Surah Ghafir Ayat 26 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ غافر کی آیت نمبر 26 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Ghafir ayat 26 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَقَالَ فِرْعَوْنُ ذَرُونِي أَقْتُلْ مُوسَىٰ وَلْيَدْعُ رَبَّهُ ۖ إِنِّي أَخَافُ أَن يُبَدِّلَ دِينَكُمْ أَوْ أَن يُظْهِرَ فِي الْأَرْضِ الْفَسَادَ﴾
[ غافر: 26]

Ayat With Urdu Translation

اور فرعون بولا کہ مجھے چھوڑو کہ موسیٰ کو قتل کردوں اور وہ اپنے پروردگار کو بلالے۔ مجھے ڈر ہے کہ وہ (کہیں) تمہارے دین کو نہ بدل دے یا ملک میں فساد (نہ) پیدا کردے

Surah Ghafir Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یعنی اس سے جو مقصد وہ حاصل کرنا چاہتا تھا کہ بنی اسرائیل کی قوت میں اضافہ اور اس کی عزت میں کمی نہ ہو۔ یہ اسے حاصل نہیں ہوا، بلکہ اللہ نے فرعون اور اس کی قوم کو ہی غرق کر دیا اور بنی اسرائیل کو بابرکت زمین کا وارث بنا دیا۔
( 2 ) یہ غالباً فرعون نے ان لوگوں سے کہا جو اسے موسیٰ ( عليه السلام ) کوقتل کرنے سے منع کرتے تھے۔
( 3 ) یہ فرعون کی دیدہ دلیری کااظہارہے کہ میں دیکھوں گا، اس کارب اسے کیسے بچاتا ہے،اسے پکار کر دیکھ لے۔ یارب ہی کا انکار ہے کہ اس کا کون سا رب ہے جو بچالے گا، کیونکہ رب تو وہ اپنے آپ کو کہتا تھا۔
( 4 ) یعنی غیر اللہ کی عبادت سے ہٹا کر ایک اللہ کی عبادت پر نہ لگا دے یا اس کی وجہ سے فساد نہ پیدا ہوجائے۔ مطلب یہ تھا کہ اس کی دعوت اگر میری قوم کے کچھ لوگوں نے قبول کرلی، تو وہ نہ قبول کرنے والوں سے بحث و تکرار کریں گے جس سے ان کے درمیان لڑائی جھگڑا ہو گا جو فساد کا ذریعہ بنے گا یوں دعوت توحید کو اس نے فساد کا سبب اور اہل توحید کو فسادی قرار دیا۔ دراں حالیکہ فسادی وہ خودتھا اور غیر اللہ کی عبادت ہی فساد کی جڑ ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


فرعون کا بدترین حکم۔اللہ تعالیٰ اپنے آخری رسول ﷺ کو تسلی دینے کے لئے سابقہ رسولوں کے قصے بیان فرماتا ہے کہ جس طرح انجام کار فتح و ظفر ان کے ساتھ رہی اسی طرح آپ بھی ان کفار سے کوئی اندیشہ نہ کیجئے۔ میری مدد آپ کے ساتھ ہے۔ انجام کار آپ ہی کی بہتری اور برتری ہوگی جیسے کہ حضرت موسیٰ بن عمران ؑ کا واقعہ آپ کے سامنے ہے کہ ہم نے انہیں دلائل وبراہین کے ساتھ بھیجا، قبطیوں کے بادشاہ فرعون کی طرف جو مصر کا سلطان تھا اور ہامان کی طرف جو اس کا وزیر اعظم تھا اور قارون کی طرف جو اس کے زمانے میں سب سے زیادہ دولت مند تھا اور تاجروں کا بادشاہ سمجھا جاتا تھا۔ ان بدنصیبوں نے اللہ کے اس زبردست رسول کو جھٹلایا اور ان کی توہین کی اور صاف کہہ دیا کہ یہ تو جادوگر اور جھوٹا ہے۔ یہی جواب سابقہ امتوں کے بھی انبیاء ( علیہم السلام ) کو دیتے ہے۔ جیسے ارشاد ہے ( كَذٰلِكَ مَآ اَتَى الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ مِّنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا قَالُوْا سَاحِرٌ اَوْ مَجْنُوْنٌ 52؀ۚ ) 51۔ الذاريات:52) ، یعنی اس طرح ان سے پہلے بھی جتنے رسول آئے سب سے ان کی قوم نے یہی کہا کہ جادوگر ہے یا دیوانہ ہے۔ کیا انہوں نے اس پر کوئی متفقہ تجویز کر رکھی ہے ؟ نہیں بلکہ دراصل یہ سب کے سب سرکش لوگ ہیں، جب ہمارے رسول موسیٰ ؑ ان کے پاس حق لائے اور انہوں نے اللہ کے رسول کو ستانا اور دکھ دینا شروع کیا اور فرعون نے حکم جاری کردیا اس رسول پر جو ایمان لائے ہیں ان کے ہاں جو لڑکے ہیں انہیں قتل کردو اور جو لڑکیاں ہوں انہیں زندہ چھوڑ دو ، اس سے پہلے بھی وہ یہی حکم جاری کرچکا تھا۔ اس لئے کہ اسے خوف تھا کہ کہیں موسیٰ پیدا نہ ہوجائیں یا اس لئے کہ بنی اسرائیل کی تعداد کم کر دے اور انہیں کمزور اور بےطاقت بنا دے اور ممکن ہے دونوں مصلحتیں سامنے ہوں اور ان کی گنتی نہ بڑھے اور یہ پست و ذلیل رہیں بلکہ انہیں خیال ہو کہ ہماری اس مصیبت کا باعث حضرت موسیٰ ہیں۔ چناچہ بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰ ؑ سے کہا کہ آپ کے آنے سے پہلے بھی ہمیں ایذاء دی گئی اور آپ کے تشریف لانے کے بعد بھی ہم ستائے گئے۔ آپ نے جواب دیا تم جلدی نہ کرو بہت ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے دشمن کو برباد کر دے اور تمہیں زمین کا خلیفہ بنائے پھر دیکھے۔ کہ تم کیسے عمل کرتے ہو ؟ حضرت قتادہ کا قول ہے کہ فرعون کا یہ حکم دوبارہ تھا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ کفار کا فریب اور ان کی یہ پالیسی کہ بنی اسرائیل فنا ہوجائیں بےفائدہ اور فضول تھی۔ فرعون کا ایک بدترین قصد بیان ہو رہا ہے کہ اس نے حضرت موسیٰ کے قتل کا ارادہ کیا اور اپنی قوم سے کہا مجھے چھوڑو میں موسیٰ کو قتل کر ڈالوں گا وہ اگرچہ اپنے اللہ کو بھی اپنی مدد کے لئے پکارے مجھے کوئی پرواہ نہیں۔ مجھے ڈر ہے کہ اگر اسے زندہ چھوڑا گیا تو وہ تمہاے دین کو بدل دے گا تمہاری عادت و رسومات کو تم سے چھڑا دے گا اور زمین میں ایک فساد پھیلا دے گا۔ اسی لئے عرب میں یہ مثل مشہو رہو گئی صار الرعن مذاکرا یعنی فرعون بھی واعظ بن گیا۔ بعض قرأتوں میں بجائے ان یطھر کے یطھر ہے، حضرت موسیٰ کو جب فرعون کا یہ بد ارادہ ملعوم ہوا تو آپ نے فرمایا میں اس کی اور اس جیسے لوگوں کی برائی سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں۔ اے میرے مخاطب لوگو ! میں ہر اس شخص کی ایذاء رسانی سے جو حق سے تکبر کرنے والا اور قیامت کے دن پر ایمان نہ رکھنے ولا ہو، اپنے اور تمہارے رب کی پناہ میں آتا ہوں۔ حدیث شریف میں ہے کہ جب جناب رسول کریم ﷺ کو کسی قوم سے خوف ہوتا تو آپ یہ دعا پڑھتے یعنی اے اللہ ان کی برائی سے ہم تیری پناہ میں آتے ہیں اور ہم تجھ پر ان کے مقابلے میں بھروسہ کرتے ہیں۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 26 { وَقَالَ فِرْعَوْنُ ذَرُوْنِیْٓ اَقْتُلْ مُوْسٰی وَلْیَدْعُ رَبَّہٗ } ” اور فرعون نے کہا : مجھے چھوڑو کہ میں موسیٰ علیہ السلام ٰ کو قتل کر دوں اور وہ بچائو کے لیے پکارلے اپنے رب کو۔ “ فرعون کے اس فقرے کے اندر بہت سی اَن کہی تفصیلات کی جھلک بھی نظر آرہی ہے۔ اَوّلاً اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت تک فرعون بھانپ چکا تھا کہ پانی سر سے گزرنے کو ہے اور یہ کہ اس مرحلے پر اگر موسیٰ علیہ السلام ٰ کو قتل کر کے راستے سے نہ ہٹایا گیا تو یہ طوفان اس کے اقتدار سمیت مصر کی ” عظیم الشان تہذیب “ اور ” مثالی روایات “ کو بھی بہا لے جائے گا۔ ثانیاً اس فقرے سے اس کی بےچارگی بھی عیاں ہو رہی ہے۔ وہ مطلق العنان بادشاہ تھا مگر اس کے باوجود اس نے اپنے وزراء اور امراء سے اس قرارداد کی منظوری کی درخواست کی۔ اس کی ضرورت اسے کیوں محسوس ہوئی ؟ در اصل وہ دیکھ رہا تھا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام ٰ کی دعوت سے ہر طبقے کے لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔ اس لیے اسے اندیشہ تھا کہ اگر اس تجویز پر تمام درباریوں کو اعتماد میں نہ لیا گیا تو رد عمل کے طور پر کہیں سے کوئی بغاوت بھی جنم لے سکتی ہے۔ { اِنِّیْٓ اَخَافُ اَنْ یُّبَدِّلَ دِیْنَکُمْ اَوْ اَنْ یُّظْہِرَ فِی الْاَرْضِ الْفَسَادَ } ” مجھے اندیشہ ہے کہ وہ تمہارا دین بدل دے گا یا زمین میں فساد برپا کر دے گا۔ “ ” دین “ سے مراد یہاں نظام حکومت ہے ‘ اور فرعون کو اب سب سے بڑا اندیشہ یہی تھا کہ مصر کا اقتدارِ اعلیٰ ان کے ہاتھ سے نکل جائے گا۔ فرعون کی مذکورہ قرارداد کی اطلاع حضرت موسیٰ علیہ السلام تک پہنچی تو آپ علیہ السلام نے خود کو اللہ کی پناہ میں دینے کے عزم کا اظہار کیا :

وقال فرعون ذروني أقتل موسى وليدع ربه إني أخاف أن يبدل دينكم أو أن يظهر في الأرض الفساد

سورة: غافر - آية: ( 26 )  - جزء: ( 24 )  -  صفحة: ( 470 )

Surah Ghafir Ayat 26 meaning in urdu

ایک روز فرعون نے اپنے درباریوں سے کہا "چھوڑو مجھے، میں اِس موسیٰؑ کو قتل کیے دیتا ہوں، اور پکار دیکھے یہ اپنے رب کو مجھے اندیشہ ہے کہ یہ تمہارا دین بدل ڈالے گا، یا ملک میں فساد برپا کرے گا"


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. صدقات (یعنی زکوٰة وخیرات) تو مفلسوں اور محتاجوں اور کارکنان صدقات کا حق ہے اور
  2. کیا یہ لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ ہم ان کی پوشیدہ باتوں اور سرگوشیوں
  3. تم ان کے چہروں ہی سے راحت کی تازگی معلوم کر لو گے
  4. تو وہ بولے کہ ہم خدا ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں۔ اے ہمارے پروردگار ہم
  5. بےشک آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے میں اور رات اور دن کے ایک دوسرے
  6. کاش ہمیں (دنیا میں) پھر جانا ہو تم ہم مومنوں میں ہوجائیں
  7. وہ (آسمانی باتوں) کے سننے (کے مقامات) سے الگ کر دیئے گئے ہیں
  8. تاکہ ہم تیری بہت سی تسبیح کریں
  9. (خدا کو) تمہارا پیدا کرنا اور جِلا اُٹھانا ایک شخص (کے پیدا کرنے اور جلا
  10. سو آج اس کا بھی یہاں کوئی دوستدار نہیں

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Ghafir with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Ghafir mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ghafir Complete with high quality
surah Ghafir Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Ghafir Bandar Balila
Bandar Balila
surah Ghafir Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Ghafir Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Ghafir Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Ghafir Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Ghafir Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Ghafir Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Ghafir Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Ghafir Fares Abbad
Fares Abbad
surah Ghafir Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Ghafir Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Ghafir Al Hosary
Al Hosary
surah Ghafir Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Ghafir Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Friday, May 17, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب