Surah anaam Ayat 26 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَهُمْ يَنْهَوْنَ عَنْهُ وَيَنْأَوْنَ عَنْهُ ۖ وَإِن يُهْلِكُونَ إِلَّا أَنفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ﴾
[ الأنعام: 26]
وہ اس سے (اوروں کو بھی) روکتے ہیں اور خود بھی پرے رہتے ہیں مگر (ان باتوں سے) اپنے آپ ہی کو ہلاک کرتے ہیں اور (اس سے) بےخبر ہیں
Surah anaam Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی عام لوگوں کو آپ ( صلى الله عليه وسلم ) سے اور قرآن سے روکتے ہیں تاکہ وہ ایمان نہ لائیں اور خود بھی دور دور رہتے ہیں۔
( 2 ) لیکن لوگوں کو روکنا اور خود بھی دور رہنا، اس سے ہمارا یا ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا بگڑے گا؟ اس طرح کے کام کرکے وہ خود ہی بےشعوری میں اپنی ہلاکت کا سامان کر رہے ہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
قیامت کے دن مشرکوں کا حشر قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تمام مخلوق کا حشر اپنے سامنے کرے گا پھر جو لوگ اللہ کے سوا اوروں کی پرستش کرتے تھے انہیں لا جواب شرمندہ اور بےدلیل کرنے کے لئے ان سے فرمائے گا کہ جن جن کو تم میرا شریک ٹھہراتے رہے آج وہ کہاں ہیں ؟ سورة قصص کی آیت ( وَيَوْمَ يُنَادِيْهِمْ فَيَقُوْلُ اَيْنَ شُرَكَاۗءِيَ الَّذِيْنَ كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ ) 28۔ القصص:62) میں بھی یہ موجود ہے۔ اس کے بعد کی آیت میں جو لفظ فتنتھم ہے اس کا مطلب فتنہ سے مراد حجت و دلیل، عذرو معذرت، ابتلا اور جواب ہے۔ حضرت ابن عباس سے کسی نے مشرکین کے اس انکار شرک کی بابت سوال کیا تو آپ نے جواب دیا کہ ایک وقت یہ ہوگا کہ اور ایک اور وقت ہوگا کہ اللہ سے کوئی بات چھپائیں گے نہیں۔ پس ان دونوں آیتوں میں کوئی تعارض و اختلاف نہیں جب مشرکین دیکھیں گے کہ موحد نمازی جنت میں جانے لگے تو کہیں گے آؤ ہم بھی اپنے مشرک ہونے کا انکار کردیں، اس انکار کے بعد ان کی زبانیں بند کردی جائیں گی اور ان کے ہاتھ پاؤں گواہیاں دینے لگیں گے تو اب کوئی بات اللہ سے نہ چھپائیں گے۔ یہ توجہ بیان فرما کر حضرت عبداللہ نے فرمایا اب تو تیرے دل میں کوئی شک نہیں رہا ؟ سنو بات یہ ہے کہ قرآن میں ایسی چیزوں کا دوسری جگہ بیان و توجیہ موجود ہے لیکن بےعلمی کی وجہ سے لوگوں کی نگاہیں وہاں تک نہیں پہنچتیں۔ یہ بھی مروی ہے کہ یہ آیت منافقوں کے بارے میں ہے۔ لیکن یہ کچھ ٹھیک نہیں۔ اس لئے کہ آیت مکی ہے اور منافقوں کا وجود مکہ شریف میں تھا ہی نہیں۔ ہاں منافقوں کے بارے میں آیت ( يَوْمَ يَبْعَثُهُمُ اللّٰهُ جَمِيْعًا فَيَحْلِفُوْنَ لَهٗ كَمَا يَحْلِفُوْنَ لَكُمْ وَيَحْسَبُوْنَ اَنَّهُمْ عَلٰي شَيْءٍ ۭ اَلَآ اِنَّهُمْ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ ) 58۔ المجادلة:18) ہے۔ دیکھ لو کہ کس طرح انہوں نے خود اپنے اوپر جھوٹ بولا ؟ اور جن جھوٹے معبودوں کا افترا انہوں نے کر رکھا تھا کیسے ان سے خالی ہاتھ ہوگئے ؟ چناچہ دوسری جگہ ہے کہ جب ان سے یہ سوال ہوگا خود یہ کہیں گے ضلو عنا وہ سب آج ہم سے دور ہوگئے، پھر فرماتا ہے بعض ان میں وہ بھی ہیں جو قرآن سننے کو تیرے پاس آتے ہیں لیکن اس سے کوئی فائدہ نہیں اٹھاتے۔ ان کے دلوں پر پردے ہیں وہ سمجھتے ہی نہیں ان کے کان انہیں یہ مبارک آوازیں اس طرح سناتے ہی نہیں کہ یہ اس سے فائدہ اٹھا سکیں اور احکام قرآنی کو قبول کریں، جیسے اور جگہ ان کی مثال ان چوپائے جانوروں سے دی گئی جو اپنے چروا ہے کی آواز تو سنتے ہیں لیکن مطلب خاک نہیں سمجھتے، یہ وہ لوگ ہیں جو بکثرت دلائل و براہن اور معجزات اور نشانیاں دیکھتے ہوئے بھی ایمان قبول نہیں کرتے، ان ازلی بد قسمتوں کے نصیب میں ایمان ہے ہی نہیں، یہ بےانصاف ہونے کے ساتھ ہی بےسمجھ بھی ہیں، اگر اب ان میں بھلائی دیکھتا تو ضرور انہیں سننے کی توفیق کے ساتھ ہی توفیق عمل و قبول بھی مرحمت فرماتا، ہاں انہیں اگر سوجھتی ہے تو یہ کہ اپنے باطل کے ساتھ تیرے حق کو دبا دیں تجھ سے جھگڑتے ہیں اور صاف کہہ جاتے ہیں کہ یہ تو اگلوں کے فسانے ہیں جو پہلی کتابوں سے نقل کر لئے گئے ہیں اس کے بعد کی آیت کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ یہ کفار خود بھی ایمان نہیں لاتے ہیں اور دوسروں کو بھی ایمان لانے سے روکتے ہیں حضور کی حمایت کرتے ہیں آپ کو برحق جانتے ہیں اور خود حق کو قبول نہیں کرتے، جیسے کہ ابو طالب کہ حضور کا بڑا ہی حمایتی تھا لیکن ایمان نصیب نہیں ہوا۔ آپ کے دس چچا تھے جو علانیہ تو آپ کے ساتھی تھے لیکن خفیہ مخالف تھے۔ لوگوں کو آپ کے قتل وغیرہ سے روکتے تھے لیکن خود آپ سے اور آپ کے دین سے دور ہوتے جاتے تھے۔ افسوس اس اپنے فعل سے خود اپنے ہی تئیں غارت کرتے تھے لیکن جانتے ہی نہ تھے کہ اس کرتوت کا وبال ہمیں ہی یڑ رہا ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 26 وَہُمْ یَنْہَوْنَ عَنْہُ وَیَنْءَوْنَ عَنْہُ ج۔یہاں آپس میں ملتے جلتے دو افعال استعمال ہوئے ہیں ‘ ایک کا مادہ ’ ن ہ ی ‘ ہے اور دوسرے کا ’ ن ء ی ‘ ہے۔ نَھٰی یَنْھٰی روکنا تو معروف فعل ہے اور نہی کا لفظ اردو میں بھی عام استعمال ہوتا ہے۔ لہٰذا یَنْہَوْنَ عَنْہُ کے معنی ہیں وہ روکتے ہیں اس سے۔ کس کو روکتے ہیں ؟ اپنے عوام کو۔ ان کی لیڈری اور سرداری عوام کے بل پر ہی تو ہے۔ عوام برگشتہ ہوجائیں گے تو ان کی لیڈری کہاں رہے گی۔ عوام کو اپنے قابو میں کرنا اور ان کی عقل اور سمجھ پر اپنا تسلط قائم رکھنا ایسے نام نہادلیڈروں کے لیے انتہائی ضروری ہوتا ہے۔ لہٰذا ایک طرف تو وہ اپنے عوام کو راہ ہدایت اختیار کرنے سے روکتے ہیں اور دوسری طرف وہ خود اس سے گریز اور پہلو تہی کرتے ہیں۔ نَاٰی یَنْاٰی نَأْیًا کا مفہوم ہے دور ہونا ‘ کنی کترانا جیسے سورة بنی اسرائیل آیت 83 میں فرمایا : وَاِذَآ اَنْعَمْنَا عَلَی الْاِنْسَانِ اَعْرَضَ وَنَاٰبِجَانِبِہٖ ج اور انسان کا حال یہ ہے کہ جب ہم اس پر انعام کرتے ہیں تو منہ پھیرلیتا اور پہلوتہی کرتا ہے۔ چناچہ یَنْءَوْنَ عَنْہُ ط کے معنی ہیں وہ اس سے گریز کرتے ہیں ‘ کنی کتراتے ہیں۔
وهم ينهون عنه وينأون عنه وإن يهلكون إلا أنفسهم وما يشعرون
سورة: الأنعام - آية: ( 26 ) - جزء: ( 7 ) - صفحة: ( 130 )Surah anaam Ayat 26 meaning in urdu
وہ اس امر حق کو قبول کرنے سے لوگوں کو روکتے ہیں اور خود بھی اس سے دور بھاگتے ہیں (وہ سمجھتے ہیں کہ اس حرکت سے وہ تمہارا کچھ بگاڑ رہے ہیں) حالانکہ دراصل وہ خو د اپنی ہی تباہی کا سامان کر رہے ہیں مگر انہیں اس کا شعور نہیں ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- جو لوگ (غزوہٴ تبوک میں) پیچھے رہ گئے وہ پیغمبر خدا (کی مرضی) کے خلاف
- اور جب وہ لوگ یوسف کے پاس پہنچے تو یوسف نے اپنے حقیقی بھائی کو
- (اس کے بعد) نوح نے عرض کی کہ میرے پروردگار! یہ لوگ میرے کہنے پر
- اور جب شام کو انہیں (جنگل سے) لاتے ہو اور جب صبح کو (جنگل) چرانے
- اور ایک کشتی ہمارے حکم سے ہمارے روبرو بناؤ۔ اور جو لوگ ظالم ہیں ان
- انہوں نے کہا کہ میں اپنے غم واندوہ کا اظہار خدا سے کرتا ہوں۔ اور
- اور تم موت (شہادت) کے آنے سے پہلے اس کی تمنا کیا کرتے تھے سو
- اور زمین کی اور اس کی جس نے اسے پھیلایا
- اے اہل ایمان جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو عطا فرمائیں ہیں ان کو
- کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا ہی کی مہربانی سے کشتیاں دریا میں چلتی
Quran surahs in English :
Download surah anaam with the voice of the most famous Quran reciters :
surah anaam mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter anaam Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers