Surah Saad Ayat 86 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قُلْ مَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُتَكَلِّفِينَ﴾
[ ص: 86]
اے پیغمبر کہہ دو کہ میں تم سے اس کا صلہ نہیں مانگتا اور نہ میں بناوٹ کرنے والوں میں ہوں
Surah Saad Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی اس دعوت وتبلیغ سے میرا مقصد صرف امتثال امر الٰہی ہے، دنیا کمانا نہیں۔
( 2 ) یعنی اپنی طرف سے گھڑ کر اللہ کی طرف ایسی بات منسوب کر دوں جو اس نے نہ کہی ہو یا میں تمہیں ایسی بات کی طرف دعوت دوں جس کا حکم اللہ نے مجھے نہ دیا ہو۔ بلکہ کوئی کمی بیشی کیے بغیر اللہ کے احکام تم تک پہنچا رہا ہوں۔ حضرت عبداللہ ابن مسعود ! فرماتے تھے، جس کو کسی بات کا علم نہ ہو، اس کی بابت اسے کہہ دینا چاہئیے، اللہ اعلم یہ کہنا بھی علم ہی ہے، اس لئے کہ اللہ نے اپنے پیغمبر کو کہا، فرما دیجئے «وَمَا أَنَا مِنَ الْمُتَكَلِّفِينَ» ( ابن کثیر ) علاوہ ازیں اس سے عام معاملات زندگی میں بھی تکلف وتصنع سے اجتناب کا حکم معلوم ہوتا ہے۔ جیسے نبی ( صلى الله عليه وسلم ) نے فرمایا «نُهِينَا عَنِ التَّكَلُّفِ» ( صحيح بخاري، نمبر 7293 ) ہمیں تکلف سے منع کیا گیا ہے۔ حضرت سلمان ( رضي الله عنه ) کہتے ہیں «نَهَانَا رَسُولُ اللهِ ( صلى الله عليه وسلم ) أَنَّ نَتَكَلَّفَ لِلضَّيْفِ» ( صحيح الجامع الصغير 9871 ) ہمیں رسول اللہ ( صلى الله عليه وسلم ) نے مہمان کے لئے تکلف کرنے سے منع فرمایا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ لباس، خوراک، رہائش اور دیگر معاملات میں تکلﻔات، جو آج کل معیار زندگی بلند کرنے کے عنوان سے، اصحاب حیثیت کا شعار اور وطیرہ بن چکا ہے، اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ اسلام میں سادگی اور بے تکلﻔی اختیار کرنے کی تلقین وترغیب ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اللہ تعالیٰ اپنے نبی ﷺ کو حکم دیتا ہے کہ لوگوں میں آپ اعلان کردیں کہ میں تبلیغ دین پر اور احکام قرآن پر تم سے کوئی اجرت و بدلہ نہیں مانگتا۔ اس سے میرا مقصود کوئی دنیوی نفع حاصل کرنا نہیں اور نہ میں تکلف کرنے والا ہوں کہ اللہ نے نہ اتارا ہو اور میں جوڑ لوں۔ مجھے تو جو کچھ پہنچایا ہے وہی میں تمہیں پہنچا دیتا ہوں نہ کمی کروں نہ زیادتی اور میرا مقصود اس سے صرف رضائے رب اور مرضی مولیٰ ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں لوگوں جسے کسی مسئلہ کا علم ہو وہ اسے لوگوں سے بیان کر دے اور جو نہ جانتا ہو وہ کہہ دے کہ اللہ جانے۔ دیکھو اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں اپنے نبی ﷺ سے بھی یہی فرمایا کہ میں تکلف کرنے والا نہیں ہوں۔ یہ قرآن تمام انسانوں اور جنوں کے لئے نصیحت ہے جیسے اور آیت میں ہے تاکہ میں تمہیں اور جن جن لوگوں تک یہ پہنچے آگاہ اور ہوشیار کر دوں اور آیت میں ہے کہ جو شخص بھی اس سے کفر کرے وہ جہنمی ہے۔ میری باتوں کی حقیقت میرے کلام کی تصدیق میرے بیان کی سچائی میرے زبان کی صداقت تمہیں ابھی ابھی معلوم ہوجائے گی یعنی مرتے ہی، قیامت کے قائم ہوتے ہی۔ موت کے وقت یقین آجائے گا اور میری کہی ہوئی خبریں اپنی آنکھوں سے دیکھ لو گے۔ واللہ اعلم بالصواب اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے سورة ص کی تفسیم ختم ہوئی۔ اللہ تعالیٰ کے انعام و احسان پر اس کا شکر ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 86 { قُلْ مَآ اَسْئَلُکُمْ عَلَیْہِ مِنْ اَجْرٍ } ” اے نبی ﷺ ! آپ کہیے کہ میں تم سے اس پر کوئی اجر نہیں مانگتا “ یہ واقعہ سنا کر اب حضور ﷺ سے مخاطب ہو کر فرمایا جا رہا ہے کہ آپ ﷺ انہیں جتلائیں کہ میں تم لوگوں کو یہ غیب کی خبریں سنا رہا ہوں ‘ ازل میں رو نما ہونے والے واقعات کی تفصیلات سے تمہیں آگاہ کر رہا ہوں ‘ لیکن تم ذرا یہ بھی تو سوچو کہ میں نے اس سب کچھ کے عوض تم لوگوں سے کبھی کوئی اجر یا انعام تو طلب نہیں کیا۔ { وَّمَآ اَنَا مِنَ الْمُتَکَلِّفِیْنَ } ” اور میں کوئی بناوٹ کرنے والوں میں سے بھی نہیں ہوں۔ “ مُتَـکَلِّف تکلف کرنے والا کا مفہوم سمجھنے کے لیے دو ایسے اشخاص کی مثال سامنے رکھیں جن میں سے ایک شاعر ہے اور دوسرا متشاعر۔ ایک شخص فطری طور پر شاعر ہے ‘ شاعری اس کی طبیعت میں گندھی ہوئی ہے اور اس پر اشعار کی آمد ہوتی ہے۔ اس کے مقابلے میں دوسرے شخص متشاعر کی طبیعت شعر کے لیے بالکل موزوں نہیں ہے۔ البتہ وہ محنت کرتا ہے ‘ علم عروض کے امور سیکھنے کی کوشش کرتا ہے ‘ ذخیرئہ الفاظ جمع کرتا ہے ‘ قافیے جوڑتا ہے اور یوں تصنع ّاور تکلف ّسے شعر کہتا ہے۔ چناچہ یہ شخص شاعری کے میدان میں گویا ” مُتَکَلِّف “ ہے۔ چناچہ ان آیات میں حضور ﷺ کی زبان اطہر سے مشرکین ِمکہ ّکے لیے کہلوایا جا رہا ہے کہ لوگو ! کچھ تو عقل سے کام لو ‘ تم لوگ مجھے بچپن سے جانتے ہو : { فَقَدْ لَبِثْتُ فِیْکُمْ عُمُرًا مِّنْ قَبْلِہٖط } یونس : 16 ” میں تمہارے درمیان ایک عمر گزار چکا ہوں اس سے پہلے بھی “۔ میرے عادات واطوار اور میری طرز زندگی سے تم اچھی طرح واقف ہو۔ تم خوب جانتے ہو کہ میں کوئی تکلف اور تصنع پسند شخص نہیں ہوں۔ تم اس حقیقت سے بھی آگاہ ہو کہ میں نے اب تک کی عمر میں کبھی کوئی شعر نہیں کہا ‘ اور تمہیں یہ بھی معلوم ہے کہ میں نے خطابت کا فن سیکھنے کے لیے کبھی کوئی مشقت یا ریاضت نہیں کی۔ تو تم لوگوں نے یہ کیسے سوچ لیا ہے کہ اب میں نے اچانک تکلف اور تصنع کا سہارا لے کر شاعری میں طبع آزمائی شروع کردی ہے اور تم لوگوں کو وحی کے نام پر میں اپنا کلام سنا رہا ہوں ؟
Surah Saad Ayat 86 meaning in urdu
(اے نبیؐ) اِن سے کہہ دو کہ میں اس تبلیغ پر تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا، اور نہ میں بناوٹی لوگوں میں سے ہوں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور جب میراث کی تقسیم کے وقت (غیر وارث) رشتہ دار اور یتیم اور محتاج
- میرے جیل خانے کے رفیقو! تم میں سے ایک (جو پہلا خواب بیان کرنے والا
- بھلا کون خلقت کو پہلی بار پیدا کرتا۔ پھر اس کو بار بار پیدا کرتا
- اور ان کو ایسی نشانیاں دی تھیں جن میں صریح آزمائش تھی
- اور رستے سے ناواقف دیکھا تو رستہ دکھایا
- فرعون نے اپنے اہالی موالی سے کہا کہ کیا تم سنتے نہیں
- (خدا) فرمائے گا کہ اسی میں ذلت کے ساتھ پڑے رہو اور مجھ سے بات
- وہ (وہی تو ہے) جس نے تم لوگوں کے لئے زمین کو فرش بنایا اور
- جب ان کا اسباب تیار کر دیا تو اپنے بھائی کے شلیتے میں گلاس رکھ
- کہہ دو کہ ناپاک چیزیں اور پاک چیزیں برابر نہیں ہوتیں گو ناپاک چیزوں کی
Quran surahs in English :
Download surah Saad with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Saad mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Saad Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers