Surah Al Israa Ayat 23 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿۞ وَقَضَىٰ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا ۚ إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِندَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُل لَّهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا﴾
[ الإسراء: 23]
اور تمہارے پروردگار نے ارشاد فرمایا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرتے رہو۔ اگر ان میں سے ایک یا دونوں تمہارے سامنے بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو اُن کو اُف تک نہ کہنا اور نہ انہیں جھڑکنا اور اُن سے بات ادب کے ساتھ کرنا
Surah Al Israa Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) اس آیت میں اللہ تبارک و تعالٰی نے اپنی عبادت کے بعد دوسرے نمبر پر والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا ہے، جس سے والدین کی اطاعت، ان کی خدمت اور ان کے ادب و احترام کی اہمیت واضح ہے۔ گویا ربوبیت الٰہی کے تقاضوں کے ساتھ اطاعت والدین کے تقاضوں کی ادائیگی بھی ضروری ہے۔ احادیث میں بھی اس کی اہمیت اور تاکید کو خوب واضح کر دیا گیا ہے، پھر بڑھاپے میں بطور خاص ان کے سامنے ” ہوں “ تک کہنے اور ان کو ڈانٹنے ڈپٹنے سے منع کیا ہے، کیونکہ بڑھاپے میں والدین تو کمزور، بے بس اور لا چار ہوجاتے ہیں، جب کہ اولاد جوان اور وسائل معاش پر قابض و متصرف ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں جوانی کے دیوانے جذبات اور بڑھاپے کے سرد و گرم چشیدہ تجربات میں تصادم ہوتا ہے۔ ان حالات میں والدین کے ادب و احترام کے تقاضوں کو ملحوظ رکھنا بہت ہی مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ تاہم اللہ کے ہاں سرخ رو وہی ہوگا جو ان تقاضوں کو ملحوظ رکھے گا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اٹل فیصلے محکم حکم یہاں قضی معنی میں حکم فرمانے کے ہے تاکیدی حکم الہٰی جو کبھی ٹلنے والا نہیں یہی ہے کہ عبادت اللہ ہی کی ہو اور والدین کی اطاعت میں سرمو فرق نہ آئے۔ ابی ابن کعب، ابن مسعود اور ضحاک بن مزاحم کی قرأت میں قضی کے بدلے وصی ہے۔ یہ دونوں حکم ایک ساتھ جیسے یہاں ہیں ایسے ہی اور بھی بہت سی آیتوں میں ہیں۔ جیسے فرمان ہے آیت ( اَنِ اشْكُرْ لِيْ وَلِوَالِدَيْكَ ۭ اِلَيَّ الْمَصِيْرُ 14 ) 31۔ لقمان:14) میرا شکر کر اور اپنے ماں باپ کا بھی احسان مند رہ۔ خصوصا ان کے بڑھاپے کے زمانے میں ان کا پورا ادب کرنا، کوئی بری بات زبان سے نہ نکلنا یہاں تک کے ان کے سامنے ہوں بھی نہ کرنا، نہ کوئی ایسا کام کرنا جو انہیں برا معلوم ہو، اپنا ہاتھ ان کی طرف بےادبی سے نہ بڑھانا، بلکہ ادب عزت اور احترام کے ساتھ ان سے بات چیت کرنا، نرمی اور تہذیب سے گفتگو کرنا، ان کی رضا مندی کے کام کرنا، دکھ نہ دینا، ستانا نہیں، ان کے سامنے تواضع، عاجزی، فروتنی اور خاکساری سے رہنا ان کے لئے ان کے بڑھاپے میں ان کے انتقال کے بعد دعائیں کرتے رہنا۔ خصوصا دعا کہ اے اللہ ان پر رحم کر جیسے رحم سے انہوں نے میرے بچپن کے زمانے میں میری پرورش کی۔ ہاں ایمانداروں کو کافروں کے لئے دعا کرنا منع ہوگئی ہے گو وہ باپ ہی کیوں نہ ہوں ؟ ماں باپ سے سلوک و احسان کے احکام کی حدیثیں بہت سی ہیں۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ نے منبر پر چڑھتے ہوئے تین دفعہ آمین کہی، جب آپ سے وجہ دریافت کی گئی تو آپ نے فرمایا میرے پاس جبرائیل ؑ آئے اور کہا اے نبی اس شخص کی ناک خاک آلود ہو، جس کے پاس تیرا ذرک ہو اور اس نے تجھ پر درود بھی نہ پڑھا ہو۔ کہئے آمین چناچہ میں نے کہا آمین کہی۔ پھر فرمایا اس شخص کی ناک بھی اللہ تعالیٰ خاک آلود کرے جس کی زندگی میں ماہ رمضان آیا اور چلا بھی گیا اور اس کی بخشش نہ ہوئی۔ آمین کہئے چناچہ میں نے اس پر بھی آمین کہی۔ پھر فرمایا اللہ اسے بھی برباد کرے۔ جس نے اپنے ماں باپ کو یا ان میں سے ایک کو پا لیا اور پھر بھی ان کی خدمت کر کے جنت میں نہ پہنچ سکا کہئے آمین میں نے کہا آمین۔ مسند احمد کی حدیث میں ہے جس نے کسی مسلمان ماں باپ کے یتیم بچہ کو پالا اور کھلایا پلایا یہاں تک کہ وہ بےنیاز ہوگیا اس کے لئے یقینا جنت واجب ہے اور جس نے کسی مسلمان غلام کو آزاد کیا اللہ اسے جہنم سے آزاد کرے گا اس کے ایک ایک عضو کے بدلے اس کا ایک ایک عضو جہنم سے آزاد ہوگا۔ اس حدیث کی ایک سند میں ہے جس نے اپنے ماں باپ کو یا دونوں میں سے کسی ایک کو پا لیا پھر بھی دوزخ میں گیا اللہ اسے اپنی رحمت سے دور کرے۔ مسند احمد کی ایک روایت میں یہ تینوں چیزیں ایک ساتھ بیان ہوئی ہیں یعنی گردن آزاد کرنا خدمت والدین اور پرورش یتیم۔ ایک روایت میں ماں باپ کی نسبت یہ بھی ہے کہ اللہ اسے دور کرے اور اسے برباد کرے الخ۔ ایک روایت میں تین مرتبہ اس کے لئے یہ بدعا ہے۔ ایک روایت میں حضور ﷺ کا نام سن کر درود نہ پڑھنے والے اور ماہ رمضان میں بخشش الہٰی سے محروم رہ جانے والے اور ماں باپ کی خدمت اور رضا مندی سے جنت میں نہ پہنچنے والے کے لئے خود حضور ﷺ کا یہ بدعا کرنا منقول ہے۔ ایک انصاری نے حضور ﷺ سے سوال کیا کہ میرے ماں باپ کے انتقال کے بعد بھی ان کے ساتھ میں کوئی سلوک کرسکتا ہوں ؟ آپ نے فرمایا ہاں چار سلوک 001 ان کے جنازے کی نماز 002 ان کے لئے دعا و استغفار 003 ان کے وعدوں کو پورا کرنا 004 ان کے دوستوں کی عزت کرنا اور وہ صلہ رحمی جو صرف ان کی وجہ سے ہو۔ یہ ہے وہ سلوک جو ان کی موت کے بعد بھی تو ان کے ساتھ کرسکتا ہے ( ابوداؤد ابن ماجہ ) ایک شخص نے آ کر حضور ﷺ سے کہا یا رسول اللہ ﷺ میں جہاد کے ارادے سے آپ کی خدمت میں خوشخبری لے کر آیا ہوں۔ آپ نے فرمایا تیری ماں ہے ؟ اس نے کہا ہاں فرمایا جا اسی کی خدمت میں لگا رہ۔ جنت اسی کے پیروں کے پاس ہے۔ دوبارہ سہ بارہ اس نے مختلف مواقع پر اپنی یہی بات دہرائی اور یہی جواب حضور ﷺ نے بھی دہرایا ( نسائی ابن ماجہ وغیرہ ) فرماتے ہیں اللہ تمہیں تمہارے باپوں کی نسبت وصیت فرماتا ہے اللہ تمہیں تماری ماؤں کی نسبت وصیت فرماتا ہے۔ پچھلے جملے کو تین بار بیان فرمایا اللہ تمہیں تمہارے قرابت داروں کی بابت وصیت کرتا ہے، سب سے زیادہ نزدیک والا پھر اس کے پاس والا ( ابن ماجہ مسند احمد ) فرماتے ہیں دینے والے کا ہاتھ اونچا ہے اپنے ماں سے سلوک کر اور اور اپنے باپ سے اور اپنی بہن سے اور اپنے بھائی سے پھر جو اس کے بعد ہو اسی طرح درجہ بدرجہ ( مسند احمد ) بزار کی مسند میں ضعیف سند سے مروی ہے کہ ایک اپنی ماں کو اٹھائے ہوئے طواف کرا رہے تھے، حضور ﷺ سے دریافت کرنے لگے کہ اب تو میں نے اپنی والدہ کا حق ادا کردیا ہے ؟ آپ نے فرمایا ایک شمہ بھی نہیں۔ واللہ اعلم۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 23 وَقَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّآ اِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ اِحْسَانًااللہ کے حقوق کے فوراً بعد والدین کے حقوق ادا کرنے کی تاکید اس سے پہلے ہم سورة البقرة کی آیت 83 اور سورة النساء کی آیت 36 میں بھی پڑھ آئے ہیں۔ اس کے بعد سورة لقمان کی آیت 14 میں یہی حکم چوتھی مرتبہ آئے گا۔فَلَا تَـقُلْ لَّهُمَآ اُفٍّ وَّلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِيْمًااگر کبھی والدین کی بات کو ٹالنا بھی پڑجائے تو حکمت اور نرمی کے ساتھ ایسا کیا جائے۔ عقل اور منطق کے بل پر سینہ تان کر یوں جواب نہ دیا جائے کہ ان کا دل دکھے۔
وقضى ربك ألا تعبدوا إلا إياه وبالوالدين إحسانا إما يبلغن عندك الكبر أحدهما أو كلاهما فلا تقل لهما أف ولا تنهرهما وقل لهما قولا كريما
سورة: الإسراء - آية: ( 23 ) - جزء: ( 15 ) - صفحة: ( 284 )Surah Al Israa Ayat 23 meaning in urdu
تیرے رب نے فیصلہ کر دیا ہے کہ: تم لوگ کسی کی عبادت نہ کرو، مگر صرف اُس کی والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو اگر تمہارے پاس اُن میں سے کوئی ایک، یا دونوں، بوڑھے ہو کر رہیں تو انہیں اف تک نہ کہو، نہ انہیں جھڑک کر جواب دو، بلکہ ان سے احترام کے ساتھ بات کرو
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- تو جو ان میں سخت زور والے تھے ان کو ہم نے ہلاک کردیا اور
- سیدھی (اور سلیس اتاری) تاکہ لوگوں کو عذاب سخت سے جو اس کی طرف سے
- آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا لوگوں کے پیدا کرنے کی نسبت بڑا (کام) ہے
- جو مال دیتا ہے تاکہ پاک ہو
- جو نیک کام کرے گا اور مومن بھی ہوگا تو اس کی کوشش رائیگاں نہ
- اور کچھ اور لوگ ہیں کہ اپنے گناہوں کا (صاف) اقرار کرتے ہیں انہوں نے
- اور ہم نے جو تم پر کتاب نازل کی ہے تو اس کے لیے جس
- اور تم نے وہ کام کیا تھا جو کیا اور تم ناشکرے معلوم ہوتے ہو
- اور انسان کہے گا کہ اس کو کیا ہوا ہے؟
- کہو۔ کیا ہم خدا کے سوا ایسی چیز کو پکاریں جو نہ ہمارا بھلا کرسکے
Quran surahs in English :
Download surah Al Israa with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Israa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Israa Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers