Surah Al Insan Ayat 26 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَمِنَ اللَّيْلِ فَاسْجُدْ لَهُ وَسَبِّحْهُ لَيْلًا طَوِيلًا﴾
[ الإنسان: 26]
اور رات کو بڑی رات تک سجدے کرو اور اس کی پاکی بیان کرتے رہو
Surah Al Insan Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) رات کو سجدہ کر سے مراد بعض نے مغرب وعشاء کی نمازیں مراد لی ہیں اور تسبیح کا مطلب جو باتیں اللہ کے لائق نہیں ہیں ان سے اس کی پاکیزگی بیان کر، بعض کے نزدیک اس سے رات کی نفلی نمازیں یعنی تہجد ہے امر ندب واستحباب کے لیے ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اللہ تعالیٰ اور محمد ﷺ کا باہم عہد و معاملات اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ پر اپنا جو خاص کرم کیا ہے اسے یاد دلاتا ہے کہ ہم نے تجھ پر بتدریج تھوڑا تھوڑا کر کے یہ قرآن کریم نازل فرمایا اب اس اکرام کے مقابلہ میں تمہیں بھی چاہئے کہ میری راہ میں صبر و ضبط سے کام لو، میری قضا و قدر پر صابر شاکر رہو دیکھو تو سہی کہ میں اپنے حسن تدبیر سے تمہیں کہاں سے کہاں پہنچاتا ہوں۔ ان کافروں منافقوں کی باتوں میں نہ آنا گویہ تبلیغ سے روکیں لیکن تم نہ رکنا بلا رو و رعایت مایوسی اور تکان کے بغیر ہر وقت وعظ، نصیحت، ارشاد و تلقین سے غرض رکھو میری ذات پر بھروسہ رکھو میں تمہیں لوگوں کی ایذاء سے بچاؤں گا، تمہاری عصمت کا ذمہ دار میں ہوں، فاجر کہتے ہیں، بد اعمال عاصی کو اور کفور کہتے ہیں دل کے منکر کو، دن کے اول آخر حصے میں رب کا نام لیا کرو، راتوں کو تہجد کی نماز پڑھو اور دیر تک اللہ کی تسبیح کرو، جیسے اور جگہ فرمایا آیت ( وَمِنَ الَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهٖ نَافِلَةً لَّكَ ڰ عَسٰٓي اَنْ يَّبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا 79 ) 17۔ الإسراء :79) ، رات کو تہجد پڑھو عنقریب تمہیں تمہارا رب مقام محمود میں پہنچائے گا، سورة مزمل کے شروع میں فرمایا اے لحاف اوڑھنے والے رات کا قیام کر مگر تھوڑی رات، آدھی یا اس سے کچھ کم یا کچھ زیادہ اور قرآن کو ترتیل سے پڑھ۔ پھر کفار کو روکتا ہے کہ حب دنیا میں پھنس کر آخرت کو ترک نہ کرو وہ بڑا بھاری دن ہے، اس فانی دنیا کے پیچھے پڑھ کر اس خوفناک دن کی دشواریوں سے غافل ہوجانا عقلمندی کا کام نہیں پھر فرماتا ہے سب کے خالق ہم ہیں اور سب کی مضبوط پیدائش اور قومی اعضاء ہم نے ہی بنائے ہیں اور ہم بالکل ہی قادر ہیں کہ قیامت کے دن انہیں بدل کر نئی پیدائش میں پیدا کردیں، یہاں ابتداء آفرنیش کو اعادہ کی دلیل بنائی اور اس آیت کا یہ مطلب بھی ہے کہ اگر ہم چاہیں اور جب چاہیں ہمیں قدرت حاصل ہے کہ انہیں فنا کردیں مٹا دیں اور ان جیسے دوسرے انسانوں کو ان کے قائم مقام کردیں۔ جیسے اور جگہ ہے آیت ( اِنْ يَّشَاْ يُذْهِبْكُمْ اَيُّھَا النَّاسُ وَيَاْتِ بِاٰخَرِيْنَ ۭوَكَان اللّٰهُ عَلٰي ذٰلِكَ قَدِيْرًا01303 ) 4۔ النساء:133) ، اگر اللہ چاہے تو اے لوگو تم سب کو برباد کر دے اور دوسرے لے آئے۔ اللہ تعالیٰ اس پر ہر آن قادر ہے، اور جگہ فرمایا اگر چاہے تمہیں فنا کر دے اور نئی مخلوق لائے اللہ پر یہ گراں نہیں، پھر فرماتا ہے یہ سورت سراسر عبرت و نصیحت ہے، جو چاہے اس سے نصیحت حاصل کر کے اللہ سے ملنے کی راہ پر گامزن ہوجائے، جیسے اور جگہ فرمان ہے آیت ( وَمَاذَا عَلَيْهِمْ لَوْ اٰمَنُوْا باللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَاَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقَھُمُ اللّٰهُ ۭوَكَان اللّٰهُ بِهِمْ عَلِــيْمًا 39 ) 4۔ النساء:39) ، ان پر کیا بوجھ پڑھ جاتا اگر یہ اللہ کو قیامت کو مان لیتے۔ پھر فرمایا بات یہ ہے کہ جب تک اللہ نہ چاہے تمہیں ہدایت کی چاہت نصیب نہیں ہوسکتی، اللہ علیم و حکیم ہے متقین ہدایت کو وہ ہدایت کی راہیں آسان کردیتا ہے اور ہدایت کے اسباب مہیا کردیتا ہے اور جو اپنے آپ کو مستحق ضلالت بنا لیتا ہے اسے وہ ہدایت سے ہٹا دیتا ہے ہر کام میں اس کی حکمت بالغہ اور حجت نامہ ہے۔ جسے چاہے اپنی رحمت تلے لے لے اور راہ راست پر کھڑا کر دے اور جسے چاہے بےراہ چلنے دے اور راہ راست نہ سمجھائے، اس کی ہدایت نہ تو کوئی کھو سکے نہ اس کی گمراہی کو کوئی راستی سے بدل سکے، اس کے عذاب ظالموں اور ناانصافیوں سے ہی مخصوص ہیں، الحمد اللہ سورة انسان کی تفسیر بھی ختم ہوئی، اللہ کا شکر ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 26{ وَمِنَ الَّـیْلِ فَاسْجُدْ لَہٗ } ” اور رات کے ایک حصے میں اس کے لیے سجدہ کیا کیجیے “ { وَسَبِّحْہُ لَـیْلًا طَوِیْلًا۔ } ” اور رات کے بڑے حصے میں اس کی تسبیح کیا کیجیے۔ “ یہ اسی حکم کا تسلسل ہے جو سورة المزّمّل کی ابتدائی آیات میں دیا گیا تھا۔ یعنی آپ ﷺ رات کا بیشتر حصہ اللہ کے حضور کھڑے ہو کر قرآن پڑھنے ‘ اس کے حضور سربسجود رہنے اور اس کی تسبیح کرنے میں َصرف کیا کریں۔ اس وقت تک چونکہ ابھی نماز پنجگانہ کا حکم نہیں آیا تھا ‘ اس لیے سارا زور رات کی عبادت پر تھا۔ بعد میں جب نماز پنجگانہ کی فرضیت کا حکم آگیا تو اس ” قیام اللیل “ کو مختصر کر کے تہجد میں تبدیل کردیا گیا۔ وہ بھی سب کے لیے نہیں صرف حضور ﷺ کے لیے : { وَمِنَ الَّــیْلِ فَتَہَجَّدْ بہٖ نَافِلَۃً لَّکَ } بنی اسراء یل : 79۔ نَافِلَۃ کے لفظی معنی اضافی اور زائد کے ہیں۔ یعنی حضور ﷺ کے لیے نماز تہجد باقی فرض نمازوں کے علاوہ اضافی فرض کے درجے میں تھی ‘ جبکہ امت کے لیے اس کی حیثیت نفل کی ہے۔
Surah Al Insan Ayat 26 meaning in urdu
رات کو بھی اس کے حضور سجدہ ریز ہو، اور رات کے طویل اوقات میں اُس کی تسبیح کرتے رہو
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- (جب وہ) ان میں (ان نعمتوں کو دیکھوں گے تو بےساختہ) کہیں گے سبحان الله۔
- اور اسی طرح ہم نے اس قرآن کو اُتارا ہے (جس کی تمام) باتیں کھلی
- اور کہتے ہیں اگر خدا چاہتا تو ہم ان کو نہ پوجتے۔ ان کو اس
- گویا کبھی ان میں بسے ہی نہ تھے۔ سن رکھو کہ ثمود نے اپنے پروردگار
- اور اگر وہ صبر کئے رہتے یہاں تک کہ تم خود نکل کر ان کے
- کیا جو باتیں موسیٰ کے صحیفوں میں ہیں ان کی اس کو خبر نہیں پہنچی
- اور جو اپنے پروردگار کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرتا اور جی کو خواہشوں سے
- مومنوں کی تو یہ بات ہے کہ جب خدا اور اس کے رسول کی طرف
- (جو) کہتا تھا کہ بھلا تم بھی ایسی باتوں کے باور کرنے والوں میں ہو
- ان سے (ثمردار شاخیں اور) ان کے سائے قریب ہوں گے اور میوؤں کے گچھے
Quran surahs in English :
Download surah Al Insan with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Insan mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Insan Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers