Surah Shura Ayat 3 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿كَذَٰلِكَ يُوحِي إِلَيْكَ وَإِلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكَ اللَّهُ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ﴾
[ الشورى: 3]
خدائے غالب و دانا اسی طرح تمہاری طرف مضامین اور (براہین) بھیجتا ہے جس طرح تم سے پہلے لوگوں کی طرف وحی بھیجتا رہا ہے
Surah Shura Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی جس طرح یہ قرآن تیری طرف نازل کیا گیا ہے اسی طرح تجھ سے پہلے انبیا پر صحیفے اور کتابیں نازل کی گئیں۔ وحی، اللہ کا وہ کلام ہے جو فرشتے کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبروں کے پاس بھیجتا رہا ہے۔ ایک صحابی نے رسول اللہ ( صلى الله عليه وسلم ) سے وحی کی کیفیت پوچھی تو آپ نے فرمایا کہ کبھی تو یہ میرے پاس گھنٹی کی آواز کی مثل آتی ہے اور یہ مجھ پر سب سے سخت ہوتی ہے، جب یہ ختم ہوجاتی ہے تو مجھے یاد ہوچکی ہوتی ہے اور کبھی فرشتہ انسانی شکل میں آتا ہے اور مجھ سے کلام کرتا ہے اور وہ جو کہتا ہے میں یاد کرلیتا ہوں۔ حضرت عائشہ ( رضی الله عنها ) فرماتی ہیں، میں نے سخت سردی میں مشاہدہ کیا جب وحی کی کیفیت ختم ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پسینے میں شرابور ہوتے اور آپ کی پیشانی سے پسینے کے قطرے گر رہے ہوتے۔ ( صحیح بخاری، باب بدء الوحی )۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
حم عسق کی تفسیر :حروف مقطعات کی بحث پہلے گزر چکی ہے۔ ابن جریر ؒ نے یہاں پر ایک عجیب و غریب اثر وارد کیا ہے جو منکر ہے اس میں ہے کہ ایک شخص حضرت ابن عباس کے پاس آیا اس وقت آپ کے پاس حضرت حذیفہ بن یمان بھی تھے۔ اس نے ان حروف کی تفسیر آپ سے پوچھی آپ نے ذرا سی دیر سر نیچا کرلیا پھر منہ پھیرلیا اس شخص نے دوبارہ یہی سوال کیا تو آپ نے پھر بھی منہ پھیرلیا اور اس کے سوال کو برا جانا اس نے پھر تیسری مرتبہ پوچھا۔ آپ نے پھر بھی کوئی جواب نہ دیا اس پر حضرت حذیفہ نے کہا میں تجھے بتاتا ہوں اور مجھے یہ معلوم ہے کہ حضرت ابن عباس اسے کیوں ناپسند کر رہے ہیں۔ ان کے اہل بیت میں سے ایک شخص کے بارے میں یہ نازل ہوئی ہے جسے ( عبد الا لہ ) اور عبداللہ کہا جاتا ہوگا وہ مشرق کی نہروں میں سے ایک نہر کے پاس اترے گا۔ اور وہاں دو شہر بسائے گا نہر کو کاٹ کر دونوں شہروں میں لے جائے گا جب اللہ تعالیٰ ان کے ملک کے زوال اور ان کی دولت کا استیصال کا ارادہ کرے گا۔ اور ان کا وقت ختم ہونے کا ہوگا تو ان دونوں شہروں میں سے ایک پر رات کے وقت آگ آئے گی جو اسے جلا کر بھسم کر دے گی وہاں کے لوگ صبح کو اسے دیکھ کر تعجب کریں گے ایسا معلوم ہوگا کہ گویا یہاں کچھ تھا ہی نہیں صبح ہی صبح وہاں تمام بڑے بڑے سرکش متکبر مخالف حق لوگ جمع ہوں گے اسی وقت اللہ تعالیٰ ان سب کو اس شہر سمیت غارت کر دے گا۔ یہی معنی ہیں ( حم عسق ) کے یعنی اللہ کی طرف سے یہ عزیمت یعنی ضروری ہے یہ فتنہ قضا کیا ہوا یعنی فیصل شدہ ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے عین سے مراد عدل سین سے مراد سیکون یعنی یہ عنقریب ہو کر رہے گا ( ق ) سے مراد واقع ہونے والا ان دونوں شہروں میں۔ اس سے بھی زیادہ غربت والی ایک اور روایت میں مسند حافظ ابو یعلی کی دوسری جلد میں مسند ابن عباس میں ہے جو مرفوع بھی ہے لیکن اس کی سند بالکل ضعف ہے اور منقطع بھی ہے اس میں ہے کہ کسی نے ان حروف کی تفسیر آنحضرت ﷺ سے سنی ہے حضرت ابن عباس جلدی سے اکھٹے ہوئے اور فرمایا ہاں میں نے سنی ہے ( حم ) اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ایک نام ہے عین سے مراد ( عاین المولون عذاب یوم بدر ) ہے۔ سین سے مراد ( اِلَّا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَذَكَرُوا اللّٰهَ كَثِيْرًا وَّانْتَــصَرُوْا مِنْۢ بَعْدِ مَا ظُلِمُوْا ۭ وَسَـيَعْلَمُ الَّذِيْنَ ظَلَمُوْٓا اَيَّ مُنْقَلَبٍ يَّنْقَلِبُوْنَ02207 ) 26۔ الشعراء:227) ( ق ) سے کیا مراد ہے اسے آپ نہ بتاسکے تو حضرت ابوذر کھڑے ہوئے اور حضرت ابن عباس کی تفسیر کے مطابق تفسیر کی اور فرمایا ( ق ) سے مراد ( قارعہ ) آسمانی ہے جو تمام لوگوں کو ڈھانپ لے گا ترجمہ یہ ہوا کہ بدر کے دن پیٹھ موڑ کر بھاگنے والے کفار نے عذاب کا مزہ چکھ لیا۔ ان ظالموں کو عنقریب معلوم ہوجائے گا کہ ان کا کتنا برا انجام ہوا ؟ ان پر آسمانی عذاب آئے گا جو انہیں تباہ و برباد کر دے گا پھر فرماتا ہے کہ اے نبی جس طرح تم پر اس قرآن کی وحی نازل ہوئی ہے اسی طرح تم سے پہلے کے پیغمبروں پر کتابیں اور صحیفے نازل ہوچکے ہیں یہ سب اس اللہ کی طرف سے اترے ہیں جو اپنا انتقام لینے میں غالب اور زبردست ہے جو اپنے اقوال و افعال میں حکمت والا ہے حضرت حارث بن ہشام نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا کہ آپ پر وحی کس طرح نازل ہوتی ہے ؟ آپ نے فرمایا کبھی تو گھنٹی کی مسلسل آواز کی طرح جو مجھ پر بہت بھاری پڑتی ہے جب وہ ختم ہوتی ہے تو مجھے جو کچھ کہا گیا وہ سب یاد ہوتا ہے اور کبھی فرشتہ انسانی صورت میں میرے پاس آتا ہے مجھ سے باتیں کرجاتا ہے جو وہ کہتا ہے میں اسے یاد رکھ لیتا ہوں حضرت صدیقہ فرماتی ہیں سخت جاڑوں کے ایام میں بھی جب آپ پر وحی اترتی تھی تو شدت وحی سے آپ پانی پانی ہوجاتے تھے یہاں تک کہ پیشانی سے پسینہ کی بوندیں ٹپکنے لگتی تھیں۔ ( بخاری مسلم ) مسند احمد کی حدیث میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر نے حضور ﷺ سے وحی کی کیفیت پوچھی تو آپ نے فرمایا میں ایک زنجیر کی سی گھڑگھڑاہٹ سنتا ہوں پھر کان لگا لیتا ہوں ایسی وحی میں مجھ پر اتنی شدت سی ہوتی ہے کہ ہر مرتبہ مجھے اپنی روح نکل جانے کا گمان ہوتا ہے۔ شرح صحیح بخاری کے شروع میں ہم کیفیت وحی پر مفصل کلام کرچکے ہیں فالحمد للہ، پھر فرماتا ہے کہ زمین و آسمان کی تمام مخلوق اس کی غلام ہے اس کی ملکیت ہے اس کے دباؤ تلے اور اس کے سامنے عاجز و مجبور ہے وہ بلندیوں والا اور بڑائیوں والا ہے وہ بہت بڑا اور بہت بلند ہے وہ اونچائی والا اور کبریائی والا ہے اس کی عظمت اور جلالت کا یہ حال ہے کہ قریب ہے آسمان پھٹ پڑیں۔ فرشتے اس کی عظمت سے کپکپاتے ہوئے اس کی پاکی اور تعریف بیان کرتے رہتے ہیں اور زمین والوں کے لئے مغفرت طلب کرتے رہتے ہیں جیسے اور جگہ ارشاد ہے آیت ( اَلَّذِيْنَ يَحْمِلُوْنَ الْعَرْشَ وَمَنْ حَوْلَهٗ يُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَيُؤْمِنُوْنَ بِهٖ وَيَسْتَغْفِرُوْنَ لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا ۚ رَبَّنَا وَسِعْتَ كُلَّ شَيْءٍ رَّحْمَةً وَّعِلْمًا فَاغْفِرْ لِلَّذِيْنَ تَابُوْا وَاتَّبَعُوْا سَبِيْلَكَ وَقِهِمْ عَذَابَ الْجَــحِيْمِ ) 40۔ غافر:7) یعنی حاملان عرش اور اس کے قرب و جوار کے فرشتے اپنے رب کی تسبیح اور حمد بیان کرتے رہتے ہیں اس پر ایمان رکھتے ہیں اور ایمان والوں کے لئے استغفار کرتے رہتے ہیں کہ اے ہمارے رب تو نے اپنی رحمت و علم سے ہر چیز کو گھیر رکھا ہے پس تو انہیں بخش دے جنہوں نے توبہ کی ہے اور تیرے راستے کے تابع ہیں انہیں عذاب جہنم سے بچا لے۔ پھر فرمایا جان لو کہ اللہ غفور و رحیم ہے، پھر فرماتا ہے کہ مشرکوں کے اعمال کی دیکھ بھال میں آپ کر رہا ہوں انہیں خود ہی پورا پورا بدلہ دوں گا۔ تیرا کام صرف انہیں آگاہ کردینا ہے تو کچھ ان پر داروغہ نہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 3 { کَذٰلِکَ یُوْحِیْٓ اِلَیْکَ وَاِلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکَ لا اللّٰہُ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ } ” اے نبی ﷺ ! اسی طرح وحی کرتا ہے آپ کی طرف اور ان کی طرف بھی کرتا رہا ہے جو آپ سے پہلے تھے وہ اللہ جو بہت زبردست ‘ بہت حکمت والا ہے۔ “ رسول اللہ ﷺ سے خطاب کرتے ہوئے دراصل آپ ﷺ کے مخاطبین کو بتایا جارہا ہے کہ یہ مضامین جس طرح آپ ﷺ کی طرف وحی کیے جا رہے ہیں اسی طرح آپ ﷺ سے پہلے آنے والے انبیاء کرام علیہ السلام کو بھی وحی کیے جا چکے ہیں۔ کَذٰلِکَ میں وحدت مدعا کی طرف بھی اشارہ ہے اور طریقہ وحی کی یکسانیت کی طرف بھی۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء و رسل علیہ السلام کو انہی باتوں کی تعلیم دی ہے جن کی تعلیم آپ ﷺ کو دی جا رہی ہے۔ اس کی وضاحت آگے آیت 13 میں آرہی ہے : { شَرَعَ لَـکُمْ مِّنَ الدِّیْنِ …} نیز اس تعلیم کے لیے پہلے بھی یہی طریقہ اختیار فرمایا جو آپ ﷺ کے لیے اختیار فرمایا ہے ‘ یعنی وحی کا نزول۔ اس کی وضاحت آیت 51 میں آرہی ہے۔ مذکورہ آیت میں وحی کی اقسام کا ذکر ہے کہ اللہ تعالیٰ کن کن طریقوں سے انسانوں پر وحی بھیجتا رہا ہے۔ وحی کی ان اقسام کا ذکر میں نے اپنے لیکچر ” تعارفِ قرآن “ میں بھی کیا ہے ‘ جو ” بیان القرآن “ حصہ اول میں بھی شامل ہے۔
كذلك يوحي إليك وإلى الذين من قبلك الله العزيز الحكيم
سورة: الشورى - آية: ( 3 ) - جزء: ( 25 ) - صفحة: ( 483 )Surah Shura Ayat 3 meaning in urdu
اِسی طرح اللہ غالب و حکیم تمہاری طرف اور تم سے پہلے گزرے ہوئے (رسولوں) کی طرف وحی کرتا رہا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- پھر اس کی نسل خلاصے سے (یعنی) حقیر پانی سے پیدا کی
- اور (ویسی ہی) یہ کتاب ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے بابرکت جو اپنے
- یہ جو خدا کے سوا پرستش کرتے ہیں تو عورتوں کی اور پکارتے ہیں تو
- ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا کہ یوسف کو جان سے نہ مارو
- جو خدا کے ساتھ معبود قرار دیتے ہیں۔ سو عنقریب ان کو (ان باتوں کا
- جس سے خدا اپنی رضا پر چلنے والوں کو نجات کے رستے دکھاتا ہے اور
- (وہی) آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والاہے۔ جب کوئی کام کرنا چاہتا ہے تو
- اور جو شخص اپنے پروردگار کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرا اس کے لئے دو
- وہاں خاطر جمع سے ہر قسم کے میوے منگوائیں گے (اور کھائیں گے)
- کہ اگر ہمارے پاس اگلوں کی کوئی نصیحت (کی کتاب) ہوتی
Quran surahs in English :
Download surah Shura with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Shura mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Shura Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers