Surah An Nahl Ayat 22 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿إِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ ۚ فَالَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ قُلُوبُهُم مُّنكِرَةٌ وَهُم مُّسْتَكْبِرُونَ﴾
[ النحل: 22]
تمہارا معبود تو اکیلا خدا ہے۔ تو جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل انکار کر رہے ہیں اور وہ سرکش ہو رہے ہیں
Surah An Nahl Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی ایک الٰہ کا ماننا منکرین اور مشرکین کے لئے بہت مشکل ہے۔ وہ کہتے ہیں «أَجَعَلَ الآلِهَةَ إِلَهًا وَاحِدًا إِنَّ هَذَا لَشَيْءٌ عُجَابٌ» ( ص:5 ) ” اس نے تمام معبودوں کو ایک ہی معبود کر دیا یہ تو بڑی ہی عجیب بات ہے “، دوسرے مقام پر فرمایا «وَإِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَحْدَهُ اشْمَأَزَّتْ قُلُوبُ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ بِالآخِرَةِ وَإِذَا ذُكِرَ الَّذِينَ مِنْ دُونِهِ إِذَا هُمْ يَسْتَبْشِرُونَ» ( الزمر:45 ) ” جب ایک اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو منکرین آخرت کے دل تنگ ہو جاتے ہیں اور جب اللہ کے سوا دوسرے معبودوں کا ذکر آ جاتا ہے تو خوش ہوتے ہیں “۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اللہ ہی معبود برحق ہے، اس کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں، وہ واحد ہے، احد ہے، فرد ہے، صمد ہے۔ کافروں کے دل بھلی بات سے انکار کرتے ہیں وہ اس حق کلمے کو سن کر سخت حیرت زدہ ہوجاتے ہیں۔ اللہ واحد کا ذکر سن کر ان کے دل مرجھا جاتے ہیں۔ ہاں اوروں کا ذکر ہو تو کھل جاتے ہیں یہ اللہ کی عبادت سے مغرور ہیں۔ نہ ان کے دل میں ایمان نہ عبادت کے عادی۔ ایسے لوگ ذلت کے ساتھ جہنم میں داخل ہوں گے۔ یقینا اللہ تعالیٰ ہر چھپے کھلے کا عالم ہے ہر عمل پر جزا اور سزا دے گا وہ مغرور لوگوں سے بیزار ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
فَالَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بالْاٰخِرَةِ قُلُوْبُهُمْ مُّنْكِرَةٌ وَّهُمْ مُّسْـتَكْبِرُوْنَ اس نکتے کو اچھی طرح سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جن لوگوں کے دلوں میں آخرت کا یقین نہیں ہے وہ حق بات کو قبول کرنے سے کیوں جھجکتے ہیں اور ان کے اندر استکبار کیوں پیدا ہوجاتا ہے۔ اس سلسلے میں قرآن کا فلسفہ یہ ہے کہ جو شخص فطرت سلیمہ کا مالک ہے اس کے اندر اچھائی اور برائی کی تمیز موجود ہوتی ہے۔ اس کا دل اس حقیقت کا قائل ہوتا ہے کہ اچھائی کا اچھا بدلہ ملنا چاہیے اور برائی کا برا ع ” گندم از گندم بروید ‘ جو زجو ! “یہی فلسفہ یا تصور منطقی طور پر ایمان بالآخرت کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ مگر دنیا میں جب پوری طرح نیکی کی جزا اور برائی کی سزا ملتی ہوئی نظر نہیں آتی تو ایک صاحب شعور انسان لازماً سوچتا ہے کہ اعمال اور اس کے نتائج کے اعتبار سے دنیوی زندگی ادھوری ہے اور اس دنیا میں انصاف کی فراہمی کماحقہ ممکن ہی نہیں۔ مثلاً اگر ایکّ ستر سالہ بوڑھا ایک نوجوان کو قتل کر دے تو اس دنیا کا قانون اسے کیا سزا دے گا ؟ ویسے تو یہاں انصاف تک پہنچنے کے لیے بہت سے کٹھن مراحل طے کرنے پڑتے ہیں ‘ لیکن اگر یہ تمام مراحل طے کر کے انصاف مل بھی جائے تو قانون زیادہ سے زیادہ اس بوڑھے کو پھانسی پر لٹکا دے گا۔ لیکن کیا اس بوڑھے کی جان واقعی اس نوجوان مقتول کی جان کے برابر ہے ؟ نہیں ایسا ہرگز نہیں ہے۔ وہ نوجوان تو اپنے خاندان کا واحد سہارا تھا ‘ اس کے چھوٹے چھوٹے بچے یتیم ہوئے ‘ ایک نوجوان عورت بیوہ ہوئی ‘ خاندان کا معاشی سہارا چھن گیا۔ اس طرح اس کے لواحقین اور خاندان کے لیے اس قتل کے اثرات کتنے گھمبیر ہوں گے اور کہاں کہاں تک پہنچیں گے ‘ اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ دوسری طرف وہ بوڑھا شخص جو اپنی طبعی عمر گزار چکا تھا ‘ جس کے بچے خود مختار زندگیاں گزار رہے ہیں ‘ جس کی کوئی معاشی ذمہ داری بھی نہیں ہے ‘ اس کے پھانسی پر چڑھ جانے سے اس کے پس ماندگان پر ویسے اثرات مرتب نہیں ہوں گے جیسے اس نوجوان کی جان جانے سے اس کے پس ماندگان پر ہوئے تھے۔ ایسی صورت میں دنیا کا کوئی قانون مظلوم کو پورا پورا بدلہ دے ہی نہیں سکتا۔ ایسی مثالیں عقلی اور منطقی طور پر ثابت کرتی ہیں کہ یہ دنیا نا مکمل ہے۔ اس دنیا کے معاملات اور افعال کا ادھورا پن ایک دوسری دنیا کا تقاضا کرتا ہے جس میں اس دنیا کے تشنہ تکمیل رہ جانے والے معاملات پورے انصاف کے ساتھ اپنے اپنے منطقی انجام کو پہنچیں۔ اب ایک ایسا شخص جو فطرت سلیمہ کا مالک ہے ‘ اس کے شعور میں نیکی اور بدی کا ایک واضح اور غیر مبہم تصور موجود ہے ‘ وہ لازمی طور پر آخرت کے بارے میں مذکورہ منطقی نتیجے پر پہنچے گا اور پھر وہ قرآن کے تصور آخرت کو قبول کرنے میں بھی پس و پیش نہیں کرے گا ‘ مگر اس کے مقابلے میں ایک ایسا شخص جس کے شعور میں نیکی اور بدی کا واضح تصور موجود نہیں ‘ وہ قرآن کے تصور آخرت پر بھی دل سے یقین نہیں رکھتا اور فکر آخرت سے بےنیاز ہو کر غرور اور تکبر میں بھی مبتلا ہوچکا ہے ‘ اس کا دل پیغامِ حق کو قبول کرنے سے بھی منکر ہوگا۔ ایسے شخص کے سامنے حکیمانہ درس اور عالمانہ وعظ سب بےاثر ثابت ہوں گے۔
إلهكم إله واحد فالذين لا يؤمنون بالآخرة قلوبهم منكرة وهم مستكبرون
سورة: النحل - آية: ( 22 ) - جزء: ( 14 ) - صفحة: ( 269 )Surah An Nahl Ayat 22 meaning in urdu
تمہارا خدا بس ایک ہی خدا ہے مگر جو لوگ آخرت کو نہیں مانتے اُن کے دلوں میں انکار بس کر رہ گیا ہے اور وہ گھمنڈ میں پڑ گئے ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور خدائے (برحق) ان کی خواہشوں پر چلے تو آسمان اور زمین اور جو ان
- جو گناہ بخشنے والا اور توبہ قبول کرنے والا ہے اور سخت عذاب دینے والا
- جو لوگ پیغمبر خدا کے سامنے دبی آواز سے بولتے ہیں خدا نے ان کے
- سو تم اپنے پروردگار عزوجل کے نام کی تنزیہ کرتے رہو
- (اور) کہنے لگے کہ ہم تمام جہان کے مالک پر ایمان لے آئے
- جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرلیتا ہے اور ظالموں کے لئے اس
- سو ان کو سورج نکلتے نکلتے چنگھاڑ نے آپکڑا
- کہیں گے اے ہے ہمیں ہماری خوابگاہوں سے کس نے (جگا) اُٹھایا؟ یہ وہی تو
- تمام شخص جو آسمانوں اور زمین میں ہیں سب خدا کے روبرو بندے ہو کر
- اور جب بیہودہ بات سنتے ہیں تو اس سے منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے
Quran surahs in English :
Download surah An Nahl with the voice of the most famous Quran reciters :
surah An Nahl mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter An Nahl Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers