Surah Al Hajj Ayat 26 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَإِذْ بَوَّأْنَا لِإِبْرَاهِيمَ مَكَانَ الْبَيْتِ أَن لَّا تُشْرِكْ بِي شَيْئًا وَطَهِّرْ بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْقَائِمِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ﴾
[ الحج: 26]
(اور ایک وقت تھا) جب ہم نے ابراہیم کے لئے خانہ کعبہ کو مقرر کیا (اور ارشاد فرمایا) کہ میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کیجیو اور طواف کرنے والوں اور قیام کرنے والوں اور رکوع کرنے والوں (اور) سجدہ کرنے والوں کے لئے میرے گھر کو صاف رکھا کرو
Surah Al Hajj Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ بدلہ ہے ان لوگوں کا جو مذکورہ گناہوں کے مرتکب ہوں گے۔
( 2 ) یعنی بیعت اللہ کی جگہ بتلا دی اور وہاں ہم نے ذریت ابراہیم ( عليه السلام ) کو ٹھہرایا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ طوفان نوح ( عليه السلام ) کی ویرانی کے بعد خانہ کعبہ کی تعمیر سب سے پہلے حضرت ابراہیم ( عليه السلام ) کے ہاتھوں سے ہوئی ہے۔ جیسا کہ صحیح حدیث سے بھی ثابت ہے جس میں نبی ( صلى الله عليه وسلم ) نے فرمایا سب سے پہلی مسجد جو زمین میں بنائی گئی، مسجد حرام ہے، اور اس کے چالیس سال بعد مسجد اقصٰی تعمیر ہوئی ( مسند احمد 5۔150، 166- 167 و مسلم کتاب المساجد )
( 3 ) یہ خانہ کعبہ کی تعمیر کی غرض بیان کی کہ اس میں صرف میری عبادت کی جائے اس سے یہ بتلانا مقصود ہے کہ مشرکین نے اس میں جو بت سجا رکھے ہیں جن کی وہ یہاں آکر عبادت کرتے ہیں یہ ظلم صریح ہے کہ جہاں صرف اللہ کی عبادت کرنی چاہیے تھی وہاں بتوں کی عبادت کی جاتی ہے۔
( 4 ) کفر بت پرستی اور دیگر گندگیوں اور نجاستوں سے۔ یہاں ذکر صرف نماز پڑھنے والوں کا کیا ہے، کیونکہ یہ دونوں عبادت خانہ کعبہ کے ساتھ خاص ہیں، نماز میں رخ اس کی طرف ہوتا ہے اور طواف صرف اسی کے گرد کیا جاتا ہے۔ لیکن اہل بدعت نے اب بہت سی قبروں کا طواف بھی ایجاد کر لیا ہے اور بعض نمازوں کے لیے قبلہ بھی کوئی اور۔ أَعَاذَنَا اللهُ مِنْهَا
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
مسجد حرام کی اولین بنیاد توحید یہاں مشرکین کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ وہ گھر جس کی بنیاد اول دن سے اللہ کی توحید پر رکھی گئی ہے تم نے اس میں شرک جاری کردیا۔ اس گھر کے بانی خلیل اللہ ؑ ہیں سب سے پہلے آپ نے ہی اسے بنایا۔ آنحضور ﷺ سے ابوذر ؓ نے سوال کیا کہ حضور ﷺ سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی ؟ فرمایا مسجد حرام۔ میں نے کہا پھر ؟ فرمایا بیت المقدس۔ میں نے کہا ان دونوں کے درمیان کس قدر مدت کا فاصلہ ہے ؟ فرمایا چالیس سال کا۔ اللہ کا فرمان ہے آیت ( اِنَّ اَوَّلَ بَيْتٍ وُّضِــعَ للنَّاسِ لَلَّذِيْ بِبَكَّةَ مُبٰرَكًا وَّھُدًى لِّـلْعٰلَمِيْنَ 96ۚ ) 3۔ آل عمران:96) ، دو آیتوں تک۔ اور آیت میں ہے ہم نے ابراہیم واسماعیل ؑ سے وعدہ کرلیا کہ میرے گھر کو پاک رکھنا الخ بیت اللہ شریف کی بنا کا کل ذکر ہے ہم پہلے لکھ چکے ہیں اس لئے یہاں دوبارہ لکھنے کی ضرورت نہیں۔ یہاں فرمایا اسے صرف میرے نام پر بنا اور اسے پاک رکھ یعنی شرک وغیرہ سے اور اسے خاص کردے ان کے لئے جو موحد ہیں۔ طواف وہ عبادت ہے جو ساری زمین پر بجز بیت اللہ کے میسر ہی نہیں ناجائز ہے۔ پھر طواف کے ساتھ نماز کو ملایا قیام، رکوع، سجدے، کا ذکر فرمایا اس لئے کہ جس طرح طواف اس کے ساتھ مخصوص ہے نماز کا قبلہ بھی یہی ہے ہاں اس کی حالت میں کہ انسان کو معلوم نہ ہو یا جہاد میں ہو یا سفر میں ہو نفل نماز پڑھ رہا ہو تو بیشک قبلہ کی طرف منہ نہ ہونے کی حالت میں بھی نماز ہوجائے گی واللہ اعلم۔ اور یہ حکم ملا کہ اس گھر کے حج کی طرف تمام انسانوں کو بلا۔ مذکور ہے کہ آپ نے اس وقت عرض کی کہ باری تعالیٰ میری آواز ان تک کیسے پہنچے گی ؟ جواب ملا کہ آپ کے ذمہ صرف پکارنا ہے آواز پہنچانا میرے ذمہ ہے۔ آپ نے مقام ابراہیم پر یا صفا پہاڑی پر ابو قیس پہاڑ پر کھڑے ہو کر ندا کی کہ لوگو ! تمہارے رب نے اپنا ایک گھر بنایا ہے پس تم اس کا حج کرو۔ پہاڑ جھک گئے اور آپ کی آواز ساری دنیا میں گونج گئی۔ یہاں تک کہ باپ کی پیٹھ میں اور ماں کے پیٹ میں جو تھے انہیں بھی سنائی دی۔ ہر پتھر درخت اور ہر اس شخص نے جس کی قسمت میں حج کرنا لکھا تھا باآواز لبیک پکارا۔ بہت سے سلف سے یہ منقول ہے، واللہ اعلم۔ پھر فرمایا پیدل لوگ بھی آئیں گے اور سواریوں پر سوار بھی آئیں گے۔ اس سے بعض حضرات نے استدلال کیا ہے کہ جسے طاقت ہو اس کے لئے پیدل حج کرنا سواری پر حج کرنے سے افضل ہے اس لئے کہ پہلے پیدل والوں کا ذکر ہے پھر سواروں کا۔ تو ان کی طرف توجہ زیادہ ہوئی اور ان کی ہمت کی قدر دانی کی گئی۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں میری یہ تمنا رہ گئی کہ کاش کہ میں پیدل حج کرتا۔ اس لئے کہ فرمان الٰہی میں پیدل والوں کا ذکر ہے۔ لیکن اکثر بزرگوں کا قول ہے کہ سواری پر افضل ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے باوجود کمال قدرت وقوت کے پاپیادہ حج نہیں کیا تو سواری پر حج کرنا حضور ﷺ کی پوری اقتدا ہے پھر فرمایا دور دراز سے حج کے لئے آئیں گے خلیل اللہ ؑ کی دعا بھی یہی تھی کہ آیت ( فاجعل افئدۃ من الناس تہوی الیہم ) لوگوں کے دلوں کو اے اللہ تو ان کی طرف متوجہ کردے۔ آج دیکھ لو وہ کونسا مسلمان ہے جس کا دل کعبے کی زیارت کا مشتاق نہ ہو ؟ اور جس کے دل میں طواف کی تمنائیں تڑپ نہ رہی ہوں۔ ( اللہ تعالیٰ ہمیں نصیب فرمائے )
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 26 وَاِذْ بَوَّاْنَا لِاِبْرٰہِیْمَ مَکَانَ الْبَیْتِ ” حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لیے نشاندہی کردی گئی کہ ٹھیک اس جگہ پر بیت اللہ کی تعمیر کی جائے۔ غالباً یہ وہی جگہ تھی جہاں حضرت آدم علیہ السلام نے بیت اللہ کی تعمیر کی تھی۔ بعد میں سیلاب کی وجہ سے حضرت آدم علیہ السلام کی تعمیر شدہ دیواریں گرگئیں اور ان کے آثار بھی ناپید ہوگئے لیکن زمین کے اندر بنیادیں موجود تھیں۔اَنْ لَّا تُشْرِکْ بِیْ شَیْءًا وَّطَہِّرْ بَیْتِیَ للطَّآءِفِیْنَ وَالْقَآءِمِیْنَ وَالرُّکَّعِ السُّجُوْدِ ”یہی مضمون سورة البقرة کی اس آیت میں بھی آچکا ہے : وَعَہِدْنَآ اِلآی اِبْرٰہٖمَ وَاِسْمٰعِیْلَ اَنْ طَہِّرَا بَیْتِیَ للطَّآءِفِیْنَ وَالْعٰکِفِیْنَ وَالرُّکَّعِ السُّجُوْدِ ”اور عہد لیا ہم نے ابراہیم اور اسماعیل علیہ السلام سے کہ پاک رکھیں میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘ اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے “۔ دونوں آیات کے الفاظ بھی ملتے جلتے ہیں ‘ صرف یہ فرق ہے کہ سورة البقرة میں لفظ ” العٰکِفِیْن “ آیا ہے اور آیت زیر نظر میں اس کی جگہ ” القَاءِمِیْن “ استعمال ہوا ہے۔
وإذ بوأنا لإبراهيم مكان البيت أن لا تشرك بي شيئا وطهر بيتي للطائفين والقائمين والركع السجود
سورة: الحج - آية: ( 26 ) - جزء: ( 17 ) - صفحة: ( 335 )Surah Al Hajj Ayat 26 meaning in urdu
یاد کرو وہ وقت جب ہم نے ابراہیمؑ کے لیے اِس گھر (خانہ کعبہ) کی جگہ تجویز کی تھی (اِس ہدایت کے ساتھ) کہ "میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرو، اور میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور قیام و رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے پاک رکھو
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اگر وہ تم پر دسترس پالیں گے تو تمہیں سنگسار کردیں گے یا پھر اپنے
- جنہوں نے اپنے دین کو تماشا اور کھیل بنا رکھا تھا اور دنیا کی زندگی
- اور (کافر) کہتے ہیں کہ اس پر اس کے پروردگار کی طرف سے نشانیاں کیوں
- اور لوط کی قوم کے لوگ ان کے پاس بےتحاشا دوڑتے ہوئے آئے اور یہ
- یہ بھی سب ایک جیسے نہیں ہیں ان اہلِ کتاب میں کچھ لوگ (حکمِ خدا
- کہو بھلا دیکھو تو اگر خدا تم پر ہمیشہ قیامت کے دن تک رات (کی
- اور اس سے ظالم کون جو خدا پر جھوٹ بہتان باندھے یا جب حق بات
- وہ کہنے لگے کہ ہم بتوں کو پوجتے ہیں اور ان کی پوجا پر قائم
- اگر مالِ غنیمت سہل الحصول اور سفر بھی ہلکا سا ہوتا تو تمہارے ساتھ (شوق
- حالانکہ تم پر نگہبان مقرر ہیں
Quran surahs in English :
Download surah Al Hajj with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Hajj mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Hajj Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers