے کہا ہاں میری یہ دعا تھی کہ اللہ تعالیٰ جو عذاب تو مجھے آخرت میں کرنا چاہتا ہے وہ دنیا میں ہی کر ڈال آپ نے فرمایا سبحان اللہ کسی میں ان کے برداشت کی طاقت بھی ہے ؟ تو نے یہ دعا ربنا اتنا ( آخرتک ) کیوں نہ پڑھی ؟ چناچہ بیمار نے اب سے اسی دعا کو پڑھنا شروع کیا اور اللہ تعالیٰ نے اس شفا دے دی ( احمد ) رکن نبی حج اور رکن اسود کے درمیان حضور ﷺ اس دعا کو پڑھا کرتے تھے ( ابن ماجہ وغیرہ ) لیکن اس کی سند میں ضعف ہے واللہ اعلم، آپ فرماتے ہیں کہ میں جب کبھی رکن کے پاس سے گزرتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ وہاں فرشتہ ہے اور وہ آمین کہہ رہا ہے تم جب کبھی یہاں سے کزرو تو دعا آیت ( ربنا اتنا ) الخ پڑھا کرو ( ابن مردویہ ) حضرت ابن عباس ؓ سے ایک شخص نے آکر پوچھا کہ میں نے ایک قافلہ کی ملازمت کرلی ہے اس اجرت پر وہ مجھے اپنے ساتھ سواری پر سوار کرلیں اور حج کے موقعہ پر مجھے وہ رخصت دے دیں کہ میں حج ادا کرلوں ویسے اور دنوں میں میں ان کی خدمت میں لگا رہوں تو فرمائیے کیا اس طرح میرا حج ادا ہوجائے گا آپ نے فرمایا ہاں بلکہ تو تو ان لوگوں میں سے ہے جن کے بارے میں فرمان ہے آیت ( اولئک لہم نصیب ) ( مستدرک حاکم )
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 201 وَمِنْہُمْ مَّنْ یَّقُوْلُ رَبَّنَآ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّفِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَاب النَّارِ یہی وہ دعا ہے جو طواف کے ہر چکر میں رکن یمانی سے حجرِ اسود کے درمیان چلتے ہوئے مانگی جاتی ہے۔ دنیا کا سب سے بڑا خیر ایمان اور ہدایت ہے۔ دنیا کا کوئی خیر خیر نہیں ہے جب تک کہ اس کے ساتھ ہدایت اور ایمان نہ ہو۔ چناچہ سب سے پہلے انسان ہدایت ‘ ایمان اور استقامت طلب کرے ‘ پھر اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے دنیا میں کشادگی اور رزق میں کشائش کی دعا بھی کرے تو یہ بات پسندیدہ ہے۔
ومنهم من يقول ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار
سورة: البقرة - آية: ( 201 ) - جزء: ( 2 ) - صفحة: ( 31 )Surah baqarah Ayat 201 meaning in urdu
اور کوئی کہتا ہے کہ اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت میں بھی بھلائی اور آگ کے عذاب سے ہمیں بچا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- تاکہ جن باتوں میں یہ اختلاف کرتے ہیں وہ ان پر ظاہر کردے اور اس
- یہ (رات) طلوع صبح تک (امان اور) سلامتی ہے
- اگر کسی کو وصیت کرنے والے کی طرف سے (کسی وارث کی) طرفداری یا حق
- اگر ہم چاہتے کہ کھیل (کی چیزیں یعنی زن وفرزند) بنائیں تو اگر ہم کو
- پھر تم سب قیامت کے دن اپنے پروردگار کے سامنے جھگڑو گے (اور جھگڑا فیصل
- کیا یہ تم سے یہ کہتا ہے کہ جب تم مر جاؤ گے اور مٹی
- خدا فرمائے گا کہ آج وہ دن ہے کہ راست بازوں کو ان کی سچائی
- اور ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی اور ان کو جنگل اور دریا میں
- اس نے کہا کہ میں (ابھی) پہاڑ سے جا لگوں گا، وہ مجھے پانی سے
- کیا اُنہوں نے اپنے دل میں غور نہیں کیا۔ کہ خدا نے آسمانوں اور زمین
Quran surahs in English :
Download surah baqarah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah baqarah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter baqarah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers