Surah Ghafir Ayat 26 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَقَالَ فِرْعَوْنُ ذَرُونِي أَقْتُلْ مُوسَىٰ وَلْيَدْعُ رَبَّهُ ۖ إِنِّي أَخَافُ أَن يُبَدِّلَ دِينَكُمْ أَوْ أَن يُظْهِرَ فِي الْأَرْضِ الْفَسَادَ﴾
[ غافر: 26]
اور فرعون بولا کہ مجھے چھوڑو کہ موسیٰ کو قتل کردوں اور وہ اپنے پروردگار کو بلالے۔ مجھے ڈر ہے کہ وہ (کہیں) تمہارے دین کو نہ بدل دے یا ملک میں فساد (نہ) پیدا کردے
Surah Ghafir Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی اس سے جو مقصد وہ حاصل کرنا چاہتا تھا کہ بنی اسرائیل کی قوت میں اضافہ اور اس کی عزت میں کمی نہ ہو۔ یہ اسے حاصل نہیں ہوا، بلکہ اللہ نے فرعون اور اس کی قوم کو ہی غرق کر دیا اور بنی اسرائیل کو بابرکت زمین کا وارث بنا دیا۔
( 2 ) یہ غالباً فرعون نے ان لوگوں سے کہا جو اسے موسیٰ ( عليه السلام ) کوقتل کرنے سے منع کرتے تھے۔
( 3 ) یہ فرعون کی دیدہ دلیری کااظہارہے کہ میں دیکھوں گا، اس کارب اسے کیسے بچاتا ہے،اسے پکار کر دیکھ لے۔ یارب ہی کا انکار ہے کہ اس کا کون سا رب ہے جو بچالے گا، کیونکہ رب تو وہ اپنے آپ کو کہتا تھا۔
( 4 ) یعنی غیر اللہ کی عبادت سے ہٹا کر ایک اللہ کی عبادت پر نہ لگا دے یا اس کی وجہ سے فساد نہ پیدا ہوجائے۔ مطلب یہ تھا کہ اس کی دعوت اگر میری قوم کے کچھ لوگوں نے قبول کرلی، تو وہ نہ قبول کرنے والوں سے بحث و تکرار کریں گے جس سے ان کے درمیان لڑائی جھگڑا ہو گا جو فساد کا ذریعہ بنے گا یوں دعوت توحید کو اس نے فساد کا سبب اور اہل توحید کو فسادی قرار دیا۔ دراں حالیکہ فسادی وہ خودتھا اور غیر اللہ کی عبادت ہی فساد کی جڑ ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
فرعون کا بدترین حکم۔اللہ تعالیٰ اپنے آخری رسول ﷺ کو تسلی دینے کے لئے سابقہ رسولوں کے قصے بیان فرماتا ہے کہ جس طرح انجام کار فتح و ظفر ان کے ساتھ رہی اسی طرح آپ بھی ان کفار سے کوئی اندیشہ نہ کیجئے۔ میری مدد آپ کے ساتھ ہے۔ انجام کار آپ ہی کی بہتری اور برتری ہوگی جیسے کہ حضرت موسیٰ بن عمران ؑ کا واقعہ آپ کے سامنے ہے کہ ہم نے انہیں دلائل وبراہین کے ساتھ بھیجا، قبطیوں کے بادشاہ فرعون کی طرف جو مصر کا سلطان تھا اور ہامان کی طرف جو اس کا وزیر اعظم تھا اور قارون کی طرف جو اس کے زمانے میں سب سے زیادہ دولت مند تھا اور تاجروں کا بادشاہ سمجھا جاتا تھا۔ ان بدنصیبوں نے اللہ کے اس زبردست رسول کو جھٹلایا اور ان کی توہین کی اور صاف کہہ دیا کہ یہ تو جادوگر اور جھوٹا ہے۔ یہی جواب سابقہ امتوں کے بھی انبیاء ( علیہم السلام ) کو دیتے ہے۔ جیسے ارشاد ہے ( كَذٰلِكَ مَآ اَتَى الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ مِّنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا قَالُوْا سَاحِرٌ اَوْ مَجْنُوْنٌ 52ۚ ) 51۔ الذاريات:52) ، یعنی اس طرح ان سے پہلے بھی جتنے رسول آئے سب سے ان کی قوم نے یہی کہا کہ جادوگر ہے یا دیوانہ ہے۔ کیا انہوں نے اس پر کوئی متفقہ تجویز کر رکھی ہے ؟ نہیں بلکہ دراصل یہ سب کے سب سرکش لوگ ہیں، جب ہمارے رسول موسیٰ ؑ ان کے پاس حق لائے اور انہوں نے اللہ کے رسول کو ستانا اور دکھ دینا شروع کیا اور فرعون نے حکم جاری کردیا اس رسول پر جو ایمان لائے ہیں ان کے ہاں جو لڑکے ہیں انہیں قتل کردو اور جو لڑکیاں ہوں انہیں زندہ چھوڑ دو ، اس سے پہلے بھی وہ یہی حکم جاری کرچکا تھا۔ اس لئے کہ اسے خوف تھا کہ کہیں موسیٰ پیدا نہ ہوجائیں یا اس لئے کہ بنی اسرائیل کی تعداد کم کر دے اور انہیں کمزور اور بےطاقت بنا دے اور ممکن ہے دونوں مصلحتیں سامنے ہوں اور ان کی گنتی نہ بڑھے اور یہ پست و ذلیل رہیں بلکہ انہیں خیال ہو کہ ہماری اس مصیبت کا باعث حضرت موسیٰ ہیں۔ چناچہ بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰ ؑ سے کہا کہ آپ کے آنے سے پہلے بھی ہمیں ایذاء دی گئی اور آپ کے تشریف لانے کے بعد بھی ہم ستائے گئے۔ آپ نے جواب دیا تم جلدی نہ کرو بہت ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے دشمن کو برباد کر دے اور تمہیں زمین کا خلیفہ بنائے پھر دیکھے۔ کہ تم کیسے عمل کرتے ہو ؟ حضرت قتادہ کا قول ہے کہ فرعون کا یہ حکم دوبارہ تھا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ کفار کا فریب اور ان کی یہ پالیسی کہ بنی اسرائیل فنا ہوجائیں بےفائدہ اور فضول تھی۔ فرعون کا ایک بدترین قصد بیان ہو رہا ہے کہ اس نے حضرت موسیٰ کے قتل کا ارادہ کیا اور اپنی قوم سے کہا مجھے چھوڑو میں موسیٰ کو قتل کر ڈالوں گا وہ اگرچہ اپنے اللہ کو بھی اپنی مدد کے لئے پکارے مجھے کوئی پرواہ نہیں۔ مجھے ڈر ہے کہ اگر اسے زندہ چھوڑا گیا تو وہ تمہاے دین کو بدل دے گا تمہاری عادت و رسومات کو تم سے چھڑا دے گا اور زمین میں ایک فساد پھیلا دے گا۔ اسی لئے عرب میں یہ مثل مشہو رہو گئی صار الرعن مذاکرا یعنی فرعون بھی واعظ بن گیا۔ بعض قرأتوں میں بجائے ان یطھر کے یطھر ہے، حضرت موسیٰ کو جب فرعون کا یہ بد ارادہ ملعوم ہوا تو آپ نے فرمایا میں اس کی اور اس جیسے لوگوں کی برائی سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں۔ اے میرے مخاطب لوگو ! میں ہر اس شخص کی ایذاء رسانی سے جو حق سے تکبر کرنے والا اور قیامت کے دن پر ایمان نہ رکھنے ولا ہو، اپنے اور تمہارے رب کی پناہ میں آتا ہوں۔ حدیث شریف میں ہے کہ جب جناب رسول کریم ﷺ کو کسی قوم سے خوف ہوتا تو آپ یہ دعا پڑھتے یعنی اے اللہ ان کی برائی سے ہم تیری پناہ میں آتے ہیں اور ہم تجھ پر ان کے مقابلے میں بھروسہ کرتے ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 26 { وَقَالَ فِرْعَوْنُ ذَرُوْنِیْٓ اَقْتُلْ مُوْسٰی وَلْیَدْعُ رَبَّہٗ } ” اور فرعون نے کہا : مجھے چھوڑو کہ میں موسیٰ علیہ السلام ٰ کو قتل کر دوں اور وہ بچائو کے لیے پکارلے اپنے رب کو۔ “ فرعون کے اس فقرے کے اندر بہت سی اَن کہی تفصیلات کی جھلک بھی نظر آرہی ہے۔ اَوّلاً اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت تک فرعون بھانپ چکا تھا کہ پانی سر سے گزرنے کو ہے اور یہ کہ اس مرحلے پر اگر موسیٰ علیہ السلام ٰ کو قتل کر کے راستے سے نہ ہٹایا گیا تو یہ طوفان اس کے اقتدار سمیت مصر کی ” عظیم الشان تہذیب “ اور ” مثالی روایات “ کو بھی بہا لے جائے گا۔ ثانیاً اس فقرے سے اس کی بےچارگی بھی عیاں ہو رہی ہے۔ وہ مطلق العنان بادشاہ تھا مگر اس کے باوجود اس نے اپنے وزراء اور امراء سے اس قرارداد کی منظوری کی درخواست کی۔ اس کی ضرورت اسے کیوں محسوس ہوئی ؟ در اصل وہ دیکھ رہا تھا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام ٰ کی دعوت سے ہر طبقے کے لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔ اس لیے اسے اندیشہ تھا کہ اگر اس تجویز پر تمام درباریوں کو اعتماد میں نہ لیا گیا تو رد عمل کے طور پر کہیں سے کوئی بغاوت بھی جنم لے سکتی ہے۔ { اِنِّیْٓ اَخَافُ اَنْ یُّبَدِّلَ دِیْنَکُمْ اَوْ اَنْ یُّظْہِرَ فِی الْاَرْضِ الْفَسَادَ } ” مجھے اندیشہ ہے کہ وہ تمہارا دین بدل دے گا یا زمین میں فساد برپا کر دے گا۔ “ ” دین “ سے مراد یہاں نظام حکومت ہے ‘ اور فرعون کو اب سب سے بڑا اندیشہ یہی تھا کہ مصر کا اقتدارِ اعلیٰ ان کے ہاتھ سے نکل جائے گا۔ فرعون کی مذکورہ قرارداد کی اطلاع حضرت موسیٰ علیہ السلام تک پہنچی تو آپ علیہ السلام نے خود کو اللہ کی پناہ میں دینے کے عزم کا اظہار کیا :
وقال فرعون ذروني أقتل موسى وليدع ربه إني أخاف أن يبدل دينكم أو أن يظهر في الأرض الفساد
سورة: غافر - آية: ( 26 ) - جزء: ( 24 ) - صفحة: ( 470 )Surah Ghafir Ayat 26 meaning in urdu
ایک روز فرعون نے اپنے درباریوں سے کہا "چھوڑو مجھے، میں اِس موسیٰؑ کو قتل کیے دیتا ہوں، اور پکار دیکھے یہ اپنے رب کو مجھے اندیشہ ہے کہ یہ تمہارا دین بدل ڈالے گا، یا ملک میں فساد برپا کرے گا"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- انہوں نے کہا کہ ہمارا پروردگار جانتا ہے کہ ہم تمہاری طرف (پیغام دے کر)
- جو لوگ کافر ہیں ان کے مال اور اولاد خدا کے غضب کو ہرگز نہیں
- ان پر سونے کی پرچوں اور پیالوں کا دور چلے گا۔ اور وہاں جو جی
- جو لوگ ظلم کرتے تھے ان کو اور ان کے ہم جنسوں کو اور جن
- کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہماری جماعت بڑی مضبوط ہے
- اس روز نہ تو کسی انسان سے اس کے گناہوں کے بارے میں پرسش کی
- کیا ہم نے ان سے ٹھٹھا کیا ہے یا (ہماری) آنکھیں ان (کی طرف) سے
- جن لوگوں نے ہماری آیتوں کی تکذیب کی ان کی مثال بری ہے اور انہوں
- (یہ) تمہارے پروردگار کی رحمت ہے۔ وہ تو سننے والا جاننے والا ہے
- خدا تک نہ اُن کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ خون۔ بلکہ اس تک تمہاری
Quran surahs in English :
Download surah Ghafir with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Ghafir mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ghafir Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers