Surah maryam Ayat 21 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قَالَ كَذَٰلِكِ قَالَ رَبُّكِ هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ ۖ وَلِنَجْعَلَهُ آيَةً لِّلنَّاسِ وَرَحْمَةً مِّنَّا ۚ وَكَانَ أَمْرًا مَّقْضِيًّا﴾
[ مريم: 21]
(فرشتے نے) کہا کہ یونہی (ہوگا) تمہارے پروردگار نے فرمایا کہ یہ مجھے آسان ہے۔ اور (میں اسے اسی طریق پر پیدا کروں گا) تاکہ اس کو لوگوں کے لئے اپنی طرف سے نشانی اور (ذریعہٴ) رحمت اور (مہربانی) بناؤں اور یہ کام مقرر ہوچکا ہے
Surah maryam Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی یہ بات تو صحیح ہے کہ تجھے مرد سے مقاربت کا کوئی موقع نہیں ملا ہے، جائز طریقے سے نہ ناجائز طریقے سے۔ جب کہ حمل کے لئے عادتًا یہ ضروری ہے۔
( 2 ) یعنی میں اسباب کا محتاج نہیں ہوں، میرے لئے یہ بالکل آسان ہے اور ہم اسے اپنی قدرت تخلیق کے لئے نشانی بنانا چاہتے ہیں۔ اس سے قبل ہم نے تمہارے باپ آدم کو مرد اور عورت کے بغیر، اور تمہاری ماں حوا کو صرف مرد سے پیدا کیا اور اب عیسیٰ ( عليه السلام ) کو پیدا کر کے چوتھی شکل میں بھی پیدا کرنے پر اپنی قدرت کا اظہار کرنا چاہتے ہیں اور وہ ہے صرف عورت کے بطن سے، بغیر مرد کے پیدا کر دینا۔ ہم تخلیق کی چاروں صورتوں پر قادر ہیں۔
( 3 ) اس سے مراد نبوت ہے جو اللہ کی رحمت خاص ہے اور ان کے لئے بھی جو اس نبوت پر ایمان لائیں گے۔
( 4 ) یہ اسی کلام کا تمتہ ہے جو جبرائیل ( عليه السلام ) نے اللہ کی طرف سے نقل کیا ہے۔ یعنی یہ اعجازی تخلیق تو اللہ کے علم اور اس کی قدرت ومشیت میں مقدر ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
ناممکن کو ممکن بنانے پہ قادر اللہ تعالیٰ۔اوپر حضرت زکریا ؑ کا ذکر ہوا تھا اور یہ بیان فرمایا گیا تھا کہ وہ اپنے پورے بڑھاپے تک بےاولاد رہے ان کی بیوی کو کچھ ہوا ہی نہ تھا بلکہ اولاد کی صلاحیت ہی نہ تھی اس پر اللہ نے اس عمر میں ان کے ہاں اپنی قدرت سے اولاد عطا فرمائی حضرت یحییٰ ؑ پیدا ہوئے جو نیک کار اور وفا شعار تھے اس کے بعد اس سے بھی بڑھ کر اپنی قدرت کا نظارہ پیش کرتا ہے۔ حضرت مریم ؑ کا واقعہ بیان کرتا ہے کہ وہ کنواری تھیں۔ کسی مرد کا ہاتھ تک انہیں نہ لگا تھا اور بےمرد کے اللہ تعالیٰ نے محض اپنی قدرت کاملہ سے انہیں اولاد عطا فرمائی حضرت عیسیٰ ؑ جیسا فرزند انہیں دیا جو اللہ کے برگزیدہ پیغمبر اور روح اللہ اور کلمۃ اللہ تھے۔ پس چونکہ ان دو قصوں میں پوری مناسبت ہے اسی لئے یہاں بھی اور سورة آل عمران میں بھی اور سورة انبیاء میں بھی ان دونوں کو متصل بیان فرمایا۔ تاکہ بندے اللہ تعالیٰ کی بےمثال قدرت اور عظیم الشان سلطنت کا معائنہ کرلیں۔ حضرت مریم ؑ عمران کی صاحبزادی تھیں حضرت داؤد ؑ کی نسل میں سے تھیں۔ " بنو اسرائیل میں یہ گھرانہ طیب وطاہر تھا۔ سورة آل عمران میں آپ کی پیدائش وغیرہ کا مفصل بیان گزر چکا ہے اس زمانے کے دستور کے مطابق آپ کی والدہ صاحبہ نے آپ کو بیت المقدس کی مسجد اقدس کی خدمت کے لئے دنیوی کاموں سے آزاد کردیا تھا۔ اللہ نے یہ نذر قبول فرما لی اور حضرت مریم کی نشو ونما بہترین طور پر کی اور آپ اللہ کی عبادت میں، ریاضت میں اور نیکیوں میں مشغول ہوگئیں۔ آپ کی عبادت و ریاضت زہد وتقوی زبان زد عوام ہوگیا۔ آپ اپنے خالو حضرت زکریا ؑ کی پرورش و تربیت میں تھیں۔ جو اس وقت کے بنی اسرائیلی نبی تھے۔ تمام بنی اسرائیل دینی امور میں انہی کے تابع فرمان تھے۔ حضرت زکریا ؑ پر حضرت مریم ( علیہا السلام ) کی بہت سی کرامتیں ظاہر ہوئیں خصوصا یہ کہ جب کبھی آپ ان کے عبادت خانے میں جاتے نئی قسم کے بےموسم پھل وہاں موجودپاتے دریافت کیا کرتے کہ مریم یہ کہاں سے آئے ؟ جواب ملا کہ اللہ تعالیٰ کے پاس سے وہ ایسا قادر ہے کہ جسے چاہے بےحساب روزیاں عطا فرمائے۔ اب اللہ تعالیٰ کا ارادہ ہوا کہ حضرت مریم کے بطن سے حضرت عیسیٰ ؑ کو پیدا کرے جو منجملہ پانچ اولوالعزم پیغمبروں کے ایک ہیں۔ آپ مسجد قدس کے مشرقی جانب گئیں یا تو بوجہ کپڑے آنے کے یا کسی اور سبب سے۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ اہل کتاب پر بیت اللہ شریف کی طرف متوجہ ہونا اور حج کرنا فرض کیا گیا تھا لیکن چونکہ مریم صدیقہ ؓ بیت المقدس سے مشرق کی طرف گئی تھیں جیسے فرمان الہٰی ہے اس وجہ سے ان لوگوں نے مشرق رخ نمازیں شروع کردیں۔ حضرت عیسیٰ ؑ کی ولادت گاہ کو انہوں نے از خود قبلہ بنا لیا۔ مروی ہے کہ جس جگہ آپ گئی تھیں، وہ جگہ یہاں سے دور اور بےآباد تھی۔ کہتے ہیں کہ وہاں آپ کا کھیت تھا، جسے پانی پلانے کے لیے آپ گئی تھیں۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہیں حجرہ بنا لیا تھا کہ لوگوں سے الگ تھلگ عبادت الہٰی میں فراغت کے ساتھ مشغول رہیں۔ واللہ اعلم۔ حضرت عیسیٰ ؑ کی پیدائش۔جب یہ لوگوں سے دور گئیں اور ان میں اور آپ میں حجاب ہوگیا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کے پاس اپنے امین فرشتے حضرت جبرائیل ؑ کو بھیجا، وہ پوری انسانی شکل میں آپ پر ظاہر ہوئے۔ یہاں روح سے مراد یہی بزرگ فرشتے ہیں۔ جیسے آیت قرآن ( نَزَلَ بِهِ الرُّوْحُ الْاَمِيْنُ01903ۙ ) 26۔ الشعراء:193) میں ہے۔ ابی بن کعب کہتے ہیں کہ روز ازل میں جب کہ ابن آدم کی تمام روحوں سے اللہ کا اقرار لیا گیا تھا۔ اسی روح نے آپ سے باتیں کیں اور آپ کے جسم میں حلول کرگئی۔ لیکن یہ قول علاوہ غریب ہونے کے بالکل ہی منکر ہے بہت ممکن ہے کہ یہ بنی اسرئیلی قول ہو۔ آپ نے جب اس تنہائی کے مکان میں ایک غیر شخص کو دیکھا تو یہ سمجھ کر کہ کہیں یہ کوئی برا آدمی نہ ہو، اسے اللہ کا خوف دلایا کہ اگر تو پرہیزگار ہے تو اللہ کا خوف کر۔ میں اللہ کی پناہ چاہتی ہوں۔ اتنا پتہ تو آپ کو ان کے بشرے سے چل گیا تھا کہ یہ کوئی بھلا انسان ہے۔ اور یہ جانتی تھیں کہ نیک شخص کو اللہ کا ڈر اور خوف کافی ہے۔ فرشتے نے آپ کا خوف وہراس ڈر اور گھبراہٹ دور کرنے کے لئے صاف کہہ دیا کہ اور کوئی گمان نہ کرو میں تو اللہ کا بھیجا ہوا فرشتہ ہوں، کہتے ہیں کہ اللہ کا نام سن کر حضرت جبرائیل ؑ کانپ اٹھے اور اپنی صورت پر آگئے اور کہہ دیا میں اللہ کا قاصد ہوں۔ اس لئے اللہ نے مجھے بھیجا ہے کہ وہ تجھے ایک پاک نفس فرزند عطا کرنا چاہتا ہے لاحب کی دوسری قرأت لیھب ہے۔ ابو عمر و بن علا جو ایک مشہور معروف قاری ہیں۔ ان کی یہی قرأت ہے۔ دونوں قرأتوں کی توجیہ اور مطلب بالکل صاف ہے اور دونوں میں استلزام بھی ہے۔ یہ سن کر مریم صدیقہ ؑ کو اور تعجب ہوا کہ سبحان اللہ مجھے بچہ کیسے ہوگا ؟ میرا تو نکاح ہی نہیں ہوا اور برائی کا مجھے تصور تک نہیں ہوا۔ میرے جسم پر کسی انسان کا کبھی ہاتھ ہی نہیں لگا۔ میں بدکار نہیں پھر میرے ہاں اولاد کیسی " بغیا " سے مراد زنا کار ہے جیسے حدیث میں بھی یہ لفظ اسی معنی میں ہے کہ مہر البغی زانیہ کی خرچی حرام ہے۔ فرشتے نے آپ کے تعجب کو یہ فرما کر دور کرنا چاہا کہ یہ سب سچ ہے لیکن اللہ اس پر قادر ہے کہ بغیر خاوند کے اور بغیر کسی اور بات کے بھی اولاد دے دے۔ وہ جو چاہے ہوجاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس بچے کو اور اس واقعہ کو اپنے بندوں کی تذکیر کا سبب بنا دے گا۔ یہ قدرت الہٰی کی ایک نشانی ہوگی تاکہ لوگ جان لیں کہ وہ خالق ہر طرح کی پیدائش پر قادر ہے۔ آدم ؑ کو بغیر عورت مرد کے پیدا کیا حوا کو صرف مرد سے بغیر عورت کے پیدا کیا۔ باقی تمام انسانوں کو مرد و عورت سے پیدا کیا سوائے حضرت عیسیٰ ؑ کے کہ وہ بغیر مرد کے صرف عورت سے ہی پیدا ہوئے۔ پس تقیسم کی یہ چار ہی صورتیں ہوسکتی تھیں جو سب پوری کردی گئیں اور اپنی کمال قدرت اور عظیم سلطنت کی مثال قائم کردی۔ فی الواقع نہ اس کے سوا کوئی معبود نہ پروردگار۔ اور یہ بچہ اللہ کی رحمت بنے گا، رب کا پیغمبر بنے گا اللہ کی عبادت کی دعوت اس کی مخلوق کو دے گا۔ جیسے اور آیت میں ہے کہ فرشتوں نے کہا اے مریم اللہ تعالیٰ تجھے اپنے ایک کلمے کی خوش خبری سناتا ہے جس کا نام مسیح عیسیٰ بن مریم ہوگا جو دنیا اور آخرت میں آبرودار ہوگا اور ہوگا بھی اللہ کا مقرب وہ گہوارے میں ہی بولنے لگے گا اور ادھیڑ عمر میں بھی۔ اور صالح لوگوں میں سے ہوگا یعنی بچپن اور بڑھاپے میں اللہ کے دین کی دعوت دے گا۔ مروی ہے کہ حضرت مریم نے فرمایا کہ خلوت اور تنہائی کے موقعہ پر مجھ سے حضرت عیسیٰ ؑ بولتے تھے اور مجمع میں اللہ کی تسبیح بیان کرتے تھے یہ حال اس وقت کا ہے جب کہ آپ میرے پیٹ میں تھے۔ پھر فرماتا ہے کہ یہ کام علم اللہ میں مقدر اور مقرر ہوچکا ہے وہ اپنی قدرت سے یہ کام پورا کر کے ہی رہے گا۔ بہت ممکن ہے کہ یہ قول بھی حضرت جبرائیل ؑ کا ہو۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ فرمان الہٰی آنحضرت ﷺ سے ہو۔ اور مراد اس سے روح کا پھونک دینا ہو۔ جیسے فرمان ہے کہ عمران کی بیٹی مریم باعصمت بیوی تھیں ہم نے اس میں روح پھونکی تھی۔ اور آیت میں ہے وہ باعصمت عورت جس میں ہم نے اپنی روح پھونک دی۔ پس اس جملہ کا مطلب یہ ہے کہ یہ تو ہو کر ہی رہے گا۔ اللہ تعالیٰ اس کا ارادہ کرچکا ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 21 قَالَ کَذٰلِکِ یعنی کسی مرد کے تعلق کے بغیر ہی اللہ تعالیٰ آپ کو بیٹا عطا فرمائے گا۔قَالَ رَبُّکِ ہُوَ عَلَیَّ ہَیِّنٌج وَلِنَجْعَلَہٗٓ اٰیَۃً لِّلنَّاسِ وَرَحْمَۃً مِّنَّاج وَکَانَ اَمْرًا مَّقْضِیًّایعنی اس بچے کو ہم لوگوں کے لیے معجزہ اور اپنی رحمت کا ذریعہ بنانے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔ چناچہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش بھی معجزہ تھی ‘ آپ علیہ السلام کا رفع سماوی بھی معجزہ تھا اور اس کے علاوہ بھی آپ علیہ السلام کو بہت سے معجزات عطا ہوئے تھے۔ غرض آپ علیہ السلام کی شخصیت ہر لحاظ سے غیر معمولی ‘ ممیز اور ممتاز تھی۔
قال كذلك قال ربك هو علي هين ولنجعله آية للناس ورحمة منا وكان أمرا مقضيا
سورة: مريم - آية: ( 21 ) - جزء: ( 16 ) - صفحة: ( 306 )Surah maryam Ayat 21 meaning in urdu
فرشتے نے کہا "ایسا ہی ہوگا، تیرا رب فرماتا ہے کہ ایسا کرنا میرے لیے بہت آسان ہے اور ہم یہ اس لیے کریں گے کہ اُس لڑکے کو لوگوں کے لیے ایک نشانی بنائیں اور اپنی طرف سے ایک رحمت اور یہ کام ہو کر رہنا ہے"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- بلکہ اپنے خداوند اعلیٰ کی رضامندی حاصل کرنے کے لیے دیتا ہے
- تو خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو
- کاش تم (ان کو اس وقت) دیکھو جب یہ دوزخ کے کنارے کھڑے کئے جائیں
- حالانکہ جب ان میں سے کسی کو بیٹی (کے پیدا ہونے) کی خبر ملتی ہے
- بلکہ خدا نے ان کو اپنی طرف اٹھا لیا۔ اور خدا غالب اور حکمت والا
- (تو تم کافروں کی باتوں کو) قوت کے ساتھ برداشت کرتے رہو
- جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کئے ان کے لئے بہشت کے باغ مہمانی
- جس چیز کے بدلے انہوں نے اپنے تئیں بیچ ڈالا، وہ بہت بری ہے، یعنی
- اے پیغمبر خدا سے ڈرتے رہنا اور کافروں اور منافقوں کا کہا نہ ماننا۔ بےشک
- تو دونوں چل پڑے۔ یہاں تک کہ جب کشتی میں سوار ہوئے تو (خضر نے)
Quran surahs in English :
Download surah maryam with the voice of the most famous Quran reciters :
surah maryam mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter maryam Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers