Surah sajdah Ayat 26 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿أَوَلَمْ يَهْدِ لَهُمْ كَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَبْلِهِم مِّنَ الْقُرُونِ يَمْشُونَ فِي مَسَاكِنِهِمْ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ ۖ أَفَلَا يَسْمَعُونَ﴾
[ السجدة: 26]
کیا اُن کو اس (امر) سے ہدایت نہ ہوئی کہ ہم نے اُن سے پہلے بہت سی اُمتوں کو جن کے مقامات سکونت میں یہ چلتے پھرتے ہیں ہلاک کر دیا۔ بیشک اس میں نشانیاں ہیں۔ تو یہ سنتے کیوں نہیں
Surah sajdah Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی پچھلی امتیں، جو تکذیب اور عدم ایمان کی وجہ سے ہلاک ہوئیں، کیا یہ نہیں دیکھتے کہ آج ان کا وجود دنیا میں نہیں ہے، البتہ ان کے مکانات ہیں جن کے یہ وارث بنے ہوئے ہیں، مطلب اس سے اہل مکہ کو تنبیہ ہے کہ تمہارا حشر بھی یہی ہو سکتا ہے، اگر ایمان نہ لائے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
دریائے نیل کے نام عمر بن خطاب ؓ کا خط کیا یہ اس کے ملاحظہ کے بعد بھی راہ راست پر نہیں چلتے کہ ان سے پہلے کے گمراہوں کو ہم نے تہہ وبالا کردیا ہے۔ آج ان کے نشانات مٹ گئے۔ انہوں نے بھی رسولوں کو جھٹلایا اللہ کی باتوں سے بےپرواہی کی۔ اب یہ جھٹلانے والے بھی ان ہی کے مکانوں میں رہتے سہتے ہیں۔ ان کی ویرانی ان کے اگلے مالکوں کی ہلاکت ان کے سامنے ہے۔ لیکن تاہم یہ عبرت حاصل نہیں کرتے۔ اسی بات کو قرآن حکیم نے کئی جگہ بیان فرمایا ہے کہ یہ غیر آباد کھنڈر یہ اجڑے ہوئے محلات تو تمہاری آنکھوں کو اور تمہارے کانوں کو کھولنے کے لئے اپنے اندر بہت سی نشانیاں رکھتے ہیں۔ دیکھ لو کہ اللہ کی باتیں نہ ماننے کا رسولوں کی تحقیر کرنے کا کتنا بد انجام ہوا ؟ کیا تمہارے کان ان کی خبروں سے ناآشنا ہیں۔ پھر جناب باری تعالیٰ اپنے لطف وکرم کو احسان و انعام کو بیان فرما رہا ہے کہ آسمان سے پانی اتارتا ہے پہاڑوں سے اونچی جگہوں سے سمٹ کرندی نالوں اور دریاؤں کے ذریعہ ادھر ادھر پھیل جاتا ہے۔ بنجر غیر آباد زمین میں اس سے ہریالی ہی ہریالی ہوجاتی ہے۔ خشکی تری سے موت زیست سے بدل جاتی ہے۔ گو مفسرین کا قول یہ بھی ہے کہ جزر مصر کی زمین ہے لیکن یہ ٹھیک ہے۔ ہاں مصر میں بھی ایسی زمین ہو تو ہو آیت میں مراد تمام وہ حصے ہیں جو سوکھ گئے ہوں جو پانی کے محتاج ہوں سخت ہوگئے ہوں زمین یبوست ( خشکی ) کے مارے پھٹنے لگی ہو۔ بیشک مصر کی زمین بھی ایسی ہے دریائے نیل سے وہ سیراب کی جاتی ہے۔ حبش کی بارشوں کا پانی اپنے ساتھ سرخ رنگ کی مٹی کو بھی گھسیٹتا جاتا ہے اور مصر کی زمین جو شور اور ریتلی ہے وہ اس پانی اور اس مٹی سے کھیتی کے قابل بن جاتی ہے اور ہر سال پر فصل کا غلہ تازہ پانی سے انہیں میسر آتا ہے جو ادھر ادھر کا ہوتا ہے۔ اس حکیم و کریم منان ورحیم کی یہ سب مہربانیاں ہیں۔ اسی کی ذات قابل تعریف ہے روایت ہے کہ جب مصر فتح ہوا تو مصر والے بوائی کے مہینے میں حضرت عمرو بن عاص ؓ کے پاس آئے اور کہنے لگے ہماری قدیمی عادت ہے کہ اس مہینے میں کسی کو دریائے نیل کی بھینٹ چڑھاتے ہیں اور اگر نہ چڑھائیں تو دریا میں پانی نہیں آتا۔ ہم ایسا کرتے ہیں کہ اس مہینے کی بارہویں تاریخ کو ایک باکرہ لڑکی کو جو اپنے ماں باپ کی اکلوتی ہو اس کے والدین کو دے دلاکر رضامند کرلیتے ہیں اور اسے بہت عمدہ کپڑے اور بہت قیمتی زیور پہنا کر بنا سنوار کر اس نیل میں ڈال دیتے ہیں تو اسکا بہاؤ چڑھتا ہے ورنہ پانی چڑھتا ہی نہیں۔ سپہ سلار اسلام حضرت عمرو بن عاص فاتح مصر نے جواب دیا کہ یہ ایک جاہلانہ اور احمقانہ رسم ہے۔ اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا اسلام تو ایسی عادتوں کو مٹانے کے لیے آیا ہے تم اب ایسا نہیں کرسکتے۔ وہ باز رہے لیکن دریائے نیل کا پانی نہ چڑھا مہنیہ پورا نکل گیا لیکن دریا خشک رہا۔ لوگ تنگ آکر ارادہ کرنے لگے کہ مصر کو چھوڑ دیں۔ یہاں کی بود وباش ترک کردیں اب فاتح مصر کو خیال گذرتا ہے اور دربار خلافت کو اس سے مطلع فرماتے ہیں۔ اسی وقت خلیفۃ المسلمین امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب ؓ کی طرف سے جواب ملتا ہے کہ آپ نے جو کیا اچھا کیا اب میں اپنے اس خط میں ایک پرچہ دریائے نیل کے نام بھیج رہا ہوں تم اسے لے کر نیل کے دریا میں ڈال دو۔ حضرت عمرو بن عاص ؓ نے اس پرچے کو نکال کر پڑھا تو اس میں تحریر تھا کہ یہ خط اللہ کے بندے امیر المومنین عمر ؓ کی طرف سے اہل مصر کے دریائے نیل کی طرف۔ بعد حمد وصلوۃ کے مطلب یہ ہے کہ اگر تو اپنی طرف سے اور اپنی مرضی سے چل رہا ہے تب تو خیر نہ چل اگر اللہ تعالیٰ واحد وقہار تجھے جاری رکھتا ہے تو ہم اللہ تعالیٰ سے دعا مانگ رہیں کہ وہ تجھے رواں کردے۔ یہ پرچہ لے کر حضرت امیر عسکر نے دریائے نیل میں ڈال دیا۔ ابھی ایک رات بھی گذرنے نہیں پائی تھی جو دریائے نیل میں سولہ ہاتھ گہرا پانی چلنے لگا اور اسی وقت مصر کی خشک سالی تر سالی سے گرانی ارزانی سے بدل گئی۔ خط کے ساتھ ہی خطہ کا خطہ سرسبز ہوگیا اور دریا پوری روانی سے بہتا رہا۔ اس کے بعد سے ہر سال جو جان چڑھائی جاتی تھی وہ بچ گئی اور مصر سے اس ناپاک رسم کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ ہوا۔ ( کتاب السنہ للحافظ ابو القاسم اللالکائی ) اسی آیت کے مضمون کی آیت یہ بھی ہے ( فَلْيَنْظُرِ الْاِنْسَانُ اِلٰى طَعَامِهٖٓ 24ۙ ) 80۔ عبس:24) یعنی انسان اپنی غذا کو دیکھے کہ ہم نے بارش اتاری اور زمین پھاڑ کر اناج اور پھل پیدا کئے اسی طرح یہاں بھی فرمایا کہ یہ لوگ اسے نہیں دیکھتے ؟ حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں جرز وہ زمین ہے جس پر بارش ناکافی برستی ہے پھر نالوں اور نہروں کے پانی سے وہ سیراب ہوتی ہے۔ مجاہد ؒ فرماتے ہیں یہ زمین یمن میں ہے حسن فرماتے ہیں ایسی بستیاں یمن اور شام میں ہیں۔ ابن زید وغیرہ کا قول ہے یہ وہ زمین ہے جس میں پیداوار نہ ہو اور غبار آلود ہو۔ اسی کو اس آیت میں بیان فرمایا ہے ( وَاٰيَةٌ لَّهُمُ الْاَرْضُ الْمَيْتَةُ ښ اَحْيَيْنٰهَا وَاَخْرَجْنَا مِنْهَا حَبًّا فَمِنْهُ يَاْكُلُوْنَ 33 ) 36۔ يس :33) ان کے لئے مردہ زمین بھی اک نشانی ہے جسے ہم زندہ کردیتے ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 26 اَوَلَمْ یَہْدِ لَہُمْ کَمْ اَہْلَکْنَا مِنْ قَبْلِہِمْ مِّنَ الْقُرُوْنِ یَمْشُوْنَ فِیْ مَسٰکِنِہِمْ ط۔قریش کے قافلے اپنے سفر شام کے دوران میں قوم ثمود کی بستیوں کے کھنڈرات کے پاس سے گزرتے تھے اور یہاں یَمْشُوْنَ فِیْ مَسٰکِنِہِمْ کے الفاظ میں دراصل اسی طرف اشارہ ہے۔ یعنی یہ لوگ ان بستیوں کی تباہی کی خود تصدیق کرچکے ہیں۔ حال ہی میں کچھ برطانوی محققین نے بحر مردار Dead Sea کے ساحل کے ساتھ پانی کے نیچے قوم لوط کی بستیوں کے آثار کی نشان دہی کر کے اس بارے میں تورات اور قرآن کے بیانات کی تصدیق کی ہے۔ ان بستیوں کے بارے میں میرا خیال یہی تھا کہ وہ سمندر کے اندر آچکی ہیں اور متعلقہ سمندر کو شاید Dead Sea کا نام بھی اسی لیے دیا گیا ہے کہ اس کے نیچے ان شہروں کے باسیوں کی اجتماعی قبریں ہیں۔ مستقبل میں سائنس کی ترقی کے باعث قرآن میں دی گئی اس نوعیت کی بہت سی معلومات کے حوالے سے مزید انکشافات کی بھی امید ہے۔
أولم يهد لهم كم أهلكنا من قبلهم من القرون يمشون في مساكنهم إن في ذلك لآيات أفلا يسمعون
سورة: السجدة - آية: ( 26 ) - جزء: ( 21 ) - صفحة: ( 417 )Surah sajdah Ayat 26 meaning in urdu
اور کیا اِن لوگوں کو (اِن تاریخی واقعات میں) کوئی ہدایت نہیں ملی کہ ان سے پہلے کتنی قوموں کو ہم ہلاک کر چکے ہیں جن کے رہنے کی جگہوں میں آج یہ چلتے پھرتے ہیں؟ اس میں بڑی نشانیاں ہیں، کیا یہ سنتے نہیں ہیں؟
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور سیدھا رستہ تو خدا تک جا پہنچتا ہے۔ اور بعض رستے ٹیڑھے ہیں (وہ
- شب قدر ہزار مہینے سے بہتر ہے
- اور (مومنو) مت خیال کرنا کہ یہ ظالم جو عمل کر رہے ہیں خدا ان
- اپنے پروردگار کے حکم سے ہر وقت پھل لاتا (اور میوے دیتا) ہو۔ اور خدا
- تو اس سے بڑھ کر ظالم کون جو خدا پر جھوٹ افترا کرے اور اس
- کہا کہ ہمارا پروردگار وہ ہے جس نے ہر چیز کو اس کی شکل وصورت
- اور ان کی جو آسانی سے کھول دیتے ہیں
- اور تم تو ان کو سیدھے راستے کی طرف بلاتے ہو
- اور اگر ہم انسان کو اپنے پاس سے نعمت بخشیں پھر اس سے اس کو
- صالح نے کہا اے قوم! بھلا دیکھو تو اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے
Quran surahs in English :
Download surah sajdah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah sajdah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter sajdah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers