Surah Raad Ayat 22 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ الرعد کی آیت نمبر 22 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Raad ayat 22 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَالَّذِينَ صَبَرُوا ابْتِغَاءَ وَجْهِ رَبِّهِمْ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَنفَقُوا مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرًّا وَعَلَانِيَةً وَيَدْرَءُونَ بِالْحَسَنَةِ السَّيِّئَةَ أُولَٰئِكَ لَهُمْ عُقْبَى الدَّارِ﴾
[ الرعد: 22]

Ayat With Urdu Translation

اور جو پروردگار کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے (مصائب پر) صبر کرتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں اور جو (مال) ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے پوشیدہ اور ظاہر خرچ کرتے ہیں اور نیکی سے برائی دور کرتے ہیں یہی لوگ ہیں جن کے لیے عاقبت کا گھر ہے

Surah Raad Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) اللہ کی نافرمانی اور گناہوں سے بچتے ہیں۔ یہ صبر کی ایک قسم ہے۔ تکلیفوں اور آزمائشوں پر صبر کرتے ہیں، یہ دوسری قسم ہے۔ اہل دانش دونوں قسم کا صبر کرتے ہیں۔
( 2 ) ان کی حدود و مواقیت، خشوع و خضوع اور اعتدال ارکان کے ساتھ۔ نہ کہ اپنے من مانے طریقے سے۔
( 3 ) یعنی جہاں جہاں اور جب بھی، خرچ کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے، اپنوں اور بیگانوں میں اور خفیہ اور اعلانیہ خرچ کرتے ہیں۔
( 4 ) یعنی ان کے ساتھ کوئی برائی سے پیش آتا ہے تو وہ اس کا جواب اچھائی سے دیتے ہیں، یا عفو و درگزر اور صبر جمیل سے کام لیتے ہیں۔ جس طرح دوسرے مقام پر اللہ تعالٰی نے فرمایا :«اِدْفَعْ بِالَّتِيْ هِىَ اَحْسَنُ فَاِذَا الَّذِيْ بَيْنَكَ وَبَيْنَهٗ عَدَاوَةٌ كَاَنَّهٗ وَلِيٌّ حَمِيْمٌ» ( حم السجدۃ:34 ) ” برائی کا جواب ایسے طریقے سے دو جو اچھا ہو ( اگر تم ایسا کرو گے ) تو وہ شخص جو تمہارا دشمن ہے، ایسا ہو جائے گا گویا وہ تمہارا گہرا دوست ہے “۔
( 5 ) یعنی جو اعلٰی اخلاق کے حامل اور مزکورہ خوبیوں سے متصف ہوں گے، ان کے لئے عاقبت کا گھر ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


منافق کا نفسیاتی تجزیہ ان بزرگوں کی نیک صفتیں بیان ہو رہی ہیں اور ان کے بھلے انجام کی خبر دی جا رہی ہے جو آخرت میں جنت کے مالک بنیں گے اور یہاں بھی جو نیک انجام ہیں۔ وہ منافقوں کی طرح نہیں ہوتے کہ عہد شکنی، غداری اور بےوفائی کریں۔ یہ منافق کی خصلت ہے کہ وعدہ کر کے توڑ دیں۔ جھگڑوں میں گالیاں بکیں، باتوں میں جھوٹ بولیں، امانت میں خیانت کریں۔ صلہ رحمی کا، رشتہ داروں سے سلوک کرنے کا، فقیر محتاج کو دینے کا، بھلی باتوں کے نباہ نے کا، جو حکم الہٰی ہے یہ اس کے عامل ہیں۔ رب کا خوف دل میں رکھتے ہوئے فرمان الہٰی سمجھ کر نیکیاں کرتے ہیں، بدیاں چھوڑتے ہیں۔ آخرت کے حساب سے ڈرتے ہیں، اسی لئے برائیوں سے بچتے ہیں، نیکیوں کی رغبت کرتے ہیں۔ اعتدال کا راستہ نہیں چھوڑتے۔ ہر حال میں فرمان الہٰی کا لحاظ رکھتے ہیں۔ گو نفس حرام کاموں اور اللہ کی نافرمانیوں کی طرف جانا چاہے لیکن یہ اسے روک لیتے ہیں اور ثواب آخرت یاد دلا کر مرضی مولا رضائے رب کے طالب ہو کر نافرمانیوں سے باز رہتے ہیں۔ نماز کی پوری حفاظت کرتے ہیں۔ رکوع، سجدہ، قعدہ، خشوع خضوع شرعی طور بجا لاتے ہیں۔ جنہیں دینا اللہ نے فرمایا ہے انہیں اللہ کی دی ہوئی چیزیں دیتے رہتے ہیں۔ فقرا، محتاج، مساکین اپنے ہوں یا غیر ہوں۔ ان کی برکتوں سے محروم نہیں رہتے۔ چھپے کھلے، دن رات، وقت بےوقت، برابر راہ للہ خرچ کرتے رہتے ہیں۔ قباحت کو احسان سے، برائی کو بھلائی سے، دشمنی کو دوستی سے ٹال دیتے ہیں۔ دوسرا سرکشی کرے یہ نرمی کرتے ہیں۔ دوسرا سر چڑھے یہ سر جھکا دیتے ہے۔ دوسروں کے ظلم سہ لیتے ہیں اور خود نیک سلوک کرتے ہیں۔ تعلیم قرآن ہے آیت ( اِدْفَعْ بالَّتِيْ هِىَ اَحْسَنُ السَّيِّئَةَ ۭ نَحْنُ اَعْلَمُ بِمَا يَصِفُوْنَ 96؀ ) 23۔ المؤمنون :96) بہت اچھے طریقے سے ٹال دو تو دشمن بھی گاڑھا دوست بن جائے گا۔ صبر کرنے والے، صاحب نصیب ہی اس مرتبے کو پاتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے لئے اچھا انجام ہے۔ بروج وبالا خانے وہ اچھا انجام اور بہترین گھر جنت ہے جو ہمیشگی والی اور پائیدار ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ فرماتے ہیں جنت کے ایک محل کا نام عدن ہے جس میں بروج اور بالا خانے ہیں جس کے پانچ ہزار دروازے ہیں، ہر دروازے پر پانچ ہزار فرشتے ہیں۔ وہ محل مخصوص ہے نبیوں اور صدیقوں اور شہیدوں کے لئے۔ ضحاک ؒ کہتے ہیں یہ جنت کا شہر ہے جس میں انبیا ہوں گے شہداء ہوں گے اور ہدایت کے ائمہ ہوں گے۔ ان کے آس پاس اور لوگ ہوں گے اور ان کے ارد گرد اور جنتیں ہیں وہاں یہ اپنے اور چہیتوں کو بھی اپنے ساتھ دیکھیں گے۔ ان کے بڑے باپ دادے، ان کے چھوٹے بیٹے پوتے، ان کے جوڑے جو بھی ایماندار اور نیکو کار تھے ان کے پاس ہوں گے اور راحتوں سے مسرور ہوں گے جس سے ان کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں گی۔ یہاں تک کہ اگر کسی کے عمل اس درجہ بلند تک پہنچنے کے قابل نہ بھی ہوں گے تو اللہ تعالیٰ ان کے درجے بڑھا دے گا جیسے آیت ( وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّيَّــتُهُمْ بِاِيْمَانٍ اَلْحَـقْنَا بِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَمَآ اَلَتْنٰهُمْ مِّنْ عَمَلِهِمْ مِّنْ شَيْءٍ ۭ كُلُّ امْرِی بِمَا كَسَبَ رَهِيْنٌ 21؀ ) 52۔ الطور:21) جن ایمانداروں کی اولاد ان کی پیروی ایمان میں کرتی ہے ہم انہیں بھی ان کے ساتھ ملا دیتے ہیں ان کے پاس مبارک باد اور سلام کے لئے ہر ہر دروازے سے ہر وقت فرشتے آتے رہتے ہیں یہ بھی اللہ کا انعام ہے تاکہ یہ ہر وقت خوش رہیں اور بشارتیں سنتے رہیں۔ نبیوں، صدیقوں، شہیدوں کا پڑوس، فرشتوں کا سلام اور جنت الفردوس مقام۔ مسند کی حدیث میں ہے جانتے بھی ہو کہ سب سے پہلے جنت میں کون جائیں گے ؟ لوگوں نے کہا اللہ کو علم ہے اور اس کے رسول اللہ ﷺ کو فرمایا سب سے پہلے جنتی مساکین مہاجرین ہیں جو دنیا کی لذتوں سے دور تھے جو تکلیفوں میں مبتلا تھے جن کی امنگیں دلوں میں ہی رہ گئیں اور قضا آگئی۔ رحمت کے فرشتوں کو حکم الہٰی ہوگا کہ جاؤ انہیں مبارک باد دو فرشتے کہیں گے اللہ ہم تیرے آسمانوں کے رہنے والے تیری بہترین مخلوق ہیں کیا تو ہمیں حکم دیتا ہے کہ ہم جا کر انہیں سلام کریں اور انہیں مبارک باد پیش کریں جناب باری جواب دے گا یہ میرے وہ بندے ہیں جنہوں نے صرف میری عبادت کی میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا دنیوی راحتوں سے محروم رہے مصیبتوں میں مبتلا رہے کوئی مراد پوری ہونے نہ پائی اور یہ صابر و شاکر رہے اب تو فرشتے جلدی جلدی بصد شوق ان کی طرف دوڑیں گے ادھر ادھر کے ہر ایک دروازے سے گھسیں گے اور سلام کر کے مبارک پیش کریں گے طبرانی میں ہے کہ سب سے پہلے جنت میں جانے والے تین قسم کے لوگ ہیں فقراء مہاجرین جو مصیبتوں میں مبتلا رہے، جب انہیں حکم ملا بجا لاتے رہے، انہیں ضرورتیں بادشاہوں سے ہوتی تھیں لیکن مرتے دم تک پوری نہ ہوئیں۔ جنت کو بروز قیامت اللہ تعالیٰ اپنے سامنے بلائے گا وہ بنی سنوری اپنی تمام نعمتوں اور تازگیوں کے ساتھ حاضر ہوگی اس وقت ندا ہوگی کہ میرے وہ بندے جو میری راہ میں جہاد کرتے تھے، میری راہ میں ستائے جاتے تھے، میری راہ میں لڑتے بھڑتے تھے وہ کہاں ہیں ؟ آؤ بغیر حساب اور عذاب کے جنت میں چلے جاؤ۔ اس وقت فرشتے اللہ کے سامنے سجدے میں گرپڑیں گے اور عرض کریں گے کہ پروردگار ہم تو صبح شام تیری تسبیح و تقدیس میں لگے رہے یہ کون ہیں جنہیں ہم پر بھی تو نے فضیلت عطا فرمائی ؟ اللہ رب العزت فرمائے گا یہ میرے وہ بندے ہیں جنہوں نے میری راہ میں جہاد کیا میری راہ میں تکلیفیں برداشت کیں۔ اب تو فرشتے جلدی کر کے ان کے پاس ہر ایک دروازے سے جا پہنچیں گے سلام کریں گے اور مبارک بادیاں پیش کریں گے کہ تمہیں تمہارے صبر کا بدلہ کتنا اچھا ملا۔ حضرت ابو امامہ ؓ فرماتے ہیں کہ مومن جنت میں اپنے تخت پر با آرام نہایت شان سے تکیہ لگائے بیٹھا ہوا ہوگا خادموں کی قطاریں ادھر ادھر کھڑی ہوں گی جو دروازے والے خادم سے فرشتہ اجازت مانگے گا وہ یکے بعد دیگرے پوچھے گا یہاں تک کہ مومن سے پوچھا جائے گا۔ مومن اجازت دے گا کہ اسے آنے دو یونہی ایک دوسرے کو پیغام پہنچائے گا اور آخری خادم فرشتے کو اجازت دے گا اور دروازہ کھول دے گا۔ وہ آئے گا اور سلام کرے گا اور چلا جائے گا۔ ایک روایت میں ہے کہ انحضرت ﷺ ہر سال کے آخر پر شہداء کی قبروں پر آتے اور کہتے آیت ( سَلٰمٌ عَلَيْكُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ 24؀ۭ ) 13۔ الرعد:24) اور اسی طرح ابوبکر عمر عثمان بھی ؓ ( اس کی سند ٹھیک نہیں )

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


وَّيَدْرَءُوْنَ بالْحَسَنَةِ السَّيِّئَةَ اُولٰۗىِٕكَ لَهُمْ عُقْبَى الدَّارِ وہ برائی کا جواب برائی سے نہیں دیتے بلکہ کوئی شخص اگر ان کے ساتھ برائی کرتا ہے تو وہ جواباً اس کے ساتھ بھلائی سے پیش آتے ہیں تاکہ اس کے اندر اگر نیکی کا جذبہ موجود ہے تو وہ جاگ جائے۔ اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا اجْعَلْنَا مِنْھُمْ !

والذين صبروا ابتغاء وجه ربهم وأقاموا الصلاة وأنفقوا مما رزقناهم سرا وعلانية ويدرءون بالحسنة السيئة أولئك لهم عقبى الدار

سورة: الرعد - آية: ( 22 )  - جزء: ( 13 )  -  صفحة: ( 252 )

Surah Raad Ayat 22 meaning in urdu

اُن کا حال یہ ہوتا ہے کہ اپنے رب کی رضا کے لیے صبر سے کام لیتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں، ہمارے دیے ہوئے رزق میں سے علانیہ اور پوشیدہ خرچ کرتے ہیں، اور برائی کو بھلائی سے دفع کرتے ہیں آخرت کا گھر انہی لوگوں کے لیے ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. کیا اُنہوں نے نہیں دیکھا کہ خدا کس طرح خلقت کو پہلی بار پیدا کرتا
  2. یہ اس لئے کہ خدا نے جو چیز نازل فرمائی انہوں نے اس کو ناپسند
  3. پھر ہم نے اوروں کو ہلاک کردیا
  4. اپنا ہاتھ گریبان میں ڈالو تو بغیر کسی عیب کے سفید نکل آئے گا اور
  5. اور ان کو قریب آنے والے دن سے ڈراؤ جب کہ دل غم سے بھر
  6. اور جب ان کے پاس کوئی آیت آتی ہے تو کہتے ہیں کہ جس طرح
  7. اور (ان میں سے ایسے بھی ہیں) جنہوں نے اس غرض سے مسجد بنوائی کہ
  8. اور تم سے روح کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔ کہہ دو کہ وہ میرے
  9. اور تم کو کیا ہوا ہے کہ خدا کی راہ میں اور اُن بےبس مردوں
  10. اور جس دن ہم سب لوگوں کو جمع کریں گے پھر مشرکوں سے پوچھیں گے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Raad with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Raad mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Raad Complete with high quality
surah Raad Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Raad Bandar Balila
Bandar Balila
surah Raad Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Raad Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Raad Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Raad Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Raad Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Raad Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Raad Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Raad Fares Abbad
Fares Abbad
surah Raad Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Raad Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Raad Al Hosary
Al Hosary
surah Raad Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Raad Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, May 15, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب