Surah Taubah Ayat 24 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قُلْ إِن كَانَ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ وَإِخْوَانُكُمْ وَأَزْوَاجُكُمْ وَعَشِيرَتُكُمْ وَأَمْوَالٌ اقْتَرَفْتُمُوهَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَمَسَاكِنُ تَرْضَوْنَهَا أَحَبَّ إِلَيْكُم مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَجِهَادٍ فِي سَبِيلِهِ فَتَرَبَّصُوا حَتَّىٰ يَأْتِيَ اللَّهُ بِأَمْرِهِ ۗ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ﴾
[ التوبة: 24]
کہہ دو کہ اگر تمہارے باپ اور بیٹے اور بھائی اور عورتیں اور خاندان کے آدمی اور مال جو تم کماتے ہو اور تجارت جس کے بند ہونے سے ڈرتے ہو اور مکانات جن کو پسند کرتے ہو خدا اور اس کے رسول سے اور خدا کی راہ میں جہاد کرنے سے تمہیں زیادہ عزیز ہوں تو ٹھہرے رہو یہاں تک کہ خدا اپنا حکم (یعنی عذاب) بھیجے۔ اور خدا نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیا کرتا
Surah Taubah Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) اس آیت میں بھی اس مضمون کو بڑے مؤکد انداز میں بیان کیا گیا ہے ” عشیرۃ “ اسم جمع ہے، وہ قریب ترین رشتہ دار جن کے ساتھ آدمی زندگی کے شب و روز گزارتا ہے، یعنی کنبہ قبیلہ، ” اقتراف “ کسب ( کمائی ) کے معنی کے لئے آتا ہے، ” تجارت “ سودے کی خرید و فروخت کو کہتے ہیں جس کا مقصد نفع کا حصول ہو، ” کساد “ مندے کو کہتے ہیں یعنی سامان فروخت موجود ہو لیکن خریدار نہ ہو یا اس چیز کا وقت گز رچکا ہو، جس کی وجہ سے لوگوں کو ضرورت نہ رہے۔ دونوں صورتیں مندے کی ہیں۔ ” مساکن “ سے مراد وہ گھر ہیں جنہیں انسان موسم کے شدائد و حوادث سے بچنے آبرومندانہ طریقے سے رہنے سہنے اور اپنے بال بچوں کی حفاظت کے لئے تعمیر کرتا ہے، یہ ساری چیزیں اپنی اپنی جگہ ضروری ہیں اور ان کی اہمیت و افادیت بھی ناگزیر اور قلوب انسانی میں ان سب کی محبت بھی طبعی ہے ( جو مذموم نہیں ) لیکن اگر ان کی محبت اللہ اور رسول کی محبت سے زیادہ اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنے میں مانع ہو جائے، تو یہ بات اللہ کو سخت ناپسندیدہ اور اس کی ناراضگی کا باعث ہے اور یہ وہ فسق ( نافرمانی ) ہے جس سے انسان اللہ کی ہدایت سے محروم ہو سکتا ہے۔ جس طرح کہ آخری الفاظ تہدید سے واضح ہے۔ احادیث میں نبی ( صلى الله عليه وسلم ) نے بھی اس مضمون کو وضاحت سے بیان فرمایا ہے مثلا ایک موقع پر حضرت عمر ( رضي الله عنه ) نے کہا: ” یا رسول اللہ! مجھے آپ، اپنے نفس کے سوا ہر چیز سے زیادہ محبوب ہیں “۔ آپ ( صلى الله عليه وسلم ) نے فرمایا ” جب تک میں اس کے اپنے نفس سے بھی زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں اس وقت تک وہ مومن نہیں “، حضرت عمر ( رضي الله عنه ) نے کہا ” پس واللہ! اب آپ مجھے اپنے نفس سے بھی زیادہ محبوب ہیں “۔ آپ ( صلى الله عليه وسلم ) نے فرمایا: ” اے عمر! اب تم مومن ہو “۔ ( صحيح بخاري- كتاب الأيمان والنذر - باب كيف كان يمين النبي صلى الله عليه وسلم ) ایک دوسری روایت میں نبی ( صلى الله عليه وسلم ) نے فرمایا: ” قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں جب تک میں اس کو اس کے والد سے اس کی اولاد سے اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ جاؤں “۔ ( صحيح بخاري - كتاب الإيمان باب حب الرسول صلى الله عليه وسلم من الإيمان- ومسلم كتاب الإيمان، باب باب بيان خصال من اتصف بهن وجد حلاوة الإيمان ) ایک اور حدیث میں جہاد کی اہمیت بیان کرتے ہوئے فرمایا ” جب تم بَيْعُ عِينَةٍ ( کسی کو مدت معینہ کے لییے چیز ادھاردے کر پھر اس سے کم قیمت پر خرید لینا ) اختیار کر لو گے اور گایوں کی دمیں پکڑ کر کھیتی باڑی پر راضی وقانع ہو جاؤ گے اور جہاد چھوڑ بیٹھو گے تو اللہ تعالٰی تم پر ایسی ذلت مسلط فرمادے گا جس سے تمام وقت تک نہ نکل سکو گے جب تک اپنے دین کی طرف نہیں لوٹو گے “۔ ( أبو داود، كتاب البيوع، باب النهي عن العينة - مسند أحمد جلد 2، ص42 )
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
ترک موالات و مودت کا حکم اللہ تعالیٰ کافروں سے ترک موالات کا حکم دیتا ہے ان کی دوستیوں سے روکتا ہے گوہ وہ ماں باپ ہوں بہت بھائی ہوں۔ بشرطیکہ وہ کفر کو اسلام پر ترجیح دیں اور آیت میں ہے ( آیت لا تجد قوما یومنوں باللہ الخ، ) اللہ پر اور قیامت پر ایمان لانے والوں کو تو ہرگز اللہ رسول کے دشمنوں سے دوستی کرنے والا نہیں پائے گا گو وہ ان کے باپ ہوں بیٹے یا بھائی ہوں یا رشتے دار ہوں یہی لوگ ہیں جن کے دلوں میں ایمان رکھ دیا گیا ہے اور اپنی خاص روح سے ان کی تائید فرمائی ہے۔ انہیں نہروں والی جنت میں پہنچائے گا۔ بیہقی میں ہے حضرت ابو عبیدبن جراح ؓ کے باپ نے بدر والے دن ان کے سامنے اپنے بتوں کی تعریفیں شروع کیں آپ نے اسے ہرچند روکنا چاہا لیکن وہ بڑھتا ہی چلا گیا۔ باپ بیٹوں میں جنگ شروع ہوگئی آپ نے اپنے باپ کو قتل کردیا۔ اس پر آیت لا تجد نازل ہوئی۔ پھر ایسا کرنے والوں کو ڈراتا ہے اور فرماتا ہے کہ اگر وہ رشتے دار اپنے حاصل کئے ہوئے مال اور مندے ہوجانے کی دہشت کی تجارتیں اور پسندیدہ مکانات اگر تمہیں اللہ اور رسول سے اور جہاد سے بھی زیادہ مرغوب ہیں تو تمہیں اللہ کے عذاب کے برداشت کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ ایسے بدکاروں کو اللہ بھی راستہ نہیں دکھاتا۔ رسول اللہ ﷺ صحابہ کے ساتھ جا رہے تھے حضرت عمر کا ہاتھ آپ ﷺ کے ہاتھ میں تھا۔ حضرت عمر کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ آپ مجھے ہر چیز سے زیادہ عزیز ہیں بجز میری اپنی جان کے۔ حضور ﷺ نے فرمایا اس کی قسم جس کے ہاتھ میرا نفس ہے تم میں سے کوئی مومن نہ ہوگا جب تک کہ وہ مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز نہ رکھے۔ حضرت عمر نے فرمایا اللہ کی قسم اب آپ کی محبت مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ ہے۔ آپ نے فرمایا اے عمر ( تو مومن ہوگیا ) ( بخاری شریف ) صحیح حدیث میں آپ کا فرمان ثابت ہے کہ اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ تم میں سے کوئی ایماندار نہ ہوگا جب تک میں اسے اس کے ماں باپ سے اولاد اور دنیا کے کل لوگوں سے زیادہ عزیز نہ ہوجاؤں مسند احمد اور ابو داؤد میں ہے آپ فرماتے ہیں جب تم عین کی خریدو فروخت کرنے لگو گے اور گائے بیل کی دمیں تھام لو گے اور جہاد چھوڑ دو گے تو اللہ تعالیٰ تم پر ذلت مسلط کرے گا وہ اس وقت تک دور نہ ہوگی جب تک کہ تم اپنے دین کی طرف نہ لوٹ آؤ۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 24 قُلْ اِنْ کَانَ اٰبَآؤُکُمْ وَاَبْنَآؤُکُمْ وَاِخْوَانُکُمْ وَاَزْوَاجُکُمْ وَعَشِیْرَتُکُمْ وَاَمْوَالُنِ اقْتَرَفْتُمُوْہَا وَتِجَارَۃٌ تَخْشَوْنَ کَسَادَہَا وَمَسٰکِنُ تَرْضَوْنَہَآ اَحَبَّ اِلَیْکُمْ مِّنَ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ وَجِہَادٍ فِیْ سَبِیْلِہٖ فَتَرَبَّصُوْا حَتّٰی یَاْتِیَ اللّٰہُ بِاَمْرِہٖ ط وَاللّٰہُ لاَ یَہْدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیْنَ یہاں آٹھ چیزیں گنوا دی گئی ہیں کہ اگر ان آٹھ چیزوں کی محبتوں میں سے کسی ایک یا سب محبتوں کا جذبہ اللہ ‘ اس کے رسول اور اس کے رستے میں جہاد کی محبتوں کے جذبے کے مقابلے میں زیادہ ہے تو پھر اللہ کے فیصلے کا انتظار کرو۔ یہ بہت سخت اور رونگٹے کھڑے کردینے والا لہجہ اور انداز ہے۔ ہم میں سے ہر شخص کو چاہیے کہ اپنے باطن میں ایک ترازو نصب کرے۔ اس کے ایک پلڑے میں یہ آٹھ محبتیں ڈالے اور دوسرے میں اللہ ‘ اس کے رسول ﷺ اور جہاد کی تین محبتیں ڈالے اور پھر اپنا جائزہ لے کہ میں کہاں کھڑا ہوں ! چونکہ انسان خود اپنے نفس سے خوب واقف ہے بَلِ الْاِنْسَانُ عَلٰی نَفْسِہٖ بَصِیْرَۃٌ القیامہ اس لیے اسے اپنے باطن کی صحیح صورت حال معلوم ہوجائے گی۔ بہر حال اس سلسلے میں ہر مسلمان کو معلوم ہونا چاہیے کہ اگر تو اس کی ساری خواہشیں ‘ محبتیں اور حقوق بیوی ‘ اولاد ‘ نفس وغیرہ کے حقوق ان تین محبتوں کے تابع ہیں تو اس کے معاملات ایمان درست ہیں ‘ لیکن اگر مذکورہ آٹھ چیزوں میں سے کسی ایک بھی چیز کی محبت کا گراف اوپر چلا گیا تو بس یوں سمجھیں کہ وہاں توحید ختم ہے اور شرک شروع ! اسی فلسفہ کو علامہ اقبال ؔ نے اپنے اس شعر میں اس طرح پیش کیا ہے :یہ مال و دولت دنیا ‘ یہ رشتہ و پیوند بتان وہم و گماں ‘ لَا اِلٰہَ الاَّ اللّٰہ !آیت زیر نظر میں جو آٹھ چیزیں گنوائی گئی ہیں ان میں پہلی پانچ رشتہ وپیوند کے زمرے میں آتی ہیں جب کہ آخری تین مال و دولت دنیا کی مختلف شکلیں ہیں۔ علامہ اقبال ؔ فرماتے ہیں کہ ان چیزوں کی اصل میں کوئی حقیقت نہیں ہے ‘ یہ ہمارے وہم اور توہم کے بنائے ہوئے بت ہیں۔ جب تک لَا اِلَہ الاَّ اللّٰہ کی شمشیر سے ان بتوں کو توڑا نہیں جائے گا ‘ بندۂ مومن کے نہاں خانۂ دل میں توحید کا علم بلند نہیں ہوگا۔دوسرے اور تیسرے رکوع پر مشتمل وہ خطبہ جو رمضان 8 ہجری سے قبل نازل ہوا تھا یہاں ختم ہوا۔ اب چوتھے رکوع کے آغاز سے سلسلۂ کلام پھر سے سورت کی ابتدائی چھ آیات کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے۔
قل إن كان آباؤكم وأبناؤكم وإخوانكم وأزواجكم وعشيرتكم وأموال اقترفتموها وتجارة تخشون كسادها ومساكن ترضونها أحب إليكم من الله ورسوله وجهاد في سبيله فتربصوا حتى يأتي الله بأمره والله لا يهدي القوم الفاسقين
سورة: التوبة - آية: ( 24 ) - جزء: ( 10 ) - صفحة: ( 190 )Surah Taubah Ayat 24 meaning in urdu
اے نبیؐ، کہہ دو کہ اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے، اور تمہارے بھائی، اور تمہاری بیویاں اور تمہارے عزیز و اقارب اور تمہارے وہ مال جو تم نے کما ئے ہیں، اور تمہارے وہ کاروبار جن کے ماند پڑ جانے کا تم کو خوف ہے اور تمہارے وہ گھر جو تم کو پسند ہیں، تم کو اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں جہاد سے عزیز تر ہیں تو انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا فیصلہ تمہارے سامنے لے آئے، اور اللہ فاسق لوگوں کی رہنمائی نہیں کیا کرتا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اُسی نے آسمانوں کو ستونوں کے بغیر پیدا کیا جیسا کہ تم دیکھتے ہو اور
- (غرض وہ یوسف کے پاس آیا اور کہنے لگا) یوسف اے بڑے سچے (یوسف) ہمیں
- پس اُن پر (ایک) لوط ایمان لائے اور (ابراہیم) کہنے لگے کہ میں اپنے پروردگار
- (اے محمدﷺ) اپنے پروردگار کا نام لے کر پڑھو جس نے (عالم کو) پیدا کیا
- اور اس خبر بد سے (جو وہ سنتا ہے) لوگوں سے چھپتا پھرتا ہے (اور
- اور جو لوگ کمزور سمجھے جاتے تھے ان کو زمین (شام) کے مشرق ومغرب کا
- اور اس دنیا سے ہم نے اُن کے پیچھے لعنت لگادی اور وہ قیامت کے
- جانداروں میں سب سے بدتر خدا کے نزدیک وہ لوگ ہیں جو کافر ہیں سو
- اور (اس دن کو یاد کرو) جس دن ہم ہر اُمت میں سے خود اُن
- اور کہہ دو کہ (لوگو) یہ قرآن تمہارے پروردگار کی طرف سے برحق ہے تو
Quran surahs in English :
Download surah Taubah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Taubah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Taubah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers