Surah Al Araaf Ayat 23 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ اعراف کی آیت نمبر 23 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Al Araaf ayat 23 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿قَالَا رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا وَإِن لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ﴾
[ الأعراف: 23]

Ayat With Urdu Translation

دونوں عرض کرنے لگے کہ پروردگار ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اگر تو ہمیں نہیں بخشے گا اور ہم پر رحم نہیں کرے گا تو ہم تباہ ہو جائیں گے

Surah Al Araaf Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) توبہ واستغفار کے یہ وہی کلمات ہیں جو حضرت آدم ( عليه السلام ) نے اللہ تبارک وتعالیٰ سے سیکھے، جیسا کہ سورۂ بقرہ، آیت 37 میں صراحت ہے۔ ( دیکھئے آیت مذکورہ کا حاشیہ ) گویا شیطان نے اللہ کی نافرمانی کا ارتکاب کیا تو اس کے بعد وہ اس پر نہ صرف اڑ گیا بلکہ اس کے جواز و اثبات میں عقلی و قیاسی دلائل دینے لگا۔ نتیجتاً وہ راندۂ درگاہ اور ہمیشہ کے لئے ملعون قرار پایا اور حضرت آدم ( عليه السلام ) نے اپنی غلطی پر ندامت و پشیمانی کا اظہار اور بارگاہ الٰہی میں توبہ و استغفار کا اہتمام کیا۔ تو اللہ کی رحمت و مغفرت کے مستحق قرار پائے۔ یوں گویا دونوں راستوں کی نشان دہی ہوگئی، شیطانی راستے کی بھی اور اللہ والوں کے راستے کی بھی۔ گناہ کرکے اس پر اترانا، اصرار کرنا اور اس کو صحیح ثابت کرنے کے لئے ” دلائل “ کے انبار فراہم کرنا، شیطانی راستہ ہے۔ اور گناہ کے بعد احساس ندامت ہوکر بارگاہ الٰہی میں جھک جانا اور توبہ و استغفار کا اہتمام کرنا، بندگان الٰہی کا راستہ ہے۔ اللَّهُمَّ! اجْعَلْنَا مِنْهُمْ۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


لغزش کے بعد کیا ہوا ؟ ابی بن کعب ؓ فرماتے ہیں " حضرت آدم ؑ کا قد مثل درخت کھجور کے بہت لمبا تھا اور سر پر بہت لمبے لمبے بال تھے، درخت کھانے سے پہلے انہیں اپنی شرمگاہ کا علم بھی نہ تھا نظر ہی نہ پڑی تھی۔ لیکن اس خطا کے ہوتے ہی وہ ظاہر ہوگئی، بھاگنے لگے تو بال ایک درخت میں الجھ گئے، کہنے لگے اے درخت مجھے چھوڑ دے درخت سے جواب ملا کہ ناممکن ہے، اسی وقت اللہ تعالیٰ کی طرف سے آواز آئی کہ اے آدم مجھ سے بھاگ رہا ہے ؟ کہنے لگے یا اللہ شرمندگی ہے، شرمسار ہوں، گو یہ روایت مرفوع بھی مروی ہے لیکن زیادہ صحیح موقوف ہونا ہی ہے، ابن عباس فرماتے ہیں، درخت کا پھل کھالیا اور چھپانے کی چیز ظاہر ہوگئی، جنت کے پتوں سے چھپانے لگے، ایک کو ایک پر چپکا نے لگے، حضرت آدم مارے غیرت کے ادھر ادھر بھاگنے لگے لیکن ایک درخت کے ساتھ الجھ کر رہ گئے اللہ تعالیٰ نے ندا دی کہ آدم مجھ سے بھاگتا ہے ؟ آپ نے فرمایا نہیں یا اللہ مگر شرماتا ہوں۔ جناب باری نے فرمایا آدم جو کچھ میں نے تجھے دے رکھا تھا کیا وہ تجھے کافی نہ تھا ؟ آپ نے جواب دیا بیشک کافی تھا لیکن یا اللہ مجھے یہ علم نہ تھا کہ کوئی تیرا نام لے کر تیری قسم کھا کر جھوٹ کہے گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اب تو میری نافرمانی کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا اور تکلیفیں اٹھانا ہوں گی۔ چناچہ جنت سے دونوں کو اتار دیا گیا، اب اس کشادگی کے بعد کی یہ تنگی ان پر بہت گراں گذری کھانے پینے کو ترس گئے، پھر انہیں لوہے کی صنعت سکھائی گئی، کھیتی کا کام بتایا گیا، آپ نے زمین صاف کی دانے بوئے، وہ آگے بڑھے، بالیں نکلیں، دانے پکے، پھر توڑے گئے، پھر پیسے آگئے، آٹا گندھا، پھر روٹی تیار ہوئی، پھر کھائی جب جا کر بھوک کی تکلیف سے نجات پائی۔ تین کے پتوں سے اپنا آگا پیچھا چھپاتے پھرتے تھے جو مثل کپڑے کے تھے، وہ نورانی پردے جن سے ایک دوسرے سے یہ اعضا چھپے ہوئے تھے، نافرمانی ہوتے ہی ہٹ گئے اور وہ نظر آنے لگے، حضرت آدم اسی وقت اللہ کی طرف رغبت کرنے لگے توبہ استغفار کی طرف جھک پڑے، بخلاف ابلیس کے کہ اس نے سزا کا نام سنتے ہی اپنے ابلیسی ہتھیار یعنی ہمیشہ کی زندگی وغیرہ طلب کی۔ اللہ نے دونوں کی دعا سنی اور دونوں کی طلب کردہ چیزیں عنایت فرمائی۔ مروی ہے کہ حضرت آدم نے جب درخت کھالیا اسی وقت اللہ تعالیٰ نے فرمایا ان کی سزا یہ ہے کہ حمل کی حالت میں بھی تکلیف میں رہیں گی بچہ ہونے کے وقت بھی تکلیف اٹھائیں گی، یہ سنتے ہی حضرت جواء نے نوحہ شروع کیا، حکم ہوا کہ یہی تجھ پر اور تیری اولاد پر لکھ دیا گیا۔ حضرت آدم نے جناب باری میں عرض کی اور اللہ نے انہیں دعا سکھائی، انہوں نے دعا کی جو قبول ہوئی۔ قصور معاف فرما دیا گیا فالحمد اللہ !

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 23 قَالاَ رَبَّنَا ظَلَمْنَآ اَنْفُسَنَاسکتۃ وَاِنْ لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَکُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ ۔ یعنی ہم اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہیں کہ ہم نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے۔ یہ وہی کلمات ہیں جن کے بارے میں ہم سورة البقرة آیت 37 میں پڑھ آئے ہیں : فَتَلَقّٰٓی اٰدَمُ مِنْ رَّبِّہٖ کَلِمٰتٍ فَتَابَ عَلَیْہِ ط یعنی آدم علیہ السلام نے اپنے رب سے کچھ کلمات سیکھ لیے اور ان کے ذریعے سے معافی مانگی تو اللہ نے اس کی توبہ قبول کرلی۔ وہاں اس ضمن میں صرف اشارہ کیا گیا تھا ‘ یہاں وہ کلمات بتا دیے گئے ہیں۔ اس سارے واقعے میں ایک اہم بات یہ بھی قابل غور ہے کہ قرآن میں کہیں بھی کوئی ایسا اشارہ نہیں ملتا جس سے یہ ثابت ہو کہ ابلیس نے یہ وسوسہ ابتدا میں اماں حوا علیہ السلام کے دل میں ڈالا تھا۔ اس سلسلے میں عام طور پر ہمارے ہاں جو کہانیاں موجود ہیں ان کی رو سے شیطان کے بہکاوے میں پہلے حضرت حوا آئیں اور پھر وہ حضرت آدم علیہ السلام کو گمراہ کرنے کا ذریعہ بنیں۔ لیکن قرآن اس امکان کی نفی کرتا ہے۔ آیات زیر نظر کے مطالعے سے تو ان دونوں کا بہکاوے میں آجانا بالکل واضح ہوجاتا ہے کیونکہ یہاں قرآن مسلسل تثنیہ کا صیغہ استعمال کر رہا ہے۔ یعنی شیطان نے ان دونوں کو ورغلایا ‘ دونوں اس کے بہکاوے میں آگئے اور پھر دونوں نے اللہ سے معافی مانگی اور اللہ نے دونوں کو معاف کردیا۔ حضرت حوا علیہ السلام کے شیطان کے بہکاوے میں آنے والی کہانیوں کی ترویج دراصل عیسائیت کے زیر اثر ہوئی ہے۔ عیسائیت میں عورت کو گناہ اور برائی کی جڑ سمجھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ Eve حوا سے لفظ evil ان کے ہاں برائی کا ہم معنی قرار پایا ہے۔ عیسائیت میں شادی کرنا اور عورت سے قربت کا تعلق ایک گھٹیا فعل تصور کیا جاتا تھا ‘ جبکہ تجرد کی زندگی گزارنا اور رہبانیت کے طور طریقوں کو ان کے ہاں روحانیت کی معراج سمجھا جاتا تھا۔ نتیجتاً ان کے ہاں اس طرح کی کہانیوں نے جنم لیا ‘ جن سے ثابت ہوتا ہے کہ آدم علیہ السلام کو جنت سے نکلوانے اور ان کی آزمائشوں اور مصیبتوں کا باعث بننے والی دراصل ایک عورت تھی۔ بہر حال ایسے تصورات اور نظریات کی تائید قرآن مجید سے نہیں ہوتی۔

قالا ربنا ظلمنا أنفسنا وإن لم تغفر لنا وترحمنا لنكونن من الخاسرين

سورة: الأعراف - آية: ( 23 )  - جزء: ( 8 )  -  صفحة: ( 153 )

Surah Al Araaf Ayat 23 meaning in urdu

دونوں بول اٹھے، "اے رب، ہم نے اپنے اوپر ستم کیا، اب اگر تو نے ہم سے در گزر نہ فرمایا اور رحم نہ کیا تو یقیناً ہم تباہ ہو جائیں گے"


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور یہ ہماری دلیل تھی جو ہم نے ابراہیم کو ان کی قوم کے مقابلے
  2. بےشک وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھے
  3. اور ہم نے ان سے پہلے بہت سی اُمتیں ہلاک کردیں۔ وہ لوگ (ان سے)
  4. اور اے پروردگار! اس سے بھی تیری پناہ مانگتا ہوں کہ وہ میرے پاس آموجود
  5. اجازت وہی لوگ مانگتے ہیں جو خدا پر اور پچھلے دن پر ایمان نہیں رکھتے
  6. اور اسی نے خلقت کے لئے زمین بچھائی
  7. یا اسی طرح اس شخص کو (نہیں دیکھا) جسے ایک گاؤں میں جو اپنی چھتوں
  8. انہوں نے کہا کہ اپنے پروردگار سے التجا کیجئے کہ وہ ہمیں یہ بتائے کہ
  9. جس نے ہر چیز کو بہت اچھی طرح بنایا (یعنی) اس کو پیدا کیا۔ اور
  10. مگر جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور اچھے کام کئے تو ایسے لوگوں

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Al Araaf with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Al Araaf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Araaf Complete with high quality
surah Al Araaf Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Al Araaf Bandar Balila
Bandar Balila
surah Al Araaf Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Al Araaf Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Al Araaf Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Al Araaf Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Al Araaf Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Al Araaf Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Al Araaf Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Al Araaf Fares Abbad
Fares Abbad
surah Al Araaf Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Al Araaf Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Al Araaf Al Hosary
Al Hosary
surah Al Araaf Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Al Araaf Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, December 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers