Surah Ahqaf Ayat 28 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿فَلَوْلَا نَصَرَهُمُ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ قُرْبَانًا آلِهَةً ۖ بَلْ ضَلُّوا عَنْهُمْ ۚ وَذَٰلِكَ إِفْكُهُمْ وَمَا كَانُوا يَفْتَرُونَ﴾
[ الأحقاف: 28]
تو جن کو ان لوگوں نے تقرب (خدا) کے سوا معبود بنایا تھا انہوں نے ان کی کیوں مدد نہ کی۔ بلکہ وہ ان (کے سامنے) سے گم ہوگئے۔ اور یہ ان کا جھوٹ تھا اور یہی وہ افتراء کیا کرتے تھے
Surah Ahqaf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی جن معبودوں کو وہ تقرب الٰہی کا ذریعہ سمجھتے تھے، انہوں نے ان کی کوئی مدد نہیں کی، بلکہ وہ اس موقعےپر آئے ہی نہیں، بلکہ گم رہے۔ اس سے بھی معلوم ہوا کہ مشرکین مکہ بتوں کو الہٰ نہیں سمجھتےبلکہ انہیں بارگاہ الٰہی میں قرب کا ذریعہ اور وسیلہ سمجھتے تھے۔ اللہ نے اس وسیلےکو یہاں افک ( جھوٹ ) اور افترا ( بہتان ) قرار دے کر واضح فرما دیا کہ یہ ناجائز اور حرام ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
مغضوب شدہ قوموں کی نشاندہی ارشاد ہوتا ہے کہ اگلی امتوں کو جو اسباب دنیوی مال و اولاد وغیرہ ہماری طرف سے دئیے گئے تھے ویسے تو تمہیں اب تک مہیا بھی نہیں ان کے بھی کان آنکھیں اور دل تھے لیکن جس وقت انہوں نے ہماری آیتوں کا انکار کیا اور ہمارے عذابوں کا مذاق اڑایا تو بالاخر ان کے ظاہری اسباب انہیں کچھ کام نہ آئے اور وہ سزائیں ان پر برس پڑیں جن کی یہ ہمیشہ ہنسی کرتے رہے تھے۔ پس تمہیں انکی طرح نہ ہونا چاہیے ایسا نہ ہو کہ انکے سے عذاب تم پر بھی آجائیں اور تم بھی ان کی طرح جڑ سے کاٹ دئیے جاؤ۔ پھر ارشاد ہوتا ہے اے اہل مکہ تم اپنے آس پاس ہی ایک نظر ڈالو اور دیکھو کہ کس قدر قومیں نیست و نابود کردی گئی ہیں اور کس طرح انہوں نے اپنے کرتوت بدلے پائے ہیں احقاف جو یمن کے پاس ہے حضرموت کے علاقہ میں ہے یہاں کے بسنے والے عادیوں کے انجام پر نظر ڈالو تمہارے اور شام کے درمیان ثمودیوں کا جو حشر ہوا اسے دیکھو اہل یمن اور اہل مدین کی قوم سبا کے نتیجہ پر غور کرو تم تو اکثر غزوات اور تجارت وغیرہ کے لئے وہاں سے آتے جاتے رہتے ہو، بحیرہ قوم لوط سے عبرت حاصل کرو وہ بھی تمہارے راستے میں ہی پڑتا ہے پھر فرماتا ہے ہم نے اپنی نشانیوں اور آیتوں سے خوب واضح کردیا ہے تاکہ لوگ برائیوں سے بھلائیوں کی طرف لوٹ آئیں۔ پھر فرماتا ہے کہ ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے سوا جن جن معبودان باطل کی پرستش شروع کر رکھی تھی گو اس میں ان کا اپنا خیال تھا کہ اس کی وجہ سے ہم قرب الہٰی حاصل کریں گے، لیکن کیا ہمارے عذابوں کے وقت جبکہ ان کو ان کی مدد کی پوری ضرورت تھی انہوں نے ان کی کسی طرح مدد کی ؟ ہرگز نہیں بلکہ ان کی احتیاج اور مصیبت کے وقت وہ گم ہوگئے ان سے بھاگ گئے ان کا پتہ بھی نہ چلا الغرض ان کا پوجنا صریح غلطی تھی غرض جھوٹ تھا اور صاف افتراء اور فضول بہتان تھا کہ یہ انہیں معبود سمجھ رہے تھے پس ان کی عبادت کرنے میں اور ان پر اعتماد کرنے میں یہ دھوکے میں اور نقصان میں ہی رہے، واللہ اعلم۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 28 { فَلَوْلَا نَصَرَہُمُ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ قُرْبَانًا اٰلِہَۃً } ” تو کیوں نہ مدد کی ان کی ان ہستیوں نے جن کو انہوں نے اللہ کے سوا معبود بنا رکھا تھا تقرب ّ الی اللہ کا ذریعہ سمجھتے ہوئے ! “ ان کا خیال تھا کہ ان کے معبود انہیں اللہ کے قریب کرنے کا ذریعہ بنیں گے اور ہر مشکل میں ان کی مدد کریں گے۔ { بَلْ ضَلُّوْا عَنْہُمْ } ” بلکہ وہ سب تو ان سے گم ہوگئے “ جب ان پر عذاب آیا تو ان کے معبودوں میں سے کوئی بھی ان کے کام نہ آیا اور انہیں یوں لگا جیسے کہ حقیقت میں ان کے معبودوں کا کوئی وجود تھا ہی نہیں ‘ بس بقول میر دردؔ: ع ” خواب تھا جو کچھ کہ دیکھا ‘ جو سنا افسانہ تھا ! “ { وَذٰلِکَ اِفْکُہُمْ وَمَا کَانُوْا یَفْتَرُوْنَ } ” اور یہ تھا ان کا جھوٹ اور جو کچھ وہ افترا کر رہے تھے۔ “ آئندہ آیات میں ان ِجنات کا ذکر ہوا ہے جو رسول اللہ ﷺ سے قرآن سن کر ایمان لے آئے اور پھر اپنی قوم کی طرف مبلغ بن کر لوٹے۔ یہ واقعہ حضور ﷺ کے طائف سے واپسی کے سفر کے دوران پیش آیا۔ وہ ایام حضور ﷺ کے لیے یقینا بہت سخت تھے۔ ایک طرف آپ ﷺ اہل طائف کے رویے کی وجہ سے دل گرفتہ تھے تو دوسری طرف مکہ واپس جانے کے لیے بھی حالات سازگار نہیں تھے۔ اس صورت حال میں آپ ﷺ نے چند دن وادی نخلہ میں قیام فرمایا۔ وہاں ایک دن آپ ﷺ فجر کی نماز ادا فرما رہے تھے کہ ِجنوں کی ایک جماعت کا ادھر سے گزر ہوا۔ اس نماز میں حضور ﷺ امام تھے اور آپ ﷺ کے آزاد کردہ غلام اور منہ بولے بیٹے حضرت زید بن حارثہ رض مقتدی تھے۔ وادی کی کھلی فضا ‘ فجر کا وقت اور اللہ کے رسول ﷺ کی زبان اطہر سے ” قرآن الفجر “ بنی اسرائیل : 78 کی طویل قراءت ! قریب سے گزرتے ہوئے جنات ٹھٹک کر رہ گئے۔ آپ ﷺ قرآن پڑھتے رہے اور وہ سنتے رہے۔ قراءت ختم ہوئی تو ان کی دنیا بدل چکی تھی ‘ وہ سب کے سب ایمان لے آئے ‘ بلکہ واپس جا کر انہوں نے اپنی قوم میں فوراً تبلیغ بھی شروع کردی۔ جنات کا یہ واقعہ ہمارے لیے اس لحاظ سے لائق عبرت ہے کہ جنات نے ایک ہی مرتبہ قرآن سنا اور وہ نہ صرف ایمان لے آئے بلکہ قرآن کے داعی اور مبلغ بھی بن گئے ‘ لیکن ہم بار بار قرآن سنتے ہیں اور ہر بار گویا ایک کان سے سن کر دوسرے سے نکال دیتے ہیں۔ نہ تو قرآن ہمارے دلوں میں اترتا ہے اور نہ ہی ہماری زندگیوں میں اس سے کوئی تبدیلی آتی ہے۔
فلولا نصرهم الذين اتخذوا من دون الله قربانا آلهة بل ضلوا عنهم وذلك إفكهم وما كانوا يفترون
سورة: الأحقاف - آية: ( 28 ) - جزء: ( 26 ) - صفحة: ( 505 )Surah Ahqaf Ayat 28 meaning in urdu
پھر کیوں نہ اُن ہستیوں نے اُن کی مدد کی جنہیں اللہ کو چھوڑ کر انہوں نے تقرب الی اللہ کا ذریعہ سمجھتے ہوئے معبود بنا لیا تھا؟ بلکہ وہ تو ان سے کھوئے گئے، اور یہ تھا اُن کے جھوٹ اور اُن بناوٹی عقیدوں کا انجام جو انہوں نے گھڑ رکھے تھے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- نیز اگر ہم کسی فرشتہ کو بھیجتے تو اسے مرد کی صورت میں بھیجتے اور
- محمدﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے والد نہیں ہیں بلکہ خدا کے پیغمبر اور
- سو (اے پیغمبر) جیسا تم کو حکم ہوتا ہے (اس پر) تم اور جو لوگ
- نوح نے کہا کہ پروردگار میری قوم نے تو مجھے جھٹلا دیا
- جس طرح (منجملہ اور نعمتوں کے) ہم نے تم میں تمھیں میں سے ایک رسول
- خدا کی مسجدوں کو تو وہ لوگ آباد کرتے ہیں جو خدا پر اور روز
- اے کاش موت (ابد الاآباد کے لئے میرا کام) تمام کرچکی ہوتی
- کہو کہ بھلا بتاؤ تو اگر تم پر خدا کا عذاب بےخبری میں یا خبر
- خدا ہی اپنے بندوں میں سے جس کے لئے چاہتا ہے روزی فراخ کر دیتا
- یہ خدا کے سامنے تمہارے کسی کام نہیں آئیں گے۔ اور ظالم لوگ ایک دوسرے
Quran surahs in English :
Download surah Ahqaf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Ahqaf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ahqaf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers