Surah Saad Ayat 44 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَخُذْ بِيَدِكَ ضِغْثًا فَاضْرِب بِّهِ وَلَا تَحْنَثْ ۗ إِنَّا وَجَدْنَاهُ صَابِرًا ۚ نِّعْمَ الْعَبْدُ ۖ إِنَّهُ أَوَّابٌ﴾
[ ص: 44]
اور اپنے ہاتھ میں جھاڑو لو اور اس سے مارو اور قسم نہ توڑو۔ بےشک ہم نے ان کو ثابت قدم پایا۔ بہت خوب بندے تھے بےشک وہ رجوع کرنے والے تھے
Surah Saad Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) بیماری کے ایام میں خدمت گزار بیوی کو کسی بات سے ناراض ہو کر حضرت ایوب ( عليه السلام ) نے اسے سو کوڑے مارنے کی قسم کھا لی تھی، صحت یاب ہونے کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا، کہ سو تنکوں والی جھاڑو لے کر ایک مرتبہ اسے مار دے، تیری قسم پوری ہو جائے گی۔ اس امر میں علما کا اختلاف ہے کہ یہ رعایت صرف حضرت ایوب ( عليه السلام ) کے ساتھ خاص ہے یا دوسرا کوئی شخص بھی اس طرح سو کوڑوں کی جگہ سو تنکوں والی جھاڑو مار کر حانث ہونے سے بچ سکتا ہے؟ بعض پہلی رائے کے قائل ہیں اور بعض کہتے ہیں کہ اگر نیت ضرب شدید کی نہ کی ہو تو اس طرح عمل کیا جا سکتا ہے۔ ( فتح القدیر ) ایک حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی ( صلى الله عليه وسلم ) نے بھی ایک معذور کمزور زانی کو سو کوڑوں کی جگہ سو تنکوں والی جھاڑو مار کر سزا دی۔ ( مسند أحمد 5/222 ابن ماجه، كتاب الحدود، باب الكبير والمريض يجب عليه الحد، صححه الألباني ) جس سے مخصوص صورتوں میں اس کا جواز ثابت ہوتا ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
حضرت ایوب ؑ اور ان کا صبر۔ حضرت ایوب ؑ کا ذکر ہو رہا ہے اور ان کے صبر اور امتحان میں پاس ہونے کی تعریف بیان ہو رہی ہے کہ مال برباد ہوگیا اولادیں مرگئیں جسم مریض ہوگیا یہاں تک کہ سوئی کے ناکے کے برابر سارے جسم میں ایسی جگہ نہ تھی جہاں بیماری نہ ہو صرف دل سلامت رہ گیا اور پھر فقیری اور مفلسی کا یہ حال تھا کہ ایک وقت کا کھانا پاس نہ تھا کوئی نہ تھا جو خبر گیر ہوتا سوائے ایک بیوی صاحبہ ؓ کے جن کے دل میں خوف اللہ تھا اور اپنے خاوند اللہ کے رسول ﷺ کی محبت تھی۔ لوگوں کا کام کاج کر کے اپنا اور اپنے میاں کا پیٹ پالتی تھیں آٹھ سال تک یہی حال رہا حالانکہ اس سے پہلے ان سے بڑھ کر مالدار کوئی نہ تھا۔ اولاد بھی بکثرت تھی اور دنیا کی ہر راحت موجود تھی۔ اب ہر چیز چھین لی گئی تھی اور شہر کا کوڑا کرکٹ جہاں ڈالا جاتا تھا وہیں آپ کو لا بٹھایا تھا۔ اسی حال میں ایک دو دن نہیں سال دو سال نہیں آٹھ سال کامل گذارے اپنے اور غیر سب نے منہ پھیرلیا تھا۔ خیریت پوچھنے والا بھی کوئی نہ تھا۔ صرف آپ کی یہی ایک بیوی صاحبہ تھیں جو ہر وقت دن اور رات آپ کی خدمت میں کمر بستہ تھیں۔ ہاں پیٹ پالنے کے لئے محنت مزدوری کے وقت آپ کے پاس سے چلی جاتی تھیں یہاں تک کہ دن پھرے اور اچھا وقت آگیا تو رب العالمین الہ المرسلین کی طرف تضرع وزاری کی اور کپکپاتے ہوئے کلیجے سے دل سے دعا کی کہ اے میرے پالنہار اللہ مجھے دکھ نے تڑپا دیا ہے اور تو ارحم الراحمین ہے یہاں جو دعا ہے اس میں جسمانی تکلیف اور مال و اولاد کے دکھ درد کا ذکر کیا۔ اسی وقت رحیم و کریم اللہ نے اس دعا کو قبول فرمایا اور حکم ہوا کہ زمین پر اپنا پاؤں مارو۔ پاؤں کے لگتے ہی وہاں ایک چشمہ ابلنے لگا حکم ہوا کہ اس پانی سے غسل کرلو۔ غسل کرتے ہی بدن کی تمام بیماری اس طرح جاتی رہی گویا تھی ہی نہیں۔ پھر حکم ہوا کہ اور جگہ ایڑی لگاؤ وہاں پاؤں مارتے ہی دوسرا چشمہ جاری ہوگیا حکم ہوا کہ اس کا پانی پی لو اس پانی کے پیتے ہی اندرونی بیماریاں بھی جاتی رہیں اور ظاہر و باطن کی عافیت اور کامل تندرستی حاصل ہوگئی۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں اٹھارہ سال تک اللہ کے یہ پیغمبر ﷺ دکھ درد میں مبتلا رہے اپنے اور غیر سب نے چھوڑ دیا ہاں آپ کے مخلص دوست صبح شام خیریت خبر کے لئے آ جایا کرتے تھے ایک مرتبہ ایک نے دوسرے سے کہا میرا خیال یہ ہے کہ ایوب نے اللہ کی کوئی بڑی نافرمانی کی ہے کہ اٹھارہ سال سے اس بلا میں پڑا ہوا ہے اور اللہ اس پر رحم کرے اس دوسرے شخص نے شام کو حضرت ایوب ؑ سے اس کی یہ بات ذکر کردی۔ آپ کو سخت رنج ہوا اور فرمایا میں نہیں جانتا کہ وہ ایسا کیوں کہتے ہیں۔ اللہ خوب جانتا ہے میری یہ حالت تھی کہ جب دو شخصوں کو آپس میں جھگڑتے دیکھا اور دونوں اللہ کو بیچ میں لاتے تو مجھ سے یہ نہ دیکھا جاتا کہ اللہ تعالیٰ کے عزیز نام کی اس طرح یاد کی جائے کیونکہ دو میں سے ایک تو ضرور مجرم ہوگا اور دونوں اللہ کا نام لے رہے ہیں تو میں اپنے پاس سے دے دلا کر ان کے جھگڑے کو ختم کردیتا کہ نام اللہ کی بےادبی نہ ہو۔ آپ سے اس وقت چلا بھرا بلکہ اٹھا بیٹھا بھی نہیں جاتا تھا پاخانے کے بعد آپ کی بیوی صاحبہ آپ کو اٹھا کر لاتی تھیں۔ ایک مرتبہ وہ نہیں تھیں آپ کو بہت تکلیف ہوئی اور دعا کی اور اللہ کی طرف سے وحی ہوئی کہ زمین پر لات مار دو۔ بہت دیر کے بعد جب آپ کی بیوی صاحبہ آئیں تو دیکھا کہ مریض تو ہے نہیں کوئی اور شخص تندرست نورانی چہرے والا بیٹھا ہوا ہے پہچان نہ سکیں اور دریافت کرنے لگیں کہ اے اللہ کے نیک بندے یہاں اللہ کے ایک نبی جو درد دکھ میں مبتلا تھے انہیں دیکھا ہے ؟ واللہ کہ جب وہ تندرست تھے تو قریب قریب تم جیسے ہی تھے، تب آپ نے فرمایا وہ میں ہی ہوں۔ راوی کہتا ہے آپ کی دو کوٹھیاں تھیں ایک گیہوں کیلئے اور ایک جو کے لئے۔ اللہ تعالیٰ نے دو ابر بھیجے ایک میں سونا برسا اور ایک کوٹھی اناج کی اس سے بھر گئی دوسرے میں سے بھی سونا برسا اور دوسری کوٹھی اس سے بھر گئی ( ابن جریر ) صحیح بخاری شریف میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں حضرت ایوب ؑ ننگے ہو کر نہا رہے تھے جو آسمان سے سونے کی ٹٹڈیاں برسنے لگیں آپ نے جلدی جلدی انہیں اپنے کپڑے میں سمیٹنی شروع کیں تو اللہ تعالیٰ نے آواز دی کہ اے ایوب کیا میں نے تمہیں غنی اور بےپرواہ نہیں کر رکھا ؟ آپ نے جواب دیا ہاں الٰہی بیشک تو نے مجھے بہت کچھ دے رکھا ہے میں سب سے غنی اور بےنیاز ہوں لیکن تیری رحمت سے بےنیاز نہیں ہوں بلکہ اس کا تو پورا محتاج ہوں۔ پس اللہ تعالیٰ نے اپنے اس صابر پیغمبر ﷺ کو نیک بدلہ اور بہتر جزائیں عطا فرمائیں۔ اولاد بھی دی اور اسی کے مثل اور بھی دی بلکہ حضرت حسن اور قتادہ سے منقول ہے کہ مردہ اولاد اللہ نے زندہ کردی اور اتنی ہی اور نئی دی۔ یہ تھا اللہ کا رحم جو ان کے صبر و استقلال رجوع الی اللہ تواضع اور انکساری کے بدلے اللہ نے انہیں دیا اور عقلمندوں کے لئے نصیحت و عبرت ہے وہ جان لیتے ہیں کہ صبر کا انجام کشادگی ہے اور رحمت و راحت ہے۔ بعض لوگوں کا بیان ہے کہ حضرت ایوب ؑ اپنی بیوی کے کسی کام کی وجہ سے ان پر ناراض ہوگئے تھے بعض کہتے ہیں وہ اپنے بالوں کی ایک لٹ بیچ کر ان کے لئے کھانا لائی تھیں اس پر آپ ناراض ہوئے تھے اور قسم کھائی تھی کہ شفا کے بعد سو کوڑے ماریں گے دوسروں نے وجہ ناراضگی اور بیان کی ہے۔ جبکہ آپ تندرست اور صحیح سالم ہوگئے تو ارادہ کیا کہ اپنی قسم کو پورا کریں لیکن ایسی نیک صفت عورت اس سزا کے لائق نہ تھیں جو حضرت ایوب نے طے کر رکھی تھی جس عورت نے اس وقت خدمت کی جبکہ کوئی ساتھ نہ تھا اسی لئے رب العالمین ارحم الراحمین نے ان پر رحم کیا اور اپنے نبی ﷺ کو حکم دیا کہ قسم پوری کرنے کے لئے کھجور کا ایک خوشہ لے لو جس میں ایک سو سیخیں ہوں اور ایک انہیں مار دو اس صورت میں قسم کا خلاف نہ ہوگا اور ایک ایسی صابرہ شاکرہ نیک بیوی پر سزا بھی نہ ہوگی۔ یہی دستور الٰہی ہے کہ وہ اپنے نیک بندوں کو جو اس سے ڈرتے رہتے ہیں برائیوں اور بدیوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ حضرت ایوب کی ثناء و صفت بیان فرماتا ہے کہ ہم نے انہیں بڑا صابر و ضابط پایا وہ بڑا نیک اور اچھا بندہ ثابت ہوا۔ اس کے دل میں ہماری سچی محبت تھی وہ ہماری ہی طرف جھکتا رہا اور ہمیں سے لو لگائے رہا، اسی لئے فرمان اللہ ہے کہ جو اللہ سے ڈرتا رہتا ہے اللہ اس کے لئے چھٹکارے کی صورت نکال دیتا ہے اور اسے ایسی جگہ سے روزی پہنچاتا ہے جو اس کے خیال میں بھی نہ ہو۔ اللہ پر توکل رکھنے والوں کو اللہ کافی ہے۔ اللہ اپنے کام میں پورا اترتا ہے اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کا ایک اندازہ مقرر کر رکھا ہے۔ سمجھدار علماء کرام نے اس آیت سے بہت سے ایمانی مسائل اخذ کئے ہیں واللہ اعلم۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 44 { وَخُذْ بِیَدِکَ ضِغْثًا فَاضْرِبْ بِّہٖ وَلَا تَحْنَثْ } ” اور تم لے لو اپنے ہاتھ میں تنکوں کا ایک ُ مٹھا ‘ تو اس سے ایک ضرب لگا دو ‘ اور قسم نہ توڑو ! “ حضرت ایوب علیہ السلام کسی موقع پر اپنی بیوی سے ناراض ہوئے تو آپ علیہ السلام نے غصے میں قسم کھالی کہ آپ علیہ السلام انہیں سو کوڑے ماریں گے۔ اب جب کہ آپ علیہ السلام صحت مند ہوگئے تو آپ علیہ السلام فکر مند تھے کہ اب قسم پوری کرنے کی کیا ترکیب کریں۔ چناچہ اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کی راہنمائی کرتے ہوئے ایک طریقہ بتادیا کہ آپ علیہ السلام سو تنکے لے کر ان کو باندھ کر ایک جھاڑو سا بنا لیں اور اس سے اپنی بیوی کو ایک ضرب لگا دیں۔ اس طرح آپ علیہ السلام کی قسم پوری ہوجائے گی اور آپ علیہ السلام کی اہلیہ کو تکلیف بھی نہیں ہوگی۔ { اِنَّا وَجَدْنٰـہُ صَابِرًاط نِعْمَ الْعَبْدُط اِنَّہٗٓ اَوَّابٌ} ” یقینا ہم نے اسے صابر پایا ‘ بہت ہی خوب بندہ۔ یقینا وہ ہماری طرف بڑا ہی رجوع کرنے والا تھا۔ “
وخذ بيدك ضغثا فاضرب به ولا تحنث إنا وجدناه صابرا نعم العبد إنه أواب
سورة: ص - آية: ( 44 ) - جزء: ( 23 ) - صفحة: ( 456 )Surah Saad Ayat 44 meaning in urdu
(اور ہم نے اس سے کہا) تنکوں کا ایک مٹھا لے اور اُس سے مار دے، اپنی قسم نہ توڑ ہم نے اُسے صابر پایا، بہترین بندہ، اپنے رب کی طرف بہت رجوع کرنے والا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- کہ ہم نے انسان کو بہت اچھی صورت میں پیدا کیا ہے
- انہوں نے کہا کہ کچھ نقصان (کی بات) نہیں ہم اپنے پروردگار کی طرف لوٹ
- جس دن ہر شخص اپنے اعمال کی نیکی کو موجود پالے گا اور ان کی
- سو ہمارے بارے میں ہمارے پروردگار کی بات پوری ہوگئی اب ہم مزے چکھیں گے
- اور جب ابراہیم نے اپنے باپ اور اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ جن
- اے پیغمبر جو ارشادات خدا کی طرف سے تم پر نازل ہوئے ہیں سب لوگوں
- اور زمین اور پہاڑ دونوں اٹھا لئے جائیں گے۔ پھر ایک بارگی توڑ پھوڑ کر
- سورج کی قسم اور اس کی روشنی کی
- اور خدا نے جنگِ بدر میں بھی تمہاری مدد کی تھی اور اس وقت بھی
- بھلا تم ایسے لوگوں سے کیوں نہ لڑو جنہوں نے اپنی قسموں کو توڑ ڈالا
Quran surahs in English :
Download surah Saad with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Saad mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Saad Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers