Surah Teen Ayat 3 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ تین کی آیت نمبر 3 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Teen ayat 3 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَهَٰذَا الْبَلَدِ الْأَمِينِ﴾
[ التين: 3]

Ayat With Urdu Translation

اور اس امن والے شہر کی

Surah Teen Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) اس سے مراد مکہ مکرمہ ہے، جس میں قتال کی اجازت نہیں ہے۔ علاوہ ازیں جو اس میں داخل ہو جائے، اسے بھی امن حاصل ہو جاتا ہے۔ بعض مفسرین کہتے ہیں کہ یہ دراصل تین مقامات کی قسم ہے، جن میں سے ہر ایک جگہ میں جلیل القدر، صاحب شریعت پیغمبر مبعوث ہوا۔ انجیر اور زیتون سے مراد وہ علاقہ ہے جہاں اس کی پیداوار ہے اور وہ ہے بیت المقدس، جہاں حضرت عیسیٰ ( عليه السلام ) پیغمبر بن کر ائے۔ طور سینا یا سینین پر حضرت موسیٰ ( عليه السلام ) کو نبوت عطا کی گئی اور شہر مکہ میں سید الرسل حضرت محمد رسول اللہ ( صلى الله عليه وسلم ) کی بعثت ہوئی۔ ابن کثیر ) ۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


تین سے مراد کسی کے نزدیک تو مسجد دمشق ہے کوئی کہتا ہے خود دمشق مراد ہے، کسی کے نزدیک دمشق کا ایک پہاڑ مراد ہے بعض کہتے ہیں کہ اصحاب کہف کی مسجد مراد ہے، کوئی کہتا ہے کہ جودی پہاڑ پر مسجد نوح ہے وہ مراد ہے۔ بعض کہتے ہیں انجیر مراد ہے زیتون سے کوئی کہتا ہے مسجد بیت المقدس مراد ہے۔ کسی نے کہا کہ وہ زیتون جسے نچوڑتے ہو، طور سینین وہ پہاڑ ہے جس پر حضرت موسیٰ سے اللہ تعالیٰ نے کلام کیا تھا بلد الامین سے مراد مکہ شریف ہے اس میں کسی کو اختلاف نہیں۔ بعض کا قول یہ ہے کہ یہ تینوں وہ جگہیں ہیں جہاں تین اولو العزم صاحب شریعت پیغمبر بھیجے گئے تھے، تین سے مراد تو بیت المقدس ہے۔ جہاں پر حضرت عیسیٰ ؑ کو نبی بنا کر بھیجا گیا تھا اور طور سینین سے مراد طور سینا ہے جہاں حضرت موسیٰ بن عمران ؑ سے اللہ تعالیٰ نے کلام کیا تھا اور بلد امین سے مراد مکہ مکرمہ جہاں ہمارے سردار حضرت محمد ﷺ بھیجے گئے، تورات کے آخر میں بھی ان تینوں جگہوں کا نام ہے اس میں ہے کہ طور سینا سے اللہ تعالیٰ آیا یعنی وہاں پر حضرت عیسیٰ کو وہاں بھیجا اور فاران کی چوٹیوں پر وہ بلند ہوا یعنی مکہ کے پہاڑوں سے حضرت محمد ﷺ کو بھیجا، پھر ان تینوں زبردست بڑے مرتبے والے پیغمبروں کی زمانی اور وجودی ترتیب بیان کردی۔ اسی طرح یہاں بھی پہلے جس کا نام لیا اس سے زیادہ شریف چیز کا نام پھر لیا اور پھر ان دونوں سے بزرگ تر چیز کا نام آخر میں لیا۔ پھر ان قسموں کے بعد بیان فرمایا کہ انسان کو اچھی شکل و صورت میں صحیح قدو قامت والا، درست اور سڈول اعضاء والا خوبصورت اور سہانے چہرے والا پیدا کیا پھر اسے نیچوں کا نیچ کردیا یعنی جہنمی ہوگیا، اگر اللہ کی اطاعت اور رسول کی اتباع نہ کی تو اسی لیے ایمان والوں کو اس سے الگ کرلیا، بعض کہتے ہیں کہ مراد انتہائی بڑھاپے کی طرگ لوٹا دینا ہے۔ حضرت عکرمہ فرماتے ہیں جس نے قرآن جمع کیا وہ رذیل عمر کو نہ پہنچے گا، امام ابن جریر اسی کو پسند فرماتے ہیں لیکن اگر یہی بڑھاپا مراد ہوتا تو مومنوں کا استشناء کیوں ہوتا ؟ بڑھاپا تو بعض مومنوں پر بھی آتا ہے پس ٹھیک بات وہی ہے جوا وپر ہم نے ذکر کی جیسے اور جگہ سورة والعصر میں ہے کہ تمام انسان نقصان میں ہیں سوائے ایمان اور اعمال صالح والوں کے کہ انہیں ایسی نیک جزاملے گی جس کی انتہا نہ ہو جیسے پہلے بیان ہوچکا ہے پھر فرماتا ہے اے انسان جبکہ تو اپنی پہلی اور اول مرتبہ کی پیدائش کو جانتا ہے تو پھر جزا و سزا کے دن کے آنے پر اور تیرے دوبارہ زندہ ہونے پر تجھے کیوں یقین نہیں ؟ کیا وجہ ہے کہ تو اسے نہیں مانتا حالانکہ ظاہر ہے کہ جس نے پہلی دفعہ پیدا کردیا اس پر دوسری دفعہ کا پیدا کرنا کیا مشکل ہے ؟ حضرت مجاہد ایک مرتبہ حضرت ابن عباس سے پوچھ بیٹھے کہ اس سے مراد آنحضرت ﷺ ہیں ؟ آپ نے فرمایا معاذ اللہ اس سے مراد مطلق انسان ہے عکرمہ وغیرہ کا بھی یہی قول ہے۔ پھر فرماتا ہے کہ کیا اللہ حکم الحاکمین نہیں ہے وہ نہ ظلم کرے نہ بےعدلی کرے اسی لیے وہ قیامت قائم کرے گا اور ہر ایک ظالم سے مظلوم کا انتقال لے گا، حضرت ابوہریرہ سے مرفوع حدیث میں یہ گذر چکا ہے کہ جو شخص والتین والزیتون پڑھے اور اس کے آخر کی آیت الیس اللّٰہ پڑھے تو کہہ دے بلی وانا علی ذالک من الشاھدین یعنی ہاں اور میں اس پر گواہ ہوں۔ اللہ کے فضل و کرم سے سورة التین کی تفسیر ختم ہوئی فالحمد اللہ۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 3{ وَہٰذَا الْبَلَدِ الْاَمِیْنِ۔ } ” اور گواہ ہے یہ امن والا شہر۔ “ التِّین کے معنی انجیر کے ہیں اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ قوم نوح علیہ السلام کے علاقے میں ایک بڑے پہاڑ کا نام بھی جبل التِّین تھا اور یہ کہ حضرت نوح علیہ السلام نے اسی پہاڑ کے دامن میں ساڑھے نو سو سال تک دعوت و تبلیغ کے فرائض سرانجام دیے۔ اسی طرح الزَّیْتُون سے مراد زیتون کا پھل اور درخت بھی ہے اور وہ پہاڑی بھی جس پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام اکثر تبلیغی خطبات دیا کرتے تھے۔ ان خطبات میں سے آپ علیہ السلام کا ایک خطبہ ” پہاڑی کے وعظ “ Sermon of the Mount کے نام سے خاص طور پر مشہور ہے۔ تیسری قسم وَطُوْرِ سِیْنِیْنَ کا تعلق حضرت موسیٰ علیہ السلام کی ذات سے ہے۔ کو ہِ طور پر آپ علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ سے ہم کلامی کا شرف حاصل ہوا۔ اور امن والے شہر سے مکہ مکرمہ مراد ہے جہاں محمد رسول اللہ ﷺ اس سورت کے نزول کے وقت دعوت و تبلیغ کا فریضہ سرانجام دے رہے تھے۔ گویا ان آیات میں جن مقامات کی قسمیں کھائی گئی ہیں ان میں سے ہر مقام کا تعلق ایک جلیل القدر شخصیت سے ہے۔ گویا ان شخصیات کو گواہ بنا کر یہاں اس حقیقت کی طرف توجہ دلانا مقصود ہے کہ بنیادی طور پر انسان بہت بلند مرتبت اور صاحب عزت و عظمت مخلوق ہے۔ اگر کسی کو اس حقیقت کے بارے میں کوئی شک ہو تو وہ اللہ تعالیٰ کے بندے نوح علیہ السلام کی زندگی کے شب و روز کا تصور کرے۔ اس کے بندے عیسیٰ علیہ السلام کے کردار کا نقشہ ذہن میں لائے ‘ موسیٰ علیہ السلام کی عظیم المرتبت شخصیت کو یاد کرے اور پھر سب سے بڑھ کر اس کے بندے محمد ﷺ کی بےمثال سیرت کا نمونہ دیکھے۔ یہ شخصیات ‘ ان کے کردار اور ان کی سیر تیں اس حقیقت پر گواہ ہیں کہ :

وهذا البلد الأمين

سورة: التين - آية: ( 3 )  - جزء: ( 30 )  -  صفحة: ( 597 )

Surah Teen Ayat 3 meaning in urdu

اور اِس پرامن شہر (مکہ) کی


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور ان کے خرچ (موال) کے قبول ہونے سے کوئی چیز مانع نہیں ہوئی سوا
  2. اور جن لوگوں کو علم دیا گیا تھا وہ کہنے لگے کہ تم پر افسوس۔
  3. اور جب ان میں سے ایک جماعت نے کہا کہ تم ایسے لوگوں کو کیوں
  4. یہ کام نہ تو ان کو سزاوار ہے اور نہ وہ اس کی طاقت رکھتے
  5. تو اپنے گھر جا کر ایک (بھنا ہوا) موٹا بچھڑا لائے
  6. مگر (اس کا قائم رہنا) تمہارے پروردگار کی رحمت ہے۔ کچھ شک نہیں کہ تم
  7. اگر تم سچے ہو تو اپنی کتاب پیش کرو
  8. اور کہنے لگے کہ تم ہمارے پاس (خواہ) کوئی ہی نشانی لاؤ تاکہ اس سے
  9. اور میں اس کا تم سے کچھ بدلہ نہیں مانگتا۔ میرا بدلہ (خدائے) رب العالمین
  10. اور یہ ہماری دلیل تھی جو ہم نے ابراہیم کو ان کی قوم کے مقابلے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Teen with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Teen mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Teen Complete with high quality
surah Teen Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Teen Bandar Balila
Bandar Balila
surah Teen Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Teen Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Teen Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Teen Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Teen Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Teen Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Teen Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Teen Fares Abbad
Fares Abbad
surah Teen Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Teen Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Teen Al Hosary
Al Hosary
surah Teen Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Teen Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Friday, May 17, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب