Surah mulk Ayat 22 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ ملک کی آیت نمبر 22 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah mulk ayat 22 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿أَفَمَن يَمْشِي مُكِبًّا عَلَىٰ وَجْهِهِ أَهْدَىٰ أَمَّن يَمْشِي سَوِيًّا عَلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ﴾
[ الملك: 22]

Ayat With Urdu Translation

بھلا جو شخص چلتا ہوا منہ کے بل گر پڑتا ہے وہ سیدھے رستے پر ہے یا وہ جو سیدھے رستے پر برابر چل رہا ہو؟

Surah mulk Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) منہ کے بل اوندھے چلنے والے کو دائیں بائیں کچھ نظر نہیں آتا نہ وہ ٹھوکروں سے محفوظ ہوتا ہے کیا ایسا شخص اپنی منزل مقصود تک پہنچ سکتا ہے؟ یقینا نہیں اسی طرح دنیا میں اللہ کی معصیتوں میں ڈوبا ہوا شخص آخرت کی کامیابی سے محروم رہے گا۔
( 2 ) جس میں کوئی کجی اور انحراف نہ ہوا اور اس کو آگے اور دائیں بائیں بھی نظر آرہا ہو ظاہر ہے یہ شخص اپنی منزل مقصود کو پہنچ جائے گا یعنی اللہ کی اطاعت کا سیدھا راستہ اپنانے والا آخرت میں سرخرو رہے گا بعض کہتے ہیں کہ مومن اور کافر دونوں کی اس کیفیت کا بیان ہے جو قیامت والے دن انکی ہوگی کافر منہ کے بل جہنم میں جائے جائیں گے اور مومن سیدھے قدموں سے چل کر جنت میں جائیں گے۔جیسے کافروں کے بارے میں دوسرے مقام پر فرمایا« وَنَحۡشُرُهُمۡ يَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ عَلَىٰ وُجُوهِهِمۡ » ( الإسراء: 97 ) ” ہم انہیں قیامت والے دن ان کے منہ کے بل اکٹھا کریں گے “۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


رزاق صرف رب قدیر ہے اللہ تعالیٰ مشرکوں کے اس عقیدے کی تردید کر رہا ہے جو وہ خیال رکھتے تھے کہ جن بزرگوں کی وہ عبادت کرتے ہیں وہ ان کی امداد کرسکتے ہیں اور انہیں روزیاں پہنچا سکتے ہیں فرماتا ہے کہ سوائے اللہ کے نہ تو کوئی مدد دے سکتا ہے نہ روزی پہنچا سکتا ہے نہ بچا سکتا ہے، کافروں کا یہ عقیدہ محض ایک دھوکہ ہے۔ اگر اب اللہ تبارک و تعالیٰ تمہاری روزیاں روک لے تو پھر کوئی بھی انہیں جاری نہیں کرسکتا، دینے لینے پر، پیدا کرنے اور فنا کرنے پر، رزق دینے اور مدد کرنے پر صرف اللہ عزوجل وحدہ لا شریک لہ کو ہی قدرت ہے۔ یہ لوگ خود اسے دل سے جانتے ہیں، تاہم اعمال میں اس کے ساتھ دوسروں کو شریک کرتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ کفار اپنی گمراہی کج روی گناہ اور سرکشی میں بہے چلے جاتے ہیں ان کی طبیعتوں میں ضد تکبر اور حق سے انکار بلکہ حق کی عداوت بیٹھ چکی ہے، یہاں تک کہ بھلی باتوں کا سننا بھی انہیں گوارا نہیں عمل کرنا تو کہاں ؟ پھر مومن و کافر کی مثال بیان فرماتا ہے کہ کافر کی مثال تو ایسی ہے جیسے کوئی شخص کمر کبڑی کر کے سر جھکائے نظریں نیچی کئے چلا جا رہا ہے نہ راہ دیکھتا ہے نہ اسے معلوم ہے کہ کہاں جا رہا ہے بلکہ حیران، پریشان، راہ بھولا اور ہکا بکا ہے۔ اور مومن کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص سیدھی راہ پر سیدھا کھڑا ہوا چل رہا ہے راستہ خود صاف اور بالکل سیدھا ہے یہ شخص خود اسے بخوبی جانتا ہے اور برابر صحیح طور پر اچھی چال سے چل رہا ہے، یہی حال ان کا قیامت کے دن ہوگا کہ کافر تو اوندھے منہ جہنم کی طرف جمع کئے جائیں گے اور مسلمان عزت کے ساتھ جنت میں پہنچائے جائیں گے جیسے اور جگہ ہے آیت ( اُحْشُرُوا الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا وَاَزْوَاجَهُمْ وَمَا كَانُوْا يَعْبُدُوْنَ 22؀ۙ ) 37۔ الصافات:22) ترجمہ ظالموں کو اور ان جیسوں کو اور ان کے ان معبودوں کو جو اللہ کے سوا تھے جمع کر کے جہنم کا راستہ دکھا دو ، مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا گیا کہ حضور ﷺ لوگ منہ کے بل چلا کر کس طرح حشر کئے جائیں گے، آپ نے فرمایا جس نے پیروں کے بل چلایا ہے وہ منہ کے بل چلانے پر بھی قادر ہے، بخاری و مسلم میں بھی یہ روایت ہے۔ اللہ وہ ہے جس نے تمہیں پہلی مرتبہ جب کہ تم کچھ نہ تھے پیدا کیا تمہیں کان آنکھ اور دل دیئے یعنی عقل و ادراک تم میں پیدا کیا لیکن تم بہت ہی کم شکر گذاری کرتے ہو یعنی اپنی ان قوتوں کو اللہ تعالیٰ کی حکم برداری میں اور اس کی نافرمانیوں سے بچنے میں بہت ہی کم خرچ کرتے ہو۔ اللہ ہی ہے جس نے تمہیں زمین میں پھیلا دیا، تمہاری زبانیں جدا، تمہارے رنگ روپ جدا، تمہاری شکلوں صورتوں میں اختلاف۔ اور تم زمین کے چپہ چپہ پر بسا دیئے گئے، پھر اس پرا گندگی اور بکھرنے کے بعد وہ وقت بھی آئے گا کہ تم سب اس کے سامنے کھڑے کردیئے جاؤ گے اس نے جس طرح تمہیں ادھر ادھر پھیلا دیا ہے، اسی طرح ایک طرف سمیٹ لے گا اور جس طرح اولاً اس نے تمہیں پیدا کیا دوبارہ تمہیں لوٹائے گا۔ پھر بیان ہوتا ہے کہ کافر جو مر کر دوبارہ جینے کے قائل نہیں وہ اس دوسری زندگی کو محال اور ناممکن سمجھتے ہیں اس کا بیان سن کر اعتراض کرتے ہیں کہ اچھا پھر وہ وقت کب آئے گا جس کی ہمیں خبر دے رہے ہو اگر سچے ہو تو بتادو کہ اس پراگندگی کے بعد اجتماع کب ہوگا ؟ اللہ تعالیٰ اپنے نبی ﷺ سے فرماتا ہے کہ ان کو جواب دو کہ اس کا علم مجھے نہیں کہ قیامت کب قائم ہوگی اسے تو صرف وہی علام الغیوب جانتا ہے ہاں اتنا مجھے کہا گیا ہے کہ وہ وقت آئے گا ضرور، میری حیثیت صرف یہ ہے کہ میں تمہیں خبردار کر دوں اور اس دن کی ہولناکیوں سے مطلع کر دوں، میرا فرض تمہیں پہنچا دینا تھا جسے بحمد للہ میں ادا کرچکا، پھر ارشاد باری ہوتا ہے کہ جب قیامت قائم ہونے لگی اور کفار اسے اپنی آنکھوں دیکھ لیں گے اور معلوم کرلیں گے کہ اب وہ قریب آگئی کیونکہ ہر آنے والی چیز آ کر ہی رہتی ہے، گو دیر سویر سے آئے، جب اسے آیا ہوا پالیں گے، جسے اب تک جھٹلاتے رہے تو انہیں بہت برا لگے گا کیونکہ اپنی غفلت کا نتیجہ سامنے دیکھ لیں گے اور قیامت کی ہولناکیاں [ ا۔ ی ] بدحواس کئے ہوئے ہوں گی، آثار سب سامنے ہوں گے اس وقت ان سے بطور ڈانٹ کے اور بطور تذلیل کرنے کے کہا جائے گا یہی ہے جس کی تم جلدی کر رہے تھے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 22 { اَفَمَنْ یَّمْشِیْ مُکِبًّا عَلٰی وَجْہِہٖٓ اَہْدٰٓی اَمَّنْ یَّمْشِیْ سَوِیًّا عَلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ۔ } ” تو کیا وہ شخص جو اپنے منہ کے بل گھسٹ رہا ہے زیادہ ہدایت پر ہے یا وہ جو سیدھا ہو کر چل رہا ہے ایک سیدھے راستے پر ؟ “ اس آیت میں دو قسم کے انسانوں کے ” طرزِ زندگی “ کا نقشہ دکھایا گیا ہے۔ ایک قسم کے انسان وہ ہیں جو انسان ہوتے ہوئے بھی حیوانی سطح پر زندگی بسر کر رہے ہیں۔ جیسے ان کی حیوانی جبلت انہیں چلا رہی ہے بس اسی طرح وہ چلے جا رہے ہیں۔ بظاہر تو وہ اپنی زندگی کی منصوبہ بندیاں بھی کرتے ہیں ‘ معاشی دوڑ دھوپ میں بھی سرگرمِ عمل رہتے ہیں ‘ کھاتے پیتے بھی ہیں اور دوسری ضروریات بھی پوری کرتے ہیں ‘ لیکن یہ سب کچھ وہ اپنے جبلی داعیات کے تحت کرتے ہیں۔ جبلی داعیات کی تعمیل و تکمیل کے علاوہ ان کے سامنے زندگی کا کوئی اور مقصد ہے ہی نہیں۔ ان لوگوں کی مثال ایسے ہے جیسے کوئی شخص فاصلہ طے کرنے کے لیے چوپایوں کی طرح اوندھا ہو کر منہ کے بل خود کو گھسیٹ رہا ہو۔ ظاہر ہے ایسا شخص نہ تو راستہ دیکھ سکتا ہے اور نہ ہی اسے اپنی منزل کی کچھ خبر ہوتی ہے۔ دوسری مثال اس شخص کی ہے جو سیدھے راستے پر انسانوں کی طرح سیدھا کھڑے ہو کر چل رہا ہے۔ اس مثال کے مصداق وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنی منزل طے کر رکھی ہے۔ وہ طے شدہ منزل پر پہنچانے والے درست راستے کا تعین بھی کرچکے ہیں اور پوری یکسوئی کے ساتھ اس راستے پر اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہیں۔ ظاہر ہے دنیا میں ان لوگوں کی منزل اقامت دین ہے جبکہ آخرت کے حوالے سے وہ رضائے الٰہی کے حصول کے متمنی ہیں۔ آیت زیر مطالعہ میں جو فلسفہ بیان ہوا ہے اس کی وضاحت قبل ازیں سورة الحج کی آیت 73 کے تحت بھی کی جاچکی ہے۔ اس فلسفے کا خلاصہ یہ ہے کہ جو چیز انسان کو حیوانات سے ممیز و ممتاز کرتی ہے وہ اس کا نظریہ اور اس کی سوچ ہے۔ گویا انسان حقیقت میں وہی ہے جس کا کوئی نظریہ ہو ‘ کوئی آئیڈیل اور کوئی نصب العین ہو۔ جو انسان کسی نظریے اور نصب العین کے بغیر زندگی گزار رہے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کے فرمان { اُولٰٓـئِکَ کَالْاَنْعَامِ بَلْ ھُمْ اَضَلُّط } الاعراف : 179 کے مصداق ہیں ‘ یعنی وہ جانوروں سے بھی بدتر ہیں۔ ظاہر ہے جانوروں کو تو شعور کی اس سطح پر پیدا ہی نہیں کیا گیا کہ وہ اپنی زندگی کا کوئی نصب العین متعین کرسکیں۔ ان کی تخلیق کا تو مقصد ہی یہ ہے کہ انسان کسی نہ کسی طور پر انہیں اپنے کام میں لائیں اور بس۔ سورة الحج کی مذکورہ آیت آیت 73 میں بتوں اور ان کے پجاریوں کی تمثیل کے پردے میں یہ حقیقت بھی واضح کردی گئی ہے کہ جس انسان کا نظریہ یا آئیڈیل بلند ہوگا اس کی شخصیت بھی بلند ہوگی ‘ جبکہ گھٹیا آئیڈیل کے پیچھے بھاگنے والے انسان کی سوچ اور شخصیت بھی گھٹیا ہو کر رہ جائے گی۔

أفمن يمشي مكبا على وجهه أهدى أمن يمشي سويا على صراط مستقيم

سورة: الملك - آية: ( 22 )  - جزء: ( 29 )  -  صفحة: ( 563 )

Surah mulk Ayat 22 meaning in urdu

بھلا سوچو، جو شخص منہ اوندھائے چل رہا ہو وہ زیادہ صحیح راہ پانے والا ہے یا وہ جو سر اٹھائے سیدھا ایک ہموار سڑک پر چل رہا ہو؟


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور خدا نے بنی اسرائیل سے اقرار لیا اور ان میں ہم نے بارہ سردار
  2. اے محمدﷺ) بےشک تم پیغمبروں میں سے ہو
  3. مومنو! میں تم کو ایسی تجارت بتاؤں جو تمہیں عذاب الیم سے مخلصی دے
  4. جو خدا سے التجا کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہم ایمان لے آئے سو ہم
  5. تو تم ایک طرف کے ہوکر دین (خدا کے رستے) پر سیدھا منہ کئے چلے
  6. آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اسی کی ہے۔ اور سب امور اسی کی طرف رجوع
  7. اور ان کے مال میں مانگنے والے اور نہ مانگنے والے (دونوں) کا حق ہوتا
  8. کیا وہ چیزیں (تمہیں یہاں میسر) ہیں ان میں تم بےخوف چھوڑ دیئے جاؤ گے
  9. اور فرعون کے ساتھ (کیا کیا) جو خیمے اور میخیں رکھتا تھا
  10. جو لوگ زمین میں ناحق غرور کرتے ہیں ان کو اپنی آیتوں سے پھیر دوں

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah mulk with the voice of the most famous Quran reciters :

surah mulk mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter mulk Complete with high quality
surah mulk Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah mulk Bandar Balila
Bandar Balila
surah mulk Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah mulk Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah mulk Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah mulk Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah mulk Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah mulk Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah mulk Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah mulk Fares Abbad
Fares Abbad
surah mulk Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah mulk Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah mulk Al Hosary
Al Hosary
surah mulk Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah mulk Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Monday, November 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers