Surah anaam Ayat 23 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿ثُمَّ لَمْ تَكُن فِتْنَتُهُمْ إِلَّا أَن قَالُوا وَاللَّهِ رَبِّنَا مَا كُنَّا مُشْرِكِينَ﴾
[ الأنعام: 23]
تو ان سے کچھ عذر نہ بن پڑے گا (اور) بجز اس کے (کچھ چارہ نہ ہوگا) کہ کہیں خدا کی قسم جو ہمارا پروردگار ہے ہم شریک نہیں بناتے تھے
Surah anaam Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) فتنہ کے ایک معنی حجت اور ایک معنی معذرت کے کئے گئے ہیں۔ بالآخر یہ حجت یا معذرت پیش کرکے چھٹکارا حاصل کرنے کی کوشش کریں گے کہ ہم تو مشرک ہی نہ تھے۔ اور امام ابن جریر نے اس کے معنی یہ بیان کئے ہیں «ثُمَّ لَمْ يَكُنْ قِيلُهُمْ عِنْدَ فِتْنَتِنَا إِيَّاهُمْ اعْتِذَارًا مِمَّا سَلَفَ مِنْهُمْ مِنَ الشِّرْكِ بِاللهِ»۔ ” جب ہم انہیں سوال کی بھٹی میں جھونکیں گے تو دنیا میں انہوں نے جو شرک کیا، اس کی معذرت کے لئے یہ کہے بغیر ان کے لئے چارہ نہیں ہوگا کہ ہم تو مشرک ہی نہ تھے “ یہاں یہ اشکال پیش نہ آئے کہ وہاں تو انسانوں کے ہاتھ پیر گواہی دیں گے اور زبانوں پر تو مہریں لگا دی جائیں گی، پھر یہ انکار کس طرح کریں گے؟ اس کا جواب حضرت ابن عباس ( رضي الله عنه ) نے یہ دیا ہے کہ جب مشرکین دیکھیں کے کہ اہل توحید مسلمان جنت میں جا رہے ہیں تو یہ باہم مشورہ کرکے اپنے شرک کرنے سے ہی انکار کردیں گے تب اللہ تعالیٰ ان کے مونہوں پر مہر لگا دے گا اور ان کے ہاتھ پاؤ ں جو کچھ انہوں نے کیا ہوگا اس کی گواہی دیں گے اور پھر یہ اللہ سے کوئی بات چھپانے پر قادر نہ ہوسکیں گے۔ ( ابن کثیر )
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
قیامت کے دن مشرکوں کا حشر قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تمام مخلوق کا حشر اپنے سامنے کرے گا پھر جو لوگ اللہ کے سوا اوروں کی پرستش کرتے تھے انہیں لا جواب شرمندہ اور بےدلیل کرنے کے لئے ان سے فرمائے گا کہ جن جن کو تم میرا شریک ٹھہراتے رہے آج وہ کہاں ہیں ؟ سورة قصص کی آیت ( وَيَوْمَ يُنَادِيْهِمْ فَيَقُوْلُ اَيْنَ شُرَكَاۗءِيَ الَّذِيْنَ كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ ) 28۔ القصص:62) میں بھی یہ موجود ہے۔ اس کے بعد کی آیت میں جو لفظ فتنتھم ہے اس کا مطلب فتنہ سے مراد حجت و دلیل، عذرو معذرت، ابتلا اور جواب ہے۔ حضرت ابن عباس سے کسی نے مشرکین کے اس انکار شرک کی بابت سوال کیا تو آپ نے جواب دیا کہ ایک وقت یہ ہوگا کہ اور ایک اور وقت ہوگا کہ اللہ سے کوئی بات چھپائیں گے نہیں۔ پس ان دونوں آیتوں میں کوئی تعارض و اختلاف نہیں جب مشرکین دیکھیں گے کہ موحد نمازی جنت میں جانے لگے تو کہیں گے آؤ ہم بھی اپنے مشرک ہونے کا انکار کردیں، اس انکار کے بعد ان کی زبانیں بند کردی جائیں گی اور ان کے ہاتھ پاؤں گواہیاں دینے لگیں گے تو اب کوئی بات اللہ سے نہ چھپائیں گے۔ یہ توجہ بیان فرما کر حضرت عبداللہ نے فرمایا اب تو تیرے دل میں کوئی شک نہیں رہا ؟ سنو بات یہ ہے کہ قرآن میں ایسی چیزوں کا دوسری جگہ بیان و توجیہ موجود ہے لیکن بےعلمی کی وجہ سے لوگوں کی نگاہیں وہاں تک نہیں پہنچتیں۔ یہ بھی مروی ہے کہ یہ آیت منافقوں کے بارے میں ہے۔ لیکن یہ کچھ ٹھیک نہیں۔ اس لئے کہ آیت مکی ہے اور منافقوں کا وجود مکہ شریف میں تھا ہی نہیں۔ ہاں منافقوں کے بارے میں آیت ( يَوْمَ يَبْعَثُهُمُ اللّٰهُ جَمِيْعًا فَيَحْلِفُوْنَ لَهٗ كَمَا يَحْلِفُوْنَ لَكُمْ وَيَحْسَبُوْنَ اَنَّهُمْ عَلٰي شَيْءٍ ۭ اَلَآ اِنَّهُمْ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ ) 58۔ المجادلة:18) ہے۔ دیکھ لو کہ کس طرح انہوں نے خود اپنے اوپر جھوٹ بولا ؟ اور جن جھوٹے معبودوں کا افترا انہوں نے کر رکھا تھا کیسے ان سے خالی ہاتھ ہوگئے ؟ چناچہ دوسری جگہ ہے کہ جب ان سے یہ سوال ہوگا خود یہ کہیں گے ضلو عنا وہ سب آج ہم سے دور ہوگئے، پھر فرماتا ہے بعض ان میں وہ بھی ہیں جو قرآن سننے کو تیرے پاس آتے ہیں لیکن اس سے کوئی فائدہ نہیں اٹھاتے۔ ان کے دلوں پر پردے ہیں وہ سمجھتے ہی نہیں ان کے کان انہیں یہ مبارک آوازیں اس طرح سناتے ہی نہیں کہ یہ اس سے فائدہ اٹھا سکیں اور احکام قرآنی کو قبول کریں، جیسے اور جگہ ان کی مثال ان چوپائے جانوروں سے دی گئی جو اپنے چروا ہے کی آواز تو سنتے ہیں لیکن مطلب خاک نہیں سمجھتے، یہ وہ لوگ ہیں جو بکثرت دلائل و براہن اور معجزات اور نشانیاں دیکھتے ہوئے بھی ایمان قبول نہیں کرتے، ان ازلی بد قسمتوں کے نصیب میں ایمان ہے ہی نہیں، یہ بےانصاف ہونے کے ساتھ ہی بےسمجھ بھی ہیں، اگر اب ان میں بھلائی دیکھتا تو ضرور انہیں سننے کی توفیق کے ساتھ ہی توفیق عمل و قبول بھی مرحمت فرماتا، ہاں انہیں اگر سوجھتی ہے تو یہ کہ اپنے باطل کے ساتھ تیرے حق کو دبا دیں تجھ سے جھگڑتے ہیں اور صاف کہہ جاتے ہیں کہ یہ تو اگلوں کے فسانے ہیں جو پہلی کتابوں سے نقل کر لئے گئے ہیں اس کے بعد کی آیت کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ یہ کفار خود بھی ایمان نہیں لاتے ہیں اور دوسروں کو بھی ایمان لانے سے روکتے ہیں حضور کی حمایت کرتے ہیں آپ کو برحق جانتے ہیں اور خود حق کو قبول نہیں کرتے، جیسے کہ ابو طالب کہ حضور کا بڑا ہی حمایتی تھا لیکن ایمان نصیب نہیں ہوا۔ آپ کے دس چچا تھے جو علانیہ تو آپ کے ساتھی تھے لیکن خفیہ مخالف تھے۔ لوگوں کو آپ کے قتل وغیرہ سے روکتے تھے لیکن خود آپ سے اور آپ کے دین سے دور ہوتے جاتے تھے۔ افسوس اس اپنے فعل سے خود اپنے ہی تئیں غارت کرتے تھے لیکن جانتے ہی نہ تھے کہ اس کرتوت کا وبال ہمیں ہی یڑ رہا ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 22 وَیَوْمَ نَحْشُرُہُمْ جَمِیْعًا ثُمَّ نَقُوْلُ لِلَّذِیْنَ اَشْرَکُوْٓا اَیْنَ شُرَکَآؤُکُمُ الَّذِیْنَ کُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ تمہارا گمان تھا کہ وہ تمہیں ہماری پکڑ سے بچا لیں گے۔
ثم لم تكن فتنتهم إلا أن قالوا والله ربنا ما كنا مشركين
سورة: الأنعام - آية: ( 23 ) - جزء: ( 7 ) - صفحة: ( 130 )Surah anaam Ayat 23 meaning in urdu
تو وہ اِس کے سوا کوئی فتنہ نہ اٹھا سکیں گے کہ (یہ جھوٹا بیان دیں کہ) اے ہمارے آقا! تیری قسم ہم ہرگز مشر ک نہ تھے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- (لوط نے) کہا کہ یہ میرے مہمان ہیں (کہیں ان کے بارے میں) مجھے رسوا
- اور ہم ان کو اپنے ہاں سے اجر عظیم بھی عطا فرماتے
- اور جو شخص ان میں سے یہ کہے کہ خدا کے سوا میں معبود ہوں
- ہم نے کہا خوف نہ کرو بلاشبہ تم ہی غالب ہو
- پھر ان میں یہ قدرت نہ رہی کہ اس پر چڑھ سکیں اور نہ یہ
- تو جب (قیامت کا) غل مچے گا
- ان کو مومنوں کی یہی بات بری لگتی تھی کہ وہ خدا پر ایمان لائے
- اور ہم نے نصیحت (کی کتاب یعنی تورات) کے بعد زبور میں لکھ دیا تھا
- اور (اس دن کو یاد کرو) جس دن ہم ہر اُمت میں سے خود اُن
- یا بھوک کے دن کھانا کھلانا
Quran surahs in English :
Download surah anaam with the voice of the most famous Quran reciters :
surah anaam mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter anaam Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers