Surah hashr Ayat 24 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿هُوَ اللَّهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ ۖ لَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ ۚ يُسَبِّحُ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ﴾
[ الحشر: 24]
وہی خدا (تمام مخلوقات کا) خالق۔ ایجاد واختراع کرنے والا صورتیں بنانے والا اس کے سب اچھے سے اچھے نام ہیں۔ جتنی چیزیں آسمانوں اور زمین میں ہیں سب اس کی تسبیح کرتی ہیں اور وہ غالب حکمت والا ہے
Surah hashr Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) کہتے ہیں کہ خلق کا مطلب ہے اپنے ارادہ ومشیت کے مطابق اندازہ کرنا اور برأ کے معنی ہیں اسے پیدا کرنا، گھڑنا، وجود میں لانا۔
( 2 ) اسمائے حسنیٰ کی بحث سورۂ اعراف: 180 میں گزر چکی ہے۔
( 3 ) زبان حال سے بھی اور زبان مقال سے بھی، جیسا کہ پہلے بیان ہوا۔
( 4 ) جس چیز کا بھی فیصلہ کرتا ہے، وہ حکمت سے خالی نہیں ہوتا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
بلندو عظیم مرتبہ قرآن مجید قرآن کریم کی بزرگی بیان ہو رہی ہے کہ فی الواقع یہ پاک کتاب اس قدر بلند مرتبہ ہے کہ دل اس کے سامنے جھک جائیں، رونگٹے کھڑے ہوجائیں، کلیجے کپکپائیں، اس کے سچے وعدے اور اس کی حقانی ڈانٹ ڈپٹ ہر سننے والے کو بید کی طرح تھرادے، اور دربار اللہ میں سریہ سجود کرا دے، اگر یہ قرآن جناب باری کسی سخت بلند اور اونچے پہاڑ پر بھی نازل فرماتا اور اسے غور و فکر اور فہم و فراست کی حس بھی دیتا تو وہ بھی اللہ کے خوف سے ریزہ ریزہ ہوجاتا، پھر انسانوں کے دلوں پر جو نسبتاً بہت نرم اور چھوٹے ہیں۔ جنہیں پوری سمجھ بوجھ ہے، اس کا بہت بڑا اثر پڑنا چاہئے، ان مثالوں کو لوگوں کے سامنے ان کے غور و فکر کے لئے اللہ تعالیٰ نے بیان فرما دیا، مطلب یہ ہے کہ انسانوں کو بھی ڈر اور عاجزی چاہئے، متواتر حدیث میں ہے کہ منبر تیار ہونے سے پہلے رسول اللہ ﷺ ایک کھجور کے تنے پر ٹیک لگا کر خطبہ پڑھا کرتے تھے جب منبر بن گیا، بچھ گیا اور حضور ﷺ اس پر خطبہ پڑھنے کو کھڑے ہوئے اور وہ تنادور ہوگیا، تو اس میں سے رونے کی آواز آنے لگی اور اس طرح سسکیاں لے لے کر وہ رونے لگا جیسے کوئی بچہ بلک بلک کر روتا ہو اور اسے چپ کرایا جا رہا ہو کیونکہ وہ ذکر وحی کے سننے سے کچھ دور ہوگیا تھا۔ امام بصری اس حدیث کو بیان کر کے فرماتے تھے کہ " لوگو ایک کھجور کا تنا اس قدر اللہ کے رسول ﷺ کا شائق ہو تو تمہیں چاہئے کہ اس سے بہت زیادہ شوق اور چاہت تم رکھو۔ " اسی طرح کی یہ آیت ہے کہ " جب ایک پہاڑ کا یہ حال ہو تو تمہیں چاہئے کہ تم تو اس حالت میں اس سے آگے رہو " اور جگہ فرمان اللہ ہے ( ترجمہ ) یعنی اگر کوئی قرآن ایسا ہوتا کہ اس کے باعث پہاڑ چلا دیئے جائیں یا زمین کاٹ دی جائے یا مردے بول پڑیں ( تو اس کے قابل یہی قرآن تھا ) ( مگر پھر بھی ان کفار کو ایمان نصیب نہ ہوتا ) اور جگہ فرمان عالی شان ہے ( ترجمہ ) الخ، یعنی بعض پتھر ایسے ہیں جن میں سے نہریں بہ نکلتی ہیں بعض وہ ہیں کہ پھٹ جاتے ہیں اور ان میں سے پانی نکلتا ہے بعض اللہ کے خوف سے گرپڑتے ہیں۔ پھر فرماتا ہے اللہ تعالیٰ کے سوا نہ تو کوئی پالنے اور پرورش کرنے والا ہے، نہ اس کے سوا کسی کی ایسی نشانیاں ہیں کہ اس کی کسی قسم کی عبادت کوئی کرے اس کے سوا جن جن کی لوگ پرستش اور پوجا کرتے ہیں وہ سب باطل ہیں، وہ تمام کائنات کا علم رکھنے والا ہے، جو چیزیں ہم پر ظاہر ہیں اور جو چیزیں ہم سے پوشیدہ ہیں سب اس پر عیاں ہیں، خواہ آسمان میں ہو خواہ زمین میں ہوں خواہ چھوٹی ہوں خواہ بڑی ہوں یہاں تک کہ اندھیریوں کے ذرے بھی اس پر ظاہر ہیں، وہ اتنی بڑی وسیع رحمت والا ہے کہ اس کی رحمت تمام مخلوق پر محیط ہے، وہ دنیا اور آخرت میں رحمان بھی ہے اور رحیم بھی ہے، ہماری تفسیر کے شروع میں ان دونوں ناموں کی پوری تفسیر گذر چکی ہے، قرآن کریم میں اور جگہ ہے۔ ( ترجمہ ) میری رحمت نے تمام چیزوں کو گھیر لای ہے اور جگہ فرمان ہے ( ترجمہ ) " تمہارے رب نے اپنی ذات پر رحم و رحمت لکھ لی ہے۔ " اور فرمان ہے ( ترجمہ ) " کہدو کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و رحمت کے ساتھ ہی خوش ہونا چاہئے تمہاری جمع کردہ چیز سے بہتر یہی ہے۔ اس مالک رب معبود کے سوا اور کوئی ان اوصاف والا نہیں، تمام چیزوں کا تنا وہی مالک و مختار ہے ہر چیز کا ہیر پھیر کرنے والا سب پر قبضہ اور تصرف رکھنے والا بھی وہی ہے کوئی نہیں جو اس کی مزاحمت یا مدافعت کرسکے یا اسے ممانعت کرسکے، وہ قدوس ہے یعنی طاہر ہے، مبارک ہے، ذاتی اور صفاتی نقصانات سے پاک ہے تمام بلند مرتبہفرشتے اور سب کی سب اعلیٰ مخلوق اس کی تسبیح و تقدیس میں علی الدوام مشغول ہے کل عیبوں اور نقصانوں سے مبرا اور منزہ ہے، اس کا کوئی کام حکمت سے خالی نہیں اپنے افعال میں بھی اس کی ذات ہر طرح کے نقصان سے پاک ہے، وہ مومن ہے یعنی تمام مخلوق کو اس نے اس بات سے بےخوف رکھا ہے کہ ان پر کسی طرح کا کسی وقت اپنی طرف سے ظلم ہو، اس نے یہ فرما کر کہ یہ حق ہے سب کو امن دے رکھا ہے، اپنے ایماندار بندوں کے ایمان کی تصدیق کرتا ہے، وہ مہیمن ہے یعنی اپنی تمام مخلوق کے اعمال کا ہر وقت یکساں طور شاہد ہے اور نگہبان ہے، جیسے فرمان ہے ( ترجمہ ) اللہ تعالیٰ ہر چیز پر شاہد ہے اور فرمان ہے ( ترجمہ ) اللہ تعالیٰ ان کے تمام افعال پر گواہ ہے اور جگہ فرمایا ( ترجمہ ) الخ مطلب یہ ہے کہ ہر نفس جو کچھ کر رہا ہے اسے اللہ تعالیٰ دیکھ رہا ہے، وہ عزیز ہے ہر چیز اس کے تابع فرمان ہے کل مخلوق پر وہ غالب ہے پس اس کی عزت عظمت جبروت کبریائی کی وجہ سے اس کا مقابلہ کوئی نہیں کرسکتا، وہ جبار اور متکبر ہے، جبریت اور کبر صرف اسی کے شایان شان ہے صحیح حدیث میں ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے عظمت میرا تہمد ہے اور کبریائی میری چادر ہے جو مجھ سے ان دونوں میں سے کسی کو چھیننا چاہے گا میں اسے عذاب کروں گا، اپنی مخلوق کو جس چیز پر چاہے وہ رکھ سکتا ہے، کل کاموں کی اصلاح اسی کے ہاتھ ہے، وہ ہر برائی سے نفرت اور دوری رکھنے والا ہے، جو لوگ اپنی کم سمجھی کی وجہ سے دوسروں کو اس کا شریک ٹھہرا رہے ہیں وہ ان سب سے بیزار ہے، اس کی الوہیت شرکت سے مبرا ہے، اللہ تعالیٰ خالق ہے یعنی مقدر مقرر کرنے والا، پھر باری ہے یعنی اسے جاری اور ظاہر کرنے والا، کوئی ایسا نہیں کہ جو تقدیر اور تنقید دونوں پر قادر ہو جو چاہے اندازہ مقرر کرے اور پھر اسی کے مطابق اسے چلائے بھی کبھی بھی اس میں فرق نہ آنے دے، بہت سے ترتیب دینے والے اور اندازہ کرنے والے ہیں جو پھر اسے جاری کرنے اور اسی کے مطابق برابر جاری رکھنے پر قادر نہیں، تقدیر کے ساتھ ایجاد اور تنقید پر بھی قدرت رکھنے والی اللہ کی ہی ذات ہے، پس خلق سے مراد تقدیر اور برء سے مراد تنفیذ ہے، عرب میں یہ الفاظ ان معنوں میں برابر بطور مثال کے بھی مروج ہیں، اسی کی شان ہے کہ جس چیز کو جب جس طرح کرنا چاہے کہہ دیتا ہے کہ ہوجا وہ اسی طرح اسی صورت میں ہوجاتی ہے جیسے فرمان ہے ( ترجمہ ) جس صورت میں اس نے چاہا تجھے ترکیب دی، اسی لئے یہاں فرماتا ہے ہو مصور بےمثل ہے یعنی جس چیز کی ایجاد جس طرح کی چاہتا ہے کہ گذرتا ہے۔ پیارے پیارے بہترین اور بزرگ تر ناموں والا وہی ہے، سورة اعراف میں اس جملہ کی تفسیر گذر چکی ہے، نیز وہ حدیث بھی بیان ہوچکی ہے جو بخاری مسلم میں بہ روایت حضرت ابوہریرہ مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے ننانوے یعنی ایک کم ایک سو نام ہیں جو انہیں شمار کرلے یاد رکھ لے وہ جنت میں داخل ہوگا وہ وتر ہے یعنی واحد ہے اور اکائی کو دوست رکھتا ہے، ترمذی میں ان ناموں کی صراحت بھی آئی ہے جو نام یہ ہیں۔ اللہ کہ نہیں کوئی معبود مگر وہی، رحمٰن، رحمی، ملک، قدوس، سلام، مومن، مہیمن، عزیز، جبار، متکبر، خالق، باری، مصور، غفار، قہار، وہاب، رزاق، فتاح، علیم، قابض، باسط، خافض، رافع معز، ، سمیع، بصیر، حکم، عدل، لطیف، خبیر، حلیم، عظیم، غفور، شکور، علی، کبیر، حفیظ، مقیت، حسیب، جلیل، کریم، رقیب، مجیب، واسع، حکیم، ودود، مجید، باعث، شہید، حق، وکیل، قوی، متین، ولی، حمید، محصی، مبدی، معید، محی، ممیت، حی وقیوم، واجد، ماجد، واحد، صبر، قادر، مقتدر، مقدم، موخر، اول، آخر، ظاہر، باطن، والی، متعال، بر، تواب، منتقم، عفو، رؤف، مالک الملک، ذوالجلا، والا کرام، مقسط، جامع، غنی، مغنی، معطی، مانع، ضار، نافع، نور، ہادی، بدیع، باقی، وارث، رشید، صبور۔ ابن ماجہ میں بھی یہ حدیث ہے اور اس میں کچھ تقدیم تاخیر کمی زیادتی بھی ہے الغرض ان تمام احادیث وغیرہ کا بیان پوری طرح سورة اعراف میں گذر چکا ہے اس لئے یہاں صرف اتنا لکھ دینا کافی ہے باقی سب کو دوبارہ وارد کرنے کی ضرورت نہیں۔ آسمان و زمین کی کل چیزیں اس کی تسبیح بیان کرتی ہیں۔ جیسے اور جگہ فرمان ہے ( ترجمہ ) اس کی پاکیزگی بیان کرتے ہیں، ساتوں آسمان اور زمینیں اور ان میں جو مخلوق ہے اور کوئی چیز ایسی نہیں جو اس کی تسبیح حمد کے ساتھ بیان نہ کرتی ہو لیکن تم ان کی تسبیح کو سمجھ نہیں سکتے بیشک وہ بردبار اور بخشش کرنے والا ہے، وہ عزیز ہے اس کی حکمت والی سرکار اپنے احکام اور تقدیر کے تقدر میں ایسی نہیں کہ کسی طرح کی کمی نکالی جائے یا کوئی اعتراض قائم کیا جاسکے، مسند احمد کی حدیث میں ہے جو شخص صبح کو تین مرتبہ ( ترجمہ ) پڑھ کر سورة حشر کے آخر کی ( ان ) تین آیتوں کو پڑھ لے اللہ تعالیٰ اس کے لئے ستر ہزار فرشتے مقرر کرتا ہے جو شام تک اس پر رحمت بھیجتے ہیں اور اگر اسی دن اس کا انتقال ہوجائے تو شہادت کا مرتبہ پاتا ہے اور جو شخص ان کی تلاوت شام کے وقت کرے وہ بھی اسی حکم میں ہے، ترمذی میں بھی یہ حدیث ہے اور امام ترمذی ؒ اسے غریب بتاتے ہیں۔ الحمد اللہ سورة حشر کی تفسیر ختم ہوئی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 24{ ہُوَ اللّٰہُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ } ” وہی ہے اللہ ‘ تخلیق کا منصوبہ بنانے والا ‘ وجود بخشنے والا ‘ صورت گری کرنے والا۔ “ اس آیت میں اللہ کے علاوہ تین اسمائے حسنیٰ آئے ہیں۔ ان تینوں اسماء کا تعلق تخلیقی عمل کے مختلف مراحل سے ہے اور اس لحاظ سے یہاں ان کا ذکر ایک فطری اور منطقی ترتیب سے ہوا ہے۔ ” خلق “ دراصل عمل تخلیق کا وہ مرحلہ ہے جب کسی چیز کا منصوبہ یا نقشہ تیار ہوتا ہے۔ بغرضِ تفہیم اگر ہم انسانوں پر قیاس کرتے ہوئے ایک بڑھئی کی مثال سامنے رکھیں تو عمل تخلیق کے مختلف مراحل اور ان تینوں اسماء کے مابین پائے جانے والے خاص ربط کو سمجھنا آسان ہوجائے گا۔ فرض کریں کہ بڑھئی ایک میز بنانا چاہتا ہے۔ اس کے لیے سب سے پہلے وہ مطلوبہ سائز اور مطلوبہ شکل کی میز کا ایک نقشہ اپنے ذہن میں تیار کرتا ہے۔ یہ اس میز کی ذہنی تخلیق ہے۔ اس کے بعد بڑھئی مجوزہ نقشے کے مطابق لکڑی کا میز بنا کر اپنی ” ذہنی تخلیق “ کو عالم واقعہ میں ظاہر کردیتا ہے۔ پھر تیسرے اور آخری مرحلے میں وہ اسے finishing touches دیتے ہوئے رنگ و روغن کر کے میز کو حتمی طور پر تیار کردیتا ہے۔ مذکورہ بالا تینوں اسمائے حسنیٰ کا تعلق تخلیق کے ان ہی تین مراحل سے ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنی تخلیق کا ایک نقشہ یا نمونہ تیار فرماتا ہے۔ اس مفہوم میں وہ الخالق ہے ‘ پھر وہ اس تخلیق کو عدم سے عالم وجود میں ظاہر کرتا ہے۔ اس لحاظ سے وہ البارِیہے۔ بَرَأَ کے معنی ظاہر کرنے کے ہیں۔ سورة الحدید کی آیت 22 میں ہم پڑھ چکے ہیں : { مِنْ قَبْلِ اَنْ نَّـبْرَأَھَا } ” اس سے پہلے کہ ہم اسے ظاہر کریں۔ “ اس کے بعد اللہ تعالیٰ اپنی تخلیق کو باقاعدہ ایک صورت یا شکل عطا کرتا ہے۔ اس معنی میں وہ ” الْـمُصَوِّر “ ہے۔ { لَہُ الْاَسْمَآئُ الْحُسْنٰی } ” تمام اچھے نام اسی کے ہیں۔ “ { یُسَبِّحُ لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِج } ” اسی کی تسبیح کرتی ہے ہر وہ چیز جو آسمانوں میں ہے اور زمین میں ہے۔ “ { وَہُوَالْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ۔ } ” اور وہ بہت زبردست ہے ‘ کمال حکمت والا۔ “ اس سورت کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس کے آغاز میں بھی اللہ کی تسبیح کا بیان ہے اور اس کا اختتام بھی اللہ کی تسبیح پر ہوتا ہے۔ آغاز میں تسبیح کے حوالے سے ماضی کا صیغہ سَبَّحَ آیا ہے جبکہ اختتام پر مضارع کا صیغہ یُسَبِّحُ ہے۔ اسی طرح اس کی ابتدائی آیت کے اختتام پر جو دو اسمائے حسنیٰ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْم آئے ہیں ‘ آخری آیت کا اختتام بھی ان ہی اسمائے حسنیٰ پر ہوتا ہے۔
هو الله الخالق البارئ المصور له الأسماء الحسنى يسبح له ما في السموات والأرض وهو العزيز الحكيم
سورة: الحشر - آية: ( 24 ) - جزء: ( 28 ) - صفحة: ( 548 )Surah hashr Ayat 24 meaning in urdu
وہ اللہ ہی ہے جو تخلیق کا منصوبہ بنانے والا اور اس کو نافذ کرنے والا اور اس کے مطابق صورت گری کرنے والا ہے اس کے لیے بہترین نام ہیں ہر چیز جو آسمانوں اور زمین میں ہے اُس کی تسبیح کر رہی ہے، اور وہ زبردست اور حکیم ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور ہم نے اس قرآن میں لوگوں (کے سمجھانے) کے لئے طرح طرح کی مثالیں
- یہاں تک کہ سورج کے طلوع ہونے کے مقام پر پہنچا تو دیکھا کہ وہ
- اور جو لوگ خدا پر افتراء کرتے ہیں وہ قیامت کے دن کی نسبت کیا
- جب اس کے پاس پہنچے تو میدان کے دائیں کنارے سے ایک مبارک جگہ میں
- مومنو! خدا کا ارشاد مانو اور پیغمبر کی فرمانبرداری کرو اور اپنے عملوں کو ضائع
- لوگو تمہارے پروردگار کی طرف سے نصیحت اور دلوں کی بیماریوں کی شفا۔ اور مومنوں
- (ان سے) پوچھو کہ تم کو آسمان اور زمین میں رزق کون دیتا ہے یا
- اور جب کسی کی موت آجاتی ہے تو خدا اس کو ہرگز مہلت نہیں دیتا
- کہنے لگے ہائے شامت ہم ہی حد سے بڑھ گئے تھے
- سو (اب آگ کے) مزے چکھو اس لئے کہ تم نے اُس دن کے آنے
Quran surahs in English :
Download surah hashr with the voice of the most famous Quran reciters :
surah hashr mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter hashr Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers