Surah baqarah Ayat 281 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَاتَّقُوا يَوْمًا تُرْجَعُونَ فِيهِ إِلَى اللَّهِ ۖ ثُمَّ تُوَفَّىٰ كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ﴾
[ البقرة: 281]
اور اس دن سے ڈرو جب کہ تم خدا کے حضور میں لوٹ کر جاؤ گے اور ہر شخص اپنے اعمال کا پورا پورا بدلہ پائے گا۔ اور کسی کا کچھ نقصان نہ ہوگا
Surah baqarah Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) بعض آثار میں ہے کہ یہ قرآن کریم کی آخری آیت ہے جو نبی کریم ( صلى الله عليه وسلم ) پر نازل ہوئی، اس کے چند دن بعد ہی آپ ( صلى الله عليه وسلم ) دنیا سے رحلت فرما گئے۔ ( ابن کثیر )
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
سود خور قابل گردن زنی ہیں اور قرض کے مسائل ان آیات میں اللہ تعالیٰ ایماندار بندوں کو تقوے کا حکم دے رہا ہے اور ایسے کاموں سے روک رہا ہے جن سے وہ ناراض ہو اور لوگ اس کی قربت سے محروم ہوجائیں تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا لحاظ کرو اور اپنے تمام معاملات میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور تمہارا سود جن مسلمانوں پر باقی ہے خبردار اس سے اب نہ لو جبکہ وہ حرام ہوگیا، یہ آیت قبیلہ ثقیف بن عمرو بن عمیر اور بنو مخزوم کے قبیلے بنو مغیرہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے، جاہلیت کے زمانہ میں ان کا سودی کاروبار تھا، اسلام کے بعد بنو عمرہ نے بنو مغیرہ سے اپنا سود طلب کیا اور انہوں نے کہا کہ اب ہم اسے اسلام لانے کے بعد ادا نہ کریں گے آخر جھگڑا بڑھا حضرت عتاب بن اسید جو مکہ شریف کے نائب تھے انہوں نے نبی ﷺ کو یہ لکھا اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور حضور ﷺ نے یہ لکھوا کر بھیج دی اور انہیں قابل وصول سود لینا حرام قرا دیا چناچہ وہ تائب ہوئے اور اپنا سود بالکل چھوڑ دیا، اس آیت میں ہے ان لوگوں پر جو سود کی حرمت کا علم ہونے کے باوجود بھی اس پر جمے رہیں، زبردست وعید ہے حضرت ابن عباس فرماتے ہیں سودخور سے قیامت کے دن کہا جائے گا، لے اپنے ہتھیار لے لے اور اللہ سے لڑنے کیلئے آمادہ ہوجا، آپ فرماتے ہیں امام وقت پر فرض ہے کہ سودخور لوگ جو اسے نہ چھوڑیں ان سے توبہ کرائے اور اگر نہ کریں تو ان کی گردن مار دے، حسن اور ابن سیرین کا فرمان بھی یہی ہے، حضرت قتادہ فرماتے ہیں دیکھو اللہ نے انہیں ہلاکت کی دھمکی دی انہیں ذلیل کئے جانے کے قابل ٹھہرایا، خبردار سود سے اور سودی لین دین سے بچتے رہو حلال چیزوں اور حلال خریدو فروخت بہت کچھ ہے، فاقے گزرتے ہوں تاہم اللہ کی معصیت سے رکو، وہ روایت بھی یاد ہوگی جو پہلے گزر چکی کہ حضرت عائشہ نے ایک ایسے معاملہ کی نسبت جس میں سود تھا، حضرت زید بن ارقم کے بارے میں فرمایا تھا کہ ان کا جہاد بھی برباد ہوگیا اس لئے کہ جہاد اللہ کے دشمنوں سے مقابلہ کرنے کا نام ہے اور سود خوری خود اللہ سے مقابلہ کرنا ہے لیکن اس کی اسناد کمزور ہے، پھر ارشاد ہوتا ہے اگر توبہ کرلو تو اصل مال جو کسی پر فرض ہے بیشک لے لو۔ نہ تم تول میں زیادہ لے کر اس پر ظلم کرو نہ کم دے کر یا نہ دے کر وہ تم پر ظلم کرے، نبی ﷺ نے حجۃ الوداع کے خطبے میں فرمایا جاہلیت کا تمام سود میں برباد کرتا ہوں۔ اصلی رقم لے لو، سود لے کر نہ کسی پر ظلم کرو نہ کوئی تمہارا مال مار کر تم پر زیادتی کرے، حضرت عباس بن عبدالمطلب کا تمام سود میں ختم کرتا ہوں۔ پھر ارشاد ہوتا ہے کہ اگر تنگی والا شخص اور اس کے پاس تمہارے قرض کی ادائیگی کے قابل مال نہ ہو تو اسے مہلت دو کہ کچھ اور مدت کے بعد ادا کردے یہ نہ کرو کہ سود در سود لگائے چلے جاؤ کہ مدت گزر گئی، اب اتنا اتنا سود لیں گے، بلکہ بہتر تو یہ بات ہے کہ ایسے غرباء کو اپنا قرض معاف کردو، طبرانی کی حدیث میں ہے کہ جو شخص قیامت کے دن اللہ کے عرش کا سایہ چاہتا ہے وہ یا تو ایسے تنگی والے شخص کو مہلت دے یا معاف کردے، مسند احمد کی حدیث میں ہے جو شخص مفلس آدمی پر اپنا قرض وصول کرنے میں نرمی کرے اور اسے ڈھیل دے اس کو جتنے دن وہ قرض کی رقم ادا نہ کرسکے اتنے دنوں تک ہر دن اتنی رقم خیرات کرنے کا ثواب ملتا ہے، اور روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا ہر دن اس سے دگنی رقم کے صدقہ کرنے کا ثواب ملے گا، یہ سن کر حضرت بریدہ نے فرمایا حضور ﷺ پہلے تو آپ نے ہر دن اس کے مثل ثواب ملنے کا فرمایا تھا آج دو مثل فرماتے ہیں، فرمایا ہاں جب تک معیاد ختم نہیں ہوئی مثل کا ثواب اور معیاد گزرنے کے بعد دو مثل کا، حضرت ابو قتادہ کا قرض ایک شخص کے ذمہ تھا وہ تقاضا کرنے کو آتے لیکن یہ چھپ رہتے اور نہ ملتے، ایک دن آئے گھر سے ایک بچہ نکلا، آپ نے اس سے پوچھا اس نے کہا ہاں گھر میں موجود ہیں کھانا کھا رہے ہیں، اب حضرت ابو قتادہ نے اونچی آواز سے انہیں پکارا اور فرمایا مجھے معلوم ہوگیا کہ تم گھر میں موجود ہو، آؤ باہر آؤ، جواب دو۔ وہ بیچارے باہر نہیں نکلے آپ نے کہا کیوں چھپ رہے ہو ؟ کہا حضرت بات یہ ہے کہ میں مفلس ہوں اس وقت میرے پاس رقم نہیں بوجہ شرمندگی کے آپ سے نہیں ملتا، آپ نے کہا قسم کھاؤ، اس نے قسم کھالی، آپ روئے اور فرمانے لگے میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے جو شخص نادار قرضدار کو ڈھیل دے یا اپنا قرضہ معاف کردے وہ قیامت کے دن اللہ کے عرش کے سائے تلے ہوگا ( صحیح مسلم ) ابو لیلیٰ نے ایک حدیث روایت کی ہے حضور ﷺ فرماتے ہیں قیامت کے دن ایک بندہ اللہ کے سامنے لایا جائے گا، اللہ تعالیٰ اس سے سوال کرے گا کہ بتا میرے لئے تو نے کیا نیکی ہے ؟ وہ کہے گا اے اللہ ایک ذرے کے برابر بھی کوئی ایسی نیکی مجھ سے نہیں ہوئی جو آج میں اس کی جزا طلب کرسکوں، اللہ اس سے پھر پوچھے گا وہ پھر یہی جواب دے گا پھر پوچھے گا پھر یہی کہے گا، پروردگار ایک چھوٹی سی بات البتہ یاد پڑتی ہے کہ تو نے اپنے فضل سے کچھ مال بھی مجھے دے رکھا تھا میں تجارت پیشہ شخص تھا، لوگ ادھار سدھار لے جاتے تھے، میں اگر دیکھتا کہ یہ غریب شخص ہے اور وعدہ پر قرض نہ ادا کرسکا تو میں اسے اور کچھ مدت کی مہلت دے دیتا، عیال داروں پر سختی نہ کرتا، زیادہ تنگی والا اگر کسی کو پاتا تو معاف بھی کردیتا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا پھر میں تجھ پر آسانی کیوں نہ کروں، میں تو سب سے زیادہ آسانی کرنے والا ہوں، جا میں نے تجھے بخشا جنت میں داخل ہوجا، مستدرک حاکم میں ہے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے والے غازی کی مدد کرے یا قرض دار بےمال کی اعانت کرے یا غلام جس نے لکھ کردیا ہو کہ اتنی رقم دے دوں تو آزاد ہوں، اس کی مدد کرے اللہ تعالیٰ اسے اس دن سایہ دے گا جس دن اس کے سائے کے سوا اور کوئی سایہ نہ ہوگا۔ مسند احمد میں ہے جو شخص یہ چاہتا ہو کہ اس کی دعائیں قبول کی جائیں اور اس کی تکلیف و مصیبت دور ہوجائے اسے چاہئے کہ تنگی والوں پر کشادگی کرے، عباد بن ولید فرماتے ہیں کہ میں اور میرے والد طلب علم میں نکلے اور ہم نے کہا کہ انصاریوں سے حدیثیں پڑھیں، سب سے پہلے ہماری ملاقات حضرت ابو الیسر سے ہوئی، ان کے ساتھ ان کے غلام تھے جن کے ہاتھ میں ایک دفتر تھا اور غلام وآقا کا ایک ہی لباس تھا، میرے باپ نے کہا چچا آپ تو اس وقت غصہ میں نظر آتے ہیں، فرمایا ہاں سنو فلاں شخص پر میرا کچھ قرض تھا، مدت ختم ہوچکی تھی، میں قرض مانگنے گیا، سلام کیا اور پوچھا کہ کیا وہ مکان پر ہیں، گھر میں سے جواب ملا کہ نہیں، اتفاقاً ایک چھوٹا بچہ باہر آیا میں نے اس سے پوچھا تمہارے والد کہاں ہیں ؟ اس نے کہا آپ کی آواز سن کر چارپائی تلے جا چھپے ہیں، میں نے پھر آواز دی اور کہا تمہارا اندر ہونا مجھے معلوم ہوگیا ہے اب چھپو نہیں باہر آؤ جواب دو ، وہ آئے میں نے کہا کیوں چھپ رہے ہو، کہا محض اس لئے کہ میرے پاس روپیہ تو اس وقت ہے نہیں، آپ سے ملوں گا تو کوئی جھوٹا عذر حیلہ بیان کروں گا یا غلط وعدہ کروں گا، اس لئے سامنے ہونے سے جھجھکتا تھا، آپ رسول اللہ ﷺ کے صحابی ہیں، آپ سے جھوٹ کیا کہوں ؟ میں نے کہا سچ کہتے ہو، اللہ کی قسم تمہارے پاس روپیہ نہیں، اس نے کہا ہاں سچ کہتا ہوں اللہ کی قسم کچھ نہیں، تین مرتبہ میں نے قسم کھلائی اور انہوں نے کھائی، میں نے اپنے دفتر میں سے ان کا نام کاٹ دیا اور رقم جمع کرلی اور کہہ دیا کہ جاؤ میں نے تمہارے نام سے یہ رقم کاٹ دی ہے، اب اگر تمہیں مل جائے تو دے دینا ورنہ معاف۔ سنو میری دونوں آنکھوں نے دیکھا اور میرے ان دونوں کانوں نے سنا اور میرے اس دل نے اسے خوب یاد رکھا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی سختی والے کو ڈھیل دے یا معاف کردے، اللہ تعالیٰ اسے اپنے سایہ میں جگہ دے گا، مسند احمد کی ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مسجد آتے ہوئے زمین کی طرف اشارہ کرکے فرمایا جو شخص کسی نادار پر آسانی کردے یا اسے معاف کردے اللہ تعالیٰ اسے جہنم کی گرمی سے بچا لے گا، سنو جنت کے کام مشقت والے ہیں اور خواہش کیخلاف ہیں، اور جہنم کے کام آسانی والے اور خواہش نفس کے مطابق ہیں، نیک بخت وہ لوگ ہیں جو فتنوں سے بچ جائیں، وہ انسان جو غصے کا گھونٹ پی لے اس کو اللہ تعالیٰ ایمان سے نوازتا ہے، طبرانی میں ہے جو شخص کسی مفلس شخص پر رحم کرکے اپنے قرض کی وصولی میں اس پر سختی نہ کرے اللہ بھی اس کے گناہوں پر اس کو نہیں پکڑتا یہاں تک کہ وہ توبہ کرے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو نصیحت کرتا ہے، انہیں دنیا کے زوال، مال کے فنا، آخرت کا آنا، اللہ کی طرف لوٹنا، اللہ کو اپنے اعمال کا حساب دینا اور ان تمام اعمال پر جزا و سزا کا ملنا یاد دلاتا ہے اور اپنے عذابوں سے ڈراتا ہے، یہ بھی مروی ہے کہ قرآن کریم کی سب سے آخری آیت یہی ہے، اس آیت کے نازل ہونے کے بعد نبی ﷺ صرف نو راتوں تک زندہ رہے اور ربیع الاول کی دوسری تاریخ کو پیر کے دن آپ ﷺ کا انتقال ہوگیا۔ ابن عباس سے ایک روایت میں اس کے بعد حضور ﷺ کی زندگی اکتیس دن کی بھی مروی ہے، ابن جریح فرماتے ہیں کہ سلف کا قول ہے کہ اس کے بعد حضور ﷺ نو رات زندہ رہے ہفتہ کے دن سے ابتدا ہوئی اور پیر والے دن انتقال ہوا۔ الغرض قرآن کریم میں سب سے آخر یہی آیت نازل ہوئی ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 281 وَاتَّقُوْا یَوْمًا تُرْجَعُوْنَ فِیْہِ اِلَی اللّٰہِ قف یہاں وہ آیت یاد کیجیے جو سورة البقرة میں الفاظ کے معمولی فرق کے ساتھ دو بار آچکی ہے : وَاتَّقُوْا یَوْمًا لاَّ تَجْزِیْ نَفْسٌ عَنْ نَّفْسٍ شَیْءًا وَّلاَ یُقْبَلُ مِنْہَا شَفَاعَۃٌ وَّلاَ یُؤْخَذُ مِنْہَا عَدْلٌ وَّلاَ ہُمْ یُنْصَرُوْنَ اور ڈرو اس دن سے کہ جس دن کام نہ آسکے گی کوئی جان کسی دوسری جان کے کچھ بھی اور نہ کسی سے کوئی سفارش قبول کی جائے گی اور نہ کسی سے کوئی فدیہ وصول کیا جائے گا اور نہ انہیں کوئی مدد مل سکے گی۔ اور وَاتَّقُوْا یَوْماً لاَّ تَجْزِیْ نَفْسٌ عَنْ نَّفْسٍ شَیْءًا وَّلاَ یُقْبَلُ مِنْہَا عَدْلٌ وَّلاَ تَنْفَعُھَا شَفَاعَۃٌ وَّلاَ ہُمْ یُنْصَرُوْنَ اور ڈرو اس دن سے کہ جس دن کام نہ آسکے گی کوئی جان کسی دوسری جان کے کچھ بھی اور نہ کسی سے کوئی فدیہ قبول کیا جائے گا اور نہ کسی کو کوئی سفارش فائدہ پہنچا سکے گی اور نہ انہیں کوئی مدد مل سکے گی۔
واتقوا يوما ترجعون فيه إلى الله ثم توفى كل نفس ما كسبت وهم لا يظلمون
سورة: البقرة - آية: ( 281 ) - جزء: ( 3 ) - صفحة: ( 47 )Surah baqarah Ayat 281 meaning in urdu
اس دن کی رسوائی و مصیبت سے بچو، جبکہ تم اللہ کی طرف واپس ہو گے، وہاں ہر شخص کو اس کی کمائی ہوئی نیکی یا بدی کا پورا پورا بدلہ مل جائے گا اور کسی پر ظلم ہرگز نہ ہوگا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور یہ کہ میرا سیدھا رستہ یہی ہے تو تم اسی پر چلنا اور اور
- اس روز کسی شخص پر کچھ ظلم نہیں کیا جائے گا اور تم کو بدلہ
- جو لوگ کافر ہیں ان کا اعتقاد ہے کہ وہ (دوبارہ) ہرگز نہیں اٹھائے جائیں
- بےشک اس میں نشانی ہے اور ان میں اکثر ایمان لانے والے نہیں تھے
- اور جس دن وہ ان سب کو جمع کرے گا پھر فرشتوں سے فرمائے گا
- کہہ دو کہ میں اپنے دین کو (شرک سے) خالص کرکے اس کی عبادت کرتا
- نہ تو ضعیفوں پر کچھ گناہ ہے اور نہ بیماروں پر نہ ان پر جن
- یہ خدائے) غالب (اور) مہربان نے نازل کیا ہے
- اس کو ہم آسان طریقے کی توفیق دیں گے
- مومنو! خدا سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور مرنا تو
Quran surahs in English :
Download surah baqarah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah baqarah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter baqarah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers