Surah Al Israa Ayat 27 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿إِنَّ الْمُبَذِّرِينَ كَانُوا إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ ۖ وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِرَبِّهِ كَفُورًا﴾
[ الإسراء: 27]
کہ فضول خرچی کرنے والے تو شیطان کے بھائی ہیں۔ اور شیطان اپنے پروردگار (کی نعمتوں) کا کفر ان کرنے والا (یعنی ناشکرا) ہے
Surah Al Israa Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) تَبْذِيرٌ کی اصل بذر ( بیج ) ہے، جس طرح زمین میں بیج ڈالتے ہوئے یہ نہیں دیکھا جاتا کہ یہ صحیح جگہ پر پڑ رہا ہے یا اس سے ادھر اُدھر، بلکہ کسان بیج ڈالے چلا جاتا ہے۔ تَبْذِيرٌ ( فضول خرچی ) بھی یہی ہے کہ انسان اپنا مال بیج کی طرح اڑاتا پھرے اور خرچ کرنے میں حد شرع سے تجاوز کرے اور بعض کہتے ہیں کہ تبذیر کے معنی ناجائز امور میں خرچ کرنا ہیں چاہے تھوڑا ہی ہو۔ ہمارے خیال میں دونوں ہی صورتیں تبذیر میں آجاتی ہیں۔ اور یہ اتنا برا عمل ہے کی اس کے مرتکب کو شیطان سے مماثلت تامہ ہے اور شیطان کی مماثلت سے بچنا، چاہے وہ کسی ایک ہی خصلت میں ہو، انسان کے لئے واجب ہے، پھر شیطان کو كَفُورٌ ( بہت ناشکرا ) کہہ کر مزید بچنے کی تاکید کر دی ہے اگر شیطان کی مشابہت اختیار کرو گے تو تم بھی اس کی طرح كَفُورٌ قرار دئیے جاؤ گے۔ ( فتح القدیر )
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
ماں باپ سے حسن سلوک کی تاکید ماں باپ سے پھر جو زیادہ قریب ہو اور جو زیادہ قریب ہو، اور حدیث میں ہے جو اپنے رزق کی اور اپنی عمر کی ترقی چاہتا ہو اسے صلہ رحمی کرنی چاہئے۔ بزاز میں ہے اس آیت کے اترتے ہی رسول اللہ ﷺ نے حضرت فاطمہ کو بلا کر فدک عطا فرمایا۔ اس حدیث کی سند صحیح نہیں۔ اور واقعہ بھی کچھ ٹھیک نہیں معلوم ہوتا اس لئے کہ یہ آیت مکیہ ہے اور اس وقت تک باغ فدک حضور ﷺ کے قبضے میں نہ تھا۔ r007ھ میں خیبر فتح ہوا تب باغ آپ کے قبضے میں آیا پس یہ قصہ اس پر پورا نہیں اترتا۔ مساکین اور مسافرین کی پوری تفسیر سورة برات میں گزر چکی ہے یہاں دہرانے کی چنداں ضرورت نہیں۔ خرچ کا حکم کر کے پھر اسراف سے منع فرماتا ہے۔ نہ تو انسان کو بخیل ہونا چأہیے نہ مسرف بلکہ درمیانہ درجہ رکھے۔ جیسے اور آیت میں ہے ( وَالَّذِيْنَ اِذَآ اَنْفَقُوْا لَمْ يُسْرِفُوْا وَلَمْ يَـقْتُرُوْا وَكَانَ بَيْنَ ذٰلِكَ قَوَامًا 67 ) 25۔ الفرقان:67) یعنی ایماندار اپنے خرچ میں نہ تو حد سے گزرتے ہیں نہ بالکل ہاتھ روک لیتے ہیں۔ پھر اسراف کی برائی بیان فرماتا ہے کہ ایسے لوگ شیطان جیسے ہیں۔ تبذیر کہتے ہیں غیر حق میں خرچ کرنے کو۔ اپنا کل مال بھی اگر راہ للہ دے دے تو یہ تبدیر و اسراف نہیں اور غیر حق میں تھوڑا سا بھی دے تو مبذر ہے بنو تمیم کے ایک شخص نے حضور ﷺ سے کہا یا رسول اللہ ﷺ میں مالدار آدمی ہوں اور اہل و عیال کنبے قبیلے والا ہوں تو مجھے بتائیے کہ میں کیا روش اختیار کروں ؟ آپ نے فرمایا اپنے مال کی زکوٰۃ الگ کر، اس سے تو پاک صاف ہوجائے گا۔ اپنے رشتے داروں سے سلوک کر سائل کا حق پہنچاتا رہ اور پڑوسی اور مسکین کا بھی۔ اس نے کہا حضور ﷺ اور تھوڑے الفاظ میں پوری بات سمجھا دیجئے۔ آپ نے فرمایا قرابت داروں مسکینوں اور مسافروں کا حق ادا کر اور بےجا خرچ نہ کر۔ اس نے کہا حسبی اللہ اچھا حضور ﷺ جب میں آپ کے قاصد کو زکوٰۃ ادا کر دوں تو اللہ و رسول کے نزدیک میں بری ہوگیا ؟ آپ نے فرمایا ہاں جب تو نے میرے قاصد کو دے دیا تو تو بری ہوگیا اور تیرے لئے جو اجر ثابت ہوگیا۔ اب جو اسے بدل ڈالے اس کا گناہ اس کے ذمے ہے۔ یہاں فرمان ہے کہ اسراف اور بیوقوفی اور اللہ کی اطاعت کے ترک اور نافرمانی کے ارتکاب کی وجہ سے مسرف لوگ شیطان کے بھائی بن جاتے ہیں۔ شیطان میں یہی بد خصلت ہے کہ وہ رب کی نعمتوں کا شکر اس کی اطاعت کا تارک اسی کی نافرمانی اور مخالفت کا عامل ہے۔ پھر فرماتا ہے کہ ان قرابت داروں، مسکینوں، مسافروں میں سے کوئی کبھی تجھ سے کچھ سوال کر بیٹھے اور اس وقت تیرے ہاتھ تلے کچھ نہ ہو اور اس وجہ سے تجھے ان سے منہ پھیرلینا پڑے تو بھی جواب نرم دے کہ بھائی جب اللہ ہمیں دے گا انشاء اللہ ہم آپ کا حق نہ بھولیں گے وغیرہ۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 27 اِنَّ الْمُبَذِّرِيْنَ كَانُوْٓا اِخْوَان الشَّيٰطِيْنِ یہاں پر مبذرین کو جو شیاطین کے بھائی قرار دیا گیا ہے اس کی منطق اور بنیاد کیا ہے ؟ یہ بات جب میری سمجھ میں آئی تو مجھ پر قرآن کے اعجاز کا ایک نیا پہلو منکشف ہوا۔ سورة المائدۃ کی آیت 91 میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : اِنَّمَا يُرِيْدُ الشَّيْطٰنُ اَنْ يُّوْقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاۗءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ ” شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ تمہارے درمیان دشمنی اور بغض پیدا کرے شراب اور جوئے کے ذریعے سے “ اس آیت کے مضمون پر غور کرنے سے یہ حقیقت سمجھ میں آتی ہے کہ شراب اور جوا شیطان کے وہ خطرناک ہتھیار ہیں جن کی مدد سے وہ انسانوں کے درمیان بغض و عداوت کی آگ کو بھڑکا کر اپنے ایجنڈے کی تکمیل چاہتا ہے۔ چناچہ اگر شیطان کا ہدف انسانوں کے دلوں میں ایک دوسرے کے خلاف بغض اور عداوت کے جذبات پیدا کرنا ہے تو اس کا یہ ہدف تبذیر کے عمل سے بھی بخوبی پورا ہوجاتا ہے اور یوں ” مبذرین “ اس مکروہ ایجنڈے کی تکمیل کے لیے شیطان کے کندھے سے کندھا اور اس کے قدم سے قدم ملائے سر گرم عمل نظر آتے ہیں۔ اس تلخ حقیقت کو ایک مثال سے سمجھیں۔ ذرا تصور کریں کہ ایک سیٹھ صاحب کی بیٹی کی شادی کے موقع پر اس کی کو ٹھی بقعۂ نور بنی ہوئی ہے ‘ خوب دھوم دھڑکا ہے اور محض نمود و نمائش کے لیے مال و دولت کو بےدریغ لٹایا جا رہا ہے۔ دوسری طرف اسی سیٹھ صاحب کا ایک ملازم ہے جو صرف اپنی غربت کے سبب اپنی بیٹی کے ہاتھ پیلے نہیں کر پارہا اور سیٹھ صاحب کے یہ تمام تبذیری چلن اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہے۔ یہ سب کچھ دیکھتے ہوئے لازمی طور پر اس غریب کے دل میں نفرت بغض اور دشمنی کا لاوا جوش مارے گا۔ اب اگر اسے موقع ملے تو یہ آتش فشاں پوری شدت سے پھٹے گا اور وہ غریب ملازم اپنے مالک کا پیٹ پھاڑ کر اس کی دولت حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔ اسی طرح فضول لٹائی جانے والی دولت کی نمائش سے امراء کے خلاف معاشرے کے محروم لوگوں کے دلوں میں بغض و عداوت اور نفرت کی آگ بھڑکتی ہے اور یوں شیطان کے ایجنڈے کی تکمیل ہوتی ہے۔ اسی شیطانی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے معاونین کا کردار ادا کرنے کے باعث مبذرین کو یہاں ” اِخوان الشّیاطین “ قرار دیا گیا ہے۔
إن المبذرين كانوا إخوان الشياطين وكان الشيطان لربه كفورا
سورة: الإسراء - آية: ( 27 ) - جزء: ( 15 ) - صفحة: ( 284 )Surah Al Israa Ayat 27 meaning in urdu
فضول خرچ لوگ شیطان کے بھائی ہیں، اور شیطان اپنے رب کا ناشکرا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- کہو کہ بھلا دیکھو تو اگر یہ (قرآن) خدا کی طرف سے ہو اور تم
- اور خدا سے ڈرو۔ اور میری بےآبروئی نہ کیجو
- اور شیشے بھی چاندی کے جو ٹھیک اندازے کے مطابق بنائے گئے ہیں
- بھلا تم نے بنی اسرائیل کی ایک جماعت کو نہیں دیکھا جس نے موسیٰ کے
- اور جب پیٹھ پھیر کر چلا جاتا ہے تو زمین میں دوڑتا پھرتا ہے تاکہ
- اور ان میں سے ہم نے پیشوا بنائے تھے جو ہمارے حکم سے ہدایت کیا
- اور تم سے نہ تو یہودی کبھی خوش ہوں گے اور نہ عیسائی، یہاں تک
- کیا وہ منی کا جو رحم میں ڈالی جاتی ہے ایک قطرہ نہ تھا؟
- اور جس کا جاندار کا مارنا خدا نے حرام کیا ہے اسے قتل نہ کرنا
- تو ان لوگوں کے عہد توڑ دینے کے سبب ہم نے ان پر لعنت کی
Quran surahs in English :
Download surah Al Israa with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Israa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Israa Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers