Surah Taubah Ayat 77 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ توبہ کی آیت نمبر 77 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Taubah ayat 77 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿فَأَعْقَبَهُمْ نِفَاقًا فِي قُلُوبِهِمْ إِلَىٰ يَوْمِ يَلْقَوْنَهُ بِمَا أَخْلَفُوا اللَّهَ مَا وَعَدُوهُ وَبِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَ﴾
[ التوبة: 77]

Ayat With Urdu Translation

تو خدا نے اس کا انجام یہ کیا کہ اس روز تک کے لیے جس میں وہ خدا کے روبرو حاضر ہوں گے ان کے دلوں میں نفاق ڈال دیا اس لیے کہ انہوں نے خدا سے جو وعدہ کیا تھا اس کے خلاف کیا اور اس لیے کہ وہ جھوٹ بولتے تھے

Surah Taubah Urdu

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


دعا قبول ہوئی تو اپنا عہد بھول گیا بیان ہو رہا ہے کہ ان منافقوں میں وہ بھی ہے جس نے عہد کیا کہ اگر مجھے اللہ تعالیٰ مالدار کر دے تو میں بڑی سخاوت کروں اور نیک بن جاؤں لیکن جب اللہ نے اسے امیر اور خوشحال بنادیا اس نے وعدہ شکنی کی اور بخیل بن بیٹھا جس کی سزا میں قدرت نے اس کے دل میں ہمیشہ کے لئے نفاق ڈال دیا۔ یہ آیت ثعلبہ بن حاطب انصاری کے بارے میں نازل ہوئی ہے اس نے حضور ﷺ سے درخواست کی کہ میرے لئے مالداری کی دعا کیجئے آپ نے فرمایا تھوڑا مال جس کا شکر ادا ہو اس بہت سے اچھا ہے جو اپنی طاقت سے زیادہ ہو۔ اس نے پھر دوبارہ بھی درخواست کی تو آپ نے پھر سمجھایا کہ تو اپنا حال اللہ کے نبی جیسا رکھنا پسند کرتا ؟ واللہ اگر میں چاہتا تو یہ پہاڑ سونے چاندی کے بن کر میرے ساتھ چلتے۔ اس نے کہا حضور واللہ میرا ارادہ ہے کہ اگر اللہ مجھے مالدار کردے تو میں خوب سخاوت کی داد دوں ہر ایک کو اس کا حق ادا کروں۔ آپ نے فرمایا اسکے لئے مال میں برکت کی دعا کی اس کی بکریوں میں اس طرح زیادتی شروع ہوئی جیسے کیڑے بڑھ رہے ہوں یہاں تک کہ مدینہ شریف اس کے جانوروں کے لئے تنگ ہوگیا۔ یہ ایک میدان میں نکل گیا ظہر عصر تو جماعت کے ساتھ ادا کرتا باقی نمازیں جماعت سے نہیں ملتی تھیں۔ جانوروں میں اور برکت ہوئی اسے اور دور جانا پڑا اب سوائے جمعہ کے اور سب جماعتیں اس سے چھوٹ گئیں۔ مال بڑھتا گیا، ہفتہ بعد جمعہ کے لئے آنا بھی اس نے چھوڑ دیا آنے جانے والے قافلوں سے پوچھ لیا کرتا تھا کہ جمعہ کے دن کیا بیان ہوا ؟ ایک مرتبہ حضور ﷺ نے اس کا حال دریافت کیا لوگوں نے سب کچھ بیان کردیا آپ ﷺ نے اظہار افسوس کیا ادھر آیت اتری کہ ان کے مال سے صدقے لے اور صدقے کے احکام بھی بیان ہوئے آپ نے دو شخصوں کو جن میں ایک قبیلہ جہنیہ کا اور دوسرا قبیلہ سلیم کا تھا انہیں تحصیلدار بنا کر صدقہ لینے کے احکام لکھ کر انہیں پروانہ دے کر بھیجا اور فرمایا کہ ثعلبہ سے اور فلانے بنی سلیم سے صدقہ لے آؤ یہ دونوں ثعلبہ کے پاس پہنچے فرمان پیغمبر دکھایا صدقہ طلب کیا تو وہ کہنے لگا واہ واہ یہ تو جزیئے کی بہن ہے یہ تو بالکل ایسا ہی ہے جیسے کافروں سے جزیہ لیا جاتا ہے یہ کیا بات ہے اچھا اب تو جاؤ لوٹتے ہوئے آنا۔ دوسرا شخص سلمی جب اسے معلوم ہوا تو اس نے اپنے بہترین جانور نکالے اور انہیں لے کر خود ہی آگے بڑھا انہوں نے ان جانوروں کو دیکھ کر کہا نہ تو یہ ہمارے لینے کے لائق نہ تجھ پر ان کا دینا واجب اس نے کہا میں تو اپنی خوشی سے ہی بہترین جانور دینا چاہتا ہوں آپ انہیں قبول فرمائیے۔ بالآخر انہوں نے لے لئے اوروں سے بھی وصول کیا اور لوٹتے ہوئے پھر ثعلبہ کے پاس آئے اس نے کہا ذرا مجھے وہ پرچہ تو پڑھاؤ جو تمہیں دیا گیا ہے۔ پڑھ کر کہنے لگا بھئی یہ تو صاف صاف جزیہ ہے کافروں پر جو ٹیکس مقرر کیا جاتا ہے یہ تو بالکل ویسا ہی ہے اچھا تم جاؤ میں سوچ سمجھ لوں۔ یہ واپس چلے گئے انہیں دیکھتے ہیں حضور ﷺ نے ثعلبہ پر اظہار افسوس کیا اور سلیمی شخص کے لئے برکت کی دعا کی اب انہوں نے بھی ثعلبہ اور سلمی دونوں کا واقعہ کہہ سنایا۔ پس اللہ تعالیٰ جل وعلا نے یہ آیت نازل فرمائی۔ ثعلبہ کے ایک قریبی رشتہ دار نے جب یہ سب کچھ سنا تو ثعلبہ سے جا کر واقعہ بیان کیا اور آیت بھی پڑھ سنائی یہ حضرت ﷺ کے پاس آیا اور درخواست کی کہ اس کا صدقہ قبول کیا جائے آپ نے فرمایا اللہ نے مجھے تیرا صدقہ قبول کرنے سے منع فرما دیا ہے یہ اپنے سر پر خاک ڈالنے لگا آپ نے فرمایا یہ تو سب تیرا ہی کیا دھرا ہے میں نے تو تجھے کہا تھا لیکن تو نہ مانا۔ یہ واپس اپنی جگہ چلا آیا حضور ﷺ نے انتقال تک اس کی کوئی چیز قبول نہ فرمائی۔ پھر یہ خلافت صدیقہ میں آیا اور کہنے لگا میری جو عزت حضور ﷺ کے پاس تھی وہ اور میرا جو مرتبہ انصار میں ہے وہ آپ خوب جانتے ہیں آپ میرا صدقہ قبول فرمائیے آپ نے جواب دیا کہ جب رسول اللہ ﷺ نے قبول نہیں فرمایا تو میں کون ؟ غرض آپ نے بھی انکار کردیا۔ جب آپ کا بھی انتقال ہوگیا اور امیرالمومنین حضرت عمر ؓ مسلمانوں کے ولی ہوئے یہ پھر آیا اور کہا کہ امیرالمومنین آپ میرا صدقہ قبول فرمائیے آپ نے جواب دیا کہ جب حضور ﷺ نے قبول نہیں فرمایا خلیفہ اول نے قبول نہیں فرمایا تو اب میں کیسے قبول کرسکتا ہوں ؟ چناچہ آپ نے بھی اپنی خلافت کے زمانے میں اس کا صدقہ قبول نہیں فرمایا۔ پھر خلافت حضرت عثمان ؓ کے سپرد ہوئی تو یہ ازلی منافق پھر آیا اور لگا منت سماجت کرنے لیکن آپ نے بھی یہی جواب دیا کہ خود حضور ﷺ نے اور آپ کے دونوں خلیفہ نے تیرا صدقہ قبول نہیں فرمایا تو میں کیسے قبول کرلوں ؟ چناچہ قبول نہیں کیا اسی اثنا میں یہ شخص ہلاک ہوگیا۔ الغرض پہلے تو سخاوت کے وعدے کئے تھے اور وہ بھی قسمیں کھا کھا کر۔ پھر اپنے وعدے سے پھر گیا اور سخاوت کے عوض بخیلی کی اور وعدہ شکنی کرلی۔ اس جھوٹ اور عہد شکنی کے بدلے اس کے دل میں نفاق پیوست ہوگیا جو اس وقت سے اس کی پوری زندگی تک اس کے ساتھ رہا۔ حدیث میں بھی ہے کہ منافق کی تین علامتیں ہیں جب بات کرے جھوٹ بولے جب وعدہ کرے خلاف کرے جب امانت سونپی جائے خیانت کرے۔ کیا یہ نہیں جانتے کہ اللہ دل کے ظاہر اور پوشیدہ ارادوں اور سینے کے رازوں کا عالم ہے وہ پہلے سے ہی جانتا تھا کہ یہ خالی زبان بکواس ہے کہ مالدار ہوجائیں تو یوں خیراتیں کریں یوں شکر گذاری کریں یوں نیکیاں کریں۔ لیکن دلوں پر نظریں رکھنے والا اللہ خوب جانتا ہے کہ یہ مال مست ہوجائیں گے اور دولت پا کر خرمستیاں ناشکری اور بخل کرنے لگیں گے وہ ہر حاضر غائب کا جاننے والا ہے، وہ ہر چھپے کھلے کا عالم ہے، ظاہر باطن سب اس پر روشن ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 77 فَاَعْقَبَہُمْ نِفَاقًا فِیْ قُلُوْبِہِمْ اللہ سے وعدہ کر کے اس سے پھرجانے کی دنیا میں یہ نقدسزا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کے دلوں میں نفاق پیدا فرما دیتے ہیں ‘ اور بدقسمتی سے یہی روگ آج مسلمانان پاکستان کے دلوں میں پیدا ہوچکا ہے۔ گویا پاکستانی قوم بحیثیت مجموعی اس سزا کی مستحق ہوچکی ہے۔ مسلمانان برصغیر نے تحریک پاکستان کے دوران اللہ سے ایک وعدہ کیا تھا اور یہ وعدہ ایک نعرہ بن کر بچے بچے کی زبان پر آگیا تھا : پاکستان کا مطلب کیا ؟ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ ! گویا دنیا کے نقشے پر یہ نیا ملک اسلام کے نام پر بنا ‘ اسلام کے لیے بنا۔ اس ضمن میں ہندوستان کے مسلمانوں نے تو ووٹ دے کر اپنا فرض کفایہ ادا کردیا کہ تم جا کر پاکستان میں اسلام کا نظام قائم کرو ‘ ہم پر جو گزرے گی سو گزرے گی۔ مگر مسلمانان پاکستان نے اس سلسلے میں اب تک کیا کیا ہے ؟ کہاں ہے اسلام اور کہاں ہے لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ ؟ یہ پاکستانی قوم کی اللہ کے ساتھ اجتماعی بےوفائی اور بد عہدی کی مثال ہے۔ اس بد عہدی کا نتیجہ یہ ہوا کہ اللہ نے تین قسم کے نفاق اس قوم پر مسلط کردیے۔ ایک باہمی نفاق ‘ جس کے باعث یہ قوم اب قوم نہیں رہی فرقوں میں بٹ چکی ہے اور اس میں مختلف عصبیتیں پیدا ہوچکی ہیں۔ صوبائیت ‘ مذہبی فرقہ واریت وغیرہ نے باہمی اتحاد پارہ پارہ کردیا ہے۔ دوسرے جب یہ نفاق ہمارے دلوں کا روگ بنا تو اس سے شخصی کردار اور پھر قومی کردار کا بیڑا غرق ہوگیا۔ اس کے بارے میں ایک متفق علیہ حدیث ملاحظہ کیجیے۔ حضرت ابوہریرہ رض روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : آیَۃُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ [ وَفِیْ رِوَایَۃٍ لِمُسْلِمٍ : وَاِنْ صَامَ وَصَلّٰی وَزَعَمَ اَنَّہٗ مُسْلِمٌ ] اِذَا حَدَّثَ کَذَبَ ‘ وَاِذَا وَعَدَ اَخْلَفَ ‘ وَاِذَا اوؤتُمِنَ خَانَ منافق کی تین نشانیاں ہیں [ اور مسلم کی ایک روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں : اگرچہ روزہ رکھتا ہو ‘ نماز پڑھتا ہو اور اپنے آپ کو مسلمان سمجھتا ہو ] i جب بولے جھوٹ بولے ii جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے iii جب امین بنایا جائے تو خیانت کرے اس حدیث کو کسوٹی سمجھ کر اپنی قوم کے کردار کو پرکھ لیجیے۔ جو جتنا بڑا ہے اتنا ہی بڑا جھوٹا ہے ‘ اتنا ہی بڑا وعدہ خلاف ہے اور اتنا ہی بڑا خائن ہے الا ما شاء اللہ ! تیسرا نفاق جو اس قوم کے حصے میں آیا وہ بہت ہی بڑا ہے اور وہ ہے آئین کا نفاق۔ آپ جانتے ہیں کہ کسی ملک کی اہم ترین دستاویز اس کا دستور ہوتا ہے ‘ جبکہ اس ملک کے آئین کو بھی منافقت کا پلندہ بنا کر رکھ دیا گیا ہے۔ ہمارے آئین میں ایک ہاتھ سے اسلام داخل کیا جاتا ہے اور دوسرے ہاتھ سے نکال لیا جاتا ہے۔ الفاظ دیکھو تو اسلام ہی اسلام ہے ‘ تعمیل دیکھو تو اسلام کہیں نظر نہیں آتا۔ ذرا ان الفاظ کو دیکھیں ‘ آئین میں کتنی بڑی بات لکھ دی گئی ہے : No legislation will be done repugnant to the Quran and the Sunnah.۔ یعنی قرآن و سنت کے خلاف کوئی قانون سازی نہیں ہوسکتی۔ ان الفاظ پر غور کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ سورة الحجرات کی پہلی آیت کا ترجمہ کر کے دستور میں لکھ دیا گیا ہے ‘ لیکن ملک اور معاشرے کے اندر اس کے عملی پہلو پر نظر ڈالیں تو قرآن و سنت کے احکام پر عمل ہوتا کہیں بھی نظر نہیں آتا۔ گویا یہ الفاظ صرف آئینی اور قانونی تقاضا پورا کرنے کے لیے لکھ دیے گئے ہیں ‘ ان پر عمل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ بس ایک اسلامی نظریاتی کونسل بنا دی گئی ہے جو اپنی سفارشات پیش کرتی رہتی ہے۔ یہ سفارشات سالانہ رپورٹس کے طور پر باقاعدگی سے پیش ہوتی رہتی ہیں ‘ مگر ان کی کوئی تعمیل نہیں ہوتی۔ اسی طرح فیڈرل شریعت کو رٹ بھی دکھاوے کا ایک ادارہ ہے۔ بڑے بڑے علماء اس کے تحت بڑی بڑی تنخواہیں اور مراعات لے رہے ہیں ‘ مگر عملی پہلو دیکھو تو دستورِپاکستان ان کے دائرۂ عمل سے ہی خارج ہے۔ اسی طرح عدالتی قوانین ‘ عائلی قوانین ‘ مالی قوانین وغیرہ سب فیڈرل شریعت کو رٹ کے دائرۂ اختیار سے باہر ہیں۔ غرض دستور کی سطح پر اتنی بڑی منافقت شاید پوری دنیا میں کہیں نہ ہو۔ بہر حال یہ ہے ایک ہلکی سی جھلک پاکستانی قوم کی اس سزا کی جو انہیں وعدہ خلافی کے جرم کے نتیجے میں دی گئی ہے۔ اِلٰی یَوْمِ یَلْقَوْنَہٗ اس نفاق سے اب ان کی جان روز قیامت تک نہیں چھوٹے گی۔ یہ کانٹا ان کے دلوں سے نکلے گا نہیں۔

فأعقبهم نفاقا في قلوبهم إلى يوم يلقونه بما أخلفوا الله ما وعدوه وبما كانوا يكذبون

سورة: التوبة - آية: ( 77 )  - جزء: ( 10 )  -  صفحة: ( 199 )

Surah Taubah Ayat 77 meaning in urdu

نتیجہ یہ نکلا کہ ان کی اِس بد عہدی کی وجہ سے جو انہوں نے اللہ کے ساتھ کی، اور اس جھوٹ کی وجہ سے جو وہ بولتے رہے، اللہ نے ان کے دلوں میں نفاق بٹھا دیا جو اس کے حضور ان کی پیشی کے دن تک ان کا پیچھا نہ چھوڑے گا


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اے (آدم زاد) تجھ کو جو فائدہ پہنچے وہ خدا کی طرف سے ہے اور
  2. اور (اے پیغمبر) جب تم سے میرے بندے میرے بارے میں دریافت کریں تو (کہہ
  3. اور ہم نے تم سے پہلے (بہت سے) پیغمبر بھیجے۔ ان میں کچھ تو ایسے
  4. تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
  5. اسی نے آسمان سے مینہ برسایا پھر اس سے اپنے اپنے اندازے کے مطابق نالے
  6. جو لوگ بغیر کسی دلیل کے جو ان کے پاس آئی ہو خدا کی آیتوں
  7. پھر ہم نے پے درپے اپنے پیغمبر بھیجتے رہے۔ جب کسی اُمت کے پاس اس
  8. اور جو شخص حد سے نکل جائے اور اپنے پروردگار کی آیتوں پر ایمان نہ
  9. جو لوگ خدا اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں وہ (اسی طرح) ذلیل
  10. اور ہم نے نوحؑ کو ایک کشتی پر جو تختوں اور میخوں سے تیار کی

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Taubah with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Taubah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Taubah Complete with high quality
surah Taubah Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Taubah Bandar Balila
Bandar Balila
surah Taubah Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Taubah Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Taubah Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Taubah Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Taubah Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Taubah Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Taubah Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Taubah Fares Abbad
Fares Abbad
surah Taubah Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Taubah Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Taubah Al Hosary
Al Hosary
surah Taubah Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Taubah Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, December 22, 2024

Please remember us in your sincere prayers