Surah Qasas Ayat 44 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَمَا كُنتَ بِجَانِبِ الْغَرْبِيِّ إِذْ قَضَيْنَا إِلَىٰ مُوسَى الْأَمْرَ وَمَا كُنتَ مِنَ الشَّاهِدِينَ﴾
[ القصص: 44]
اور جب ہم نے موسٰی کی طرف حکم بھیجا تو تم (طور کی) غرب کی طرف نہیں تھے اور نہ اس واقعے کے دیکھنے والوں میں تھے
Surah Qasas Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی کوہ طور پر جب ہم نے موسیٰ ( عليه السلام ) سے کلام کیا اور اسے وحی ورسالت سے نوازا، اے محمد! ( صلى الله عليه وسلم ) تو نہ وہاں موجود تھا اور نہ یہ منظر دیکھنے والوں میں سے تھا۔ بلکہ یہ غیب کی وہ باتیں ہیں جو ہم وحی کے ذریعے سے تجھے بتلا رہے ہیں جو اس بات کی دلیل ہیں کہ تو اللہ کا سچا پیغمبر ہے۔ کیونکہ نہ تو نے یہ باتیں کسی سے سیکھی ہیں نہ خود ہی ان کا مشاہدہ کیا ہے۔ یہ مضمون اور بھی متعدد جگہ بیان کیا گیا ہے۔ مثلاً سورہ آل عمران:44 سورہ ھود: 49،100، سورہ یوسف:102 سورہ طہ:99 وَغَيْرهَا مِنَ الآيَاتِ۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
دلیل نبوت اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے نبی آخرالزمان ﷺ کی نبوت کی دلیل دیتا ہے کہ ایک وہ شخص جو امی ہو جس نے ایک حرف بھی نہ پڑھا ہو جو اگلی کتابوں سے محض ناآشنا ہو جس کی قوم علمی مشاغل سے اور گذشتہ تاریخ سے بالکل بیخبر ہو وہ تفصیل اور وضاحت کے ساتھ کام فصاحت و بلاغت کے ساتھ بالکل سچے ٹھیک اور صحیح گذشتہ واقعات کو اس طرح بیان کرے جیسے کہ اس کے اپنے چشم دید ہو اور جیسے کہ وہ ان کے ہونے کے وقت وہیں موجود ہو کیا یہ اس امر کی دلیل نہیں کہ وہ اللہ کی طرف سے تلقین کیا جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ خود اپنی وحی کے ذریعہ سے انہیں وہ تمام باتیں بتاتا ہے۔ حضرت مریم صدیقہ کا واقعہ بیان فرماتے ہوئے بھی قرآن نے اس چیز کو پیش کیا ہے اور فرمایا ہے آیت ( ذٰلِكَ مِنْ اَنْۢبَاۗءِ الْغَيْبِ نُوْحِيْهِ اِلَيْكَ ۭ وَمَا كُنْتَ لَدَيْهِمْ اِذْ يُلْقُوْنَ اَقْلَامَھُمْ اَيُّھُمْ يَكْفُلُ مَرْيَمَ ۠وَمَا كُنْتَ لَدَيْهِمْ اِذْ يَخْتَصِمُوْنَ 44 ) 3۔ آل عمران:44) جب کہ وہ حضرت مریم کے پالنے کے لیے قلمیں ڈال کر فیصلے کررہے تھے اس وقت تو ان کے پاس موجود نہ تھا اور نہ تو اس وقت تھا جب کہ وہ آپس میں جھگڑ رہے تھے پس باوجود عدم موجودگی اور بیخبر ی کے آپ کی نبوت کی کھری دلیل ہے اور صاف نشانی ہے اس امر پر کہ وحی الٰہی سے یہ کہہ رہے ہیں۔ اسی طرح نوح نبی کا واقعہ بیان فرما کر فرمایا ہے آیت ( تِلْكَ مِنْ اَنْۢبَاۗءِ الْغَيْبِ نُوْحِيْهَآ اِلَيْكَ ۚ مَا كُنْتَ تَعْلَمُهَآ اَنْتَ وَلَا قَوْمُكَ مِنْ قَبْلِ ھٰذَا ړ فَاصْبِرْ ړاِنَّ الْعَاقِبَةَ لِلْمُتَّقِيْنَ 49 ) 11۔ ھود :49) یہ غیب کی خبریں ہیں جنہیں ہم بذریعہ وحی کے تم تک پہنچا رہے ہیں تو اور تیری ساری قوم اس وحی سے پہلے ان واقعات سے محض بیخبر تھی۔ اب صبر کے ساتھ دیکھتا رہ اور یقین مان کہ اللہ سے ڈرتے رہنے والے ہی نیک انجام ہوتے ہیں۔ سورة یوسف کے آخر میں بھی ارشاد ہوا ہے کہ یہ غیب کی خبریں ہیں جنہیں ہم بذریعہ وحی کے تیرے پاس بھیج رہے ہیں تو ان کے پاس اس وقت موجود نہ تھا جب کہ برادران یوسف نے اپنا مصمم ارادہ کرلیا تھا اور اپنی تدبیروں میں لگ گئے تھے۔ سورة طہ میں عام طور پر فرمایا آیت ( كَذٰلِكَ نَقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ اَنْۢبَاۗءِ مَا قَدْ سَبَقَ ۚ وَقَدْ اٰتَيْنٰكَ مِنْ لَّدُنَّا ذِكْرًا 99 ڻ ) 20۔ طه:99) اسی طرح ہم تیرے سامنے پہلے کی خبریں بیان فرماتے ہیں۔ پس یہاں بھی موسیٰ ؑ کی پیدائش ان کی نبوت کی ابتداء وغیرہ اول سے آخر تک بیان فرما کر فرمایا کہ تم اے محمد ﷺ مغربی پہاڑ کی جانب جہاں کے مشرقی درخت میں سے جو وادی کے کنارے تھے اللہ نے اپنے کلیم سے باتیں کیں موجود نہ تھے بلکہ اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنی وحی کے ذریعے آپ کو یہ سب معلومات کرائیں۔ تاکہ یہ آپ کی نبوت کی ایک دلیل ہوجائے ان زمانوں پر جو مدتوں سے چلے آرہے ہیں اور اللہ کی باتوں کو وہ بھول بھال چکے ہیں۔ اگلے نبیوں کی وحی ان کے ہاتھوں سے گم ہوچکی ہے اور نہ تو مدین میں رہتا تھا کہ وہاں کے نبی حضرت شعیب ؑ کی حالت بیان کرتا جو ان میں اور ان کے قوم میں واقع ہوئے تھے۔ بلکہ ہم نے بذریعہ وحی یہ خبریں تمہیں پہنچائیں اور تمام جہان کی طرف تجھے اپنا رسول بنا کر بھیجا۔ اور نہ تو طور کے پاس تھا جب کہ ہم نے آواز دی۔ نسائی شریف میں حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ یہ آواز دی گئی کہ اے امت محمد ﷺ تم اس سے پہلے مجھ سے مانگو میں نے تمہیں دے دیا اور اس سے پہلے تم مجھ سے دعا کرو میں قبول کرچکا۔ مقاتل کہتے ہیں کہ ہم نے تیری امت کو جو ابھی باپ دادوں کی پیٹھ میں تھی آواز دی کہ جب تو نبی بناکر بھیجا جائے تو وہ تیری اتباع کریں۔ قتادہ فرماتے ہیں مطلب یہ ہے کہ ہم نے حضرت موسیٰ ؑ کو آواز دی یہی زیادہ مشابہ اور مطابق ہے کیونکہ اوپر بھی یہی ذکر ہے۔ اوپر عام طور بیان تھا یہاں خاص طور سے ذکر کیا جیسے اور آیت میں ہے ( وَاِذْ نَادٰي رَبُّكَ مُوْسٰٓي اَنِ ائْتِ الْقَوْمَ الظّٰلِمِيْنَ 10 ۙ ) 26۔ الشعراء:10) کو آواز دی اور آیت میں ہے کہ وادی مقدس میں اللہ نے اپنے کلیم کو پکارا۔ اور آیت میں ہے کہ طور ایمن کی طرف سے ہم نے اسے پکارا اور سرگوشیاں کرتے ہوئے اسے اپنا قرب عطا فرمایا۔ پھر فرماتا ہے کہ ان میں سے ایک واقعہ بھی نہ تیری حاضری کا ہے نہ تیرا چشم دید ہے بلکہ یہ اللہ کی وحی ہے جو وہ اپنی رحمت سے تجھ پر فرما رہے ہیں اور یہ بھی اس کی رحمت ہے کہ اس نے تجھے اپنے بندوں کی طرف نبی بناکر بھیجا۔ کہ تو ان لوگوں کو آگاہ اور ہوشیار کردے جن کے پاس تجھ سے پہلے کوئی نبی نہیں آیا تاکہ نصیحت حاصل کریں اور ہدایت پائیں۔ اور اس لیے بھی کہ ان کی دلیل باقی نہ رہ جائے اور کوئی عذر ان کے ہاتھ میں نہ رہے اور یہ اپنے کفر کی وجہ سے عذابوں کو آتا دیکھ کر یہ نہ کہہ سکیں کہ ان کے پاس کوئی رسول آیا ہی نہ تھا جو انہیں راہ راست کی تعلیم دیتا اور جیسے کہ اپنی مبارک کتاب قرآن کریم کے نزول کو بیان فرما کر فرمایا کہ یہ اس لئے ہے کہ تم یہ نہ کہہ سکو کہ کتاب تو ہم سے پہلے کی دونوں جماعت پر اترتی تھی لیکن ہم تو اس کی درس و تدریس سے بالکل غافل تھے اگر ہم پر کتاب نازل ہوتی تو یقینا ہم ان سے زیادہ راہ راست پر آجاتے۔ اب بتاؤ کہ خود تمہارے پاس بھی تمہارے رب کی دلیل اور ہدایت و رحمت آچکی۔ اور آیت میں ہے رسول ہیں خوشخبریاں دینے والے ڈرانے والے تاکہ ان رسولوں کے بعد کسی کی کوئی حجت اللہ پر باقی نہ رہ جائے۔ اور آیت میں فرمایا ( يٰٓاَهْلَ الْكِتٰبِ قَدْ جَاۗءَكُمْ رَسُوْلُنَا يُبَيِّنُ لَكُمْ عَلٰي فَتْرَةٍ مِّنَ الرُّسُلِ 19ۧ ) 5۔ المآئدہ :19) اے اہل کتاب اس زمانہ میں جو رسولوں کی عدم موجودگی کا چلا آرہا تھا ہمارا رسول تمہارے پاس آچکا اب تم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہمارے پاس کوئی بشیر ونذیر نہیں پہنچا لو خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا تمہارے پاس اللہ کی طرف سے آپہنچا۔ اور آیتیں بھی اس مضمون کی بہت ہیں غرض رسول آچکے اور تمہارا یہ عذر کٹ گیا کہ اگر رسول آتے تو ہم اس کی مانتے اور مومن ہوجاتے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 44 وَمَا کُنْتَ بِجَانِبِ الْغَرْبِیِّ اِذْ قَضَیْنَآ اِلٰی مُوْسَی الْاَمْرَ ”اے نبی ﷺ ! طور کے دامن میں جب ہم موسیٰ علیہ السلام سے گفتگو کر رہے تھے اور انہیں منصب رسالت پر فائز کرکے فرعون کی طرف جانے کا حکم دے رہے تھے تو آپ ﷺ اس وقت وہاں پر موجود نہیں تھے۔
وما كنت بجانب الغربي إذ قضينا إلى موسى الأمر وما كنت من الشاهدين
سورة: القصص - آية: ( 44 ) - جزء: ( 20 ) - صفحة: ( 391 )Surah Qasas Ayat 44 meaning in urdu
(اے محمدؐ) تم اُس وقت مغربی گوشے میں موجود نہ تھے جب ہم نے موسیٰؑ کو یہ فرمان شریعت عطا کیا، اور نہ تم شاہدین میں شامل تھے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور وہ بہت بابرکت ہے جس کے لئے آسمانوں اور زمین کی اور جو کچھ
- پھر تمہیں کیا معلوم کہ جزا کا دن کیسا ہے؟
- کسی کو پست کرے کسی کو بلند
- اور جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اور جو (کتاب) محمدﷺ پر نازل
- لوگو! اگر وہ چاہے تو تم کو فنا کردے اور (تمہاری جگہ) اور لوگوں کو
- اے بنی اسرائیل! میرے وہ احسان یاد کرو، جو میں نے تم پر کئے اور
- اور ہم نے موسیٰ سے تیس رات کی میعاد مقرر کی۔ اور اس دس (راتیں)
- وہ ان کو ایسے مقام میں داخل کرے گا جسے وہ پسند کریں گے۔ اور
- تو تم ہمت نہ ہارو اور (دشمنوں کو) صلح کی طرف نہ بلاؤ۔ اور تم
- تم (سب) کو خدا کی طرف لوٹ کر جانا ہے اور وہ ہر چیز پر
Quran surahs in English :
Download surah Qasas with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Qasas mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Qasas Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers