Surah Al Israa Ayat 27 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ اسراء کی آیت نمبر 27 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Al Israa ayat 27 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿إِنَّ الْمُبَذِّرِينَ كَانُوا إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ ۖ وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِرَبِّهِ كَفُورًا﴾
[ الإسراء: 27]

Ayat With Urdu Translation

کہ فضول خرچی کرنے والے تو شیطان کے بھائی ہیں۔ اور شیطان اپنے پروردگار (کی نعمتوں) کا کفر ان کرنے والا (یعنی ناشکرا) ہے

Surah Al Israa Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) تَبْذِيرٌ کی اصل بذر ( بیج ) ہے، جس طرح زمین میں بیج ڈالتے ہوئے یہ نہیں دیکھا جاتا کہ یہ صحیح جگہ پر پڑ رہا ہے یا اس سے ادھر اُدھر، بلکہ کسان بیج ڈالے چلا جاتا ہے۔ تَبْذِيرٌ ( فضول خرچی ) بھی یہی ہے کہ انسان اپنا مال بیج کی طرح اڑاتا پھرے اور خرچ کرنے میں حد شرع سے تجاوز کرے اور بعض کہتے ہیں کہ تبذیر کے معنی ناجائز امور میں خرچ کرنا ہیں چاہے تھوڑا ہی ہو۔ ہمارے خیال میں دونوں ہی صورتیں تبذیر میں آجاتی ہیں۔ اور یہ اتنا برا عمل ہے کی اس کے مرتکب کو شیطان سے مماثلت تامہ ہے اور شیطان کی مماثلت سے بچنا، چاہے وہ کسی ایک ہی خصلت میں ہو، انسان کے لئے واجب ہے، پھر شیطان کو كَفُورٌ ( بہت ناشکرا ) کہہ کر مزید بچنے کی تاکید کر دی ہے اگر شیطان کی مشابہت اختیار کرو گے تو تم بھی اس کی طرح كَفُورٌ قرار دئیے جاؤ گے۔ ( فتح القدیر )

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


ماں باپ سے حسن سلوک کی تاکید ماں باپ سے پھر جو زیادہ قریب ہو اور جو زیادہ قریب ہو، اور حدیث میں ہے جو اپنے رزق کی اور اپنی عمر کی ترقی چاہتا ہو اسے صلہ رحمی کرنی چاہئے۔ بزاز میں ہے اس آیت کے اترتے ہی رسول اللہ ﷺ نے حضرت فاطمہ کو بلا کر فدک عطا فرمایا۔ اس حدیث کی سند صحیح نہیں۔ اور واقعہ بھی کچھ ٹھیک نہیں معلوم ہوتا اس لئے کہ یہ آیت مکیہ ہے اور اس وقت تک باغ فدک حضور ﷺ کے قبضے میں نہ تھا۔ r007ھ میں خیبر فتح ہوا تب باغ آپ کے قبضے میں آیا پس یہ قصہ اس پر پورا نہیں اترتا۔ مساکین اور مسافرین کی پوری تفسیر سورة برات میں گزر چکی ہے یہاں دہرانے کی چنداں ضرورت نہیں۔ خرچ کا حکم کر کے پھر اسراف سے منع فرماتا ہے۔ نہ تو انسان کو بخیل ہونا چأہیے نہ مسرف بلکہ درمیانہ درجہ رکھے۔ جیسے اور آیت میں ہے ( وَالَّذِيْنَ اِذَآ اَنْفَقُوْا لَمْ يُسْرِفُوْا وَلَمْ يَـقْتُرُوْا وَكَانَ بَيْنَ ذٰلِكَ قَوَامًا 67؀ ) 25۔ الفرقان:67) یعنی ایماندار اپنے خرچ میں نہ تو حد سے گزرتے ہیں نہ بالکل ہاتھ روک لیتے ہیں۔ پھر اسراف کی برائی بیان فرماتا ہے کہ ایسے لوگ شیطان جیسے ہیں۔ تبذیر کہتے ہیں غیر حق میں خرچ کرنے کو۔ اپنا کل مال بھی اگر راہ للہ دے دے تو یہ تبدیر و اسراف نہیں اور غیر حق میں تھوڑا سا بھی دے تو مبذر ہے بنو تمیم کے ایک شخص نے حضور ﷺ سے کہا یا رسول اللہ ﷺ میں مالدار آدمی ہوں اور اہل و عیال کنبے قبیلے والا ہوں تو مجھے بتائیے کہ میں کیا روش اختیار کروں ؟ آپ نے فرمایا اپنے مال کی زکوٰۃ الگ کر، اس سے تو پاک صاف ہوجائے گا۔ اپنے رشتے داروں سے سلوک کر سائل کا حق پہنچاتا رہ اور پڑوسی اور مسکین کا بھی۔ اس نے کہا حضور ﷺ اور تھوڑے الفاظ میں پوری بات سمجھا دیجئے۔ آپ نے فرمایا قرابت داروں مسکینوں اور مسافروں کا حق ادا کر اور بےجا خرچ نہ کر۔ اس نے کہا حسبی اللہ اچھا حضور ﷺ جب میں آپ کے قاصد کو زکوٰۃ ادا کر دوں تو اللہ و رسول کے نزدیک میں بری ہوگیا ؟ آپ نے فرمایا ہاں جب تو نے میرے قاصد کو دے دیا تو تو بری ہوگیا اور تیرے لئے جو اجر ثابت ہوگیا۔ اب جو اسے بدل ڈالے اس کا گناہ اس کے ذمے ہے۔ یہاں فرمان ہے کہ اسراف اور بیوقوفی اور اللہ کی اطاعت کے ترک اور نافرمانی کے ارتکاب کی وجہ سے مسرف لوگ شیطان کے بھائی بن جاتے ہیں۔ شیطان میں یہی بد خصلت ہے کہ وہ رب کی نعمتوں کا شکر اس کی اطاعت کا تارک اسی کی نافرمانی اور مخالفت کا عامل ہے۔ پھر فرماتا ہے کہ ان قرابت داروں، مسکینوں، مسافروں میں سے کوئی کبھی تجھ سے کچھ سوال کر بیٹھے اور اس وقت تیرے ہاتھ تلے کچھ نہ ہو اور اس وجہ سے تجھے ان سے منہ پھیرلینا پڑے تو بھی جواب نرم دے کہ بھائی جب اللہ ہمیں دے گا انشاء اللہ ہم آپ کا حق نہ بھولیں گے وغیرہ۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 27 اِنَّ الْمُبَذِّرِيْنَ كَانُوْٓا اِخْوَان الشَّيٰطِيْنِ یہاں پر مبذرین کو جو شیاطین کے بھائی قرار دیا گیا ہے اس کی منطق اور بنیاد کیا ہے ؟ یہ بات جب میری سمجھ میں آئی تو مجھ پر قرآن کے اعجاز کا ایک نیا پہلو منکشف ہوا۔ سورة المائدۃ کی آیت 91 میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : اِنَّمَا يُرِيْدُ الشَّيْطٰنُ اَنْ يُّوْقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاۗءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ ” شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ تمہارے درمیان دشمنی اور بغض پیدا کرے شراب اور جوئے کے ذریعے سے “ اس آیت کے مضمون پر غور کرنے سے یہ حقیقت سمجھ میں آتی ہے کہ شراب اور جوا شیطان کے وہ خطرناک ہتھیار ہیں جن کی مدد سے وہ انسانوں کے درمیان بغض و عداوت کی آگ کو بھڑکا کر اپنے ایجنڈے کی تکمیل چاہتا ہے۔ چناچہ اگر شیطان کا ہدف انسانوں کے دلوں میں ایک دوسرے کے خلاف بغض اور عداوت کے جذبات پیدا کرنا ہے تو اس کا یہ ہدف تبذیر کے عمل سے بھی بخوبی پورا ہوجاتا ہے اور یوں ” مبذرین “ اس مکروہ ایجنڈے کی تکمیل کے لیے شیطان کے کندھے سے کندھا اور اس کے قدم سے قدم ملائے سر گرم عمل نظر آتے ہیں۔ اس تلخ حقیقت کو ایک مثال سے سمجھیں۔ ذرا تصور کریں کہ ایک سیٹھ صاحب کی بیٹی کی شادی کے موقع پر اس کی کو ٹھی بقعۂ نور بنی ہوئی ہے ‘ خوب دھوم دھڑکا ہے اور محض نمود و نمائش کے لیے مال و دولت کو بےدریغ لٹایا جا رہا ہے۔ دوسری طرف اسی سیٹھ صاحب کا ایک ملازم ہے جو صرف اپنی غربت کے سبب اپنی بیٹی کے ہاتھ پیلے نہیں کر پارہا اور سیٹھ صاحب کے یہ تمام تبذیری چلن اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہے۔ یہ سب کچھ دیکھتے ہوئے لازمی طور پر اس غریب کے دل میں نفرت بغض اور دشمنی کا لاوا جوش مارے گا۔ اب اگر اسے موقع ملے تو یہ آتش فشاں پوری شدت سے پھٹے گا اور وہ غریب ملازم اپنے مالک کا پیٹ پھاڑ کر اس کی دولت حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔ اسی طرح فضول لٹائی جانے والی دولت کی نمائش سے امراء کے خلاف معاشرے کے محروم لوگوں کے دلوں میں بغض و عداوت اور نفرت کی آگ بھڑکتی ہے اور یوں شیطان کے ایجنڈے کی تکمیل ہوتی ہے۔ اسی شیطانی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے معاونین کا کردار ادا کرنے کے باعث مبذرین کو یہاں ” اِخوان الشّیاطین “ قرار دیا گیا ہے۔

إن المبذرين كانوا إخوان الشياطين وكان الشيطان لربه كفورا

سورة: الإسراء - آية: ( 27 )  - جزء: ( 15 )  -  صفحة: ( 284 )

Surah Al Israa Ayat 27 meaning in urdu

فضول خرچ لوگ شیطان کے بھائی ہیں، اور شیطان اپنے رب کا ناشکرا ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اب وہ شخص جو دونوں قیدیوں میں سے رہائی پا گیا تھا اور جسے مدت
  2. یہ (قرآن) لوگوں کے لیے بیان صریح اور اہلِ تقویٰ کے لیے ہدایت اور نصیحت
  3. (جھوٹ کا) فائدہ تو تھوڑا سا ہے مگر (اس کے بدلے) ان کو عذاب الیم
  4. (ان لوگوں کو اپنے گھروں سے اسی طرح نکلنا چاہیئے تھا) جس طرح تمہارے پروردگار
  5. نیز اگر ہم کسی فرشتہ کو بھیجتے تو اسے مرد کی صورت میں بھیجتے اور
  6. وہ بولے کیا تم ہی یوسف ہو؟ انہوں نے کہا ہاں میں ہی یوسف ہوں۔
  7. ہم جس آیت کو منسوخ کر دیتے یا اسے فراموش کرا دیتے ہیں تو اس
  8. جن لوگوں (کے سر) پر تورات لدوائی گئی پھر انہوں نے اس (کے بار تعمیل)
  9. کیا ان کے پاس بادشاہی کا کچھ حصہ ہے تو لوگوں کو تل برابر بھی
  10. اور ہم نے ایک بڑی قربانی کو ان کا فدیہ دیا

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Al Israa with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Al Israa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Israa Complete with high quality
surah Al Israa Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Al Israa Bandar Balila
Bandar Balila
surah Al Israa Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Al Israa Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Al Israa Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Al Israa Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Al Israa Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Al Israa Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Al Israa Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Al Israa Fares Abbad
Fares Abbad
surah Al Israa Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Al Israa Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Al Israa Al Hosary
Al Hosary
surah Al Israa Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Al Israa Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Tuesday, May 14, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب