Surah baqarah Ayat 285 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 285 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah baqarah ayat 285 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مِن رَّبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ ۚ كُلٌّ آمَنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّن رُّسُلِهِ ۚ وَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا ۖ غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ﴾
[ البقرة: 285]

Ayat With Urdu Translation

رسول (خدا) اس کتاب پر جو ان کے پروردگار کی طرف سے ان پر نازل ہوئی ایمان رکھتے ہیں اور مومن بھی۔ سب خدا پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے پیغمبروں پر ایمان رکھتے ہیں (اورکہتے ہیں کہ) ہم اس کے پیغمبروں سے کسی میں کچھ فرق نہیں کرتے اور وہ (خدا سے) عرض کرتے ہیں کہ ہم نے (تیرا حکم) سنا اور قبول کیا۔ اے پروردگار ہم تیری بخشش مانگتے ہیں اور تیری ہی طرف لوٹ کر جانا ہے

Surah baqarah Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


- اس آیت میں پھر ان ایمانیات کا ذکر ہے جن پر ا ہل ایمان کو ایمان رکھنے کا حکم دیا گیا ہے اور اس سے اگلی آیت «لا يُكَلِّفُ اللَّهُ» میں اللہ تعالیٰ کی رحمت وشفقت اور اس کے فضل وکرم کا تذکرہ ہے کہ اس نے انسانوں کو کسی ایسی بات کا مکلف نہیں کیا ہے جو ان کی طاقت سے بالا ہو۔ ان دونوں آیات کی احادیث میں بڑی فضیلت آئی ہے۔ نبی ( صلى الله عليه وسلم ) نے فرمایا: «جو شخص سورۂ بقرہ کی آخری دو آیتیں رات کو پڑھ لیتا ہے تو یہ اس کو کافی ہوجاتی ہیں»۔ ( صحیح بخاری۔ ابن کثیر ) یعنی اس عمل کی بدولت اللہ تعالیٰ اس کی حفاظت فرماتا ہے۔ دوسری حدیث میں ہے۔ نبی ( صلى الله عليه وسلم ) کو معراج کی رات جو تین چیزیں ملیں، ان میں سے ایک سورۂ بقرہ کی یہ آخری دو آیات بھی ہیں۔ ( صحیح مسلم، باب فی ذکر سدرۃ المنتہی ) کئی روایت میں یہ بھی وارد ہے کہ اس سورہ کی آخری آیات آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کو ایک خزانے سے عطا کی گئیں جو عرش الٰہی کے نیچے ہے۔ اور یہ آیات آپ کے سوا کسی اور نبی کو نہیں دی گئیں ( أحمد، نسائي ، طبراني، بيهقي، حاكم دارمي وغيره-در منثور ) حضرت معاذ ( رضي الله عنه ) اس سورت کے خاتمے پر آمین کہا کرتے تھے۔ ( ابن کثیر )

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


بقرہ کی آخری آیات اور ان کی فضیلت ان دونوں آیتوں کی حدیثیں سنئے، صحیح بخاری میں ہے جو شخص ان دونوں آیتوں کو رات کو پڑھ لے اسے یہ دونوں کافی ہیں۔ مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سورة بقرہ کی آخری آیتیں عرش تلے کے خزانہ سے دیا گیا ہوں مجھ سے پہلے کسی نبی کو یہ نہیں دی گئیں۔ صحیح مسلم شریف میں ہے کہ جب حضور ﷺ کو معراج کرائی گئی اور آپ سدرۃ المنتہیٰ تک پہنچے جو ساتویں آسمان میں ہے، جو چیز آسمان کی طرف چڑھتی ہے وہ یہیں تک ہی پہنچتی ہے اور یہاں سے ہی لے جائی جاتی ہے اور جو چیز اوپر سے نازل ہوتی ہے وہ بھی یہیں تک پہنچتی ہے، پھر یہاں سے آگے لے جائی جاتی ہے اور اسے سونے کی ٹڈیاں ڈھکے ہوئے تھیں، وہاں حضور ﷺ کو تین چیزیں دی گئیں۔ پانچ وقت کی نمازیں، سورة بقرہ کے خاتمہ کی آیتیں اور توحید والوں کے تمام گناہوں کی بخشش۔ مسند میں ہے کہ حضرت عقبہ بن عامر سے رسول اکرم ﷺ نے فرمایا سورة بقرہ کی ان دونوں آخری آیتوں کو پڑھتے رہا کرو، میں انہیں عرش کے نیچے کے خزانوں سے دیا گیا ہوں، ابن مردویہ میں ہے کہ ہمیں لوگوں پر تین فضیلتیں دی گئی ہیں، میں سورة بقرہ کی یہ آخری آیتیں عرش تلے کے خزانوں سے دیا گیا ہوں جو نہ میرے پہلے کسی کو دی گئیں نہ میرے بعد کسی کو دی جائیں گی، ابن مردویہ میں ہے حضرت علی فرماتے ہیں میں نہیں جانتا کہ اسلام کے جاننے والوں میں سے کوئی شخص آیت الکرسی اور سورة بقرہ کی آخری آیتیں پڑھے بغیر سو جائے، یہ وہ خزانہ ہے جو تمہارے نبی ﷺ عرش تلے کے خزانہ سے دئیے گئے ہیں، اور حدیث ترمذی میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کے پیدا کرنے سے دو ہزار برس پہلے تک ایک کتاب لکھی جس میں سے دو آیتیں اتار کر سورة بقرہ ختم کی، جس گھر میں یہ تین راتوں تک پڑھی جائیں اس گھر کے قریب بھی شیطان نہیں جاسکتا۔ امام ترمذی اسے غریب بتاتے ہیں لیکن حاکم اپنی مستدرک میں اسے صحیح کہتے ہیں، ابن مردویہ میں ہے کہ جب حضور ﷺ سورة بقرہ کا خاتمہ اور آیت الکرسی پڑھتے تو ہنس دیتے اور فرماتے یہ دونوں رحمن کے عرش تلے کا خزانہ ہیں اور جب آیت ( وَمَنْ يَّعْمَلْ سُوْۗءًا اَوْ يَظْلِمْ نَفْسَهٗ ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ اللّٰهَ يَجِدِ اللّٰهَ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا )النساء:110) اور آیت ( وَاَنْ لَّيْسَ لِلْاِنْسَانِ اِلَّا مَا سَعٰى 39؀ۙ وَاَنَّ سَعْيَهٗ سَوْفَ يُرٰى 40؀۠ ثُمَّ يُجْزٰىهُ الْجَزَاۗءَ الْاَوْفٰى 41؀ۙ ) 53۔ النجم:39) پڑھتے تو زبان سے اناللہ نکل جاتا اور سست ہوجاتے، ابن مردویہ میں ہے کہ مجھے سورة فاتحہ اور سورة بقر کی آخری آیتیں عرش کے نیچے سے دی گئی ہیں، اور مزید مفصل کی سورتیں بھی وہاں سے ہی دی گئی ہیں۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ ہم حضور ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے جہاں حضرت جبرائیل بھی تھے کہ اچانک ایک دہشت ناک بہت بڑے دھما کے کی آواز کے ساتھ آسمان کا وہ دروازہ کھلا جو آج تک کبھی نہیں کھلا تھا، اس سے ایک فرشتہ اترا، اس نے آنحضرت ﷺ سے کہا آپ کو خوشی مبارک ہو، آپ کو وہ دو نور دئیے جاتے ہیں جو آپ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دئیے گئے سورة فاتحہ اور سورة بقرہ کی آخری آیتیں۔ ان کے ایک ایک حرف پر آپ کو نور دیا جائے گا ( مسلم ) پس یہ دس حدیثیں ان مبارک آیتوں کی فضیلت ہیں۔ مطلب آیت کا یہ ہے کہ رسول یعنی حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ اس پر ایمان لائے جو انکی طرف سے ان کے رب کی جانب سے نازل ہوا، اسے سن کر آپ کے فرمایا وہ ایمان لانے کا پورا مستحق ہے، اور دوسرے ایماندار بھی ایمان لائے، ان سب نے مان لیا کہ اللہ ایک ہے، وہ وحدانیت کا مالک ہے، وہ تنہا ہے، وہ بےنیاز ہے، اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، نہ اس کے سوا کوئی پالنے والا ہے، یہ ( ایمان والے ) تمام انبیاء کی تصدیق کرتے ہیں، تمام رسولوں پر ایمان رکھتے ہیں، آسمانی کتابوں کو انبیاء کرام پر جو اتری ہیں سچی جانتے ہیں۔ وہ نبیوں میں فرق نہیں سمجھتے کہ ایک کو مانیں دوسرے کو نہ مانیں بلکہ سب کو سچا جانتے ہیں اور ایمان رکھتے ہیں کہ وہ پاکباز طبقہ رشد و ہدایت والا اور لوگوں کی خیر کی طرف رہبری کرنے والا ہے، گو بعض احکام ہر نبی کے زمانہ میں تبدیل ہوتے رہے یہاں تک کہ حضور ﷺ کی شریعت سب کی ناسخ ٹھہری، خاتم الانبیاء ومرسلین آپ تھے، قیامت تک آپ کی شریعت باقی رہے گی اور ایک جماعت اس کی اتباع بھی کرتی رہے گی۔ انہوں نے اقرار بھی کیا کہ ہم نے اللہ کا کلام سنا اور احکام الہی ہمیں تسلیم ہیں، انہوں نے کہا کہ ہمارے رب ہمیں مغفرت رحمت اور لطف عنایت فرما، تیری ہی طرف ہمیں لوٹنا ہے یعنی حساب والے دِن۔ حضرت جبرائیل نے فرمایا اے اللہ کے رسول ﷺ آپ کی اور آپ کی تابعدار امت کے یہاں ثناء و صفت بیان ہو رہی ہے، آپ اس موقع پر دعا کیجئے قبول کی جائے گی، مانگئے کہ اللہ کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہ دے۔ پھر فرمایا اللہ کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا یہ اس کا لطف و کرم اور احسان و انعام ہے۔ صحابہ کو جو کھٹکا ہوا تھا اور ان پر جو یہ فرمان گراں گزرا تھا کہ دل کے خطرات پر بھی حساب لیا جائے گا وہ دھڑکا اس آیت سے اٹھ گیا۔ مطلب یہ کہ گو حساب ہو، سوال ہو لیکن جو چیز طاقت سے باہر ہے اس پر عذاب نہیں کیونکہ دل میں کسی خیال کا دفعتاً آجانا روکے رک نہیں سکتا بلکہ حدیث سے یہ بھی معلوم ہوچکا ہے کہ ایسے وسوسوں کو برا جاننا دلیل ایمان ہے، بلکہ اپنی اپنی کرنی اپنی اپنی بھرنی، اعمال صالحہ کرو گے جزا پاؤ گے، برے اعمال کرو گے تو سزا بھگتو گے۔ پھر دعا کی تعلیم دی اور اس کی قبولیت کا وعدہ فرمایا، کہ اے اللہ بھولے چوکے جو احکام ہم سے چھوٹ گئے ہوں یا جو برے کام ہوگئے ہوں یا شرعی احکام میں غلطی کرکے جو خلاف شرع کام ہم سے ہوئے ہوں وہ معاف فرما، پہلے صحیح مسلم کے حوالے سے حدیث گزر چکی ہے کہ اس دعا کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا، میں نے اسے قبول فرمایا، حدیث میں بھی ہے کہ میں یکسوئی والا اور آسان دین دے کر بھیجا گیا ہوں۔ اے اللہ تکلیفیں بلائیں اور مشقتیں ہم پر نہ ڈال جن کی برداشت کی طاقت ہم میں نہ ہو، حضرت مکحول فرماتے ہیں اس سے مراد فریب اور غلبہ شہوت ہے، اس کے جواب میں بھی قبولیت کا اعلان رب عالم کی طرف سے کیا گیا۔ اور ہماری تقصیروں کو معاف فرما جو تیری نافرمانی کا کوئی کام نہ ہو، اس لئے بزرگوں کا قول ہے کہ گنہگار کو تین باتوں کی ضرورت ہے۔ ایک تو اللہ کی معافی تاکہ عذاب سے نجات پائے، دوسرے پردہ پوشی تاکہ رسوائی سے بچے، تیسرے عصمت کی تاکہ دوسری بار گناہ میں مبتلا نہ ہو، اس پر بھی جناب باری نے قبولیت کا اعلان کیا۔ تو ہمارا ولی و ناصر ہے، تجھی پر بھروسہ ہے، تجھی سے ہم مدد طلب کرتے ہیں، تو ہی ہمارا سہارا ہے، تیری مدد کے سوا نہ تو ہم کسی نفع کے حاصل کرنے پر قادر ہیں نہ کسی برائی سے بچ سکتے ہیں، تو ہماری ان لوگوں پر مدد فرما جو تیرے دین کے منکر ہیں تیری وحدانیت کو نہیں مانتے، تیرے نبی کی رسالت کو تسلیم نہیں کرتے، تیرے ساتھ دوسروں کی عبادت کرتے ہیں، مشرک ہیں اے اللہ تو ہمیں ان پر غالب کردینا اور دین میں ہم ہی ان پر فاتح رہیں، اللہ تعالیٰ نے اس کے جواب میں بھی فرمایا ہاں میں نے یہ بھی دعا قبول فرمائی۔ حضرت معاذ جب اس آیت کو ختم کرتے آمین کہتے۔ ( ابن جریر )

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 285 اٰمَنَ الرَّسُوْلُ بِمَآ اُنْزِلَ اِلَیْہِ مِنْ رَّبِّہٖ وَالْمُؤْمِنُوْنَ ط یہ ایک غور طلب بات اور بڑا باریک نکتہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ پر جب وحی آئی تو آپ ﷺ نے کیسے پہچان لیا کہ یہ بدروح نہیں ہے ‘ یہ جبرائیل امین علیہ السلام ہیں ؟ آخر کوئی اشتباہ بھی تو ہوسکتا تھا۔ اس لیے کہ پہلا تجربہ تھا۔ اس سے پہلے نہ تو آپ ﷺ نے کہانت سیکھی اور نہ آپ نے کوئی نفسیاتی ریاضتیں کیں۔ آپ ﷺ تو ایک کاروباری آدمی تھے اور اہل و عیال کے ساتھ بہت ہی بھرپور زندگی گزار رہے تھے۔ آپ ﷺ کا بلند ترین سطح کا امپورٹ ایکسپورٹ کا کاروبار تھا۔ یہ درحقیقت آپ ﷺ کی فطرت سلیمہ تھی جس نے وحی لانے والے فرشتے کو پہچان لیا اور آپ ﷺ اس وحی پر ایمان لے آئے۔ نبی کی فطرت اتنی پاک اور صاف ہوتی ہے کہ اس کے اوپر کسی بدروح وغیرہ کا کوئی اثر ہو ہی نہیں سکتا۔ بہرحال ہمارے لیے بڑی تسکین کی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کے ایمان کے تذکرے کے ساتھ ہمارے ایمان کا تذکرہ کیا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اصحاب ایمان میں شامل فرمائے۔ اللّٰھُمَّ رَبَّنَا اجْعَلْنَا مِنْھُمْ۔کُلٌّ اٰمَنَ باللّٰہِ وَمَلٰٓءِکَتِہٖ وَکُتُبِہٖ وَرُسُلِہٖ قف سورۃ البقرۃ میں یہ دوسرا مقام ہے جہاں ایمان کے اجزاء کو گنا گیا ہے۔ قبل ازیں آیۃ البر آیت 177 میں اجزائے ایمان کی تفصیل بیان ہوچکی ہے۔ لاَ نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْ رُّسُلِہٖ قف۔ یہ بات تیسری مرتبہ آگئی ہے کہ اللہ کے رسولوں کے درمیان کوئی تفریق نہیں کی جائے گی۔ سولہویں رکوع میں ہم یہ الفاظ پڑھ چکے ہیں : لاَ نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْھُمْ صلے وَنَحْنُ لَہٗ مُسْلِمُوْنَ ہم ان میں کسی کے درمیان فرق نہیں کرتے اور ہم اللہ ہی کے فرماں بردار ہیں۔ اور سب سے پہلے آیت 4 میں یہ الفاظ آ چکے ہیں : وَالَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِمَا اُنْزِلَ اِلَیْکَ وَمَا اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِکَ ج وہ لوگ جو ایمان رکھتے ہیں اس پر بھی جو اے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ پر نازل کیا گیا اور اس پر بھی جو آپ سے پہلے نازل کیا گیا۔ البتہ رسولوں کے درمیان تفضیل ثابت ہے اور ہم یہ آیت پڑھ چکے ہیں : تِلْکَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَھُمْ عَلٰی بَعْضٍ 7 مِنْھُمْ مَّنْ کَلَّمَ اللّٰہُ وَرَفَعَ بَعْضَھُمْ دَرَجٰتٍ ط آیت 253 یہ رسول جو ہیں ہم نے ان میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے۔ ان میں سے وہ بھی تھے جن سے اللہ نے کلام کیا اور بعض کے درجے کسی اور اعتبار سے بلند کردیے۔وَقَالُوْا سَمِعْنَا وَاَطَعْنَاق غُفْرَانَکَ رَبَّنَا غُفْرَانَکَ مفعول ہونے کی وجہ سے منصوب ہے۔ یعنی نَسْءَلُکَ غُفْرَانَکَ اے اللہ ! ہم تجھ سے تیری مغفرت طلب کرتے ہیں ‘ ہم تیری بخشش کے طلب گار ہیں۔ وَاِلَیْکَ الْمَصِیْرُ یہاں پر ایمان بالآخرۃ کا ذکر بھی آگیا جو اوپر ان الفاظ میں نہیں آیا تھا : کُلٌّ اٰمَنَ باللّٰہِ وَمَلٰٓءِکَتِہٖ وَکُتُبِہٖ وَرُسُلِہٖ قف۔ اب آخری آیت آرہی ہے۔

آمن الرسول بما أنـزل إليه من ربه والمؤمنون كل آمن بالله وملائكته وكتبه ورسله لا نفرق بين أحد من رسله وقالوا سمعنا وأطعنا غفرانك ربنا وإليك المصير

سورة: البقرة - آية: ( 285 )  - جزء: ( 3 )  -  صفحة: ( 49 )

Surah baqarah Ayat 285 meaning in urdu

رسول اُس ہدایت پر ایمان لایا ہے جو اس کے رب کی طرف سے اس پر نازل ہوئی ہے اور جو لوگ اِس رسول کے ماننے والے ہیں، انہوں نے بھی اس ہدایت کو دل سے تسلیم کر لیا ہے یہ سب اللہ اور اس کے فرشتوں اوراس کی کتابوں اور اس کے رسولوں کو مانتے ہیں اور ان کا قول یہ ہے کہ: "ہم اللہ کے رسولوں کو ایک دوسرے سے الگ نہیں کرتے، ہم نے حکم سنا اور اطاعت قبول کی مالک! ہم تجھ سے خطا بخشی کے طالب ہیں اور ہمیں تیری ہی طرف پلٹنا ہے"


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور ان لوگوں کی نماز خانہٴ کعبہ کے پاس سیٹیاں اور تالیاں بجانے کے سوا
  2. اور خیال کرتے تھے کہ (اس سے ان پر) کوئی آفت نہیں آنے کی تو
  3. کیا یہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ پیغمبر نے اس کو از خود بنا لیا
  4. اور وہ جو مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے
  5. وہ بولے کہ ہم بڑے زورآور اور سخت جنگجو ہیں اور حکم آپ کے اختیار
  6. کہہ دو کہ اگر زمین میں فرشتے ہوتے (کہ اس میں) چلتے پھرتے (اور) آرام
  7. مگر جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے اور خدا کو بہت یاد کرتے
  8. جو لوگ کافر ہیں (یعنی) اہل کتاب اور مشرک وہ دوزخ کی آگ میں پڑیں
  9. پھر اس کو ہم آہستہ آہستہ اپنی طرف سمیٹ لیتے ہیں
  10. اور اسی طرح ہم نے ہر بستی میں بڑے بڑے مجرم پیدا کئے کہ ان

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah baqarah with the voice of the most famous Quran reciters :

surah baqarah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter baqarah Complete with high quality
surah baqarah Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah baqarah Bandar Balila
Bandar Balila
surah baqarah Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah baqarah Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah baqarah Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah baqarah Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah baqarah Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah baqarah Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah baqarah Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah baqarah Fares Abbad
Fares Abbad
surah baqarah Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah baqarah Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah baqarah Al Hosary
Al Hosary
surah baqarah Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah baqarah Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, December 22, 2024

Please remember us in your sincere prayers