Surah baqarah Ayat 264 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 264 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah baqarah ayat 264 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُبْطِلُوا صَدَقَاتِكُم بِالْمَنِّ وَالْأَذَىٰ كَالَّذِي يُنفِقُ مَالَهُ رِئَاءَ النَّاسِ وَلَا يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۖ فَمَثَلُهُ كَمَثَلِ صَفْوَانٍ عَلَيْهِ تُرَابٌ فَأَصَابَهُ وَابِلٌ فَتَرَكَهُ صَلْدًا ۖ لَّا يَقْدِرُونَ عَلَىٰ شَيْءٍ مِّمَّا كَسَبُوا ۗ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ﴾
[ البقرة: 264]

Ayat With Urdu Translation

مومنو! اپنے صدقات (وخیرات) احسان رکھنے اور ایذا دینے سے اس شخص کی طرح برباد نہ کردینا۔ جو لوگوں کو دکھاوے کے لئے مال خرچ کرتا ہے اور خدا اور روز آخرت پر ایمان نہیں رکھتا۔ تو اس (کے مال) کی مثال اس چٹان کی سی ہے جس پر تھوڑی سی مٹی پڑی ہو اور اس پر زور کا مینہ برس کر اسے صاف کر ڈالے۔ (اسی طرح) یہ (ریاکار) لوگ اپنے اعمال کا کچھ بھی صلہ حاصل نہیں کرسکیں گے۔ اور خدا ایسے ناشکروں کو ہدایت نہیں دیا کرتا

Surah baqarah Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) اس میں ایک تو یہ کہا گیا ہے کہ صدقہ وخیرات کرکے احسان جتلانا اور تکلیف دہ باتیں کرنا، اہل ایمان کا شیوہ نہیں، بلکہ ان لوگوں کا وطیرہ ہے جو منافق ہیں اور ریاکاری کے لئے خرچ کرتے ہیں۔ دوسرے، ایسے خرچ کی مثال صاف چٹان کی سی ہے جس پر کچھ مٹی ہو ، کوئی شخص پیداوار حاصل کرنے کے لئے اس میں بیج بو دے لیکن بارش کا ایک جھٹکا پڑتے ہی وہ ساری مٹی اس سے اتر جائے اور وہ پتھر مٹی سے بالکل صاف ہوجائے۔ یعنی جس طرح بارش اس پتھر کے لئے نفع بخش ثابت نہیں ہوئی، اسی طرح ریاکار کو بھی اس کے صدقہ کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


مخیر حضرات کی تعریف اور ہدایات اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے ان بندوں کی مدح و تعریف کرتا ہے جو خیرات و صدقات کرتے ہیں اور پھر جسے دیتے ہیں اس پر احسان نہیں جتاتے اور نہ اپنی زبان سے یا اپنے کسی فعل سے اس شخص کو کوئی نقصان پہنچاتے ہیں، ان سے ایسے جزائے خیر کا وعدہ فرماتا ہے کہ ان کا اجر وثواب رب دو عالم کے ذمہ ہے۔ ان پر قیامت کے دن کوئی ہول اور خوف و خطر نہ ہوگا اور نہ دنیا اور بال بچے چھوٹ جانے کا انہیں کوئی غم و رنج ہوگا، اس لئے کہ وہاں پہنچ کر اس سے بہتر چیزیں انہیں مل چکی ہیں۔ پھر فرماتا ہے کہ کلمہ خیر زبان سے نکالنا، کسی مسلمان بھائی کیلئے دعا کرنا، درگزر کرنا، خطاوار کو معاف کردینا اس صدقے سے بہتر ہے جس کی تہہ میں ایذاء دہی ہو، ابن ابی حاتم میں ہے کہ رسول اکرم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ فرماتے ہیں کوئی صدقہ نیک کام سے افضل نہیں۔ کیا تم نے فرمان باری ( قول معروف الخ ) نہیں سنا ؟ اللہ تعالیٰ اپنی تمام مخلوق سے بےنیاز ہے اور ساری مخلوق اس کی محتاج ہے، وہ حلیم اور بردبار ہے، گناہوں کو دیکھتا ہے اور حلم و کرم کرتا ہے بلکہ معاف فرما دیتا ہے، تجاوز کرلیتا ہے اور بخش دیتا ہے صحیح مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ تین قسم کے لوگوں سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات چیت نہ کرے گا نہ ان کی طرف نظر رحمت سے دیکھے گا نہ انہیں پاک کرے گا بلکہ ان کیلئے دردناک عذاب ہیں، ایک تو دے کر احسان جتانے والا، دوسرا ٹخنوں سے نیچے پاجامہ اور تہبند لٹکانے والا، تیسرا اپنے سودے کو جھوٹی قسم کھا کر بیچنے والا۔ ابن ماجہ وغیرہ کی حدیث میں ہے کہ ماں باپ کا نافرمان خیرات صدقہ کرکے احسان جتانے والا شرابی اور تقدیر کو جھٹلانے والا جنت میں داخل نہ ہوگا، نسائی میں ہے تین شخوں کی طرف اللہ تعالیٰ قیامت کے دن دیکھے گا بھی نہیں، ماں باپ کا نافرمان، شراب کا عادی اور دے کر احسان جتانے والا، نسائی کی اور حدیث میں ہے یہ تینوں شخص جنت میں داخل نہ ہوں گے، اسی لئے اس آیت میں بھی ارشاد ہوتا ہے کہ اپنے صدقات و خیرات کو منت سماجت و احسان رکھ کر اور تکلیف پہنچا کر برباد نہ کرو، اس احسان کے جتانے اور تکلیف کے پہنچانے کا گناہ صدقہ اور خیرات کا ثواب باقی نہیں رکھا۔ پھر مثال دی کہ احسان اور تکلیف دہی کے صدقے کے غارت ہوجانے کی مثال اس صدقہ جیسی ہے جو ریاکاری کے طور پر لوگوں کو دکھاوے کیلئے دیا جائے۔ اپنی سخاوت اور فیاضی اور نیکی کی شہرت مدنظر ہو، لوگوں میں تعریف و ستائش کی چاہت ہو صرف اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی طلب نہ ہو نہ اس کے ثواب پر نظر ہو، اسی لئے اس جملے کے بعد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان نہ ہو تو اس ریاکارانہ صدقے کی اور اس احسان جتانے اور تکلیف پہنچانے کے صدقہ کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی صاف چٹیل پتھر کی چٹان ہو جس پر مٹی بھی پڑی ہوئی ہو، پھر سخت شدت کی بارش ہو تو جس طرح اس پتھر کی تمام مٹی دھل جاتی ہے اور کچھ بھی باقی نہیں رہتی، اسی طرح ان دونوں قسم کے لوگوں کے خرچ کی کیفیت ہے کہ گو لوگ سمجھتے ہوں کہ اس کے صدقہ کی نیکی اس کے پاس ہے جس طرح بظاہر پتھر پر مٹی نظر آتی ہے لیکن جیسے کہ بارش سے وہ مٹی جاتی رہی اسی طرح اس کے احسان جتانے یا تکلیف پہچانے یا ریاکاری کرنے سے وہ ثواب بھی جاتا رہا اور اللہ تعالیٰ کے پاس پہنچے گا تو کچھ بھی جزا نہ پائے گا، اپنے اعمال میں سے کسی چیز پر قدرت نہ رکھے گا، اللہ تعالیٰ کافر گروہ کی راہ راست کی طرف رہبری نہیں کرتا۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 264 یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِکُمْ بالْمَنِّ وَالْاَذٰیلا کَالَّذِیْ یُنْفِقُ مَالَہٗ رِءَآء النَّاسِ اگرچہ اپنا مال خرچ کر رہا ہے ‘ لوگوں کو صدقات دے رہا ہے ‘ بڑے بڑے خیراتی ادارے قائم کردیے ہیں ‘ لیکن یہ سب کچھ ریاکاری کے لیے ‘ سرکار دربار میں رسائی کے لیے ‘ کچھ اپنے ٹیکس بچانے کے لیے اور کچھ اپنی ناموری کے لیے ہے۔ یہ سارے کام جو ہوتے ہیں اللہ جانتا ہے کہ ان میں کس کی کیا نیت ہے۔وَلاَ یُؤْمِنُ باللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ ط جو کوئی ریاکاری کر رہا ہے وہ حقیقت میں اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان نہیں رکھتا۔ ریا اور ایمان ایک دوسرے کی ضد ہیں ‘ جیسا کہ یہ حدیث ہم متعدد بار پڑھ چکے ہیں : مَنْ صَلّٰی یُرَاءِیْ فَقَدْ اَشْرَکَ ‘ وَمَنْ صَامَ یُرَاءِیْ فَقَدْ اَشْرَکَ وَمَنْ تَصَدَّقَ یُرَاءِیْ فَقَدْ اَشْرَکَ 35جس نے دکھاوے کے لیے نماز پڑھی اس نے شرک کیا ‘ جس نے دکھاوے کے لیے روزہ رکھا اس نے شرک کیا ‘ اور جس نے دکھاوے کے لیے لوگوں کو صدقہ و خیرات دیا اس نے شرک کیا۔فَمَثَلُہٗ کَمَثَلِ صَفْوَانٍ عَلَیْہِ تُرَابٌ اگر کسی چٹان پر مٹی کی تھوڑی سی تہہ جم گئی ہو اور وہاں آپ نے کچھ بیج ڈال دیے ہوں تو ہوسکتا ہے کہ وہاں کوئی فصل بھی اگ آئے ‘ لیکن وہ انتہائی ناپائیدار ہوگی۔فَاَصَابَہٗ وَابِلٌ فَتَرَکَہٗ صَلْدًا ط بارش کے ایک ہی زوردار چھینٹے میں چٹان کے اوپر جمی ہوئی مٹی کی تہہ بھی بہہ گئی ‘ آپ کی محنت بھی ضائع ہوگئی ‘ آپ کا بیج بھی اکارت گیا اور آپ کی فصل بھی گئی۔ بارش سے دھل کر وہ چٹان اندر سے بالکل صاف اور چٹیل نکل آئی۔ یعنی سب کچھ گیا اور کچھ حاصل نہ ہوا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ریاکاری کا یہی انجام ہوتا ہے کہ ہاتھ سے مال بھی دیا اور حاصل کچھ نہ ہوا۔ اللہ کے ہاں کسی اجر وثواب کا سوال ہی نہیں۔لاَ یَقْدِرُوْنَ عَلٰی شَیْءٍ مِّمَّا کَسَبُوْا ط ایسے لوگ اپنے تئیں صدقہ و خیرات کر کے جو نیکی کماتے ہیں اس میں سے کچھ بھی ان کے ہاتھ نہیں آتا۔وَاللّٰہُ لاَ یَہْدِی الْقَوْمَ الْکٰفِرِیْنَ وہ ناشکروں اور منکرین نعمت کو سیدھی راہ نہیں دکھاتا اور انہیں بامراد نہیں کرتا۔اگلی آیت میں فوری تقابل simultaneous contrast کے طور پر ان لوگوں کے لیے بھی مثال بیان کی جا رہی ہے جو واقعتا اللہ تعالیٰ سے اجر وثواب کی امید رکھتے ہوئے خلوص و اخلاص سے خرچ کرتے ہیں۔

ياأيها الذين آمنوا لا تبطلوا صدقاتكم بالمن والأذى كالذي ينفق ماله رئاء الناس ولا يؤمن بالله واليوم الآخر فمثله كمثل صفوان عليه تراب فأصابه وابل فتركه صلدا لا يقدرون على شيء مما كسبوا والله لا يهدي القوم الكافرين

سورة: البقرة - آية: ( 264 )  - جزء: ( 3 )  -  صفحة: ( 44 )

Surah baqarah Ayat 264 meaning in urdu

اے ایمان لانے والو! اپنے صدقات کو احسان جتا کر اور دکھ دے کر اُس شخص کی طرح خاک میں نہ ملا دو، جو اپنا مال محض لوگوں کے دکھانے کو خرچ کرتا ہے اور نہ اللہ پر ایما ن رکھتا ہے، نہ آخرت پر اُس کے خرچ کی مثال ایسی ہے، جیسے ایک چٹان تھی، جس پر مٹی کی تہہ جمی ہوئی تھی اس پر جب زور کا مینہ برسا، تو ساری مٹی بہہ گئی اور صاف چٹان کی چٹان رہ گئی ایسے لوگ اپنے نزدیک خیرات کر کے جو نیکی کماتے ہیں، اس سے کچھ بھی اُن کے ہاتھ نہیں آتا، اور کافروں کو سیدھی راہ دکھانا اللہ کا دستور نہیں ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور تم اپنے پروردگار کے حکم کے انتظار میں صبر کئے رہو۔ تم تو ہماری
  2. کیا یہ لوگ اسی بات کے منتظر ہیں کہ ان پر خدا (کاعذاب) بادل کے
  3. جو لوگ خدا اور اس کے پیغمبر کو رنج پہنچاتے ہیں ان پر خدا دنیا
  4. (یہ) خدا کا وعدہ (ہے) خدا اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا لیکن اکثر لوگ
  5. غرض (اس سے) یہ ہے کہ جو (وسوسہ) شیطان ڈالتا ہے اس کو ان لوگوں
  6. جو چیز زمین پر ہے ہم نے اس کو زمین کے لئے آرائش بنایا ہے
  7. جن لوگوں نے کفر کیا اور (لوگوں کو) خدا کے رستے سے روکا وہ رستے
  8. ہم نے تم کو (پہلی بار بھی تو) پیدا کیا ہے تو تم (دوبارہ اُٹھنے
  9. پھر چاہیئے کہ لوگ اپنا میل کچیل دور کریں اور نذریں پوری کریں اور خانہٴ
  10. (یعنی) مانگنے والے کا۔ اور نہ مانگے والے والا کا

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah baqarah with the voice of the most famous Quran reciters :

surah baqarah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter baqarah Complete with high quality
surah baqarah Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah baqarah Bandar Balila
Bandar Balila
surah baqarah Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah baqarah Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah baqarah Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah baqarah Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah baqarah Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah baqarah Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah baqarah Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah baqarah Fares Abbad
Fares Abbad
surah baqarah Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah baqarah Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah baqarah Al Hosary
Al Hosary
surah baqarah Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah baqarah Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Friday, May 10, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب