Surah waqiah Ayat 52 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿لَآكِلُونَ مِن شَجَرٍ مِّن زَقُّومٍ﴾
[ الواقعة: 52]
تھوہر کے درخت کھاؤ گے
Surah waqiah UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اصحاب شمال اور عذاب الٰہی اصحاب یمین کا ذکر کرنے کے بعد اصحاب شمال کا ذکر ہو رہا ہے فرماتا ہے ان کا کیا حال دھوئیں کے سخت سیادہ سائے میں جیسے اور جگہ آیت ( اِنْــطَلِقُوْٓا اِلٰى مَا كُنْتُمْ بِهٖ تُكَذِّبُوْنَ 29ۚ ) 77۔ المرسلات:29) فرمایا ہے یعنی اس دوزخ کی طرف چلو جسے تم جھٹلاتے تھے۔ چلو تین شاخوں والے سایہ کی طرف جو نہ گھنا ہے نہ آگ کے شعلے سے بچا سکتا ہے، وہ دوزخ محل کی اونچائی کے برابر چنگاریاں پھینکتی ہے، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ گویا وہ سرد اونٹنیاں ہیں۔ آج تکذیب کرنے والوں کی خرابی ہے۔ اسی طرح یہاں بھی فرمان ہے کہ یہ لوگ جن کے بائیں ہاتھ میں عمل نامہ دیا گیا ہے یہ سخت سیاہ دھوئیں میں ہوں گے جو نہ جسم کو اچھا لگے نہ آنکھوں کو بھلا معلوم ہو، یہ عرب کا محاورہ ہے کہ جس چیز کی زیادہ برائی بیان کرلی ہو وہاں اس کا ہر ایک برا وصف بیان کر کے اس کے بعد ( ولا کریم ) کہہ دیتے ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ بیان فرمایا ہے یہ لوگ ان سزاؤں کے مستحق اس لئے ہوئے کہ دنیا میں جو اللہ کی نعمتیں انہیں ملی تھیں ان میں یہ سست ہوگئے۔ رسولوں کی باتوں کی طرف نظر بھی نہ اٹھائی۔ بدکاریوں میں پڑگئے اور پھر توبہ کی طرف دلی توجہ بھی نہ رہی۔ ( حنث عظیم ) سے مراد بقول حضرت ابن عباس کفر شرک ہے، بعض کہتے ہیں جھوٹی قسم ہے، پھر ان کا ایک اور عیب بیان ہو رہا ہے کہ یہ قیامت کا ہونا بھی محال جانتے تھے، اس کی تکذیب کرتے تھے اور عقلی استدلال پیش کرتے تھے کہ مر کر مٹی میں مل کر پھر بھی کہیں کوئی جی سکتا ہے ؟ انہیں جواب مل رہا ہے کہ تمام اولاد آدم قیامت کے دن نئی زندگی میں پیدا ہو کر اور ایک میدان میں جمع ہوگی، کوئی ایک وجود بھی ایسا نہ ہوگا جو دنیا میں آیا ہو اور یہاں نہ ہو، جیسے اور جگہ ہے اس دن سب جمع کردیئے جائیں گے یہ حاضر باشی کا دن ہے، تمہیں دنیا میں چند روز مہلت ہے قیامت کے دن کون ہے جو بلا اجازت اللہ لب بھی ہلا سکے انسان دو قسم پر تقسیم کردیئے جائیں گے نیک الگ اور بد علیحدہ۔ وقت قیامت محدود اور مقرر ہے، کمی زیادتی تقدیم تاخیر اس میں بالکل نہ ہوگی۔ پھر تم اے گمراہو اور جھٹلانے والو زقوم کے درخت تمہیں پینا پڑے گا اور وہ بھی اس طرح جیسے پیاسا اونٹ پی رہا ہو، ہیم جمع ہے اس کا واحد اہیم ہے مونٹ ہماء ہے ہائم اور ہوتی اور نہ اس بیماری سے اونٹ جانبر ہوتا ہے، اسی طرح یہ جنت جبراً سخت گرم پانی پلائے جائیں گے جو خود ایک بدترین عذاب ہوگا بھلا اس سے پیاس کیا رکتی ہے ؟ حضرت خالد بن معدان ؓ فرماتے ہیں کہ ایک ہی سانس میں پانی پینا یہ بھی پیاس والے اونٹ کا سا پینا ہے اس لیے مکروہ ہے پھر فرمایا ان مجرموں کی ضیافت آج جزا کے دن یہی ہے، جیسے متقین کے بارے میں اور جگہ ہے کہ ان کی مہمانداری جنت الفردوس ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 52{ لَاٰکِلُوْنَ مِنْ شَجَرٍ مِّنْ زَقُّوْمٍ۔ } ” ضرور کھائو گے زقوم کے درخت سے۔ “ تم بھٹکے ہوئے تھے ‘ ہم نے تمہاری راہنمائی کے لیے اپنا رسول ﷺ بھیجا ‘ کتاب ہدایت بھیجی : { تَـبْصِرَۃً وَّذِکْرٰی لِکُلِّ عَبْدٍ مُّنِیْبٍ۔ } قٓ یہ سب کچھ تمہاری آنکھیں کھولنے کے لیے تھا۔ لیکن اس کے باوجود تم نے ہمارے رسول ﷺ کو بھی جھٹلادیا ‘ ہماری کتاب کی بھی تکذیب کی اور گمراہ رہنے کو ہی ترجیح دی۔ تو اے بھٹکے ہوئے اور ہماری ہدایت کو جھٹلانے والے لوگو ! اب جہنم کے اندر تمہاری ضیافت زقوم کے درخت سے ہی کی جائے گی۔ 1 1 زقوم کے حوالے سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : لَـوْ اَنَّ قَطْرَۃً مِنَ الزَّقُّوْمِ قُطِرَتْ فِیْ دَارِ الدُّنْیَا لَاَفْسَدَتْ عَلٰی اَھْلِ الدُّنْیَا مَعَایِشَھُمْ فَکَیْفَ بِمَنْ یَکُوْنُ طَعَامَہٗ سنن الترمذی ‘ ابواب صفۃ جھنم ‘ باب ما جاء فی صفۃ شراب اھل النار” اگر زقوم کا ایک قطرہ بھی دنیا میں ٹپکا دیا جائے تو دنیا والوں کے لیے ان کی زندگی برباد کر دے ‘ تو پھر ان لوگوں کا کیا حال ہوگا جن کی غذا ہی یہی ہوگی ! “ ” زقوم “ صحرائے عرب کا ایک درخت ہے ‘ جس کے بارے میں مولانا مودودی رح نے لکھا ہے :” زقوم ایک قسم کا درخت ہے جو تہامہ کے علاقے میں ہوتا ہے۔ مزہ اس کا تلخ ہوتا ہے ‘ بو ناگوار ہوتی ہے اور توڑنے پر اس میں سے دودھ کا سا رس نکلتا ہے جو اگر جسم کو لگ جائے تو ورم ہوجاتا ہے۔ غالباً یہ وہی چیز ہے جسے ہمارے ملک میں تھوہر کہتے ہیں۔ “ تفہیم القرآن ‘ جلد 4 ‘ ص 289اس کے بارے میں مفتی محمد شفیع رح رقم طراز ہیں :” بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جس طرح سانپ بچھو وغیرہ دنیا میں بھی ہوتے ہیں اسی طرح دوزخ میں بھی ہوتے ہیں ‘ لیکن دوزخ کے سانپ بچھو یہاں کے سانپ بچھوئوں سے کہیں زیادہ خوفناک ہوں گے ‘ اسی طرح دوزخ کا زقوم بھی اپنی جنس کے لحاظ سے تو دنیا ہی کے زقوم کی طرح ہوگا ‘ لیکن یہاں کے زقوم سے کہیں زیادہ کریہہ المنظر اور کھانے میں کہیں زیادہ تکلیف دہ ہوگا ‘ واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم ! “ معارف القرآن ‘ جلد 7 ‘ ص 241
Surah waqiah Ayat 52 meaning in urdu
تم شجر زقوم کی غذا کھانے والے ہو
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور وہ ایک چال چلے اور ان کو کچھ خبر نہ ہوئی
- کیا تم نے نہیں دیکھا کہ تمہارے پروردگار نے عاد کے ساتھ کیا کیا
- دیکھو یہ اپنے پروردگار کے روبرو حاضر ہونے سے شک میں ہیں۔ سن رکھو کہ
- اور ہم ہی حیات بخشتے اور ہم ہی موت دیتے ہیں۔ اور ہم سب کے
- اور اگر تم اسے میرے پاس نہ لاؤ گے تو نہ تمہیں میرے ہاں سے
- اور اس کو تھوڑی سی قیمت (یعنی) معدودے چند درہموں پر بیچ ڈالا۔ اور انہیں
- اگر ناشکری کرو گے تو خدا تم سے بےپروا ہے۔ اور وہ اپنے بندوں کے
- آلرا ۔ یہ بڑی دانائی کی کتاب کی آیتیں ہیں
- ان لوگوں کے خدا کے ہاں (مختلف اور متفاوت) درجے ہیں اور خدا ان کے
- تو ہم نے ان پر کنکر بھری ہوا چلائی مگر لوط کے گھر والے کہ
Quran surahs in English :
Download surah waqiah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah waqiah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter waqiah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers