Surah yusuf Ayat 29 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ یوسف کی آیت نمبر 29 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah yusuf ayat 29 best quran tafseer in urdu.
  
   
Verse 29 from surah Yusuf

﴿يُوسُفُ أَعْرِضْ عَنْ هَٰذَا ۚ وَاسْتَغْفِرِي لِذَنبِكِ ۖ إِنَّكِ كُنتِ مِنَ الْخَاطِئِينَ﴾
[ يوسف: 29]

Ayat With Urdu Translation

یوسف اس بات کا خیال نہ کر۔ اور (زلیخا) تو اپنے گناہوں کی بخشش مانگ، بےشک خطا تیری ہے

Surah yusuf Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یعنی اس کا چرچا مت کرو۔
( 2 ) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ عزیز مصر پر حضرت یوسف ( عليه السلام ) کی پاک دامنی واضح ہو گئی تھی۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


الزام کی مدافعت اور بچے کی گواہی حضرت یوسف اپنے آپ کو بچانے کے لیے وہاں سے دروازے کی طرف دوڑے اور یہ عورت آپ کو پکڑنے کے ارادے سے آپ کے پیچھے بھاگی۔ پیچھے سے کرتا اس کے ہاتھ میں آگیا۔ زور سے اپنی طرف گھسیٹا۔ جس سے حضرت یوسف پیچھے کی طرف گر جانے کی قریب ہوگئے لیکن آپ نے آگے کو زور لگا کر دوڑ جاری رکھی اس میں کرتا پیچھے سے بالکل بےطرح پھٹ گیا اور دونوں دروازے پر پہنچ گئے دیکھتے ہیں کہ عورت کا خاوند موجود ہے۔ اسے دیکھتے ہی اس نے چال چلی اور فوراً ہی سارا الزام یوسف کے سر تھوپ دیا اور اپنی پاک دامنی بلکہ عصمت اور مظلومیت جتانے لگی۔ سوکھا سامنہ بنا کر اپنے خاوند سے اپنی بپتا اور پھر پاکیزگی بیان کرتے ہوئے کہتی ہے فرمائیے حضور آپ کی بیوی سے جو بدکاری کا ارادہ رکھے اس کی کیا سزا ہونی چاہیے ؟ قید سخت یا بری مار سے کم تو ہرگز کوئی سزا اس جرم کی نہیں ہوسکتی۔ اب جب کہ حضرت یوسف نے اپنی آبرو کو خطرے میں دیکھا اور خیانت کی بدترین تہمت لگتی دیکھی تو اپنے اوپر سے الزام ہٹانے اور صاف اور سچی حقیقت کے ظاہر کردینے کے لیے فرمایا کہ حقیقت یہ ہے کہ یہی میرے پیچھے پڑی تھیں، میرے بھاگنے پر مجھے پکڑ رہی تھی، یہاں تک کہ میرا کرتا بھی پھاڑ دیا۔ اس عورت کے قبیلے سے ایک گواہ نے گواہی دی۔ اور مع ثبوت و دلیل ان سے کہا کہ پھٹے ہوئے پیرہن کو دکھ لو اگر وہ سامنے کے رخ سے پھٹا ہوا ہے تو ظاہر ہے کہ عورت سچی ہے اور یہ جھوٹا ہے اس نے اسے اپنی طرف لانا چاہا اس نے اسے دھکے دیئے۔ روکا منع کیا ہٹایا اس میں سامنے سے کرتا پھٹ گیا تو واقع قصور وار مرد ہے اور عورت جو اپنی بےگناہی بیان کرتی ہے وہ سچی ہے فی الواقع اس صورت میں وہ سچی ہے۔ اور اگر اس کا کرتا پیچھے سے پھٹا ہوا پاؤ تو عورت کے جھوٹ اور مرد کے سچ ہونے میں شبہ نہیں۔ ظاہر ہے کہ عورت اس پر مائل تھی یہ اس سے بھاگا وہ دوڑی، پکڑا، کرتا ہاتھ میں آگیا اس نے اپنی طرف گھسیٹا اس نے اپنی جانب کھینچا وہ پیچھے کی طرف سے پھٹ گیا۔ کہتے ہیں یہ گواہ بڑا آدمی تھا جس کے منہ پر داڑھی تھی یہ عزیز مصر کا خاص آدمی تھا اور پوری عمر کا مرد تھا۔ اور زلیخا کے چچا کا لڑکا تھا زلیخا بادشاہ وقت ریان بن ولید کی بھانجی تھی پس ایک قول تو اس گواہ کے متعلق یہ ہے۔ دوسرا قول یہ ہے کہ یہ ایک چھوٹا سا دودھ پیتا گہوارے میں جھولتا بچہ تھا۔ ابن جریر میں ہے کہ چار چھوٹے بچوں چھٹپن میں ہی کلام کیا ہے اس پوری حدیث میں ہے اس بچے کا بھی ذکر ہے اس نے حضرت یوسف صدیق کی پاک دامنی کی شہادت دی تھی۔ ابن عباس فرماتے ہیں چار بچوں نے کلام کیا ہے۔ فرعون کی لڑکی کی مشاطہ کے لڑکے نے۔ حضرت یوسف کے گواہ نے۔ جریج کے صاحب نے اور حضرت عیسیٰ بن مریم ؑ نے۔ مجاہد نے تو ایک بالکل ہی غریب بات کہی ہے۔ وہ کہتے ہیں وہ صرف اللہ کا حکم تھا کوئی انسان تھا ہی نہیں۔ اسی تجویز کے مطابق جب زلیخا کے شوہر نے دیکھا تو حضرت یوسف کے پیراہن کو پیچھے کی جانب سے پھٹا ہوا دیکھا۔ اس کے نزدیک ثابت ہوگیا کہ یوسف سچا ہے اور اس کی بیوی جھوٹی ہے وہ یوسف صدیق پر تہمت لگا رہی ہے تو بےساختہ اس کے منہ سے نکل گیا کہ یہ تو تم عورتوں کا فریب ہے۔ اس نوجوان پر تم تہمت باندھ رہی ہو اور جھوٹا الزام رکھ رہی ہو۔ تمہارے چلتر تو ہیں ہی چکر میں ڈال دینے والے۔ پھر حضرت یوسف سے کہتا ہے کہ آپ اس واقعہ کو بھول جائیے، جانے دیجئے۔ اس نامراد واقعہ کا پھر سے ذکر ہی نہ کیجئے۔ پھر اپنی بیوی سے کہتا ہے کہ تم اپنے گناہ سے استغفار کرو نرم آدمی تھا نرم اخلاق تھے۔ یوں سمجھ لیجئے کہ وہ جان رہا تھا کہ عورت معذور سمجھے جانے کے لائق ہے اس نے وہ دیکھا جس پر صبر کرنا بہت مشکل ہے۔ اس لیے اسے ہدایت کردی کہ اپنے برے ارادے سے توبہ کر۔ سراسر تو ہی خطا وار ہے۔ کیا خود اور الزام دوسروں کے سر رکھا۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 29 يُوْسُفُ اَعْرِضْ عَنْ ھٰذَااس کے بعد وہ اپنی بیوی سے مخاطب ہوا اور بولا :

يوسف أعرض عن هذا واستغفري لذنبك إنك كنت من الخاطئين

سورة: يوسف - آية: ( 29 )  - جزء: ( 12 )  -  صفحة: ( 238 )

Surah yusuf Ayat 29 meaning in urdu

یوسفؑ، اس معاملے سے درگزر کر اور اے عورت، تو اپنے قصور کی معافی مانگ، تو ہی اصل میں خطا کار تھی"


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. جو خدا کے اقرار کو مضبوط کرنے کے بعد توڑ دیتے ہیں اور جس چیز
  2. جزا کے دن یہ ان کی ضیافت ہوگی
  3. کیا خدا کی تو بیٹیاں اور تمہارے بیٹے
  4. اور) اپنے پروردگار کے محو دیدار ہوں گے
  5. اور وہی تو ہے جس نے پانی سے آدمی پیدا کیا۔ پھر اس کو صاحب
  6. مومنو! اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے پیچھے نہ چلو وہ تو
  7. اور وہ اپنے گھر والوں میں خوش خوش آئے گا
  8. (یہ لوگ اسی طرح غفلت میں رہیں گے) یہاں تک کہ جب ان میں سے
  9. جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے خدا ان کو بہشتوں میں داخل
  10. اور ہمارا حکم تو آنکھ کے جھپکنے کی طرح ایک بات ہوتی ہے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah yusuf with the voice of the most famous Quran reciters :

surah yusuf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter yusuf Complete with high quality
surah yusuf Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah yusuf Bandar Balila
Bandar Balila
surah yusuf Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah yusuf Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah yusuf Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah yusuf Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah yusuf Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah yusuf Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah yusuf Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah yusuf Fares Abbad
Fares Abbad
surah yusuf Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah yusuf Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah yusuf Al Hosary
Al Hosary
surah yusuf Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah yusuf Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Tuesday, May 21, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب