Surah Al Araaf Ayat 28 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ اعراف کی آیت نمبر 28 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Al Araaf ayat 28 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَإِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً قَالُوا وَجَدْنَا عَلَيْهَا آبَاءَنَا وَاللَّهُ أَمَرَنَا بِهَا ۗ قُلْ إِنَّ اللَّهَ لَا يَأْمُرُ بِالْفَحْشَاءِ ۖ أَتَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ﴾
[ الأعراف: 28]

Ayat With Urdu Translation

اور جب کوئی بے حیائی کا کام کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے بزرگوں کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے اور خدا نے بھی ہم کو یہی حکم دیا ہے۔ کہہ دو خدا بےحیائی کے کام کرنے کا ہرگز حکم نہیں دیتا۔ بھلا تم خدا کی نسبت ایسی بات کیوں کہتے ہو جس کا تمہیں علم نہیں

Surah Al Araaf Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) اسلام سے قبل مشرکین بیت اللہ کا ننگا طواف کرتے تھے اور کہتے تھے کہ ہم اس حالت کو اختیار کرکے طواف کرتے ہیں جو اس وقت تھی جب ہمیں ہماری ماؤں نے جنا تھا۔ بعض کہتے ہیں کہ وہ اس کی یہ تاویل کرتے تھے کہ ہم جو لباس پہنے ہوتے ہیں اس میں ہم اللہ کی نافرمانی کرتے رہتے ہیں، اس لئے اس لباس میں طواف کرنا مناسب نہیں۔ چنانچہ وہ لباس اتار کر طواف کرتے اور عورتیں بھی ننگی طواف کرتیں، صرف شرم گاہ پر کپڑا یا چمڑے کا ٹکڑا رکھ لیتیں۔ اپنے اس شرمناک فعل کے لئے دو عذر انہوں نے اور پیش کئے۔ ایک تو یہ کہ ہم نے اپنے باپ دادوں کو اس طرح ہی کرتے پایا ہے۔ دوسرا، یہ کہ اللہ نے ہمیں اس کا حکم دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی تردید فرمائی کہ یہ کس طرح ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ بے حیائی کا حکم دے ؟ یعنی تم اللہ کے ذمے وہ بات لگاتے ہو جو اس نے نہیں کہی۔ اس آیت میں ان مقلدین کے لئے بڑی زجر و توبیخ ہے جو آباپرستی، پیرپرستی اور شخصیت پرستی میں مبتلا ہیں، جب انہیں بھی حق کی بات بتلائی جاتی ہے تو اس کے مقابلے میں یہی عذر پیش کرتے ہیں کہ ہمارے بڑے یہی کرتے آئے ہیں یا ہمارے امام اور پیر وشیخ کا یہی حکم ہے۔ یہی وہ خصلت ہے جس کی وجہ سے یہودی، یہودیت پر، نصرانی نصرانیت پر اور بدعتی بدعتوں پر قائم رہے۔ ( فتح القدیر )

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


جہالت اور طواف کعبہ مشرکین ننگے ہو کر بیت اللہ کا طواف کرتے تھے اور کہتے تھے کہ جیسے ہم پیدا ہوئے ہیں اسی حالت میں طواف کریں گے۔ عورتیں بھی آگے کوئی چمڑے کا ٹکڑا یا کوئی چیز رکھ لیتی تھیں اور کہتی تھیں۔ الیوم یبدو بعضہ اوکلہ وما بدا منہ فلا احلہ آج اس کا تھوڑا سا حصہ ظاہر ہوجائے گا اور جتنا بھی ظاہر ہو میں اسے اس کے لئے جائز نہیں رکھتی۔ اس پر آیت ( واذا فعلوا ) الخ، نازل ہوئی ہے۔ یہ دستور تھا کہ قریش کے سوا تمام عرب بیت اللہ شریف کا طواف اپنے پہنے ہوئے کپڑوں میں نہیں کرتے تھے سمجھتے تھے کہ یہ کپڑے جنہیں پہن کر اللہ کی نافرمانیاں کی ہیں اس قابل نہیں رہے کہ انہیں پہنے ہوئے طواف کرسکیں ہاں قریش جو اپنے تئیں حمس کہتے تھے اپنے کپڑوں میں بھی طواف کرتے تھے اور جن لوگوں کو قریش کپڑے بطور ادھار دیں وہ بھی ان کے دیئے ہوئے کپڑے پہن کر طواف کرسکتا تھا یا وہ شخص کپڑے پہنے طواف کرسکتا تھا جس کے پاس نئے کپڑے ہوں۔ پھر طواف کے بعد ہی انہیں اتار ڈالتا تھا اب یہ کسی کی ملکیت نہیں ہوسکتے تھے۔ پس جس کے پاس نیا کپڑا نہ ہو اور حمس بھی اس کو اپنا کپڑا نہ دے تو اسے ضروری تھا کہ وہ ننگا ہو کر طواف کرے۔ خواہ عورت ہو خواہ مرد عورت اپنے آگے کے عضو پر ذرا سی کوئی چیز رکھ لیتی اور وہ کہتی جس کا بیان اوپر گذرا لیکن عموماً عورتیں رات کے وقت طواف کرتی تھیں یہ بدعت انہوں نے از خود گھڑ لی تھی اس فعل کی دلیل سوائے باپ دادا کی تقلید کے اور ان کے پاس کچھ نہ تھی لیکن اپنی خوش فہمی اور نیک ظنی سے کہ دیتے تھے کہ اللہ کا بھی یہی حکم ہے۔ کیونکہ ان کا خیال تھا کہ اگر یہ فرمودہ رب نہ ہوتا تو ہمارے بزرگ اس طرح نہ کرتے۔ اس لئے حکم ہوتا ہے کہ اے نبی آپ ان سے کہہ دیجئے کہ اللہ تعالیٰ بےحیائی کے کاموں کا حکم نہیں کرتا۔ ایک تو برا کام کرتے ہوں دوسرے جھوٹ موٹ اس کی نسبت اللہ کی طرف کرتے ہو یہ چوری اور سینہ زوری ہے۔ کہہ دے کہ رب العالمین کا حکم تو عدل و انصاف کا ہے، استقامت اور دیانت داری کا ہے، برائیوں اور گندے کاموں کے چھوڑنے کا ہے، عبادات ٹھیک طور پر بجا لانے کا ہے جو اللہ کے سچے رسولوں کے طریقہ کے مطابق ہوں، جن کی سچائی ان کے زبردست معجزوں سے اللہ نے ثابت کردی ہے، ان کی لائی ہوئی شریعت پر اخلاص کے ساتھ عمل کرتے ہوں۔ جب تک اخلاص اور پیغمبر کی تابعداری کسی کام میں نہ ہو اللہ کے ہاں وہ مقبول نہیں ہوتا۔ اس نے جس طرح تمہیں اول اول پیدا کیا ہے اسی طرح وہ دوبارہ بھی لوٹائے گا، دنیا میں بھی اسی نے پیدا کیا، آخرت کے دن بھی وہی قبروں سے دوبارہ پیدا کرے گا، پہلے تم کچھ نہ تھے اس نے تمہیں بنایا۔ اب مرنے کے بعد پھر بھی وہ تمہیں زندہ کر دے گا۔ جیسے اس نے شروع میں تمہاری ابتداء کی تھی اس طرح پھر سے تمہارا اعادہ کرے گا چناچہ حدیث میں بھی ہے رسول اللہ ﷺ نے ایک وعظ میں فرمایا لوگو تم اللہ کے سامنے ننگے پیروں ننگے بدنوں بےختنہ جمع کئے جاؤ گے جیسے کہ ہم نے تمہیں پیدائش میں کیا تھا اسی کو پھر دوہرائیں گے یہ ہمارا وعدہ ہے اور ہم اسے کر کے ہی رہنے والے ہیں۔ یہ روایت بخاری و مسلم میں بھی نکالی گئی ہے۔ یہ معنی بھی کئے گئے ہیں کہ جیسے ہم نے لکھ دیا ہے ویسے ہی تم ہوؤ گے۔ ایک روایت میں ہے جیسے تمہارے اعمال تھے ویسے ہی تم ہوؤ گے یہ بھی معنی ہیں کہ جس کی ابتداء میں بدبختی لکھ دی ہے وہ بدبختی اور بداعمالی تھے ویسے ہی تم ہوؤ گے یہ بھی معنی ہیں کہ جس کی ابتداء میں بدبختی لکھ دی ہے وہ بدبختی اور بداعمالی کی طرف ہی لوٹے گا گو درمیان میں نیک ہوگیا اور جس کی تقدیر میں شروع سے ہی نیکی اور سعادت لکھ دی گئی ہے وہ انجام کار نیک ہی ہوگا گو اس سے کسی وقت برائی کے اعمال بھی سرزد ہوجائیں۔ جیسے کہ فرعون کے زمانے کے جادوگر کہ ساری عمر سیاہ کاریوں اور کفر میں کٹی لیکن آخر وقت مسلمان اولیاء ہو کر مرے۔ یہ بھی معنی ہیں کہ اللہ تم میں سے ہر ایک کو ہدایت پر یا گمراہی پر پیدا کرچکا ہے ایسے ہی ہو کر تم ماں کے بطن سے نکلو گے۔ یہ بھی مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ابن آدم کی پیدائش مومن و کافر ہونے کی حالت میں کی جیسے فرمان ہے آیت ( ھو الذی خلقکم فمنکم کافر و منکم مومن ) پھر انہیں اسی طرح قیامت کے دن لوٹائے گا یعنی مومن و کافر کے گروہوں میں۔ اسی قول کی تائید صحیح بخاری شریف کی اس حدیث سے بھی ہوتی ہے جس میں حضور فرماتے ہیں اس کی قسم جس کے سوا کوئی اور معبود نہیں کہ تم میں سے ایک شخص جنتیوں کے اعمال کرتا ہے یہاں تک کہ اس کے اور جنت کے درمیان صرف ایک بام بھر کا یا ہاتھ بھر کا فرق رہ جاتا ہے پھر اس پر لکھا ہوا سبقت کرجاتا ہے اور دوزخیوں کے اعمال شروع کردیتا ہے اور اسی میں داخل ہوجاتا ہے اور کوئی جہنمیوں کے اعمال کرنے لگتا ہے یہاں تک کہ جہنم سے ایک ہاتھ یا ایک بام دور رہ جاتا ہے کہ تقدیر کا لکھا آگے آجاتا ہے اور وہ جنتیوں کے اعمال کرنے لگتا ہے اور جنت نشین ہوجاتا ہے، دوسری روایت بھی اسی طرح کی ہے اس میں یہ بھی ہے کہ اس کے وہ کام لوگوں کی نظروں میں جہنم اور جنت کے ہوتے ہیں۔ اعمال کا دارو مدار خاتمے پر ہے اور حدیث میں ہے ہر نفس اسی پر اٹھایا جائے گا جس پر تھا ( مسلم ) ایک اور روایت میں ہے جس پر مرا۔ اگر اس آیت سے مرد یہی لی جائے تو اسمیں اس کے بعد فرمان آیت ( فاقم وجھک ) میں اور بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے کہ ہر بچہ فطرت پر پیدا کیا جاتا ہے پھر اس کے ماں باپ اسے یہودی یا نصرانی یا مجوسی بنا لیتے ہیں اور صحیح مسلم کی حدیث جس میں فرمان باری ہے کہ میں نے اپنے بندوں کو موحد و حنیف پیدا کیا پھر شیطان نے ان کے دین سے انہیں بہکا دیا، اس میں کوئی جمع کی وجہ ہونی چاہیے اور وہ یہ ہے کہ اللہ نے انہیں دوسرے حال میں مومن و کافر ہونے کیلئے پیدا کیا۔ گو پہلے حال میں تمام مخلوق کو اپنی معرفت و توحید پر پیدا کیا تھا کہ اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ جیسے کہ اس نے ان سے روز میثاق میں عہد بھی لیا تھا اور اسی وعدے کو ان کی جبلت گھتی میں رکھ دیا تھا اس کے باوجود اس نے مقدمہ کیا تھا کہ ان میں سے بعض شقی اور بدبخت ہوں گے اور بعض سعید اور نیک بخت ہوں گے۔ جیسے فرمان ہے اسی نے تمہیں پیدا کیا پھر تم میں سے بعض کافر ہیں اور بعض مومن اور حدیث میں ہے ہر شخص صبح کرتا ہے پھر اپنے نفس کی خرید فروخت کرتا ہے کچھ لوگ ایسے ہیں جو اسے آزاد کرا لیتے ہیں کچھ ایسے ہیں جو اسے ہلاک کر بیٹھتے ہیں۔ اللہ کی تقدیر، اللہ کی مخلوق میں جاری ہے، اسی نے مقدر کیا اسی نے ہدایت کی، اسی نے ہر ایک کو اس کی پیدائش دی پھر رہنمائی کی۔ بخاری مسلم کی حدیث میں ہے کہ جو لوگ سعادت والوں میں سے ہیں ان پر نیکوں کے کام آسان ہوں گے اور جو شقاوت والے ہیں ان پر بدیاں آسان ہوں گی۔ چناچہ قرآن کریم میں ہے اس فرقے نے راہ پائی اور ایک فرقے پر گمراہی ثابت ہوچکی۔ پھر اس کی وجہ بیان فرمائی کہ انہوں نے اللہ کو چھوڑ کر شیطانوں کو دوست بنا لیا ہے، اس آیت سے اس مذہب کی تردید ہوتی ہے جو یہ خیال کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کسی شخص کو کسی معصیت کے عمل پر یا کسی گمراہی کے عقیدے پر عذاب نہیں کرتا تاوقتیکہ اس کے پاس صحیح چیز صاف آجائے اور پھر وہ اپنی برائی پر ضد اور عناد سے جما رہے۔ کیونکہ اگر یہ مذہب صحیح ہوتا تو جو لوگ گمراہ ہیں لیکن اپنے تئیں ہدایت پر سمجھتے ہیں اور جو واقعی ہدایت پر ہیں ان میں کوئی فرق نہ ہونا چاہئے تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے ان دونوں میں فرق کیا ان کے نام میں بھی اور ان کے احکام میں بھی۔ آیت آپ کے سامنے موجود ہے پڑھ لیجئے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 28 وَاِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَۃً قَالُوْا وَجَدْنَا عَلَیْہَآ اٰبَآءَ نَا وَاللّٰہُ اَمَرَنَا بِہَا ط۔ یہ لوگ جب ننگے ہو کر خانہ کعبہ کا طواف کرتے تو اس شرمناک فعل کا جواز پیش کرتے ہوئے کہتے کہ ہم نے اپنے آباء و اَجداد کو ایسے ہی کرتے دیکھا ہے اور یقیناً اللہ ہی نے اس کا حکم دیا ہوگا۔ یہ گویا ان کے نزدیک ایک ٹھوس ‘ قرائنی شہادت circumstantial evidence تھی کہ جب ایک ریت اور رسم چلی آرہی ہے تو یقیناً یہ سب کچھ اللہ کی مرضی اور اس کے حکم کے مطابق ہی ہو رہا ہوگا۔

وإذا فعلوا فاحشة قالوا وجدنا عليها آباءنا والله أمرنا بها قل إن الله لا يأمر بالفحشاء أتقولون على الله ما لا تعلمون

سورة: الأعراف - آية: ( 28 )  - جزء: ( 8 )  -  صفحة: ( 153 )

Surah Al Araaf Ayat 28 meaning in urdu

یہ لوگ جب کوئی شرمناک کام کرتے ہیں تو کہتے ہیں ہم نے اپنے باپ دادا کو اسی طریقہ پر پایا ہے اور اللہ ہی نے ہمیں ایسا کرنے کا حکم دیا ہے اِن سے کہو اللہ بے حیائی کا حکم کبھی نہیں دیا کرتا کیا تم اللہ کا نام لے کر وہ باتیں کہتے ہو جن کے متعلق تمہیں علم نہیں ہے (وہ اللہ کی طرف سے ہیں)؟


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. مومن تو وہ ہیں جو خدا اور اس کے رسول پر ایمان لائے پھر شک
  2. وہ تو یہی چاہتے ہیں کہ جس طرح وہ خود کافر ہیں (اسی طرح) تم
  3. ہم تو یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے کسی معبود نے تمہیں آسیب پہنچا کر (دیوانہ
  4. سو جہاں تک نصیحت (کے) نافع (ہونے کی امید) ہو نصیحت کرتے رہو
  5. (وہ معبود برحق ہے کہ) اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ اس کے (سب)
  6. پھر ان کے پروردگار نے ان کو نوازا تو ان پر مہربانی سے توجہ فرمائی
  7. اور اگر کسی عورت کو اپنے خاوند کی طرف سے زیادتی یا بےرغبتی کا اندیشہ
  8. اور بےانصافی اور غرور سے ان سے انکار کیا لیکن ان کے دل ان کو
  9. جو ملک میں فساد کرتے ہیں اور اصلاح نہیں کرتے
  10. اور اسی نے زمین پر پہاڑ (بنا کر) رکھ دیئے کہ تم کو لے کر

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Al Araaf with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Al Araaf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Araaf Complete with high quality
surah Al Araaf Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Al Araaf Bandar Balila
Bandar Balila
surah Al Araaf Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Al Araaf Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Al Araaf Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Al Araaf Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Al Araaf Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Al Araaf Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Al Araaf Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Al Araaf Fares Abbad
Fares Abbad
surah Al Araaf Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Al Araaf Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Al Araaf Al Hosary
Al Hosary
surah Al Araaf Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Al Araaf Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Thursday, November 21, 2024

Please remember us in your sincere prayers