Surah Anfal Ayat 30 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ انفال کی آیت نمبر 30 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Anfal ayat 30 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَإِذْ يَمْكُرُ بِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِيُثْبِتُوكَ أَوْ يَقْتُلُوكَ أَوْ يُخْرِجُوكَ ۚ وَيَمْكُرُونَ وَيَمْكُرُ اللَّهُ ۖ وَاللَّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ﴾
[ الأنفال: 30]

Ayat With Urdu Translation

اور (اے محمدﷺ اس وقت کو یاد کرو) جب کافر لوگ تمہارے بارے میں چال چل رہے تھے کہ تم کو قید کر دیں یا جان سے مار ڈالیں یا (وطن سے) نکال دیں تو (ادھر تو) وہ چال چل رہے تھے اور (اُدھر) خدا چال چل رہا تھا۔ اور خدا سب سے بہتر چال چلنے والا ہے

Surah Anfal Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


- یہ اس سازش کا تذکرہ ہے جو روسائے مکہ نے ایک رات دارالندوہ میں تیار کی تھی اور بالآخر یہ طے پایا تھا کہ مختلف قبیلوں کے نوجوانوں کو آپ کے قتل پر مامور کیا جائے تاکہ کسی ایک کو قتل کے بدلے میں قتل نہ کیا جائے بلکہ دیت دے کر جان چھوٹ جائے ۔
( 2 ) چنانچہ اس سازش کے تحت ایک رات یہ نوجوان آپ کے گھر کے باہر اس انتظار میں کھڑے رہے کہ آپ ( صلى الله عليه وسلم ) باہر نکلیں تو آپ کا کام تمام کر دیں اللہ تعالیٰ نے آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کو اس سازش سے آگاہ فرما دیا اور آپ ( صلى الله عليه وسلم )نے گھر سےباہر نکلتے وقت مٹی کی ایک مٹھی لی اور ان کے سروں پر ڈالتے ہوئے نکل گئے، کسی کو آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کے نکلنے کا پتہ ہی نہیں لگا، حتیٰ کہ آپ غار ثور میں پہنچ گئے ۔ یہ کافروں کے مقابلے میں اللہ کی تدبیر تھی ۔ جس سے بہتر کوئی تدبیر نہیں کر سکتا ( مکر کے معنی کے لئےدیکھئے ۔ آل عمران ۔ 54کا حاشیہ ) ۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


رسول اللہ ﷺ کے قتل کی ناپاک سازش کافروں نے یہی تین ارادے کئے تھے جب ابو طالب نے آپ سے پوچھا کہ آپ کو کفار کے راز اور ان کے پوشیدہ چالیں معلوم بھی ہیں ؟ آپ نے فرمایا ہاں وہ تین شور یکر رہے ہیں۔ اس نے تعجب ہو کر پوچھا کہ آپ کو اس کی خبر کس نے دی ؟ آپ نے فرمایا میرے پروردگر نے، اس نے کہا آپ کا پروردگار بہترین پروردگار ہے، تم اس کی خیر خواہی میں ہی رہنا۔ آپ نے فرمایا میں اس کی خیر خواہی کیا کرتا وہ خو دمیری حفاظت اور بھلائی کرتا ہے۔ اسی کا ذکر اس آیت میں ہے لیکن اس واقعہ میں ابو طالب کا ذکر بہت غریب بلکہ منکر ہے اس لئے کہ آیت تو مدینے میں اتری ہے اور کافروں کا یہ مشورہ ہجرت کی رات تھا اور یہ واقعہ ابو طالب کی موت کے تقریباً تین سال کے بعد کا ہے۔ اسی کی موت نے ان کی جراتیں دوبالا کردی تھیں، اس ہمت اور نصرت کے بعد ہی تو کافروں نے آپ کی ایذاء دہی پر کمر باندھی تھی۔ چناچہ مسند احمد میں ہے کہ قریش کے تمام قبیلوں کے سرداروں نے دارالندوہ میں جمع ہونے کا ارادہ کیا۔ ملعون ابلیس انہیں ایک بہت بڑے مقطع بزرگ کی صورت میں ملا۔ انہوں نے پوچھا آپ کون ہیں ؟ اس نے کہا اہل نجد کا شیخ ہوں۔ مجھے معلوم ہوا تھا کہ آپ لوگ آج ایک مشورے کی غرض سے جمع ہونے والے ہیں، میں بھی حاضر ہوا کہ اس مجلس میں شامل ہوجاؤں اور رائے میں اور خیر خواہی میں کوئی کمی نہ کروں۔ آخرمجلس جمع ہوئی تو اس نے کہا اس شخص کے بارے میں پورے غور و خوض سے کوئی صحیہ رائے قائم کرلو۔ واللہ اس نے تو سب کا ناک میں دم کردیا ہے۔ وہ دلوں پر کیسے قبضہ کرلیتا ہے ؟ کوئی نہیں جو اس کی باتوں کا بھوکوں کی طرح مشتاق نہ رہت اہو۔ واللہ اگر تم نے اسے یہاں سے نکالا تو وہ اپنی شیریں زبانی اور آتش بیانی سے ہزارہا ساتھی پیدا کرلے گا اور پھر جو ادھر کا رخ کرے گا تو تمہیں چھٹی کا دودھ یاد آجائے گا پھر تو تمہارے شریفوں کو تہ تیغ کر کے تم سب کو یہاں سے بیک بینی و دوگوش نکال باہر کرے گا۔ سب نے کہا شیخ جی سچ فرماتے ہیں اور کوئی رائے پیش کرو اس پر ابو جہل ملعون نے کہا ایک رائے میری سن لو۔ میرا خیال ہے کہ تم سب کے ذہن میں بھی یہ بات نہ آئی ہوگی، بس یہی رائے ٹھیک ہے، تم اس پر بےکھٹکے عمل کرو۔ سب نے کہا چچا بیان فرما ئیے ! اس نے کہا ہر قبیلے سے ایک نوجوان جری بہادر شریف مانا ہوا شخص چن لو یہ سب نوجوان ایک ساتھ اس پر حملہ کریں اور اپنی تلواروں سے اس کے ٹکڑے اڑا دیں پھر تو اس کے قبیلے کے لوگ یعنی بنی ہاشم کو یہ تو ہمت نہ ہوگی قریش کے تمام قبیلوں سے لڑیں کیونکہ ہر قبیلے کا ایک نوجوان اس کے قتل میں شریک ہوگا۔ اس کا خون تمام قبائل قریش میں بٹا ہوا ہوگا ناچار وہ دیت لینے پر آمادہ ہوجائیں گے، ہم اس بلا سے چھوٹ جائیں گے اور اس شخص کا خاتمہ ہوجائے گا۔ اب تو شیخ تندی اجھل پڑا اور کہنے لگا اللہ جانتا ہے واللہ بس یہی ایک رائے بالکل ٹھیک ہے اس کے سوا کوئی اور بات سمجھ میں نہیں آتی بس یہی کرو اور اس قصے کو ختم کرو اس سے بہتر کوئی صورت نہیں ہوسکتی۔ چناچہ یہ پختہ فیصلہ کر کے یہ مجلس برخاست ہوئی۔ وہیں حضرت جبرائیل آنحضرت ﷺ کے پاس آئے اور آپ سے فرمایا آج کی رات آپ اپنے گھر میں اپنے بسترے پر نہ سوئیں کافروں نے آپ کے خلاف آج میٹنگ میں یہ تجویز طے کی ہے۔ چناچہ آپ نے یہی کیا اس رات آپ اپنے گھر اپنے بستر پر نہ لیٹے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو ہجرت کی اجازت دے دی اور آپ کے مدینے پہنچ جانے کے بعد اس آیت میں اپنے اس احسان کا زکر فرمایا اور ان کے اس فریب کا ذکر کرتے ہوئے یہ بھی فرمایا ام یقولون شاعر الخ، اس دن کا نام ہی یوم الزحمہ ہوگیا۔ ان کے انہی ارادوں کا ذکر آیت وان کا دو الیستفزونک میں ہے۔ آنحضرت ﷺ مکہ شریف میں اللہ کے حکم کے منتظر تھے یہاں تک کہ قریشیوں نے جمع ہو کر مکر کا ارادہ کیا۔ جبرائیل علیہ اسللام نے آپ کو خبر کردی اور کہا کہ آج آپ اس مکان میں نہ سوئیں جہاں سویا کرتے تھے۔ آپ نے حضرت علی ؓ کو بلا کر اپنے بسترے پر اپنی سبز چادر اوڑھا کر لیٹنے کو فرمایا اور آپ باہر آئے۔ قریش کے مختلف قبیلوں کا مقررہ جتھا آپ کے دراوزے کو گھیرے کھڑا تھا۔ آپ نے زمین سے ایک مٹھی مٹی اور کنکر بھر کر ان کے سروں اور آنکھوں میں ڈال کر سورة یاسین کی فھم لا یبصرون تک کی تلاوت کرتے ہوئے نکل گئے۔ صحیح ابن حبان اور مستدرک ہاکم میں ہے کہ حضرت فاطمہ ؓ رسول اللہ ﷺ کے پاس روتی ہوئی آئیں آپ نے دریافت فرمایا کہ پیاری بیٹی کیوں رو رہی ہو ؟ عرض کیا کہ ابا جی کیسے نہ روؤں یہ قریش خانہ کعبہ میں جمع ہیں لات و عزیٰ کی قسمیں کھا کر یہ طے کیا ہے کہ ہر قبیلے کے لوگ آپ کو دیکھتے ہی اٹھ کھڑے ہوں اور ایک ساتھ حملہ کر کے قتل کردیں تاکہ الزام سب پر آئے اور ایک بلوہ قرارپائے کوئی خاص شخص قاتل نہ ٹھہرے آپ نے فرمایا بیٹی پانی لاؤ پانی آیا رسول اللہ ﷺ نے وضو کیا اور مسجد حرام کی طرف چلے انہوں نے آپ کو دیکھا اور دیکھتے ہی غل مچایا کہ لو وہ آگیا اٹھو اسی وقت ان کے سر جھک گئے ٹھوڑیاں سینے سے لگ گئیں نگاہ اونچی نہ کرسکے آنحضرت ﷺ نے ایک مٹھی مٹی کی بھر کر ان کی طرف پھینکی اور فرمایا یہ منہالٹے ہوجائیں گے یہ چہرے برباد ہوجائیں جس شخص پر ان کنکرکیوں میں سے کوئی کنکر پڑا وہ ہی بدر والے دن کفر کی حالت میں قتل کیا گیا۔ مسند احمد میں ہے کہ مکہ میں رات کو مشرکوں کا مشورہ ہوا۔ کسی نے کہا صبح کو اسے قید کردو، کسی نے کہا مار ڈالو، کسی نے کہا دیس نکالا دے دو ، اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی مکرم ﷺ کو اس پر مطلع فرما دیا۔ اس رات حضرت علی آپ کے بسترے پر سوئے اور آپ مکہ سے نکل کھڑے ہوئے۔ غار میں جا کر بیٹھے رہے۔ مشرکین یہ سمجھ کر کہ خود رسول اکرم ﷺ اپنے بسترے پر لیٹے ہوئے ہیں سار رات پہرہ دیتے رہے صبح سب کود کر اندر پہنچے دیکھا تو حضرت علی ہیں ساری تدبیر چوپٹ ہوگئی پوچھا کہ تمہارے ساتھی کہاں ہیں ؟ آپ نے اپنی لا علمی ظاہر کی۔ یہ لوگ قدموں کے نشان دیکھتے ہوئے آپ کے پیچھے پیچھے اس پہاڑ تک پہنچ گئے۔ وہاں سے پھر کوئی پتہ نہ چلا سکا۔ پہاڑ پر چڑھ گئے، اس غار کے پاس سے گذرے لیکن دیکھا کہ وہاں مکڑی کا جالا تنا ہوا ہے کہنے لگے اگر اس میں جاتے تو یہ جالا کیسے ثابت رہ جاتا ؟ حضور ﷺ نے تین راتین اسی غار میں گذاریں۔ پس فرماتا ہے کہ انہوں نے مکر کیا میں بھی ان سے ایسی مضبوط چال چلا کہ آج تجھے ان سے بجا کرلے ہی آیا۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 30 وَاِذْ یَمْکُرُ بِکَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لِیُثْبِتُوْکَ اَوْ یَقْتُلُوْکَ اَوْ یُخْرِجُوْکَ ط کہ آپ ﷺ کو قید کردیں یا قتل کردیں یا مکہ سے نکال دیں۔یہ ان سازشوں کا ذکر ہے جو قریش مکہ ہجرت سے پہلے کے زمانے میں رسول اللہ ﷺ کے خلاف کر رہے تھے۔ آپ ﷺ کی مخالفت میں ان کے باقی تمام حربے ناکام ہوگئے تو وہ نعوذ باللہ آپ ﷺ کے قتل کے درپے ہوگئے اور اس بارے میں سنجیدگی سے صلاح مشورے کرنے لگے۔

وإذ يمكر بك الذين كفروا ليثبتوك أو يقتلوك أو يخرجوك ويمكرون ويمكر الله والله خير الماكرين

سورة: الأنفال - آية: ( 30 )  - جزء: ( 9 )  -  صفحة: ( 180 )

Surah Anfal Ayat 30 meaning in urdu

وہ وقت بھی یاد کرنے کے قابل ہے جبکہ منکرینِ حق تیرے خلاف تدبیریں سوچ رہے تھے کہ تجھے قید کر دیں یا قتل کر ڈالیں یا جلا وطن کر دیں وہ اپنی چالیں چل رہے تھے اور اللہ اپنی چال چل رہا تھا اور اللہ سب سے بہتر چال چلنے والا ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اس میں داخل ہوجاؤ اور صبر کرو یا نہ کرو تمہارے لئے یکساں ہے۔ جو
  2. کچھ شک نہیں کہ ان ظالموں کے لئے بھی (عذاب کی) نوبت مقرر ہے جس
  3. اور یہ (بھی) کہ نماز پڑھتے رہو اور اس سے ڈرتے رہو۔ اور وہی تو
  4. وہ تارا ہے چمکنے والا
  5. بھلا میں ان چیزوں سے جن کو تم (خدا کا) شریک بناتے ہو کیونکرڈروں جب
  6. جو لوگ اپنا مال خدا کے رستے میں صرف کرتے ہیں پھر اس کے بعد
  7. قریب ہے کہ خدا ایسوں کو معاف کردے اور خدا معاف کرنے والا (اور) بخشنے
  8. اور ہر شیطان راندہٴ درگاہ سے اُسے محفوظ کر دیا
  9. تو انہوں نے (شکرگزاری سے) منہ پھیر لیا پس ہم نے ان پر زور کا
  10. اور جو لوگ کتاب کو مضبوط پکڑے ہوئے ہیں اور نماز کا التزام رکھتے ہیں

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Anfal with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Anfal mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Anfal Complete with high quality
surah Anfal Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Anfal Bandar Balila
Bandar Balila
surah Anfal Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Anfal Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Anfal Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Anfal Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Anfal Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Anfal Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Anfal Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Anfal Fares Abbad
Fares Abbad
surah Anfal Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Anfal Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Anfal Al Hosary
Al Hosary
surah Anfal Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Anfal Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, November 3, 2024

Please remember us in your sincere prayers