Surah Al Hajj Ayat 41 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿الَّذِينَ إِن مَّكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْضِ أَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ وَأَمَرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَنَهَوْا عَنِ الْمُنكَرِ ۗ وَلِلَّهِ عَاقِبَةُ الْأُمُورِ﴾
[ الحج: 41]
یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم ان کو ملک میں دسترس دیں تو نماز پڑھیں اور زکوٰة ادا کریں اور نیک کام کرنے کا حکم دیں اور برے کاموں سے منع کریں اور سب کاموں کا انجام خدا ہی کے اختیار میں ہے
Surah Al Hajj Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) اس آیت میں اسلامی حکومت کی بنیادی اہداف اور اغراض و مقاصد بیان کئے گئے ہیں، جنہیں خلافت راشدہ کی دیگر اسلامی حکومتوں میں بروئے کار لایا گیا اور انہوں نے اپنی ترجیحات میں ان کو سر فہرست رکھا تو ان کی بدولت ان کی حکومتوں میں امن اور سکون بھی رہا، رفاہیت و خوش حالی بھی رہی اور مسلمان سربلند اور سرفراز بھی رہے۔ آج بھی سعودی عرب کی حکومت میں بحمد اللہ ان چیزوں کا اہتمام ہے، تو اس کی برکت سے وہ اب بھی امن و خوش حالی کے اعتبار سے دنیا کی بہترین اور مثالی مملکت ہے۔ آجکل اسلامی ملکوں میں فلاحی مملکت کے قیام کا بڑا غلغلہ اور شور ہے اور ہرآنے جانے والاحکمران اس کے دعوے کرتا ہے لیکن ہر اسلامی ملک میں بدامنی، فساد، قتل وغارت اور ادبار وپستی اور زبوں حالی روز افزوں ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ سب اللہ کے بتلائے ہوئے راستے کو اختیار کرنے کے بجائے مغرب کے جمہوری اور لادینی نظام کے ذریعے سے فلاح وکامرانی حاصل کرنا چاہتے ہیں جو آسمان میں تھگلی لگانے اور ہوا کو مٹھی میں لینے کے مترادف ہے جب تک مسلمان مملکتیں قرآن کے بتلائے ہوئے اصول کے مطابق اقامت صلوۃ و زکوۃ اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا اہتمام نہیں کریں اور اپنی ترجیحات میں ان کو سرفہرست نہیں رکھیں گی وہ فلاحی ممللکت کے قیام میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکیں گی۔
( 2 ) یعنی ہر بات کا مرجع اللہ کا حکم اور اس کی تدبیر ہی ہے اس کے حکم کے بغیر کائنات میں کوئی پتہ بھی نہیں ہلتا۔ چہ جائیکہ کوئی اللہ کے احکام اور ضابطوں سے انحراف کرکے حقیقی فلاح و کامیابی سے ہمکنار ہو جائے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
پابندی احکامات کی تاکید حضرت عثمان ؓ فرماتے ہیں یہ آیت ہمارے بارے میں اتری ہے۔ ہم بےسبب خارج ازوطن کئے گئے تھے، پھر ہمیں اللہ نے سلطنت دی، ہم نے نماز وروزہ کی پابندی کی بھلے احکام دئیے اور برائی سے روکنا جاری کیا۔ پس یہ آیت میرے اور میرے ساتھیوں کے بارے میں ہے۔ ابو العالیہ ؒ فرماتے ہیں مراد اس سے اصحاب رسول ہیں۔ خلیفہ رسول حضرت عمربن عبد العزیز ؒ نے اپنے خطبے میں اس آیت کی تلاوت فرما کر فرمایا اس میں بادشاہوں کا بیان ہی نہیں بلکہ بادشاہ رعایا دونوں کا بیان ہے۔ بادشاہ پر تو یہ ہے کہ حقوق الٰہی تم سے برابر لے اللہ کے حق کی کوتاہی کے بارے میں تمہیں پکڑے اور ایک کا حق دوسرے سے دلوائے اور جہاں تک ممکن ہو تمہیں صراط مستقیم سمجھاتا رہے۔ تم پر اس کا یہ حق ہے کہ ظاہر وباطن خوشی خوشی اس کی اطاعت گزاری کرو۔ عطیہ ؒ فرماتے ہیں اسی آیت کا مضمون آیت ( وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْاَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ 55 ) 24۔ النور:55) میں ہے۔ کاموں کا انجام اللہ کے ہاتھ ہے۔ عمدہ نتیجہ پرہیزگاروں کا ہوگا۔ ہر نیکی کا بدلہ اسی کے ہاں ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 41 اَلَّذِیْنَ اِنْ مَّکَّنّٰہُمْ فِی الْاَرْضِ ” ”تمکن “ کا ذکر اس سے پہلے حضرت یوسف علیہ السلام کے حوالے سے سورة يوسف علیہ السلام کی آیت 21 اور 56 میں بھی آچکا ہے : وَکَذٰلِکَ مَکَّنَّا لِیُوْسُفَ فِی الْاَرْضِز ” اور اسی طرح ہم نے یوسف علیہ السلام کو زمین میں تمکن عطا کیا “۔ تو اپنے ان مؤمن بندوں کو اگر ہم کسی خطۂ زمین کا اختیار و اقتدار عطا کریں گے تو ان کا لائحہ عمل کیا ہوگا ؟اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ ”مؤمنین کو اگر کسی ملک پر حکومت کرنے کا اختیار ملے گا تو وہ اپنی پہلی ترجیح کے طور پر نماز کا نظام قائم کریں گے۔ چناچہ رسول اللہ ﷺ نے مدینہ پہنچتے ہی جمعہ کے قیام کا اہتمام فرمایا اور اقامت صلوٰۃ کے لیے ترجیحی بنیادوں پر مسجد نبوی کی تعمیر کی۔وَاٰتَوُا الزَّکٰوۃَ ”پھر زکوٰۃ کا باقاعدہ نظام قائم کیا جائے گا تاکہ معاشرے کے پس ماندہ طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد کی کفالت کا بندوبست ہو سکے۔وَلِلّٰہِ عَاقِبَۃُ الْاُمُوْرِ ”اگر یہ روایت صحیح ہے کہ یہ آیات سفر ہجرت کے دوران میں نازل ہوئی تھیں تو ان میں سے خصوصی طور پر یہ آیت حضور ﷺ کے مدینہ تشریف آوری کے فوراً بعد کی صورت حال کے لیے ایک منشور manifesto کا درجہ رکھتی ہے۔ چونکہ عنقریب مدینہ میں آپ ﷺ کا ورود ایک بےتاج بادشاہ کی حیثیت سے ہونے والا تھا اور مدینہ پہنچتے ہی آپ ﷺ کو اختیار و اقتدار ملنے والا تھا اس لیے اللہ تعالیٰ نے پیشگی بتادیا کہ اس صورت حال میں آپ ﷺ کی ترجیحات کیا ہوں گی۔ چناچہ جس طرح آج کل ہر سیاسی پارٹی الیکشن سے پہلے اپنا منشور جاری کرتی ہے کہ حکومت ملنے کی صورت میں ہماری ترجیحات کیا ہوں گی ‘ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں اہل ایمان کو ہمیشہ کے لیے ایک منشور عطا کردیا ہے کہ کسی ملک میں اقتدار ملنے کی صورت میں انہیں کون کون سے امور ترجیحی بنیادوں پر انجام دینے ہوں گے۔یہ وہ خاص آیات 38 تا 41 ہیں جن کی وجہ سے بعض لوگ اس سورت کو مدنی سورت سمجھتے ہیں ‘ البتہ درست موقف یہی ہے کہ یہ آیات یا تو اثنائے سفر ہجرت میں نازل ہوئیں یا نبی اکرم ﷺ کے مدینہ پہنچنے کے فوراً بعد۔ لیکن انہیں مضامین حج کی مناسبت سے اس مکی سورت میں اس مقام پر رکھ دیا گیا۔ اس کے بعد اگلی آیت سے دوبارہ مکی انداز کے مضامین کا آغاز ہو رہا ہے۔
الذين إن مكناهم في الأرض أقاموا الصلاة وآتوا الزكاة وأمروا بالمعروف ونهوا عن المنكر ولله عاقبة الأمور
سورة: الحج - آية: ( 41 ) - جزء: ( 17 ) - صفحة: ( 337 )Surah Al Hajj Ayat 41 meaning in urdu
یہ وہ لوگ ہیں جنہیں اگر ہم زمین میں اقتدار بخشیں تو وہ نماز قائم کریں گے، زکوٰۃ دیں گے، معروف کا حکم دیں گے اور منکر سے منع کریں گے اور تمام معاملات کا انجام کار اللہ کے ہاتھ میں ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور خدا کی قسمیں کھاتے ہیں کہ وہ تم ہی میں سے ہیں حالانکہ ہو
- وہ کہنے لگے کہ موسیٰ! وہاں تو بڑے زبردست لوگ (رہتے) ہیں اور جب تک
- وہ کہنے لگے کہ ہم بتوں کو پوجتے ہیں اور ان کی پوجا پر قائم
- (اے محمدﷺ) اہل کتاب تم سے درخواست کرتے ہیں کہ تم ان پر ایک (لکھی
- اور جس نے ایک اندازے کے ساتھ آسمان سے پانی نازل کیا۔ پھر ہم نے
- قریب ہے کہ بجلی (کی چمک) ان کی آنکھوں (کی بصارت) کو اچک لے جائے۔
- (اور ہاں تم جو خرچ کرو گے تو) ان حاجتمندوں کے لئے جو خدا کی
- اور ہم اس طرح ابراہیم کو آسمانوں اور زمین کے عجائبات دکھانے لگے تاکہ وہ
- مومنو! جب تم احرام کی حالت میں ہو تو شکار نہ مارنا اور جو تم
- بے شک نیکوکار نعمتوں (کی بہشت) میں ہوں گے۔
Quran surahs in English :
Download surah Al Hajj with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Hajj mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Hajj Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers