Surah baqarah Ayat 246 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 246 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah baqarah ayat 246 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿أَلَمْ تَرَ إِلَى الْمَلَإِ مِن بَنِي إِسْرَائِيلَ مِن بَعْدِ مُوسَىٰ إِذْ قَالُوا لِنَبِيٍّ لَّهُمُ ابْعَثْ لَنَا مَلِكًا نُّقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ۖ قَالَ هَلْ عَسَيْتُمْ إِن كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِتَالُ أَلَّا تُقَاتِلُوا ۖ قَالُوا وَمَا لَنَا أَلَّا نُقَاتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَقَدْ أُخْرِجْنَا مِن دِيَارِنَا وَأَبْنَائِنَا ۖ فَلَمَّا كُتِبَ عَلَيْهِمُ الْقِتَالُ تَوَلَّوْا إِلَّا قَلِيلًا مِّنْهُمْ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمِينَ﴾
[ البقرة: 246]

Ayat With Urdu Translation

بھلا تم نے بنی اسرائیل کی ایک جماعت کو نہیں دیکھا جس نے موسیٰ کے بعد اپنے پیغمبر سے کہا کہ آپ ہمارے لئے ایک بادشاہ مقرر کردیں تاکہ ہم خدا کی راہ میں جہاد کریں۔ پیغمبر نے کہا کہ اگر تم کو جہاد کا حکم دیا جائے تو عجب نہیں کہ لڑنے سے پہلو تہی کرو۔ وہ کہنے لگے کہ ہم راہ خدا میں کیوں نہ لڑیں گے جب کہ ہم وطن سے (خارج) اور بال بچوں سے جدا کردیئے گئے۔ لیکن جب ان کو جہاد کا حکم دیا گیا تو چند اشخاص کے سوا سب پھر گئے۔ اور خدا ظالموں سے خوب واقف ہے

Surah baqarah Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) مَلأ کسی قوم کے ان اشراف، سردار اور اہل حل وعقد کو کہا جاتا ہے جو خاص مشیر اور قائد ہوتے ہیں، جن کے دیکھنے سے آنکھیں اور دل رعب سے بھر جاتے ہیں، ملا کے لغوی معنی ( بھرنے کے ہیں ) ( ایسرالتفاسیر ) جس پیغمبر کا یہاں ذکر ہے اس کا نام شمویل بتلایا جاتا ہے۔ ابن کثیر وغیرہ مفسرین نے جو واقعہ بیان کیا ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ بنواسرائیل حضرت موسیٰ ( عليه السلام ) کے بعد کچھ عرصے تک تو ٹھیک رہے، پھر ان میں انحراف آگیا، دین میں بدعات ایجاد کرلیں۔ حتیٰ کہ بتوں کی پوجا شروع کردی۔ انبیا ان کو روکتے رہے، لیکن یہ معصیت اور شرک سے باز نہیں آئے۔ اس کے نتیجے میں اللہ نے ان کے دشمنوں کو ان پر مسلط کردیا، جنہوں نے ان کے علاقے بھی چھین لئے اور ان کی ایک بڑی تعداد کو قیدی بھی بنا لیا، ان میں نبوت وغیرہ کا سلسلہ بھی منقطع ہوگیا، بالآخر بعض لوگوں کی دعاؤں سے شمویل نبی پیدا ہوئے، جنہوں نے دعوت وتبلیغ کا کام شروع کیا۔ انہوں نے پیغمبر سے یہ مطالبہ کیا کہ ہمارے لئے ایک بادشاہ مقرر کردیں جس کی قیادت میں ہم دشمنوں سے لڑیں۔ پیغمبر نے ان کے سابقہ کردار کے پیش نظر کہا کہ تم مطالبہ تو کر رہے ہو، لیکن میرا اندازہ یہ ہے کہ تم اپنی بات پر قائم نہیں رہو گے۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا، جیسا کہ قرآن نے بیان کیا ہے۔
( 2 ) نبی کی موجودگی میں بادشاہ مقرر کرنے کا مطالبہ، بادشاہت کے جواز کی دلیل ہے۔ کیونکہ اگر بادشاہت جائز نہ ہوتی تو اللہ تعالیٰ اس مطالبے کو رد فرما دیتا، لیکن اللہ نے اس معاملہ کو رد نہیں فرمایا، بلکہ طالوت کو ان کے لئے بادشاہ مقرر کر دیا، جیسا کہ آگے آرہا ہے، اس سے معلوم ہوا کہ بادشاہ اگر مطلق العنان نہیں ہے بلکہ وہ احکام الٰہی کا پابند اور عدل وانصاف کرنے والا ہے تو اس کی بادشاہت جائز ہی نہیں، بلکہ مطلوب ومحبوب بھی ہے۔ مزید دیکھیے : سورۃ المائدۃ، آیت 20 کا حاشیہ۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


بنی اسرائیل پر ایک اور احسان جس نبی کا یہاں ذکر ہے ان کا نام حضرت قتادہ نے حضرت یوشع بن نون بن افرایم بن یوسف بن یعقوب بتایا ہے، لیکن یہ قول ٹھیک معلوم نہیں ہوتا اس لئے کہ یہ واقعہ حضرت موسیٰ کے بعد کا حضرت داؤد کے زمانے کا ہے، جیسا کہ صراحتاً وارد ہوا ہے، اور حضرت داؤد اور حضرت موسیٰ کے درمیان ایک ہزار سال سے زیادہ کا فاصلہ ہے واللہ اعلم، سدی کا قول ہے کہ یہ پیغمبر حضرت شمعون ہیں، مجاہد کہتے ہیں یہ شمویل بن یالی بن علقمہ بن صفیہ بن علقمہ با ابو ہاشف بن قارون بن یصہر بن فاحث بن لاوی بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم خلیل اللہ ؑ ہیں، واقعہ یہ ہے کہ حضرت موسیٰ کے بعد کچھ زمانہ تک تو بنی اسرائیل راہ حق پر رہے، پھر شرک و بدعت میں پڑگئے مگر تاہم ان میں پے درپے انبیاء مبعوث ہوتے رہے یہاں تک کہ بنی اسرائیل کی بےباکیاں حد سے گزر گئیں، اب اللہ تعالیٰ نے ان کے دشمنوں کو ان پر غالب کردیا، خوب پٹے کٹے، اور اجڑے گئے، پہلے تو توراۃ کی موجودگی تابوت سکینہ کی موجودگی جو حضرت موسیٰ سے موروثی چلی آرہی تھی ان کیلئے باعث غلبہ ہوتی تھی، مگر ان کی سرکشی اور بدترین گناہوں کی وجہ سے اللہ جل شانہ کی یہ نعمت بھی ان کے ہاتھوں چھن گئی اور نبوت بھی ان کے گھرانے میں ختم ہوئی، لاوی جن کی اولاد میں پیغمبری کی جل شانہ کی یہ نعمت بھی ان کے ہاتھوں سے چھن گئی اور نبوت بھی ان کے گھرانے میں ختم ہوئی، لاوی جن کی اولاد میں پیغمبری کی نسل چل آرہی تھی، وہ سارے کے سارے لڑائیوں میں مر کھپ گئے، ان میں سے صرف ایک حاملہ عورت رہ گئی تھی، ان کے خاوند بھی قتل ہوچکے تھے اب بنی اسرائیل کی نظریں اس عورت پر تھیں، انہیں امید تھی کہ اللہ اسے لڑکا دے گا اور وہ لڑکا نبی بنے، خود ان بیوی صاحبہ کی بھی دن رات یہی دعا تھی جو اللہ نے قبول فرمائی اور انہیں لڑکا دیا جن کا نام شمویل یا شمعون رکھا، اس کے لفظی معنی ہیں کہ اللہ نے میری دعا قبول فرما لی، نبوت کی عمر کو پہنچ کر انہیں بھی نبوت ملی، جب آپ نے دعوت نبوت دی تو قوم نے درخواست کی کہ آپ ہمارا بادشاہ مقرر کر دیجئے تاکہ ہم اس کی ماتحتی میں جہاد کریں، بادشاہ تو ظاہر ہو ہی گیا تھا لیکن پیغمبر نے اپنا کھٹکا بیان کیا کہ تم پھر جہاد سے جی نہ چراتے ؟ قوم نے جواب دیا کہ حضرت ہمارے ملک ہم سے چھین لئیے گئے، ہمارے بال بچے گرفتار کئے گئے اور پھر بھی کیا ہم ایسے بےحمیت ہیں کہ مرنے مارنے سے ڈریں ؟ اب جہاد فرض کردیا گیا اور حکم ہوا کہ بادشاہ کے ساتھ اٹھو، بس سنتے ہی سن ہوگئے اور سوائے معدودے چند کے باقی سب نے منہ موڑ لیا، ان سے یہ کوئی نئی بات نہیں تھی، جس کا اللہ کو علم نہ ہو۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 246 اَلَمْ تَرَ اِلَی الْمَلَاِ مِنْم بَنِیْ اِسْرَآءِ یْلَ مِنْم بَعْدِ مُوْسٰی 7 اِذْ قَالُوْا لِنَبِیٍّ لَّہُمُ ابْعَثْ لَنَا مَلِکًا نُّقَاتِلْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ط یہاں بادشاہ سے مراد امیر اور سپہ سالار ہے۔ ظاہر بات ہے کہ نبی کی موجودگی میں بلندترین مرتبہ تو نبی ہی کا رہے گا ‘ لیکن ایک ایسا امیر نامزد کردیجیے جو نبی کے تابع ہو کر جنگ کی سپہ سالاری کرسکے۔ میں حدیث بیان کرچکا ہوں کہ بنی اسرائیل میں حضرت موسیٰ علیہ السلام سے لے کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک کوئی نہ کوئی نبی ضرور موجود رہا ہے۔ اس وقت سیموئیل نبی تھے جن سے سرداران بنی اسرائیل نے یہ فرمائش کی تھی۔قَالَ ہَلْ عَسَیْتُمْ اِنْ کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِتَالُ اَلاَّ تُقَاتِلُوْا ط یعنی ابھی تو تمہارے بڑے دعوے ہیں ‘ بڑے جوش و خروش اور بہادری کا اظہار کر رہے ہو ‘ لیکن کہیں ایسا تو نہیں ہوگا کہ میں اللہ تعالیٰ سے جنگ کی اجازت بھی لوں اور تمہارے لیے کوئی سپہ سالار یا بادشاہ بھی مقرر کر دوں اور پھر تم جنگ سے کنی کترا جاؤ ؟قَالُوْا وَمَا لَنَآ اَلاَّ نُقَاتِلَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَقَدْ اُخْرِجْنَا مِنْ دِیَارِنَا وَاََبْنَآءِنَا ط دشمنوں نے ان کے بیٹوں کو غلام اور ان کی عورتوں کو باندیاں بنا لیا تھا اور یہ اپنے ملکوں سے خوف کے مارے بھاگے ہوئے تھے۔ چناچہ انہوں نے کہا کہ اب ہم جنگ نہیں کریں گے تو کیا کریں گے ؟فَلَمَّا کُتِبَ عَلَیْہِمُ الْقِتَالُ تَوَلَّوْا الاَّ قَلِیْلاً مِّنْہُمْ ط یہ گویا مسلمانوں کو تنبیہہ کی جا رہی ہے کہ تم بھی بہت کہتے رہے ہو کہ حضور ہمیں جنگ کی اجازت ملنی چاہیے ‘ لیکن ایسا نہ ہو کہ جب جنگ کا حکم آئے تو وہ تمہیں ناگوار گزرے۔ آیت 216 میں ہم یہ الفاظ پڑھ چکے ہیں : کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِتَالُ وَھُوَ کُرْہٌ لَّکُمْ ج تم پر جنگ فرض کی گئی ہے اور وہ تمہیں ناگوار ہے۔

ألم تر إلى الملإ من بني إسرائيل من بعد موسى إذ قالوا لنبي لهم ابعث لنا ملكا نقاتل في سبيل الله قال هل عسيتم إن كتب عليكم القتال ألا تقاتلوا قالوا وما لنا ألا نقاتل في سبيل الله وقد أخرجنا من ديارنا وأبنائنا فلما كتب عليهم القتال تولوا إلا قليلا منهم والله عليم بالظالمين

سورة: البقرة - آية: ( 246 )  - جزء: ( 2 )  -  صفحة: ( 40 )

Surah baqarah Ayat 246 meaning in urdu

پھر تم نے اُس معاملے پر بھی غور کیا، جو موسیٰؑ کے بعد سرداران بنی اسرائیل کو پیش آیا تھا؟ اُنہوں نے اپنے نبی سے کہا: ہمارے لیے ایک بادشاہ مقرر کر دو تاکہ ہم اللہ کی راہ میں جنگ کریں نبی نے پوچھا: کہیں ایسا تو نہ ہوگا کہ تم کو لڑائی کا حکم دیا جائے اور پھر تم نہ لڑو وہ کہنے لگے : بھلا یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ہم راہ خدا میں نہ لڑیں، جبکہ ہمیں اپنے گھروں سے نکال دیا گیا ہے اور ہمارے بال بچے ہم سے جدا کر دیے گئے ہیں مگر جب ان کو جنگ کا حکم دیا گیا، تو ایک قلیل تعداد کے سوا وہ سب پیٹھ موڑ گئے، اور اللہ ان میں سے ایک ایک ظالم کو جانتا ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. بلکہ (عجیب بات یہ ہے کہ) جب ان کے پاس (دین) حق آ پہنچا تو
  2. مومنو! اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے پیچھے نہ چلو وہ تو
  3. بےشک دوزخ گھات میں ہے
  4. اور یہ بھی مقصود تھا کہ خدا ایمان والوں کو خالص (مومن) بنا دے اور
  5. اور خدا ہی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ
  6. اور اپنے پروردگار سے جو ان کے اوپر ہے ڈرتے ہیں اور جو ان کو
  7. وہ ان لوگوں کی نگاہ میں دور ہے
  8. (ان لوگوں کو اپنے گھروں سے اسی طرح نکلنا چاہیئے تھا) جس طرح تمہارے پروردگار
  9. کہہ دو کہ تم سے ایک دن کا وعدہ ہے جس سے نہ ایک گھڑی
  10. اور موسیٰ غصّے اور غم کی حالت میں اپنی قوم کے پاس واپس آئے (اور)

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah baqarah with the voice of the most famous Quran reciters :

surah baqarah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter baqarah Complete with high quality
surah baqarah Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah baqarah Bandar Balila
Bandar Balila
surah baqarah Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah baqarah Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah baqarah Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah baqarah Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah baqarah Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah baqarah Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah baqarah Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah baqarah Fares Abbad
Fares Abbad
surah baqarah Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah baqarah Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah baqarah Al Hosary
Al Hosary
surah baqarah Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah baqarah Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Monday, November 4, 2024

Please remember us in your sincere prayers