Surah fajr Ayat 23 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَجِيءَ يَوْمَئِذٍ بِجَهَنَّمَ ۚ يَوْمَئِذٍ يَتَذَكَّرُ الْإِنسَانُ وَأَنَّىٰ لَهُ الذِّكْرَىٰ﴾
[ الفجر: 23]
اور دوزخ اس دن حاضر کی جائے گی تو انسان اس دن متنبہ ہو گا مگر تنبہ (سے) اسے (فائدہ) کہاں (مل سکے گا)
Surah fajr Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) ستر ہزار لگاموں کے ساتھ جہنم جکڑی ہوئی ہوگی اور ہر لگام کے ساتھ ستر ہزار فرشتے ہوں گے جو اسے کھینچ رہے ہوں گے۔ ( صحيح مسلم، كتاب الجنة، باب في شدة حر نار جهنم وبعد قعرها ترمذي، أبواب صفة جهنم، باب ما جاء في صفة النار ) اسے عرش کے بائیں جانب کھڑا کر دیا جائے گا، پس اسے دیکھ کر تمام مقرب اور انبیا علیہم السلام گھٹنوں کے بل گر پڑیں گے اور ” يَا رَبِّ! نَفْسِي نَفْسِي “ پکاریں گے۔ ( فتح القدیر ) ۔
( 2 ) یعنی یہ ہولناک منظر دیکھ کر انسان کی آنکھیں کھلیں گی اور اپنے کفر ومعاصی پر نادم ہوگا، لیکن اس روز اس ندامت اور نصیحت کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
سجدوں کی برکتیں :قیامت کے ہولناک حالات کا بیان ہو رہا ہے کہ بالیقین اس دن زمین پست کردی جائیگی اونچی نیچی زمین بربار کردی جائیگی اور بالکل صاف ہموار ہو جایئگی پہاڑ زمین کے بربار کر دئیے جائیں گے تمام مخلوق قبر سے نکل آئیگی خود اللہ تعالیٰ مخلوق کے فیصلے کرنے کے لیے آجائیگا یہ اس عام شفاعت کے بعد جو تمام اولاد آدم کے سردار حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی ہوگی اور یہ شفاعت اس وقت ہوگی جبکہ تمام مخلوق ایک ایک بڑے بڑے پیغمبر ﷺ کے پاس ہو آئیگی اور ہر نبی کہہ دے گا کہ میں اس قابل نہیں پھر سب کے سب حضور ﷺ کے پاس آئیں گے اور آپ فرمائیں گے کہ ہاں ہاں میں اس کے لیے تیار ہوں پھر آپ جائیں گے اور اللہ کے سامنے سفارش کریں گے کہ وہ پروردگار لوگوں کے درمیان فیصلے کرنے کے لیے تشریف لائے یہی پہلی شفاعت ہے اور یہی وہ مقام محمود ہے جس کا مفصل بیان سورة سبحان میں گذر چکا ہے پھر اللہ تعالیٰ رب العالمین فیصلے کے لیے تشریف لائیگا اس کے آنے کی کیفیت وہی جانتا ہے فرشتے بھی اس کے آگے آگے صف بستہ حاضر ہوں گے جہنم بھی لائی جائیگی صحیح مسلم شریف میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں جہنم کی اس روز ستر ہزار لگامیں ہوں گی ہر لگا پر ستر ہزار فرشتے ہوں گے جو اسے گھسیٹ رہے ہوں گے یہی روایت خود حضرت عبداللہ بن مسعود سے بھی مروی ہے اس دن انسان اپنے نئے پرانے تمام اعمال کو یاد کرنے لگے گا برائیوں پر پچھتائے گا نیکیوں کے نہ کرنے یا کم کرنے پر افسوس کریگا گناہوں پر نادم ہوگا مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں اگر کوئی بندہ اپنے پیدا ہونے سے لے کر مرتے دم تک سجدے میں پڑا رہے اور اللہ کا پورا اطاعت گذار رہے پھر بھی اپن اس عبادت کو قیامت کے دن حقیر اور ناچیز سمجھے گا اور چاہے گا کہ اگر میں دنیا کی طرف لوٹایا جاؤں تو اجرو ثواب کام اور زیادہ کروں پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اس دن اللہ کے عذاب جیسا عذاب کسی اور کا نہ ہوگا۔ جو وہ اپنے نافرمان اور نافرجام بندوں کو کریگا نہ اس جیسی زبردست پکڑ اور قید و بند کسی کی ہوسکتی ہے زبانیہ فرشتے بدترین بیڑیاں اور ہتھکڑیاں انہیں پہنائے ہوئے ہوں گے یہ تو ہوا بدبختوں کا انجام اب نیک بختوں کا حال سنئے جو روحیں سکون اور اطمینان والی ہیں پاک اور ثابت ہیں حق کی ساتھی ہیں ان سے موت کے وقت اور قبر سے اٹھنے کے وقت کہا جائیگا کہ تو اپنے رب کی طرف اس کے پڑوس کی طرف اس کے ثواب اور اجر کی طرف اس کی جنت اور رضامندی کی طرف لوٹ چل یہ اللہ سے خوش ہے اور اللہ اس سے راضی ہے اور اتنا دے گا کہ یہ بھی خوش ہوجائیگا تو میرے خاص بندوں میں آ جا اور میری جنت میں داخل ہوجا حضرت ابن عباس ؓ ما فرماتے ہیں کہ یہ آیت حضرت عثمان بن عفان ؓ کے بارے میں اتری ہے بریدہ فرماتے ہیں حضرت حمزہ بن عبدالمطلب ؓ تعای عنہ کے بارے میں اتری ہے حضرت عبداللہ سے یہ بھی مروی ہے کہ قیامت کے دن اطمینان والی روحوں سے کہا جائیگا کہ تو اپنے رب یعنی اپنے جسم کی طرف لوٹ جا جسے تو دنیا میں آباد کیے ہؤے تھی تم دونوں آپس میں ایک دوسرے سے راضی و رضامند ہو یہ بھی مروی ہے کہ حضرت عبداللہ اس آیت کو فاد خلی فی عبادی پڑھتے تھے یعنی اے روح میرے بندے میں یعنی اس کے جسم میں چلی جا لیکن یہ غریب ہے اور ظاہر قول پہلا ہی ہے جیسے اور جگہ ہے ثم ردوا الی اللہ مولا ھم الحق یعنی پھر سب کے سب اپنے سچے مولا کی طرف لوٹائے جائیں گے اور جگہ ہے وان مردنا الی اللہ یعنی ہمارا لوٹنا اللہ کی طرف یعنی اس کے حکم کی طرف اور اس کے سامنے ہے ابن ابی حاتم میں ہے کہ یہ آیتیں حضرت صدیق اکبر ؓ کی موجودگی میں اتریں تو آپ نے کہا کتنا اچھا قول ہے حضور ﷺ نے فرمایا تمہیں بھی یہی کہا جائیگا دوسری روایت میں ہے کہ حضور ﷺ کے سامنے حضرت سعید بن جبیر نے یہ آیتیں پڑھیں تو حضرت صدیق نے یہ فرمایا جس پر آپ نے یہ خوش خبری سنائی کہ تجھے فرشتہ موت کے وقت یہی کہے گا، ابن ابی حاتم میں یہ روایت بھی ہے کہ جب اللہ کے رسول ﷺ کے چچا زاد بھائی حضرت عبداللہ بن عباس مفسر القرآن کا طائف میں انتقال ہوا تو ایک پرندہ آیا جس طرح کا پرندہ کبھی زمین پر دیکھا نہیں گیا وہ نعش میں چلا گیا پھر نکلتے ہوئے دیکھا گیا جب آپ کو دفن کردیا گیا تو قبر کے کونے سے اسی آیت کی تلاوت کی آواز آئی اور یہ نہ معلوم ہوسکا کہ کون پڑھ رہا ہے یہ روایت طبرانی میں بھی ہے ابو ہاشم قنات بن زرین ؒ فرماتے ہیں کہ جنگ روم میں ہم دشمنوں کے ہاتھ قید ہوگئے شاہ روم نے ہمیں اپنے سامنے بلایا اور کہا یا تو تم اس دین کو چھوڑ دو یا قتل ہونا منظور کرلو ایک ایک کو وہ یہ کہتا کہ ہمارا دین قبول کرو ورنہ جلاد کو حکم دیتا ہوں کہ تمہاری گردن مارے تین شخص تو مرتد ہوگئے جب چوتھا آیا تو اس نے صاف انکار کیا بادشاہ نے حکم سے اس کی گردن اڑا دی گئی اور سر کو نہر میں ڈال دیا گیا وہ نیچے ڈوب گیا اور ذراسی دیر میں اوپر آگیا اور ان تینوں کی طرف دیکھنے لگا کہ اے فلاں اور اے فلاں اور اے فلاں ان کے نام لے کر انہیں آواز دی جب یہ متوجہ ہوئے سب درباری لوگ بھی دیکھ رہے تھے اور خود بادشاہ بھی تعجب کے ساتھ سن رہا تھا اس مسلمان شہید کے سر نے کہا سنو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے یآای تھا النفس المطمئنۃ ارجعی الی ربک راضیۃ مرضیتہ فادخلی فی عبادی وادخلی جنتی اتنا کہہ کر وہ سر پھر پانی میں غوطہ لگا گیا اس واقعہ کا اتنا اچھا اثر ہوا کہ قریب تھا کہ نصرانی اسی وقت مسلمان ہوجاتے بادشاہ نے اسی وقت دربار برخاست کرادیا اور وہ تینوں پھر مسلمان ہوگئے اور ہم سب یونہی قید میں رہے آخر خلیفہ ابو جعفر منصور کی طرف فدیہ آگیا اور ہم نے نجات پائی ابن عساکر میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص سے کہا یہ دعا پڑھا کر اللھم انی اسئلک نفسا بلک مطمئنتہ تو من بلقائک وترضی بقضالک وتفنع بعطآئک الٰہی میں تجھ سے ایسا نفس طلب کرتا ہوں جو تیری ذات پر اطمینان اور بھروسہ رکھتا ہو تیری ملاقات پر ایمان رکھتا ہو تیری قضا پر راضی ہو تیرے دئیے ہوئے پر قناعت کرنے والا ہو سورة والفجر کی تفسیر ختم ہوئی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 23{ وَجِایْٓئَ یَوْمَئِذٍم بِجَہَنَّمَ لا } ” اور لے آئی جائے گی اس روز جہنم بھی “ جہنم کا ظہور بھی شاید زمین کے اندر سے ہی ہوگا۔ یعنی جب زمین کو کھینچ کر چپٹا کیا جائے گا تو اس کے اندر کا کھولتا ہوا لاوا باہر نکل آئے گا ‘ جو جہنم کا سماں پیدا کر دے گا۔ واللہ اعلم ! { یَوْمَئِذٍ یَّـتَذَکَّرُ الْاِنْسَانُ وَاَنّٰی لَـہُ الذِّکْرٰی۔ } ” اس دن انسان کو سمجھ آئے گی ‘ لیکن اب سمجھنے کا کیا فائدہ ! “ شاہ عبدالقادر رح صاحب نے اس کا ترجمہ یوں کیا ہے کہ ” اس دن انسان چیتے گا “ یعنی اس دن انسان کو بہت کچھ یاد آجائے گا کہ وہ دنیا سے اپنے ساتھ کیا لے کر آیا تھا اور اسے نصیحت بھی حاصل ہوجائے گی۔ لیکن اس وقت کی نصیحت سے اسے کوئی فائدہ نہ ہوگا۔ ظاہر ہے فائدہ تو تب ہوتا اگر اس نے دنیا میں نصیحت پکڑی ہوتی۔
وجيء يومئذ بجهنم يومئذ يتذكر الإنسان وأنى له الذكرى
سورة: الفجر - آية: ( 23 ) - جزء: ( 30 ) - صفحة: ( 594 )Surah fajr Ayat 23 meaning in urdu
اور جہنم اُس روز سامنے لے آئی جائے گی، اُس دن انسان کو سمجھ آئے گی اور اس وقت اُس کے سمجھنے کا کیا حاصل؟
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا۔ بلکہ وہی (اپنے آپ پر) ظلم کرتے
- تم مجھے اس لئے بلاتے ہو کہ خدا کے ساتھ کفر کروں اور اس چیز
- (اس کے بعد) نوح نے عرض کی کہ میرے پروردگار! یہ لوگ میرے کہنے پر
- (اے پیغمبر) اگر تم کو آسائش حاصل ہوتی ہے تو ان کو بری لگتی ہے۔
- اور اس روز (اعمال کا) تلنا برحق ہے تو جن لوگوں کے (عملوں کے) وزن
- انہوں نے کہا شعیب کیا تمہاری نماز تمہیں یہ سکھاتی ہے کہ جن کو ہمارے
- اے پیغمبر جو قیدی تمہارے ہاتھ میں (گرفتار) ہیں ان سے کہہ دو کہ اگر
- پھر ہم نے موسیٰ اور ان کے بھائی ہارون کو اپنی نشانیاں اور دلیل ظاہر
- تو اُن لوگوں نے اُن کی تکذیب کی سو (آخر) ہلاک کر دیئے گئے
- ان کے اوپر تو آگ کے سائبان ہوں گے اور نیچے (اس کے) فرش ہوں
Quran surahs in English :
Download surah fajr with the voice of the most famous Quran reciters :
surah fajr mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter fajr Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers