Surah Al Hajj Ayat 29 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ الحج کی آیت نمبر 29 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Al Hajj ayat 29 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿ثُمَّ لْيَقْضُوا تَفَثَهُمْ وَلْيُوفُوا نُذُورَهُمْ وَلْيَطَّوَّفُوا بِالْبَيْتِ الْعَتِيقِ﴾
[ الحج: 29]

Ayat With Urdu Translation

پھر چاہیئے کہ لوگ اپنا میل کچیل دور کریں اور نذریں پوری کریں اور خانہٴ قدیم (یعنی بیت الله) کا طواف کریں

Surah Al Hajj Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یعنی10 ذوالحجہ کو جمرہ کبریٰ ( یا جمرہ عقبہ ) کو کنکریاں مارنے کے بعد حاجی تحلل اول ( یا تحلّل اصغر ) حاصل ہو جاتا ہے، جس کے بعد وہ احرام کھول دیتا ہے اور بیوی سے مباشرت کے سوا، دیگر وہ تمام کام اس کے لئے جائز ہو جاتے ہیں، جو حالت احرام میں ممنوع ہوتے ہیں۔ میل کچیل دور کرنے کا مطلب یہی ہے کہ پھر وہ بالو، ناخنوں وغیرہ کو صاف کرلے، تیل خوشبو استعمال کرے اور سلے ہوئے کپڑے پہن لے وغیرہ۔
( 2 ) اگر کوئی مانی ہوئی ہو، جیسے لوگ مان لیتے ہیں کہ اگر اللہ نے ہمیں اپنے مقدس گھر کی زیارت نصیب فرمائی، تو ہم فلاں نیکی کا کام کریں گے۔
( 3 ) عتیق کے معنی قدیم کے ہیں مراد خانہ کعبہ ہے کہ حلق یا تقصیر کے بعد افاضہ کرلے، جسے طواف زیارت بھی کہتے ہیں، اور یہ حج کا رکن ہے جو وقوف عرفہ اور جمرہ عقبہ ( یا جمرہ کبرٰی ) کو کنکریاں مارنے کے بعد کیا جاتا ہے۔ جب کہ طواف قدوم بعض کے نزدیک واجب اور بعض کے نزدیک سنت ہے اور طواف وداع سنت مؤکدہ ( یا واجب ) ہے۔ جو اکثر اہل علم کے نزدیک عذر سے ساقط ہو جاتا ہے، جیسے حائضہ عورت سے بالاتفاق ساقط ہو جاتا ہے ( ایسر التفاسیر )

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


دنیا اور آخرت کے فائدے دنیا اور آخرت کے فوائد حاصل کرنے کے لئے آئیں۔ اللہ کی رضا کے ساتھ ہی دنیاوی مفاد تجارت وغیرہ کا فائدہ اٹھائیں۔ جیسے فرمایا آیت ( لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَبْتَغُوْا فَضْلًا مِّنْ رَّبِّكُمْ ۭ فَاِذَآ اَفَضْتُمْ مِّنْ عَرَفٰتٍ فَاذْكُرُوا اللّٰهَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ ۠ وَاذْكُرُوْهُ كَمَا ھَدٰىكُمْ ۚ وَاِنْ كُنْتُمْ مِّنْ قَبْلِهٖ لَمِنَ الضَّاۗلِّيْنَ01908 ) 2۔ البقرة :198) موسم حج میں تجارت کرنا ممنوع نہیں۔ مقررہ دنوں سے مراد ذی الحجہ کا پہلا عشرہ ہے حضور ﷺ کا فرمان ہے کسی دن کا عمل اللہ کے نزدیک ان دنوں کے عمل سے افضل نہیں۔ لوگوں نے پوچھا جہاد بھی نہیں ؟ فرمایا جہاد بھی نہیں، بجز اس مجاہد کے عمل کے جس نے اپنی جان ومال اللہ کی راہ میں قربان کردیا ہو ( صحیح بخاری ) میں نے اس حدیث کو اس کی تمام سندوں کے ساتھ ایک مستقل کتاب میں جمع کردیا ہے۔ چناچہ ایک روایت میں ہے کسی دن کا عمل اللہ کے نزدیک ان دنوں سے بڑا اور پیارا نہیں پس تم ان دس دنوں میں لا الہ اللہ اور الحمد اللہ بکثرت پڑھا کرو۔ انہی دنوں کی قسم آیت ( ولیال عشر ) کی آیت میں ہے۔ بعض سلف کہتے ہیں آیت ( وَوٰعَدْنَا مُوْسٰي ثَلٰثِيْنَ لَيْلَةً وَّاَتْمَمْنٰهَا بِعَشْرٍ فَتَمَّ مِيْقَاتُ رَبِّهٖٓ اَرْبَعِيْنَ لَيْلَةً01402 )الأعراف:142) سے بھی مراد یہی دن ہیں۔ حضرت ابن عمر ؓ اور حضرت ابوہریرہ ؓ ان دنوں بازار میں آتے اور تکبیر پکارتے، بازار والے بھی آپ کے ساتھ تکبیر پڑھنے لگتے۔ ان ہی دس دنوں میں عرفہ کا دن ہے جس دن کے روزے کی نسبت رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے کہ گذشتہ اور آئندہ دو سال کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں ( صحیح مسلم شریف ) ان ہی دس دنوں میں قربانی کا دن یعنی بقرعید کا دن ہے جس کا نام اسلام میں حج اکبر کا دن ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ اللہ کے نزدیک یہ سب دنوں سے افضل ہے۔ الغرض سارے سال میں ایسی فضیلت کے دن اور نہیں جیسے کہ حدیث شریف میں ہے۔ یہ دس دن رمضان شریف کے آخری دس دنوں سے بھی افضل ہیں۔ کیونکہ نماز روزہ صدقہ وغیرہ جو رمضان کے اس آخری عشرے میں ہوتا ہے وہ سب ان دنوں میں بھی ہوتا ہے مزید برآں ان میں فریضہ حج ادا ہوتا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ رمضان شریف کے آخری دن افضل ہیں کیونکہ انہیں میں لیلۃ القدر ہے جو ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ تیسرے قول درمیانہ ہے کہ دن تو یہ افضل اور راتیں رمضان المبارک کے آخری دس دنوں کی افضل ہیں۔ اس قول کے مان لینے سے مختلف دلائل میں جمع ہوجاتی ہیں واللہ اعلم۔ ایام معلومات کی تفسیر میں ایک دوسرا قول یہ ہے کہ یہ قربانی کا دن اور اس کے بعد کے تین دن ہیں۔ حضرت ابن عمر اور ابراہیم نخعی ؒ سے یہی مروی ہے اور ایک روایت سے امام احمد بن حنبل ؒ کا مذہب بھی یہی ہے۔ تیسرا قول یہ ہے کہ بقرہ عید اور اس کے بعد کے دو دن۔ اور ایام معدودات سے بقرہ عید اور اس کے بعد کے تین دن۔ اس کی اسناد حضرت عبداللہ بن عمر ؓ تک صحیح ہے۔ سدی ؒ بھی یہی کہتے ہیں امام مالک ؒ کا بھی یہی مذہب ہے اور اس کی اور اس سے پہلے کے قول کی تائید فرمان باری آیت ( عَلٰي مَا رَزَقَهُمْ مِّنْۢ بَهِيْمَةِ الْاَنْعَامِ 28؀ۡ ) 22۔ الحج:28) سے ہوتی ہے کیونکہ اس سے مراد جانوروں کی قربانی کے وقت اللہ کا نام لینا ہے۔ چوتھا قول یہ ہے کہ یہ عرفے کا دن بقرہ عید کا دن اور اس کے بعد کا ایک دن ہے امام ابوحنیفہ ؒ کا مذہب یہی ہے۔ حضرت اسلم سے مروی ہے کہ مراد یوم نحر اور ایام تشریق ہیں بہیمتہ الانعام سے مراد اونٹ گائے اور بکری ہیں۔ جیسے سورة الانعام کی آیت ( ثَمٰنِيَةَ اَزْوَاجٍ ۚ مِنَ الضَّاْنِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْمَعْزِ اثْنَيْنِ ۭقُلْ ءٰۗالذَّكَرَيْنِ حَرَّمَ اَمِ الْاُنْثَيَيْنِ اَمَّا اشْـتَمَلَتْ عَلَيْهِ اَرْحَامُ الْاُنْثَيَيْنِ ۭ نَبِّـــــُٔـوْنِيْ بِعِلْمٍ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ01403ۙ )الأنعام:143) میں مفصل موجود ہے۔ لیکن یہ قول غریب ہے۔ اکثر بزرگوں کا مذہب ہے کہ یہ رخصت ہے یا استحباب ہے۔ چناچہ حدیث شریف میں ہے کہ حضور ﷺ نے جب قربانی کی تو حکم دیا کہ ہر اونٹ کے گوشت کا ایک ٹکڑا نکال کر پکالیا جائے پھر آپ نے وہ گوشت کھایا اور شوربا پیا۔ امام مالک ؒ فرماتے ہیں میں اسے پسند کرتا ہوں کہ قربانی کا گوشت قربانی کرنے والا کھالے کیونکہ اللہ کا فرمان ہے۔ ابراہیم ؒ فرماتے ہیں کہ مشرک لوگ اپنی قربانی کا گوشت نہیں کھاتے تھے اس کہ برخلاف مسلمانوں کو اس کے گوشت کے کھانے کی اجازت دی گئی اب جو چاہے کھائے جو چاہے نہ کھائے۔ حضرت مجاہد ؒ فرماتے ہیں کہ مشرک لوگ اپنی قربانیوں کا گوشت نہیں کھاتے تھے اس کے برخلاف مسلمانوں کو اس گوشت کے کھانے کی اجازت دی گئی اب جو چاہے کھائے جو چاہے نہ کھائے حضرت مجاہد ؒ اور حضرت عطا ؒ سے بھی اسی طرح منقول ہے۔ مجاہد ؒ فرماتے ہیں یہاں کا یہ حکم آیت ( وَاِذَا حَلَلْتُمْ فَاصْطَادُوْا ۭوَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَـنَاٰنُ قَوْمٍ اَنْ صَدُّوْكُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اَنْ تَعْتَدُوْا ) 5۔ المآئدہ :2) کی طرح ہے یعنی جب تم احرام سے فارغ ہوجاؤ تو شکار کھیلو۔ اور سورة جمعہ میں فرمان ہے آیت ( فَاِذَا قُضِيَتِ الصَّلٰوةُ فَانْتَشِرُوْا فِي الْاَرْضِ وَابْتَغُوْا مِنْ فَضْلِ اللّٰهِ وَاذْكُرُوا اللّٰهَ كَثِيْرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ 10؀ ) 62۔ الجمعة :10) جب نماز پوری ہوجائے تو زمین میں پھیل جاؤ مطلب یہ ہے کہ ان دونوں آیتوں میں حکم ہے شکار کرنے کا اور زمین میں روزی تلاش کرنے کے لئے پھیل جانے کا لیکن یہ حکم وجوبی اور فرضی نہیں اسی طرح اپنی قربانی کے گوشت کو کھانے کا حکم بھی ضروری اور واجب نہیں۔ امام ابن جریر بھی اس قول کو پسند فرماتے ہیں۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ قربانی کے گوشت کے دو حصے کردئیے جائیں ایک حصہ خود قربانی کرنے والے کا دوسرا حصہ فقیر فقراء کا۔ بعض کہتے ہیں تین کرنے چاہئیں تہائی اپنا تہائی ہدیہ دینے کے لئے اور تہائی صدقہ کرنے کے لئے۔ پہلے قول والے اوپر کی آیت کی سند لاتے ہیں اور دوسرے قول والے آیت ( وَاَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ ۭ كَذٰلِكَ سَخَّرْنٰهَا لَكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ 36؀ ) 22۔ الحج:36) کو دلیل میں پیش کرتے ہیں اس کا پورا بیان آئے گا انشاء اللہ تعالیٰ عکرمہ ؒ فرماتے ہیں آیت ( البائس الفقیر ) سے مطلب وہ بےبس انسان ہے جو احتیاج ہونے پر بھی سوال سے بچتا ہو۔ مجاہد ؒ فرماتے ہیں جو دست سوال دارز نہ کرتا ہو، کم بینائی والا ہو،احکام حج پھر وہ احرام کھول ڈالے سر منڈوالیں کپڑے پہن لیں، ناخن کٹوا ڈالیں، وغیرہ احکام حج پورے کرلیں۔ نذریں پوری کرلیں حج کی قربانی کی اور جو ہو۔ پس جو شخص حج کے لئے نکلا اس کے ذمے طواف بیت اللہ، طواف صفا مروہ، عرفات کے میدان میں جانا، مزدلفے کی حاضری، شیطانوں کو کنکر مارنا وغیرہ سب کچھ لازم ہے۔ ان تمام احکام کو پورے کریں اور صحیح طور پر بجا لائیں اور بیت اللہ شریف کا طواف کریں جو یوم النحر کو واجب ہے۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں حج کا آخری کام طواف ہے۔ حضور ﷺ نے بھی کیا جب آپ دس ذی الحجہ کو منی کی طرف واپس آئے تو سب سے پہلے شیطانوں کو سات سات کنکریاں ماریں۔ پھر قربانی کی، پھر سر منڈوایا، پھر لوٹ کر بیت اللہ آکر طواف بیت اللہ کیا۔ حضرت ابن عباس ؓ سے بخاری ومسلم میں مروی ہے کہ لوگوں کو حکم کیا گیا ہے کہ ان کا آخری کام طواف بیت اللہ ہو۔ ہاں البتہ حائضہ عورتوں کو رعایت کردی گئی ہے بیت العتیق کے لفظ سے استدلال کرکے فرمایا گیا ہے کہ طواف کرنے والے کو حطیم بھی اپنے طواف کے اندر لے لینا چاہے۔ اس لئے کہ وہ بھی اصل بیت اللہ شریف میں سے ہے حضرت ابراہیم ؑ کی بنا میں یہ داخل تھا گو قریش نے نیا بناتے وقت اسے باہر چھوڑ دیا لیکن اس کی وجہ بھی خرچ کی کمی تھی نہ کہ اور کچھ۔ اس لئے حضور ﷺ نے حطیم کے پیچھے سے طواف کیا اور فرمایا بھی دیا کہ حطیم بیت اللہ شریف میں داخل ہے۔ اور آپ نے دونوں شامی رکنوں کو ہاتھ نہیں لگایا نہ بوسہ دیا کیونکہ وہ بناء ابراہیمی کے مطابق پورے نہیں۔ اس آیت کے اترنے کے بعد حضور ﷺ نے حطیم کے پیچھے سے طواف کیا۔ پہلے اس طرح کی عمارت تھی کہ یہ اندر تھا اسی لئے اسے پرانا گھر کہا گیا یہی سب سے پہلا اللہ کا گھر ہے اور وجہ یہ بھی ہے کہ یہ طوفان نوح میں سلامت رہا۔ اور یہ بھی وجہ ہے کہ کوئی سرکش اس پر غالب نہیں آسکا۔ یہ ان سب کی دستبرد سے آزاد ہے جس نے بھی اس سے برا قصد کیا وہ تباہ ہوا۔ اللہ نے اسے سرکشوں کے تسلط سے آزاد کرلیا ہے۔ ترمذی میں اسی طرح کی ایک مرفوع حدیث بھی ہے جو حسن غریب ہے اور ایک اور سند سے مرسلاً بھی مروی ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 29 ثُمَّ لْیَقْضُوْا تَفَثَہُمْ ”اس سے احرام کھول کر نہانا دھونا مراد ہے۔ حج کرنے والوں کے لیے 10 ذو الحجہ کے دن چار افعال ضروری ہیں ‘ یعنی رمی ‘ نحر ‘ حلق اور طواف۔ نحر اور حلق کے بعد احرام کھولو ‘ پھر نہا دھو کر صاف لباس پہنو اور طواف زیارت کے لیے جاؤ۔

ثم ليقضوا تفثهم وليوفوا نذورهم وليطوفوا بالبيت العتيق

سورة: الحج - آية: ( 29 )  - جزء: ( 17 )  -  صفحة: ( 335 )

Surah Al Hajj Ayat 29 meaning in urdu

پھر اپنا میل کچیل دور کریں اور اپنی نذریں پوری کریں، اور اس قدیم گھر کا طواف کریں


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو ہماری آیتوں کے بارے میں بیہودہ بکواس
  2. کچھ شک نہیں کہ یہ نصیحت ہے
  3. اور موسیٰ نے اس میعاد پر جو ہم نے مقرر کی تھی اپنی قوم کے
  4. مومنو! خدا اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو اور جو تم میں سے صاحب
  5. اگر یہ لوگ سرکشی کریں تو (خدا کو بھی ان کی پروا نہیں) جو (فرشتے)
  6. کہہ دو کہ اے میرے بندو جو ایمان لائے ہو اپنے پروردگار سے ڈرو۔ جنہوں
  7. کہنے لگا کہ تمہارا سب سے بڑا مالک میں ہوں
  8. کیا انسان خیال کرتا ہے کہ یوں ہی چھوڑ دیا جائے گا؟
  9. کہو بھلا دیکھو تو اگر خدا تم پر ہمیشہ قیامت کے دن تک رات (کی
  10. کہہ دو کہ جو لوگ آسمانوں اور زمین میں ہیں خدا کے سوا غیب کی

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Al Hajj with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Al Hajj mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Hajj Complete with high quality
surah Al Hajj Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Al Hajj Bandar Balila
Bandar Balila
surah Al Hajj Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Al Hajj Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Al Hajj Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Al Hajj Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Al Hajj Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Al Hajj Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Al Hajj Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Al Hajj Fares Abbad
Fares Abbad
surah Al Hajj Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Al Hajj Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Al Hajj Al Hosary
Al Hosary
surah Al Hajj Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Al Hajj Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Tuesday, May 14, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب