Surah Al Hijr Ayat 3 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿ذَرْهُمْ يَأْكُلُوا وَيَتَمَتَّعُوا وَيُلْهِهِمُ الْأَمَلُ ۖ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ﴾
[ الحجر: 3]
(اے محمد) ان کو اُن کے حال پر رہنے دو کہ کھالیں اور فائدے اُٹھالیں اور (طول) امل ان کو دنیا میں مشغول کئے رہے عنقریب ان کو (اس کا انجام) معلوم ہو جائے گا
Surah Al Hijr Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ تہدید و توبیخ ہے کہ کافر و مشرک اپنے کفر و شرک سے باز نہیں آ رہے ہیں تو انہیں چھوڑ دیجئے یہ دنیاوی لذتوں سے محفوظ ہولیں اور اپنی امیدیں برلائیں۔ عنقریب انہیں اپنے کفر و شرک کا انجام معلوم ہو جائے گا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
بعد از مرگ پشیمانی کافر اپنے کفر پر عنقریب نادم و پشیمان ہوں گے اور مسلمان بن کر زندگی گزارنے کی تمنا کریں گے۔ یہ بھی مروی ہے کہ کفار بدر جب جہنم کے سامنے پیش کئے جائیں گے آرزو کریں گے کہ کاش کہ وہ دنیا میں مومن ہوتے۔ یہ بھی ہے کہ ہر کافر اپنی موت کو دیکھ کر اپنے مسلمان ہونے کی تمنا کرتا ہے۔ اسی طرح قیامت کے دن بھی ہر کافر کی یہی تمنا ہوگی۔ جہنم کے پاس کھڑے ہو کر کہیں گے کہ کاش کہ اب ہم واپس دنیا میں بھیج دیئے جائیں تو نہ تو اللہ کی آیتوں کو جھٹلائیں گے نہ ترک ایمان کریں۔ جہنمی لوگ اوروں کو جہنم سے نکلتے دیکھ کر بھی اپنے مسلمان ہونے کی تمنا کریں گے۔ ابن عباس اور انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ گنہگار مسلمانوں کو جہنم میں مشرکوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ روک لے گا تو مشرک ان مسلمانوں سے کہیں گے کہ جس اللہ کی تم دنیا میں عبادت کرتے رہے اس نے تمہیں آج کیا فائدہ دیا ؟ اس پر اللہ تعالیٰ کی رحمت کو جوش آئے گا اور ان مسلمانوں کو جہنم سے نکال لے کا اس وقت کافر تمنا کریں گے کا کاش وہ بھی دنیا میں مسلمان ہوتے۔ ایک روایت میں ہے کہ مشرکوں کے اس طعنے پر اللہ تعالیٰ حکم دے گا کہ جس کے دل میں ایک ذرے کے برابر بھی ایمان ہو اسے جہنم سے آزاد کردو، الخ۔ طبرانی میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں لا الہ الا اللہ کے کہنے والوں میں بعض لوگ بہ سبب اپنے گناہوں کے جہنم میں جائیں گے پس لات و عزیٰ کے پجاری ان سے کہیں گے کہ تمہارے لا الہ الا اللہ کہنے نے تمہیں کیا نفع دیا ؟ تم تو ہمارے ساتھ ہی جہنم میں جل رہے ہو اس پر اللہ تعالیٰ کی رحمت کو جوش آئے گا اللہ ان سب کو وہاں سے نکال لے گا۔ اور نہر حیات میں غوطہ دے کر انہیں ایسا کر دے گا جیسے چاند گہن سے نکلا ہو۔ پھر یہ سب جنت میں جائیں گے وہاں انہیں جہنمی کہا جائے گا۔ حضرت انس ؓ سے یہ حدیث سن کر کسی نے کہا کیا آپ نے اسے رسول اللہ ﷺ کی زبانی سنا ہے ؟ آپ نے فرمایا سنو میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ مجھ پر قصدا جھوٹ بولنے والا اپنی جگہ جہنم میں بنا لے۔ باوجود اس کے میں کہتا ہوں کہ میں نے یہ حدیث خود رسول کریم ﷺ کی زبانی سنی ہے۔ اور روایت میں ہے کہ مشرک لوگ اہل قبلہ سے کہیں گے کہ تم تو مسلمان تھے پھر تمہیں اسلام نے کیا نفع دیا ؟ تم تو ہمارے ساتھ جہنم میں جل رہے ہو۔ وہ جواب دیں گے کہ ہمارے گناہ تھے جن کی پاداش میں ہم پکڑے گئے الخ اس میں یہ بھی ہے کہ ان کے چھٹکارے کے وقت کفار کہیں گے کہ کاش ہم مسلمان ہوتے اور ان کی طرح جہنم سے چھٹکارا پاتے۔ پھر حضور ﷺ نے آیت ( اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم ) پڑھ کر شروع سورت سے مسلمین تک تلاوت فرمائی۔ یہی روایت اور سند سے ہے اس میں اعوذ کے بدلے آیت ( بسم اللہ الرحمن الرحیم ) کا پڑھنا ہے اور روایت میں ہے کہ ان مسلمان گنہگاروں سے مشرکین کہیں گے کہ تم تو دینا میں یہ خیال کرتے تھے کہ تم اولیاء اللہ ہو پھر ہمارے ساتھ یہاں کیسے ؟ یہ سن کر اللہ تعالیٰ ان کی شفاعت کی اجازت دے گا۔ پس فرشتے اور نبی اور مومن شفاعت کریں گے اور اللہ انہیں جہنم سے چھوڑا جائے گا اس وقت مشکر لوگ کہیں گے کہ کاش وہ بھی مسلمان ہوتے تو شفاعت سے محروم نہ رہتے اور ان کے ساتھ جہنم سے چھوٹ جاتے۔ یہی معنی اس آیت کے ہیں یہ لوگ جب جنت میں جائیں گے تو ان کے چہروں پر قدرے سیاہی ہوگی اس وجہ سے انہیں جہنمی کہا جاتا ہوگا۔ پھر یہ دعا کریں گے کہ اے اللہ یہ لقب بھی ہم سے ہٹا دے پس انہیں جنت کی ایک نہر میں غسل کرنے کا حکم ہوگا اور وہ نام بھی ان سے دور کردیا جائے گا۔ ابن ابی حاتم میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں بعض لوگوں کو آگ ان کے گھٹنوں تک پکڑ لے گی اور بعض کو زانوں تک اور بعض کو گردن تک جیسے جن کے گناہ اور جیسے جن کے اعمال ہوں گے۔ بعض ایک مہینے کی سزا بھگت کر نکل آئیں گے سب سے لمبی سزا والا وہ ہوگا جو جہنم میں اتنی مدت رہے گا جتنی مدت دنیا کی ہے یعنی دنیا کے پہلے دن سے دنیا کے آخری دن تک۔ جب ان کے نکالنے کا ارادہ اللہ تعالیٰ کرلے گا اس وقت یہود و نضاری اور دوسرے دین والے جہنمی ان اہل توحید سے کہیں گے کہ تم اللہ پر اس کی کتابوں پر اس کے رسولوں پر ایمان لائے تھے پھر بھی آج ہم اور تم جہنم میں یکساں ہیں۔ پس اللہ تعالیٰ کو سخت غصہ آئے گا کہ ان کی اور کسی بات پر اتنا غصہ نہ آیا تھا پھر ان موحدوں کو جہنم سے نکال کر جنت کی نہر کے پاس لایا جائے گا۔ یہ ہے فرمان آیت ( رُبَمَا يَوَدُّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لَوْ كَانُوْا مُسْلِمِيْنَ ) 15۔ الحجر:2) میں ہے۔ پھر بطور ڈانٹ کے فرماتا ہے کہ انہیں کھاتے پیتے اور مزے کرتے چھوڑ دے آخر تو ان کا ٹھکانا جہنم ہے۔ تم کھا پی لو، تمہارا مجرم ہونا ثابت ہوچکا ہے۔ انہیں ان کی دور دراز کی خواہشیں توبہ کرنے سے، اللہ کی طرف جھکنے سے غافل رکھیں گی۔ عنقریب حقیقت کھل جائے گی۔ اتمام حجت کے بعد ہم کسی بستی کو دلیلیں پہنچانے اور ان کا مقرر وقت ختم ہونے سے پہلے ہلاک نہیں کرتے۔ ہاں جب وقت مقررہ آجاتا ہے پھر تقدیم تاخیر ناممکن ہے اس میں اہل مکہ کی تنبیہ ہے کہ وہ شرک سے الحاد سے رسول اللہ ﷺ کی مخالفت سے باز آجائیں ورنہ مستحق ہلاکت ہوجائیں گے اور اپنے وقت پر تباہ ہوجائیں گے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
ذَرْهُمْ يَاْكُلُوْا وَيَتَمَتَّعُوْازمین میں جو مہلت انہیں ملی ہوئی ہے اس میں خوب مزے کرلیں۔وَيُلْهِهِمُ الْاَمَلُ اَلْھٰی ‘ یُلْھِی ‘ اِلْھَاءً کے معنی ہیں غافل کردینا۔ سورة التکاثر میں فرمایا گیا : اَلْهٰىكُمُ التَّكَاثُرُ۔ حَتّٰى زُرْتُمُ الْمَقَابِرَ ” غافل کیے رکھا تمہیں کثرت کی خواہش کے مقابلے نے ‘ یہاں تک کہ تم نے قبریں جا دیکھیں “۔ انسان کے لمبے لمبے منصوبے بنانے کو ” طولِ اَمل “ کہتے ہیں۔ جب انسان اس گورکھ دھندے میں پڑجائے ‘ تو خواہشوں اور آرزوؤں کا یہ سلسلہ ختم ہونے میں نہیں آتا ‘ مگر زندگی ختم ہوجاتی ہے۔ حدیث نبوی ہے : مَا قَلَّ وَکَفٰی خَیْرٌ مِمَّا کَثُرَ وَاَلْھٰی یعنی اگر کوئی شے کم ہے لیکن آپ کو کفایت کر جائے ‘ آپ کی ضرورت اس سے پوری ہوجائے تو یہ اس سے کہیں بہتر ہے جو آپ کی ضرورت سے زیادہ ہو اور آپ کو اپنے خالق اور مالک کی یاد سے غافل کر دے۔ اگر مال و دولت کی ریل پیل ہے ‘ رزق اور سامان آسائش کی فراوانی ہے ‘ کبھی کوئی حاجت پریشان نہیں کرتی ‘ کوئی محرومی ‘ کوئی نارسائی اللہ کی یاد تازہ کرنے کا سبب نہیں بنتی ‘ تو ایسی حالت میں رفتہ رفتہ انسان کے بالکل غافل ہوجانے کے امکانات ہوتے ہیں۔ اس سے بہتر ہے کہ اتنا ملے جس سے ضرورت پوری ہوجائے اور کسی کے سامنے دست سوال دراز نہ کرنا پڑے۔ لیکن اس قدر فراوانی نہ ہو کہ غفلت غلبہ پالے۔
ذرهم يأكلوا ويتمتعوا ويلههم الأمل فسوف يعلمون
سورة: الحجر - آية: ( 3 ) - جزء: ( 14 ) - صفحة: ( 262 )Surah Al Hijr Ayat 3 meaning in urdu
چھوڑو اِنہیں کھائیں، پییں، مزے کریں، اور بھلاوے میں ڈالے رکھے اِن کو جھوٹی امید عنقریب اِنہیں معلوم ہو جائے گا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- آج ہم ان کے مونہوں پر مہر لگا دیں گے اور جو کچھ یہ کرتے
- میں (پہلے تو) تمہارے ایک طرف کے ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کٹوا دوں
- تو نوح نے کشتی بنانی شروع کردی۔ اور جب ان کی قوم کے سردار ان
- پھر اگر خدا تم کو ان میں سے کسی گروہ کی طرف لے جائے اور
- جو لوگ (غزوہٴ تبوک میں) پیچھے رہ گئے وہ پیغمبر خدا (کی مرضی) کے خلاف
- حالانکہ اگر وہ نہ سنورے تو تم پر کچھ (الزام) نہیں
- اور جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کا ہے
- اور تمہارا پروردگار تو غالب (اور) مہربان ہے
- تاکہ یہ ان کے پھل کھائیں اور ان کے ہاتھوں نے تو ان کو نہیں
- بےساختہ کہہ دیں گے کہ یہ (چیزیں) خدا ہی کی ہیں، کہو کہ پھر تم
Quran surahs in English :
Download surah Al Hijr with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Hijr mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Hijr Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers