Surah Hadid Ayat 22 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿مَا أَصَابَ مِن مُّصِيبَةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي أَنفُسِكُمْ إِلَّا فِي كِتَابٍ مِّن قَبْلِ أَن نَّبْرَأَهَا ۚ إِنَّ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌ﴾
[ الحديد: 22]
کوئی مصیبت ملک پر اور خود تم پر نہیں پڑتی مگر پیشتر اس کے کہ ہم اس کو پیدا کریں ایک کتاب میں (لکھی ہوئی) ہے۔ (اور) یہ (کام) خدا کو آسان ہے
Surah Hadid Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) مثلاً قحط، سیلاب اور دیگر آفات ارضی وسماوی۔
( 2 ) مثلاً بیماریاں، تعب وتکان اور تنگ دستی وغیرہ۔
( 3 ) یعنی اللہ نے اپنے علم کے مطابق تمام مخلوقات کی پیدائش سے پہلے ہی سب باتیں لکھ دیں ہیں۔ جیسے حدیث میں ہے۔ نبی کریم ﹲ ( صلى الله عليه وسلم ) نے فرمایا : قَدَّرَ اللهُ الْمَقَادِيرَ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ السَّمَوَاتِ وَالأرْضَ بِخَمْسِينَ أَلْفَ سَنةٍ ( صحيح مسلم، كتاب القدر ، باب حجاج آدم وموسى عليهما السلام ) ” اللہ تعالیٰ نے آسمان وزمین کی تخلیق سے پچاس ہزار سال قبل ہی ساری تقدیریں لکھ دی تھیں “۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
تنگی اور آسانی کی طرف سے ہے اللہ تعالیٰ اپنی اس قدرت کی خبر دے رہا ہے جو اس نے مخلوقات کی پیدائش سے پہلے ہی اپنی مخلوق کی تقدیر مقرر کی تھی، فرمایا کہ زمین کے جس حصے میں کوئی برائی آئے یا جس کسی شخص کی جان پر کچھ آپڑے اسے یقین رکھنا چاہئے کہ خلق کی پیدائش سے پہلے ہے، لیکن زیادہ ٹھیک بات یہ ہے کہ مخلوق کی پیدائش سے پہلے ہے، امام حسن سے اس آیت کی بابت سوال ہوا تو فرمانے لگے سبحان اللہ ہر مصیبت جو آسمان و زمین میں ہے وہ نفس کی پیدائش سے پہلے ہی رب کی کتاب میں موجود ہے اس میں کیا شک ہے ؟ زمین کی مصیبتوں سے مراد خشک سالی، قحط وغیرہ ہے اور جانوں کی مصیبت درد دکھ اور بیماری ہے، جس کسی کو کوئی خراش لگتی ہے یا لغزش پا سے کوئی تکلیف پہنچتی ہے یا کسی سخت محنت سے پسینہ آجاتا ہے یہ سب اس کے گناہوں کی وجہ سے ہے اور ابھی تو بہت سے گناہ ہیں جنہیں وہ غفور و رحیم اللہ بخش دیتا ہے، یہ آیت بہترین اور بہت اعلیٰ دلیل ہے قدریہ کی تردید میں جس کا خیال ہے کہ سابق علم کوئی چیز نہیں اللہ انہیں ذلیل کرے۔ صحیح مسلم شریف ہے اللہ تعالیٰ نے تقدیر مقرر آسمان و زمین کی پیدائش سے پچاس ہزار برس پہلے کی اور روایت میں ہے اس کا عرش پانی پر تھا ( ترمذی ) پھر فرماتا ہے کاموں کے وجود میں آنے سے پہلے ان کا اندازہ کرلینا، ان کے ہونے کا علم حاصل کرلینا اور اسے لکھ دینا اللہ پر کچھ مشکل نہیں۔ وہی تو ان کا پیدا کرنے والا ہے۔ جس کا محیط علم ہونے والی، ہو رہی، ہوچکی، ہوگی تمام چیزوں کو شامل ہے۔ پھر ارشاد ہوتا ہے ہم نے تمہیں یہ خبر اس لئے دی ہے کہ تم یقین رکھو کہ جو تمہیں پہنچا وہ ہرگز کسی صورت ٹلنے والا نہ تھا، پس مصیبت کے وقت صبر و شکر تحمل و ثابت قدمی مضبوط ولی اور روحانی طاقت تم میں موجود رہے، ہائے وائے بےصبری اور بےضبطی تم سے دور رہے جزع فزع تم پر چھا نہ جائے تم اطمینان سے رہو کہ یہ تکلیف تو آنے والی تھی ہی، اسی طرح اگر مال دولت غلبہ وغیرہ مل جائے تو اس وقت آپے سے باہر نہ ہوجاؤ اسے عطیہ الٰہی مانو تکبر اور غرور تم میں نہ آجائے ایسا نہ ہو کہ دولت و مال وغیرہ کے نشے میں پھول جاؤ اور اللہ کو بھول جاؤ اس لئے کہ اس وقت بھی ماری یہ تعلیم تمہارے سامنے ہوگی کہ یہ میرے دست وبازو کا میری عقل و ہوش کا نتیجہ نہیں بلکہ اللہ کی عطا ہے۔ ایک قرأت اس کی آتکم ہے دوسری اتکم ہے اور دونوں میں تلازم ہے، اسی لئے ارشاد ہوتا ہے کہ اپنے جی میں اپنے آپ کو بڑا سمجھنے والے دوسروں پر فخر کرنے والے اللہ کے دشمن ہیں، حضرت ابن عباس کا فرمان ہے کہ رنج و راحت خوشی و غم تو ہر شخص پر آتا ہے خوشی کو شکر میں اور غم کو صبر میں گذار دو ، پھر ارشاد ہوتا ہے کہ یہ لوگ خود بھی بخیل اور خلاف شرع کام کرنے والے ہیں اور دوسروں کو بھی یہی برا راستہ بتاتے ہیں۔ جو شخص اللہ کی حکم برداری سے ہٹ جائے وہ اللہ کا کچھ نہیں بگاڑے گا کیونکہ وہ تمام مخلوق سے بےنیاز ہے اور ہر طرح سزا اور حمد ہے۔ جیسے حضرت موسیٰ ؑ نے فرمایا یعنی اگر تم اور تمام روئے زمین کے انسان کافر ہوجائیں تو بھی اللہ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے اللہ ساری مخلوق سے غنی ہے اور مستحق حمد ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 22{ مَـآ اَصَابَ مِنْ مُّصِیْبَۃٍ فِی الْاَرْضِ وَلَا فِیْٓ اَنْفُسِکُمْ اِلاَّ فِیْ کِتٰبٍ مِّنْ قَـبْلِ اَنْ نَّــبْرَاَھَا } ” نہیں پڑتی کوئی پڑنے والی مصیبت زمین میں اور نہ تمہاری اپنی جانوں میں مگر یہ کہ وہ ایک کتاب میں درج ہے ‘ اس سے پہلے کہ ہم اسے ظاہر کریں۔ “ اَصَابَ یُصِیْبُ آپڑنا ‘ نازل ہونا سے اسم الفاعل ” مُصِیْب “ ہے اور اس کی مونث ” مُصِیْبَۃ “ ہے ‘ جس کے معنی ہیں نازل ہونے یا آپڑنے والی شے۔ چناچہ لغوی اعتبار سے تمام حوادث ‘ واقعات ‘ کیفیات جو ہم پر وارد ہوتی ہیں ‘ وہ سب کی سب اس میں شامل ہوجائیں گی ‘ لیکن عام طور پر یہ لفظ تکلیف دہ ‘ ناگوار اور ناپسندیدہ چیزوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس آیت کی رو سے مصیبتیں دو قسم کی ہیں۔ یا تو آفاتِ ارضی و سماوی یعنی آفاقی مصیبتیں ‘ جو زمین پر بڑے پیمانے پر نازل ہوتی ہیں ‘ مثلاً سیلاب ‘ زلزلے ‘ طوفانِ باد و باراں وغیرہ ‘ یا انسانوں کی اپنی جانوں پر کوئی مصیبت آن پڑتی ہے ‘ مثلاً کوئی بیماری یا کوئی عارضہ لاحق ہوگیا یا کوئی حادثہ پیش آگیا۔ یہاں واضح فرما دیا گیا کہ دنیا میں جہاں کہیں بھی انسانوں پر اجتماعی یا انفرادی طور پر کسی بھی شکل میں کوئی مصیبت ‘ آفت یا تکلیف آتی ہے اس کے معرض وجود میں آنے سے قبل اس کی پوری تفصیل اللہ کے علم قدیم میں پہلے سے موجود ہوتی ہے۔ { اِنَّ ذٰلِکَ عَلَی اللّٰہِ یَسِیْرٌ} ” یقینا یہ اللہ پر بہت آسان ہے۔ “ انسانوں کو یہ بات بیشک عجیب یا مشکل لگے ‘ مگر اللہ کا علم مَا کَانَ وَمَا یَکُوْنُ پر محیط ہے۔ اس کے لیے کائنات کی ایک ایک چیز کا پوری تفصیل سے احاطہ کرنا کچھ بھی مشکل نہیں۔ یہ بات تم لوگوں کو بھلا کیوں بتائی جا رہی ہے ؟ اس لیے :
ما أصاب من مصيبة في الأرض ولا في أنفسكم إلا في كتاب من قبل أن نبرأها إن ذلك على الله يسير
سورة: الحديد - آية: ( 22 ) - جزء: ( 27 ) - صفحة: ( 540 )Surah Hadid Ayat 22 meaning in urdu
کوئی مصیبت ایسی نہیں ہے جو زمین میں یا تمہارے اپنے نفس پر نازل ہوتی ہو اور ہم نے اس کو پیدا کرنے سے پہلے ایک کتاب میں لکھ نہ رکھا ہو ایسا کرنا اللہ کے لیے بہت آسان کام ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- تو ان کی قوم کے لوگ (بولے تو) یہ بولے اور اس کے سوا ان
- اور ان (ہزلیات) کے پیچھے لگ گئے جو سلیمان کے عہدِ سلطنت میں شیاطین پڑھا
- اور میں ان کو مہلت دیئے جاتا ہوں میری تدبیر (بڑی) مضبوط ہے
- جو چیز آسمانوں میں ہے اور جو چیز زمین میں ہے (سب) خدا کی تسبیح
- اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تو اس میں اختلاف کیا گیا اور اگر
- جب وہ اپنے باپ کے پاس واپس گئے تو کہنے لگے کہ ابّا (جب تک
- (یہ) کتاب خدائے غالب (اور) حکمت والے کی طرف سے نازل ہوئی ہے
- اور موسیٰ نے کہا کہ اے فرعون میں رب العالمین کا پیغمبر ہوں
- کیا ہم فرمانبرداروں کو نافرمانوں کی طرف (نعمتوں سے) محروم کردیں گے؟
- پھر تم سب قیامت کے دن اپنے پروردگار کے سامنے جھگڑو گے (اور جھگڑا فیصل
Quran surahs in English :
Download surah Hadid with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Hadid mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Hadid Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers